/ Friday, 14 March,2025


حضرت مولانا صوفی جمیل الرحمٰن قادری رضوی رحمتہ اللہ تعا لٰی علیہ   (118)





کروں کیا حالِ دل اظہار یا غوث

کروں کیا حال دل اظہار یا غوث کہ تم ہو عالم الاسرار یا غوث نکا لو بحر غم سے میری کشتی ہے حائل بیچ میں منجدھار یا غوث سوا تیرے کہوں کس سےغم اپنانہیں میرا کوئی غم خوار یا غوث مدد کا وقت ہے امداد کیجئےمری حالت ہوئی ہے زار یا غوث دل تاریک پر فرما دے صیقلمرا سینہ ہو پر انوار یا غوث عطا کر صحت کا مل اسے بھییہ بندہ ہے ترا بیمار یا غوث بلا بغداد میں للہ آقادکھا اپنا مجھے دربار یاغوث اشارے سے تری رحمت کے بن جائےیہ اُجڑا بن مرا گلزار یا غوث مری آنکھوں کو میرے دل کے اندرنظر آئیں تیرے انوار یا غوث نہ گھبراؤں شبِ تارِ لحد سےنظر آئیں ترے انوار یاغوث کھلے جب خواب مرقد سے مری آنکھمجھے ہو آپ کا دیدار یا غوث تمہارے روے روشن کو کہوں کیاقمر یا مطلعِ انوار یا غوث رہ موصل ہوئی اک آن میں طےکرامت آپ کی رفتار یا غوث مدد فرمائیے یا غوث اعظممرا کوئی نہیں ہے یار یا غوث مدد کا وقت ہے سرکار آؤکیا غم نے۔۔۔

مزید

پردہ رخ انور سے جو اٹھا شبِ معراج

پردہ رخ انور سے جو اٹھا شبِ معراججنت کا ہوا رنگ دوبالا شبِ معراج حوروں نے بھی گایا ترانہ شبِ معراجخالق نے محمد کو بلایا شبِ معراج گیسو کھلے گھنگھور گھٹا اٹھی کہ ہم پرباران کرم جھوم کے برسا شبِ معراج اے رحمت عالم تری رحمت کے تصدقہر ایک نے پایا ترا صدقہ شب معراج جس وقت چلی شاہِ مدینہ کی سواریسجدے میں جھکا عرش معلیٰ شبِ معراج خور شید و قمر ارض و سما عرش و ملائککس نے نہیں پایا ترا صدقہ شبِ معراج وہ جوش تھا انوار کا افلاک کے اوپرملتا نہ تھا نظارہ کو رستہ شبِ معراج مہمان بلانے کے لیے اپنے نبی کواللہ نے جبریل کو بھیجا شبِ معراج یہ شان جلالت کہ نہایت ہی ادب سے جبریل نے آقا کو جگا یا شبِ معراج جبریل بھی حیران ہوئے دیکھ کے رتبہسدرہ سے قدم جب کہ بڑھایا شبِ معراج جبریل تھکے ہوگئے سرکار روانہمنہ تکتا ہوا رہ گیا سدرہ شبِ معراج ہمراہ سواری کے تھیں افواج ملائکبن کر چلے اس شان سے دولھا شبِ م۔۔۔

مزید

ذکر حضور پاک ہے میرے لیے غذا ئے روح

ذکر حضور پاک ہے میرے لیے غذا ئے روحقلب کا چین اسی سے ہے کہیے اسے دوائے روح ایسا مجھے کرے خدایاو حضور میں فناہر رگ و پے میں عشق شاہ میرے رہے بجائے روح مدحت شاہ دیں کا نور ہر رگ وپے میں ہے ضرورقبر میں تھی جو تیرگی پھیل گئی ضیائے روح طیبہ پہ ہے اِدھر نظر حوروں کا اشتیاق اُدھردیکھیے بعد انتقال کون سی سمت جائے روح کرلو قبول یا نبی عرض جمیل قادری جبکہ جدا ہو جسم سے طیبہ میں گھر بنائے روح قبالۂ بخشش ۔۔۔

