شہنشاہ زمانہ بابزاراں کرو فر آئےکیا عالم پہ قبضہ ملک میں سب خشک و ترآئے الہٰی میرے مرنے کی مدینے سے خبر آئےفداہوجاؤں روضے پہ نہ واپس میرا سرآئے وہ تنگ و تار گوشہ قصر جنت ہی نظر آئےجو میری قبر میں ماہ مدینہ جلوہ گر آئے مجھےعمر ابد حاصل ہو اور دنیا میں جنت ہووہ جانِ خضر و عیسیٰ نعش پر میری اگر آئے چمک جائے مقدر یاوری پر میری قسمت ہوجو ان کی رہ گذر میں یہ مرانا چیز سر آئے فرشتہ سے قضا کے راہ طیبہ میں یہ کہہ دوں گاذرا ٹھہرو ذرا ٹھہرو مرے آقا کا در آئے لحد میں دیکھ کر تم کو یہ کہدوں گا فرشتوں سےمیں جن کا نام لیوا ہوں یہ وہ جان قمر آئے منور دل کلیجہ شاد آبادی میسر ہوجو ان کی رہ گذر میں میری آنکھوں کا ٹھنڈ آئے حیات باطنی حاصل ہو میری روح مضطر کواگر خواب عدم میں آپ کا جلوہ نظر آئے پہنچ جاؤں میں طیبہ کو زیارت ان کی حاصل ہوالہیٰ میری قسمت میں کوئی ایسا سفر آئے میں بیہوشی کے عالم میں گر۔۔۔
مزیدپہنچوں اگر میں روضۂ انوا ر کے سامنےسب حال دل بیاں کروں سرور کے سامنے جالی پکڑ کے عرض کروں حال دل کبھیآنسو بہاؤں میں کبھی منبر کے سامنے ہر دم یہ آرزو ہے مدینے کے چاند سےبستر فقیر کا ہو ترے در کے سامنے جنت کی آرزو ہے نہ خواہش ہے حور کیٹکڑا ملے زمیں کا ترے در کے سامنے ہے آرزوئے دل کہ میں ہندوستاں کو چھوڑ کربستر جماؤں روضۂ انوا ر کے سامنے شاہ مدینہ طیبہ میں مجھ کو بلا تولیںلوٹوں گا خاک پاک پہ میں در کے سامنے یوں میری موت ہو تو حیات ابد ملےخاک مدینہ سر پر ہو سردر کے سامنے نکلے جو جاں تو دیکھ کے گنبد حبیب کامدفن بنے تو روضۂ اطہر کے سامنے منگتا کی کیا شمار سلاطین روزگارآتے ہیں بھیک لیتے ترے در کے سامنے دونون جہاں کی نعمتِ کونین بانٹناکچھ بات بھی ہو میرے تو نگر کے سامنے یوں انبیا میں شاہ دوعالم ہیں جلوہ گرجیسے ہو چاند انجم و اختر کے سامنے خوشوئے مشک زلف معنبر کے سامنےایسی ہے جیسے خاک۔۔۔
مزیددو عالم گونجتے ہیں نعرۂ اللہ اکبر سےاذانوں کی صدائیں آرہی ہیں مفت کشور سے کروں یادِ نبی میں ایسے نالے دیدۂ ترسےکہ دھل جائیں گناہ لا تعداد میرے رجسٹر سے خدا نے نور مولیٰ سے کیا مخلوق کو پیدا سبھی کون و مکاں مشتق ہوئے اس ایک مصدر سے وہ صورت جس سےحق کا خاص جلوہ آشکارہ ہےاسے تشبیہ دے سکتے ہیں کب ہم ماہ و اختر سے کچھ ایسا جوش پر ہے مَنْ رَّأنِیْ قَدْرَأَلْحَقَّخجل ہیں مہرومہ بھی آپ کے روئے منور سے نہیں ہے اور نہ ہوسکتا ہے بعد ان کے نبی کوئیہوا ظاہر یہ ختم الانبیا کی مہر انور سے جہاں میں آکے ایسا خنجر تو حید چمکایا کہ بت بول اٹھے اللہ احد ہر ایک مندر سے مٹی تاریکی کفر و ضلالت روشنی پھیلیابوبکر و عمر عثماں علی شبیر و شبر سے بنایاحق تعالیٰ نے انہیں کونین کا مالکفقیرو مانگ لو ہر شے مرے محتاج پرور سے کرم سے ان کے لاکھوں بن گئے بگڑے ہوئے دم میںغنی صدہائے ہوئے ان کی نگاہِ بندہ پرور سے مج۔۔۔
