قصیدہ بوقت ذکر ولادت شریفہ برائے قیام نبی آج پیدا ہوا چاہتا ہےیہ کعبہ گھر اس کا ہوا چاہتا ہے علم نصب ہے جس کا کعبہ کی چھت پربلند اس کا شہرہ ہوا چاہتا ہے نہ کیوں آج کعبہ بنے رشک ِگلشنوہ گُل جلوہ فرما ہوا چاہتا ہے یہ رو رو کے آپس میں بُت کہہ رہے ہیںخدا جانے اب کیا ہوا چاہتا ہے تری ہے سماوٰ میں ساوٰ میں خشکینیا اب زمانہ ہوا چاہتا ہے نِدا آرہی ہے کہ حق کے قمر کاجہاں میں اجالا ہوا چاہتا ہے وحوش وطیور آج گویا ہیں باہمکہ رحمت کا دور ہوا چاہتا ہے خریدے گا عصیاں کو رحمت کے بدلےخریدار پیدا ہوا چاہتا ہے یہ عالم بنایا ہے جس کا براتیہویدا وہ دولھا ہوا چاہتا ہے جو عالم کو قطرے سے سیراب کردےرواں ایسا دریا ہوا چاہتا ہے خدا کے خزانوں کا مختار و حاکمشہ دین و دنیا ہوا چاہتا ہے سلاطین عالم گدا ہوں کہ اس کادو عالم پہ قبضہ ہوا چاہتا ہے کہانت کے دفتر پہ آئی تباہیملائک کا پہرہ ہوا چاہتا ہے یہ کہتے۔۔۔
مزیدایضاً برائے قیام مومنو وقت ادب ہے آمد محبوب رب ہےجائے آداب و طرف ہے آمد شاہ عرب ہے غنچے چٹکے پھول مہکے شاخ گل پر مرغ چہکےروتا ہے شیطاں یہ کہہ کے آمد شاہ عرب ہے خواہش ِزلفِ نبی میں مست ہیں گُل کی شمیمیںجھوم کر آئیں نسیمیں آمد شاہ عرب ہے بدلیاں رحمت کی چھائیں بوندیاں رحمت کی آئیںاب مرادیں دل کی پائیں آمد شاہ عرب ہے بج رہے ہیں شادیانے بُت لگے کلمہ سنانےہر زباں پہ ہیں ترانے آمد شاہ عرب ہے ابرِ رحمت چھا گیا ہے کعبے پہ جھنڈا گڑا ہےباب ِرحمت آج واہے آمد شاہ عرب ہے قصر ِکِسریٰ کانپتا ہے خشک سا واہوگیا ہےہر طرف سےیہ صدا ہے آمد شاہ عرب ہے آتا وہ ماہ ِلِقا ہے جس پہ پیارا کبریا ہےدوجہاں میں غُلغُلہ ہے آمد شاہ عرب ہے آنے والا ہے وہ پیارا دونوں عالم کا سہاراکعبے کا چمکا ستارہ آمد شاہ عرب ہے آتا ہے شاہ ِحکومت فرض ہے جس کی اِطاعتہر نبی نے دی بشارت آمد شاہ عرب ہے ہونے والی وہ سحر ہے جو سحر رشک۔۔۔
مزیدبس قلب وہ آباد ہے جس میں تمہاری یاد ہےجو یاد سے غافل ہوا ویران ہے برباد ہے رنج و الم میں مبتلا وہ ہے جو تجھ سے پھر گیابے فکر وہ غم سے رہا جس دل میں تیری یا دہے اے بندگان محی دیں دل سے ذرا فریاد ہوبغداد کا فریا درس تو برسرِ امداد ہے محبوب سبحانی ہوتم مقبول ربّانی ہوتمبندہ تمہارا جو ہوا وہ نار سے آزادہے ہوں نام لیوا آپ کا عاصی سہی مجرم سہیمجھ پُر خطا کے واسطے سہر کا کیا ارشاد ہے بغدادکی گلیوں میں ہوآقامیرالاشہ پڑاٹھوکرلگاکرتم کہویہ بندہ آزادہے کیوں پوچھتے ہو قبر میں مجھ سے فرشتوں دم بدملو دل کے اندر دیکھ لو غوث الوریٰ کی یاد ہے جب روبرو قہار کے دفتر کھلیں اعمال کےکہنا خدائے پاک سے یہ بندۂ آزاد ہے مشکل پڑی جو سامنے آئی ندا بغداد سےمیں ہوں حمایت پر تری بندے تو کیوں ناشاد ہے افکار میں ہوں مبتلا کوئی نہیں تیرے سوایا عبدقادر محی دیں فریاد ہے فریاد ہے اُٹھ بیٹھ گنبد سے ذرا چمکا دے بختِ۔۔۔