مزید

روشن ہے دو عالم میں مہ روئے محمد

روشن ہے دو عالم میں مہ روئے محمدکونین ہے عکس رخ نیکوئے محمد تاباں ہے ہر اک شے میں رخ پاک کا جلوہہر گل سے چلی آتی ہےخوشبوئے محمد ظاہر یہ ہوا آیہ اللہ رمیٰ سےہے قوت حق طاقت بازوئے محمد جب نائب و محبوب خدا آپ ہی ٹھہرےپھر کیوں نہ ہو ہر چیز پہ قابوئے محمد کعبے کی طرف کوئی نہ سر اپنا جھکا تاجھکتا نہ اگر وہ سوئے ابروئے محمد مخلوق ہے جو یائے رضا مندی خالقاللہ تعالیٰ ہے رضا جوئے محمد دیتی ہے دعاؤں سے تو ایذاؤں کا بدلہ کیا خوب ہے عادت تری اے خوئے محمد جب حشر میں کوئی بھی کرے گا نہ سفارش گھبرائے ہوئے آئیں گے سب سوئے محمد سب منتظرِ رحمت معبود ہیں لیکنہے داور محشر کی نظر سوئے محمد ان پر نہ پڑیں کس لیے عالم کی نگاہیںہے داور محشر کی نظر سوئے محمد برسے گی شفاعت کی بھرن امت شہ پرجس وقت کھلے حشر میں گیسوئے محمد مرجاؤں مدینے کے بیاباں میں الہٰیہونعش مری اور سگ کوئے محمد تاریکی مرقد سے جو گھبرائ۔۔۔

مزید

ہر شے میں ہے نورِ رخِ تابانِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم

ہر شے میں ہے نور رُخ تابان محمدہر پھول میں خوشبوئے گلستان محمد اللہ ے محبوب کو بے مثل بنایاممکن ہی نہیں ہو کوئی ہم شان محمد مخلوق کو معلوم ہوکیا ان کی حقیقترب عزول جانتا ہے شان محمد آسکتا ہے کب ہم سے گنواروں کو ادب وہجیسا کہ ادب کرتے تھے یاران محمد سینہ ہے وہی جس میں نبی کی ہو محبتہے آنکھ وہی جو کہ ہے جویان محمد وہ دل ہی نہیں جو نہ جھکے سوئے مدینہوہ سر ہی نہیں جو نہ ہو قربان محمد اعدا کی شقاوت کہ ہوئے آپ کے منکراور سنگ وشجر تابع فرمان محمد محبوب خدا حاکم مخلوق الہٰی مخلوق خدا تابع فرمان محمد تفسیر نے لَوْلَاکَ لَمَا کی یہ پکاراوہ کون ہے جس پر نہیں احسان محمد رہتا ہے فلک جس جس کے طوافوں میں شب و روزواللہ وہ ہے گنبد ایوان محمد عشاق سمجھتے ہیں اسے گلشن جنتکہتے ہیں جسے لوگ بیابان محمد چلتا ہے جوزا ئر تو یہ کہتے ہیں فرشتے دیکھو وہ چلا آتا ہے مہمان محمد شیروں پہ شرف رکھتے ہیں دربار۔۔۔

مزید

آنکھوں کا تارا نامِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم

آنکھوں کا تارا نام محمددل کا اجالا نام محمد اللہ اکبر رب العلا نےہر شے پہ لکھا نام محمد ہیں یوں تو کثرت سے نام لیکنسب سے ہے پیارا نام محمد دولت جو چاہو دونوں جہاں کیکرلو وظیفہ نام محمد شیدا نہ کیوں ہوں اُس پر مسلماں رب کو ہے پیارا نام محمد اللہ والا دم میں بنا دےاللہ والا نام محمد صل علیٰ کا سہرہ سِجا کردولھا بنا یا نام محمد نوح و خلیل و موسیٰ و عیسیٰسب کا ہے آقا نام محمد سارے چمن میں لاکھوں گلوں میں گل ہے ہزارا نام محمد پائیں مرادیں دونوں جہاں میںجس نے پکارا نام محمد مومن کو کیوں ہو خطرہ کہیں پردل پر ہے کندہ نام محمد رکھو لحد میں جس دم عزیزو مجھ کو سنا نا نامِ محمد پڑھتی درودیں دوڑیں گی حوریںلاشہ جو لےگا نام محمد روز قیامت میزان و پل پردے گا سہارا نام محمد پوچھے گا مولیٰ لایا ہے کیا کیامیں یہ کہوں گا نام محمد غم کی گھٹائیں چھائی ہیں سر پرکردے اشارہ نام محمد رنج و الم می۔۔۔