مزیدجو صدق دل سے تمہارا غلام ہوجائےتو اس پہ آتش دوزخ حرام ہوجائے نزول رحمت حق بھی اسی طرف کوہو جدھر وہ سرور عالی مقام ہوجائے الہیٰ جس کے سبب یہ عرش و فرش بنےاسی کا میرے بھی دل میں قیام ہوجائے خدا کرے کہ مدینہ کا ہو سفر ہر سال ہماری عمر اسی میں تمام ہوجائے تمہارے روضۂ اقدس پہ میرا دم نکلےفراق و وصل کا قصہ تمام ہوجائے نہ کیوں ہو مجھ کو مقدر پہ اپنے ناز اگرسگانِ طیبہ میں میرا بھی نام ہوجائے نظر سے دور ہو اک پل اگر جمال حضورمریض عشق کا جینا حرام ہوجائے یہ کہہ رہا ہے فترضیٰ کہ غیر ممکن ہےخلاف مرضی محبوب کام ہوجائے ادب سے شرم سے منہ ڈھانک لے کر ےسجدہجو سامنے کبھی ماہ تمام ہوجائے شکار مجھ کو نہ کر نفس ہوں غلام حضورنہ ٹکڑے ٹکڑے کہیں تیرا دام ہوجائے جمیل قادری رضوی کا خاتمہ بالخیرطفیل حضرت خیر الانام ہوجائے قبالۂ بخشش ۔۔۔
مزیدعمل سب سے بڑا طاعت حبیب کبریا کی ہےہےایماں نام جس کا وہ محبت مصطفیٰ کی ہے تمہارے دشمنوں پرتا ابد لعنت خدا کی ہےجو عبدالمصطفیٰ ہے اس پہ رحمت کبریا کی ہے ترے یاروں نے تجھ پر جان تک اپنی فدا کی ہےاسی باعث سے شہرت چاریار باصفا کی ہے کہیں مُزَّمِّلْ و مُدَّثِّرْ و طٰہٰ کہیں یٰسٓترے مولیٰ نے قرآں میں تری کیا کیا ثنا کی ہے زہے شان ِجلالت جب چلے معراج کو مولیٰتو اقصٰی میں رسولوں نے انہیں کی اقتدا کی ہے نہ پھیرا ہے کبھی خالی مرادیں دی ہیں منہ مانگیتمہارے آستاں پر جس گدا نے التجا کی ہے اسی دم درجۂ مقبولیت حاصل ہوا اس کوتوسل سے تمہارے جس کسی نے جو دعا کی ہے محبت اس کو کہتے ہیں کہ مولائے ولایت نےنماز عصر آرام محمد پر فدا کی ہے اویس اللہ اکبر ہوگئے عاشق بلا دیکھےابو جہل آپ کا تابع نہ ہو قدرت خدا کی ہے سفینہ میرا چکراتا ہے گرداب معاصی میںاَغِثْنِیْ یَارَسُوْلَ اللہگھٹا سر پر بلا کی ہے وہی۔۔۔
مزیدمچی ہے دھوم تحمید و ثنا کیصدائیں آتی ہیں صل علیٰ کی محبت جس کوہے خیرالورٰی کیعنایت اس پہ ہے ہر دم خدا کی جنہوں نے خلق کی حاجت روا کیانہیں سے ہم نے اپنی التجا کی مدد کرنا مری اے ناصر خلقکہ میرے نفس کافر نے دغا کی مدد کی ہر مصیبت سے بچا یادوہائی جب بھی دی شاہ ہدیٰ کی میں ہوں جن کا وہی ہیں میرے شافعتو پھر کیوں فکر ہو روز جزا کی گنہگارو مبارک باد تم کووہ رکھتے ہیں محبت انتہا کی خدا فرمائے جب قرآں میں یٰسثنا پھر کیا ہو دُرِبے بہا کی ہیں تاباں مہرومہ انجم درخشاںضیا ہے عارض بدر الدجیٰ کی تمامی انبیا آئے مبشر خبر اول سے تھی اس مبتدا کی شب معراج نعمتوں سے بھردیا ہےبھلا کچھ انتہا ہے اس عطا کی دعائیں دے رہے ہیں دشمنوں کویہ شان حلم ہے کان سخا کی اسی در کے ہیں ہم منگتا بھکاریجہاں پر بھیڑ ہے شاہ و گدا کی سمعٌ ناصرٌجن کے ہیں القابوہ سنتے ہیں پکارا اپنے گدا کی ہیں سب ارض و سما و عرش و روش۔۔۔