مزیدرِضائے غوث احمد کی رِضا ہےرضا احمد کی مرضی ِخدا ہے کمالات و علوم مصطفیٰ سےشہ جیلاں تجھے حصہ ملا ہے تو آئینہ جمال مصطفیٰ کاتو حق گو حق شناس و حق نماہے جناب مصطفیٰ ظل خدا ہیںتو ظل مصطفیٰ نور خدا ہے ترے ہم ہوچکے تو ہے ہماراخداکا تو ہے اور تیرا خدا ہے جو منکر ہے ترا وہ حق کا منکرجو بندہ ہےترا عبدِ خدا ہے ترا منگتا ہے مقبول الہٰیترے منکر پہ قہر کبریا ہے محی الدین نہ کیوں ہو نام تیراکہ تو نے دین حق زندہ کیا ہے کوئی بغداد والے سے یہ کہہ دےکہ وقت اسلام پر آکر پڑا ہے کوئی ہو اس طرف رحمت کا پھیراکہ بندہ راہ تیری تک رہا ہے کدھر ہو قادری دولھا کدھر ہویہ ہر مجرم کے لب پر التجا ہے شرف کس سے بیاں ہو تیرے سر کاولی کا تاج تیرا نقش ِپاہے قدتیرا لیا ہے جس نے سرپروہ بے شبہہ ولی ِباخدا ہے نہ کیوں ہوں ہند کے سلطان خواجہکہ آنکھوں پر قدم تیرا لیا ہے ولی کہتے ہیں جن کو ہیں رعیتشہ بغداد شاہِ اولیا ہ۔۔۔
مزیدآ بروئے مومناں احمد رضا خاں قادریرہنمائے گمرہاں احمد رضا خاں قادری علم میں بحر رواں احمد رضا خاں قادریدین میں گوہرفشاں احمد رضا خاں قادری علم کے ہیں گلستاں احمد رضا خاں قادریباغ دیں کے گل فشاں احمد رضا خاں قادری حق شناس و حق نما و نائب ِشمس ُالضحیٰوارثِ پیغمبراں احمد رضا خاں قادری باغ دیں میں نغمہ خوان و خوش بیاں شیریں زباںطوطیِ شکرِ فِشاں احمد رضا خاں قادری چشم ِایماں سے اگر دیکھو تو ہیں ایمان کی جاںجان جاں روح ِرواں احمد رضا خاں قادری تیرا علم وفضل و شان و شوکت و جاہ و حشمشش جہت پر ہی عیاں احمد رضا خاں قادری ہے عرب کے عالموں کا مدح خواں ساراجہاںاور وہ تیری مدح خواں احمد رضا خاں قادری تم سے گلزار شرعیت میں کھلے خوش رنگ پھولباغ دیں میں گلفشاں احمد رضا خاں قادری روز افزوں حشر تک یا رب ترقی پر رہےلہلہا تابوستاں احمد رضا خاں قادری صدقۂ شاہِ عرب یو ماً فیوماً ہو بلندتیری عزت کا نِ۔۔۔
مزیدترجیع بند نہ کیوں کر مدینے پہ مکہ ہو قرباںکہ ہیں جلوہ گر اس میں محبوب یزداں برستے ہیں ہر وقت انوار سبحاںہے ہر ایک گوشہ وہاں کا گلستاں عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاںمعطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں سرطور پر تھے جو جلوے نمایاںہیں انوار وہ ہی یہاں پر درخشاں جناب کلیم آکے دیکھیں اگریاںکہیں غش میں آکر کہ یار تری شاں عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاںمعطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں مدینے کی