مزید

دل کہتا ہے ہروقت صفت ان کی لکھا کر

دل کہتا ہے ہر وقت صفت ان کی لکھا کرکہتی ہے زباں نعمت محمد کی پڑھا کر اس محفل میلاد میں اے بندۂ سرکارجب آکے درود اس شہ عالم پہ پڑھا کر خالی کبھی پھیرا ہی نہیں اپنے گدا کواے سائلو مانگو تو ذرا ہاتھ اٹھا کر خود اپنے بھکاری کی بھرا کرتے ہیں جھولیخود کہتے ہیں یا رب مرے منگتا کا بھلا کر اعدا سے جفا پر ہو جفا اور یہ دعا دیںیارب انہیں ایمان کی تو آنکھ عطا کر کفار بداطوار سے پڑھواتے ہیں کلمہ اک چاشنی لذت دیدار چکھا کر اے ابر کرم بارش رحمت تری ہوجائےہوجائیں گنہگار ابھی پاک نہاکر کیا دور ہے سرکار مدینہ کے کرم سےتھوڑی سی جگہ دیں ہمیں طیبہ میں بلا کر گر ہند میں مرتا ہے کوئی عاشق صادق لے جاتے ہیں طیبہ میں ملک اس کو اٹھا کر بہکاتا ہے یوں نفس کہ گھر چھوڑ نہ اپناایمان یہ کہتا ہے مدینہ میں رہا کر جو خلد نہ چاہیں گے مدینے کے عوض میں لے جائیں گے رضواں انہیں جنت میں مناکر ہوگا نہ اثر ہم پہ کہ ہم۔۔۔

مزید

اس کو کب ہوگل و گلزار عزیز

اس کو کب ہوگل و گلزار عزیزہیں مدینے کے جسے خار عزیز ہوچمن تجھ کو مبارک بلبلمجھ کو طیبہ کا ہے گلزار عزیز اے طبیو نہ کرو میرا علاجمجھ کو ہے عشق کا آزاد عزیز باربار آتے تھے سدرہ سے امیںکہ ہے ان کو در سرکار عزیز کیسی تقدیر کہ اللہ کو ہےامت احمد مختار عزیز نیچری رافضی و وہابیسنیوں کو نہیں زنہار عزیز یہ ہیں سب دشمن اللہ و رسولکیسے رکھے انہیں دیندار عزیز اہلسنت کو ہے جنت مرغوباور بدمذہبوں کو نار عزیز حور کیا دیکھوں جمیل رضویمجھ کو ہے شاہ کا دیدار عزیز قبالۂ بخشش ۔۔۔

مزید

رکھتا ہے جو غوثِ اعظم سے نیاز

رکھتا ہے جو غوث اعظم سے نیازہوتا ہے خوش اس سے مولیٰ بے نیاز ہوں گی آساں تیری مشکلیںصدق دل سے غوث کی کردے نیاز ہے فضیلت گیارہویں تاریخ میںاس لیے افضل ہے اس میں دے نیاز سازو ساماں کی نہیں تخصیص کچھجو میسر ہو اسی پر دے نیاز ہاں ادب تعظیم لازم ہے ضروربے ادب ہر گز نہ کھائے یہ نیاز ہیں جو بد مذہب وہابی رافضیہے حرام ان کو اگر کچھ دے نیاز کاندوی بھی بے ادب گمراہ ہےہے حرام اس کو اگر کچھ دے نیاز اے جمیل قادری ہشیار باشعمر بھر چھوٹے نہ یہ تجھ سے نیاز قبالۂ بخشش ۔۔۔