مزیدہے ذکر میرے لب پر ہر صبح و شام تیرامیں کیا ہوں ساری خلقت لیتی ہے نام تیرا ہر چیز کا تو ناظر اور مکاں میں حاضر ظاہر میں ہے اگر چہ طیبہ مقام تیرا ہر آنکھ دیکھتی ہے تیرے ہی رخ کا جلوہہر کان سن رہا ہے پیارے کلام تیرا تو نائبِ خدا ہے محبوب کبریا ہےہےملک میں خدا کے جاری نظام تیرا مالک تجھے بنایا مخلوق کا خدا نےاس واسطے لکھا ہے ہر شے پہ نام تیرا تیرے خدا نے تجھ کو قدرت ہر اک عطا کیاس معجزہ ہے پیارے یُحی العظام تیرا بٹتا ہے دو جہاں میں تیرے ہی گھر سے باڑالینا ہے سب کو شیوا دینا ہے کام تیرا اے لمبے لمبے ہاتھوں سے بھیک دینے والےمجھ کو بھی کوئی ٹکڑا ہے جودعام تیرا اے پیاری پیاری زلفوں والے نظر ادھر بھیمدت سے تک رہا ہے تجھ کو غلام تیرا اے مجرموں کو اپنے دامن میں لینے والےسب آسرا تکیں گے روز قیام تیرا نوارانی جالیوں میں تشریف رکھنے والےتڑپاکرے کہاں تک ہندی غلام تیرا فریاد سننے والے للہ شاد۔۔۔
مزیدجان و دل یا رب ہو قربانِ حبیب کبریااور ہاتھوں میں ہو دامانِ حبیب کبریا آنکھ میں ہو نور روندانِ حبیب کبریاسر میں ہو سودا و ارمانِ حبیب کبریا ان کے فیض نور نے کونین کو روشن کیادونوں عالم پر ہے احسانِ حبیب کبریا زندگی ہو یا مجھے موت آئے دونوں حال میںمیں ہوں یا رب اور بیابانِ حبیب کبریا کیسا فخرو ناز ہوا پنے مقدر پر اگرسگ بنائیں مجھ کو دربانِ حبیب کبریا اک نظر دیکھو جمالِ آفتاب ہاشمیمیری آنکھوں پر ہوا حسان حبیب کبریا بن کے منگتا ان کے در کے شاہ عالم ہوگئےاے زہے قسمت گدایانِ حبیب کبریا نا رہے گور غریباںوقت ہے امداد کا میں فدا شمع شبستان حبیب کبریا لٹ رہی ہے ساقیٔ کوثر کے میخانہ میں مےجوش میں ہیں آج مستانِ حبیب کبریا صاحب لولاک کے باعث ہوئی ایجاد خلقماسوی اللہ سب ہے سامانِ حبیب کبریا راہ حق میں دیکے سر قربان جاناں ہوگئےکیوں نہ ہوں زندہ شہیدانِ حبیب کبریا بٹتا ہے کونین مین باڑا اسی س۔۔۔
مزیدآؤ محفل میں غلامان رسول عربیآج ہی جو ش پہ فیضان رسول عربی جھومتے پھرتے ہیں مستانِ رسول عربیہی مہک پر چمنستان رسول عربی کیسے عشاق تھے یاران رسول عربیاپنے سر کردیے قربان رسول عربی ایسی دسعت بچھا خوان رسول عربیسارا عالم ہوا مہمان رسول عربی کعبہ و ارض و سما شمس و قمر حور و ملکہیں سبھی تابع فرمان رسول عربی حورو غلماں کی تمنا ہو نہ شوق جنتجس نے دیکھا ہے بیابان رسول عربی اپنی قسمت پہ نہ کیوں فخر کروں لاکھوں بار دیکھو جب گنبد ایوان رسول عربی اس نے اللہ کے جلؤ و نگا کیا نظارہجسنے دیکھا رخ مابان رسول عربی انکی مدحت نہیں کچھ انس و ملک پر موقوفذرہ ذرہ ہے ثنا خوان رسول عربی کس کو سرکار سے نعمت نہ ملی کون ہے وہجو نہیں بندۂ احسان رسول عربی رمز محبوب و محب کون سمجھ سکتا ہےحکم رحمٰن ہےفرمان رسول عربی قبرومحشرکاانھیں غم ہی نہیں کچھ اصلاًجن کےہاتھوں میں ہے دامان رسول عربی ان کا بندہ ہوا اللہ کا۔۔۔