جانب چلوں پابجولاںنکلتے ہی گھر سے بنوں ان کا مہماں پہنچ کر وہاں پر کروں یہ دل وجاںسنہرے کلس سبزگنبد پہ قرباں عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاںمعطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں مدینے کی ہر شے نفاست بھری ہےمدینے سے کعبے کو عزت ملی ہے وہیں کی تو پھولوں میں خوشبو بسی ہےصبا وجدمیں جھومکر کہہ رہی ہے عجب دل کشا ہیں مدینے کی گلیاںمعطر ہیں یوں جیسے پھولوں کی کلیاں وہ کوچہ ہے یا کوئی رحمت کا خواں ہےکہ سارا زمان۔۔۔
مزیدنظم بوقت ذکر ولادت سید رسل ﷺ مومنو ہے رحمت حق کا درودباادب تم کیوں نہیں پڑھتے درود ہے ملائک کا یہاں پر ازدحامدست بستہ کیوں نہیں پڑھتے سلام باادب ہے بانصیب اے اہل دیںبے ادب سے بد نصیبی ہے قریں مژدہ لائی ہے صبا کس پھول کاجس نے عالم کو معطر کردیا آج کعبہ کس لیے ہے شادماںبند ہے آتش کدوں کا کیوں دھواں بُت کدوں میں کس لیے کہرام ہےکفرکاکیوں ٹکڑےٹکڑےدام ہے دو جہاں میں کس کا لطف عام ہےبٹ رہا اسلام کا انعام ہے صف بصف ہیں کیوں فرشتے با ادبشور کیسا ہے عجم سے تا عرب جنتیں آراستہ ہیں کس لیےشاد سب شاہ و گدا ہیں کس لیے کونسا ماہ منور آئے گاچاند نا پھیلا ہے جس کے نور کا زلزلہ کیوں قصر ِکِسریٰ میں پڑاکس کی آمد کا ہے ایسا دبدبہ کیوں کہانت پر تباہی آگئیکون سے سلطاں کی ہے جلوہ گری جب تحیر اہل حیرت کو بڑھاہاتف ِغیبی نے یوں مژدہ دیا آمد آمد سرور عالم کی ہےآمد آمد رحمت اعظم کی ہے آنے والا مالکِ د۔۔۔
مزیدیا خدا ہر دم نگہ میں ان کا شانہ رہےدونوں عالم میں میں خیال روئے جانا نہ رہے اے عرب کے چاند تیرے ذرے کا ذرہ ہوں میںتا ابد پر نور میرے دل کا کاشانہ رہے کیوں معطر ہو نہ خوشبو سے دعا لم کا دماغپنجۂ قدرت ترے گیسو کا جب شانہ رہے جس مکاں کی اپنی پائے پاک سے عزت بڑھائیںکیوں نہ سب امراض کا وہ گھر شفا خانہ رہے زندگی میں بعد مردن انکے نام پاک سےیا خدا آباد میرے دل کا ویرانہ ہے عین ایماں ہے یہی اور ہے ہر اک مومن پہ فرضان کے نام پاک کا دنیا میں مستانہ رہے در دلب مصرع ہو یہ جب سیر ہوں پیاسے ترےساقی کو ثر ترا آباد میخانہ رہے مست ان کے جھومتے ہیں جوش میں کہتے ہوئےساقی کو ثر تراآباد میخانہ رہے کیوں جلائے نارو دوزخ اس کو اے شمع ہدیٰجو فدا دنیا میں تم پر مثل پروانہ رہے محو نظارہ رہیں تا حشر آنکھیں یا خدااور دل دحشی رخ و گیسو کا دیوانہ رہے کر بلند ایسا علم اسلام کا اے شاہ دیںمسجدیں آباد ہوں ویرا۔۔۔