مزید

مجھ کو پہنچادے خدا احمد مختار کے پاس

مجھ کو پہنچا دے خدا احمد مختار کے پاسحال دل عرض کروں سید ابرار کے پاس جس کو دیکھو وہ اسی در پہ چلا آتا ہےبھیڑ ہے شاہ و گدا کی در سرکار کے پاس بے طلب جس کو جو چاہیں وہ عطا کرتے ہیں سب خزانے ہیں مرے مالک و مختار کے پاس دولت و فضل و کرم نعمت و جاہ و اقبالکون سی چیز نہیں ہے مرے سرکار کے پاس بادشاہان جہاں دست نگر ہیں ان کےہاتھ پھیلائے کھڑے رہتے ہیں دربار کے پاس یہ محبت ہے کہ آواز اغثنی سن کردوڑے آتے ہیں وہ ہر ایک گرفتار کے پاس دل پہ کندہ ہے ترا اسم گرامی شابازہدو طاعت سے نہیں کچھ بھی گنہگار کے پاس یا خدا حشر ہے یا عید ہے مشتاقوں کیکہ چلے آتے ہیں وہ طالب دیدار کے پاس یارسول عربی میری شفاعت کرنا پیش اعمال ہوں جب واحد قہار کے پاس دیکھ کر روضۂ پرنور کو ایسا تڑپوںدن نکل جائے مرا آپ کی دیوار کے پاس ہے شہید ی کی طرح عرض جمیل رضویمیری تربت بھی بنے آپ کی دیوار کے پاس قبالۂ بخشش ۔۔۔

مزید

ہے یہ جو کچھ بھی جہاں کی رونق

ہے یہ جو کچھ بھی جہاں کی رونق یا نبی سب ہے تمہاری رونق عرش و کرسی ہے تمہیں سے روشنفرش پر بھی ہے تمہاری رونق دیکھیں طیبہ کو تو رضواں کہہ دیںہم نے دیکھی نہیں ایسی رونق خلد و افلاک مزین ہیں سبھیپر ہے طیبہ کی نرالی رونق مسکرا دیجئے یا شاہ کہ ہودو جہاں میں ابھی دونی رونق حورو غلماں ملک و جن و بشرہے یہ سب آپ کے دم کی رونق تم نہیں تھے تو نہیں تھا کچھ بھیتم نہ ہوتے تو نہ ہوتی رونق میں ہوں محبوب خدا کا مداحمیری تربت پہ بھی رونق ایک دن چل کے جمیل رضویدیکھیے ان کی گلی کی رونق قبالۂ بخشش ۔۔۔

مزید

جان و دل سے تم پہ میری جان قرباں غوث پاک

جان و دل سے تم پہ میری جان قرباں غوث پاکہے سلامت تم سے میرا دین و ایماں غوثِ پاک میں ترا ادنیٰ بھکاری تو مرا سلطان ہےہے قسم حق کی یہ میرا دین و ایماں غوث پاک میں ترا مملوک تو مالک میں بندہ تو ہے شاہتو سلیماں اور میں مورسلیماں غوث پاک سجدہ گاہ اولیائے دہر ہے نقش قدماور تری نعل مقدس تاج شاہاں غوث پاک اولیا ہیں سب سلاطین ہم رعایأ و غلاماولیاء سب ہیں رعیت اور سلطاں غوث پاک ہاتھ خالی روسیہ عاصی یہ سب کچھ ہوں مگرنام ہے تیرا مرے سینے میں پنہاں غوث پاک آپ کی چشم کرم کا اک اشارہ ہو اگردوجہاں کی مشکلیں ہوجائیں آساں غوث پاک ناز قسمت پر کروں پاؤں جہاں کی سروریتیری چوکھٹ کا اگر بن جاؤں درباں غوث پاک کب بلائیں اپنے در پر کب رخِ انور دکھائیںکب نکالیں دیکھو میرے دل کا ارماں غوث پاک میری آنکھیں تیرا گنبد تیری چوکھٹ میرا سرمیرا لاشہ اور ہوتیرا بیاباں غوث پاک زندگی میں نزع میں مرقدحشر و نشر میںہر۔۔۔

مزید