مزیدعزت عرش و فلک پائے رسول عربیعرش رحمٰن بنا جائے رسول عربی سرمیں یا رب ہے سودائے رسول عربیاور آنکھوں میں تجلائے رسول عربی جن کے دل میں ہے تو لائے رسول عربیکیوں نہ بھائے انہیں صحرائے رسول عربی داغ عشق شہ دیں روزترقی پہ رہےمیری آنکھیں رہیں جو یائے رسول عربی اس قد پاک سایہ نظر آتا کیوں کرنور ہی نور ہیں اعضائے رسول عربی تشنہ کامو تمہیں مژدہ کہ بروز محشرجوش پر آگیا دریائے رسول عربی عید ہو مجھ کو کہ دیکھوں کبھی دیدارِ خدااور کبھی صورت زیبائے رسول عربی کیوں دکھاتا ہے تپش مہرِ قیامت ہم کودیکھ ہشیار کہ وہ آئے رسول عربی اب برستی ہے شفاعت کی بھرن امت پربخشوانے کے لیے آئے رسول عربی امتی و ردزباں تاج کرامت برسریوں شفاعت کے لیے آئے رسول عربی کیوں نہ محشرمیں پریشان پھرے وہ کم بختجس کے سر میں نہیں سودائے رسول عربی حکم ہوگا کہ اسے داخلِ جنت کروجس کے دل میں ہے تمنائے رسول عربی زیر دامان نبی حشر ۔۔۔
مزیدیا خدا ہر دم نگہ میں ان کا کا شانہ رہےدونوں عالم میں خیال روئے جانا نہ رہے اے عرب کے چاند تیرے ذرے کا ذرہ ہوں میںتا ابد پر نور میرے دل کا کاشانہ رہے کیوں معطر ہو نہ خوشبو سے دوعا لم کا دماغپنجۂ قدرت ترے گیسو کا جب شانہ رہے جس مکاں کی اپنی پائے پاک سے عزت بڑھائیںکیوں نہ سب امراض کا وہ گھر شفا خانہ رہے زندگی میں بعد مردن انکے نام پاک سےیا خدا آباد میرے دل کا ویرانہ ہے عین ایماں ہے یہی اور ہے ہر اک مومن پہ فرضان کے نام پاک کا دنیا میں مستانہ رہے در دلب مصرع ہو یہ جب سیر ہوں پیاسے ترےساقی ِکو ثر ترا آباد میخانہ رہے مست ان کے جھومتے ہیں جوش میں کہتے ہوئےساقی ِکو ثر ترا آباد میخانہ رہے کیوں جلائے نارو دوزخ اس کو اے شمعِ ہدیٰجو فدا دنیا میں تم پر مثل پروانہ رہے محو نظارہ رہیں تا حشر آنکھیں یا خدااور دلِ وحشی رُخ و گیسو کا دیوانہ رہے کر بلند ایسا علم اسلام کا اے شاہ دیںمسجدیں آباد ہوں ۔۔۔
مزیدیہ دل عرش اعظم بنا چاہتا ہےگھر اِس میں نبی کا ہوا چاہتا ہے نہ پوچھو کہ بندے تو کیا چاہتا ہےفقط اک تمہاری رضا چاہتا ہے عجب کیا جو انس وملائک ہیں شیداتمہیں تو تمہارا خدا چاہتا ہے غلاموں پہ کیوں کہ نہ تیرا کرم ہوتو دشمن کا بھی کب برا چاہتاہے سبھی کی نظر ہے ترے دامنوں پرہر اک انکی ٹھنڈی ہوا چاہتا ہے خدا کی رضا کا ہے ہر ا یک طالبخدا تیرا تیری رضا چاہتا ہے نہ کیوں دونوں عالم بنیں اس کے منگتاعرب والا سب کا بھلا چاہتا ہر اک پیش خالق از ل سے ابد تکوسیلہ اسی ذات کا چاہتا ہے عجب پیار مژدہ ہے یُحْبِبْکُمُ اللہکہ بندوں کو ان کے خدا چاہتا ہے کنارہ بہت دور کشتی شکستہمعاصی کا دریا چڑھا چاہتا ہے خدا را خبر لو کہ کوہ ِگناہاںسرِنا تواں پر گرا چاہتا ہے عطا اس کو ہوتی ہے فی الفور صحتجو اس در سے آکر دوا چاہتا ہے نہ دنیا کی خواہش نہ جنت کا طالبفقط اک تمہاری رضا چاہتا ہے رہے و رد دنیا میں نام مبارک۔۔۔
مزید