مزیدرباعیات ہیں مظہر ذات حق رسول اکرممختار و خلیفۂ خدائے عالمصرف ان کے سبب اُلو العزم ہوئےعیسیٰ موسیٰ خلیل و نوح و آدم دیگر عالم کا انہیں خدا نے سلطان کیاجبریل امین کو ان کا دربان کیاہر چیز کا اختیار ان کو دے کرکونین کو حق نے ان کا مہمان کیا دیگر یا رب مرے دل میں عشق اپنا دے دےحب نبی کا سر میں سودادے دےہے بے سروسامان جمؔیل رضویرہنے کا مدینے میں ٹھکانا دے دے دیگر سرکار کا فیض زیرو بالا دیکھاہر چیز میں نور شاہ والا دیکھاہے عرش سے فرش تک اسی کا جلوہجب غور کیا مدینے والا دیکھا دیگر شاہا تری رحمت کا اشارہ ہوجائےروشن مرے بخت کا ستارہ ہوجائےاس صانع مطلق کو جو آئی پسندوہ شکل مرے آنکھ کا تارہ ہوجائے دیگر بتلائے کوئی نبی کا دیکھا سایہسائے کا بھی ہوتا ہے کسی جا سایہجب سایۂ نور ازلی وہ ٹھہراپڑتا کیوں کر زمیں پر اس کا سایہ دیگر کیوں حشر سے ڈر جائیں گدایان نبیکیوں قبر میں گھبرائیں گدایان نبیدن۔۔۔
مزیدتواریخ تاریخ ِوصال اعلیٰ حضرت عظیم البرکۃ امام اہلسنت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خاں قادری برکاتی قدس اللہ تعالٰی سرہٗ مرشد برحق شہ احمد رضاعالم دیں وارث پیغمبراں عکس جمال شہ اٰل رسولآئنہ حضرت اچھے میاں غوث کے انوار و فیوض و علومسینۂ پُر نور میں جن کے نہاں واقف اسرار خفی و جلیعاشق و محبوب شہ مرسلاں منبع سنت خیر الوریٰسیرت و اخلاق نبی کانشاں ماحی بدعات و ضلالت و کفربیخ کُن شجرۂ بد مذہباں مانیں اہل عرب بھی امامنیّرِدیں تاجِ سر مفتیاں جمعہ کو پچیس صفر وقت ِظہرواصل ِحق ہوگئے باغرو شاں مِصرع ِتاریخ یہ لکھ اے جمؔیلداخلِ جنت ہوا قُطبِ زماں ایضاً پیر و مرشد مرے جناب رضاحافظ و حاج ِعالم و فاضل مفتی دیں مجد دملتعلماجن کے فیض کے سائل اہل ایماں بلکہ اعدا بھیجن کے فضل و علوم کے قائل جمعہ کے دن صفر کی تھی پچیساپنے رب سے وہ ہوگئے واصل عرض کر اے جمؔیل سالِ و ِصالگیا باغِ جناں میں ۔۔۔
مزیدتاریخ وفات جناب حاجی محمد عبدالرحمٰن خاں صاحب چشتینیازی محمدی بریلوی نور اللہ مرقدہ والد مساجد حضرت مصنف بسم اللہ الرحمٰن الرحیم جنت میں بندۂ حق عمر نہ کھو لہو میںہوش میں آعقل کو اپنی سنبھال سب کو فنا ہے نہ رہے گا کوئیباقی و دوائم ہے بس اک لایزال وقت معین پہ اجل آئے گیموت کے چنگل سے ہے پچنا محال آئی شب انیسویں ذی الحجہ کیرات کے بارہ بجے کا سن یہ حال والد ماجد مرے رخصت ہوئےعالم دنیا سے سوئے ذوالجلال بدھ کا دن ،انیسویں ،بارہ بجےدفن ہوئے قبر میں وہ خوش خصال مصرع میں لکھ دے سنِ رحلت جمؔیلعاشق صادق نے کیا انتقال قبالۂ بخشش۔۔۔
مزیدقطعہ تاریخ انتقال منشی عاشق حسین خان صاحب مرحوم بریلوی اے جمیؔلِ قادری ہوشیار ہو ہوشیار ہوذات باقی کے سوا باقی نہیں ہے کوئی شے پیر کی شب بست و یک ماہ صفر بارہ بجےکر گئے عاشق حسین اس منزل کو طے سال رحلت کی مجھے تھی فکر ہاتف نے کہاگلشن ِفردوس عاشق کی دلہن تاریخ ہے قبالۂ بخشش۔۔۔
مزید