اس کی قسمت پر فدافرماں روائی ہو گئی جس کو حاصل کملی والے کی گدائی ہو گئی بے کلی میں وہ سکون بخشا تمہاری یاد نے کھل گئی دل کی کلی غم سے رہائی ہوگئی میں گرفتار ِ بلا تھا۔ آفتوں میں تھا، مگر جب پکارا آپ کو مشکل کشائی ہوگئی منکشف محمد پر ہوئے جلوے خدائے پاک کے جب نبی کےذِکر سے دل کی صفائی ہوگئی شانِ محبوبی کے صدقے قرب کا یہ حال ہے کہہ دیااپنا جسے اس کی خدائی ہو گئی بے سہاروں کو مبارک ہو سہارا مل گیا جلوہ گر دنیا میں ذاتِ مصطفائی ہوگئی نا مرادی مٹ گئی خاؔلد کی بر آئی مراد تیری رحمت سے ترے در تک رسائی ہوگئی۔۔۔
مزیدتیرے خیال نے بخشا ہے یہ قرینہ بھی مری نِگاہ میں کعبہ بھی ہے مدینہ بھی یہ بحرِ عشق محمد میں ڈوب کر یکھا ہر ایک موج میں ساحل بھی سفینہ بھی مرے کریم کرم سے نواز دے مجھ کو! ترے کرم سے ہو سیراب یہ کمینہ بھی وہ جس سےگلشن ِ فردوس بھی معطّر ہے عجیب ہے مرے سرکار کا پسینہ بھی مجال ِ دید کسے ہے مگر جسے چاہیں وہ بخش دیتے ہیں دیدار کا قرینہ بھی متاعِ زیست بنا لو غمِ محمد کو نصیب والوں کو ملتا ہے یہ خزینہ بھی تصوّر رُخ جاناں کی خیر ہو خاؔلد دِکھا دیا مجھے قربِ خدا کا زینہ بھی۔۔۔
مزیدنگاہوں میں ہے سبز گنبد کا منظر تو یاد ان کی دل میں سمائی ہوئی ہے میں قربان اس نسبتِ مصطفی کے یہ نسبت بڑا رنگ لائی ہوئی ہے ہم اہل وفا کا بھرم ہیں تو وہ ہیں عطا ہیں تو وہ ہیں کرم ہیں تو وہ ہیں جِسے لوگ کہتے ہیں ویرانہ دل یہ دنیا انہیں کی بسائی ہوئی ہے خلش قلبِ بیتاب کی کم نہ ہوتی دلیل ِ محبت فراہم نہ ہوتی سلامت رہیں میری آنکھوں کے آنسو یہی زندگی میں کمائی ہوئی ہے گدائے نبی ہے زمانے کا سلطاں فدا اس کی قسمت پہ ہے شانِ شاہاں خدا کی قسم وہ غنی ہے کہ جس نے مدینے میں دھونی رمائی ہوئی ہے کبھی خود کو میں نے مدینے میں پایا کبھی عرش بھی میری آنکھوں میں آیا یہ ان کی محبت نے معراج بخشی مری لامکاں تک رسائی ہوئی ہے یہ نام محمد میں تاثیردیکھی بدلتی ہوئی پل میں تقدیر دیکھی انہیں جب پکارا ہے بیتاب ہو کر مری قید غم سے رہائی ہوئی ہے غلامِ رسولِ مکرّ۔۔۔
مزیدیہ فیض دیکھا ہے سرکار کی نگاہوں کا سکوں میں ڈھل گیا سیلاب غم کی آہوں کا مہک اٹھی ہیں وہ گلیاں جہاں سے وہ گزرے چمک اٹھا ہے ستارا اندھیری راہوں کا ہم آپ کے ہیں سرِ حشر لاج رکھ لینا اِسی پہ ناز ہے سرکار روسیا ہوں کا نقاب اٹھاؤ کہ دیکھیں خدانما صورت قرار آپ ہیں حسرت بھری نگاہوں کا ہے ایک ذرّۂ ناچیز وسعتِ کونین بہت وسیع ہے حلقہ نبی کی باہوں کا زہے نصیب کہ اس کی گلی کا منگتا ہوں گزارا جس کی عطا پر ہے کج کلا ہوں کا گناہ گار ہوں لیکن یہ ناز ہے خاؔلد کہ رحمتوں سےہے رِشتہ مرے گنا ہوں کا۔۔۔
مزیدمٹتے ہیں دو عالم کے آزار مدینے میں مصروفِ نوازش ہیں سرکار مدینے میں یہ کہتی ہوئی آئےجس وقت قضا آئے چل تجھ کو بلاتےہیں سرکار مدینے میں ہو جاتے ہیں جلوؤں سے یہ دیدہ و دل روشن دِن رات برستے ہیں انوار مدینے میں غمخواریء اُمت تک محدود نہیں رحمت ہے ساری خدائی کا مختار مدینے میں سَجدوں کی امانت سے ہونا ہے ہمیں فارغ اک بار سرِ کعبہ سَو بار مدینے میں یہ شانِ عطا دیکھی، یہ ان کا کرم دیکھا سُلطان نظر آئے نارار مدینے میں دِل سَازِ محبت تو بے شک ہے مگر خاؔلد اِس ساز کے بجتے ہیں سَب تار مدینے میں۔۔۔
مزیدمیں بے نیاز ہوں دنیا کے ہر خزانے سے ملی ہے بھیک محمد کے آستانے سے بہت ہی سونی تھی، بے کیف تھی خدا کی قسم سجی ہےمحفلِ کونین تیرے آنے سے مِلاہے منزل قوسین کا نشاں مجھ کو تمہارے نقش کفِ پا پہ سر جھکانے سے پسِ فنا جو ترے در کی خاک ہوجائے مریض ہجر کی مٹی لگے ٹِھکانے سے گدائے بے سروساماں ہوں آل کا صدقہ مجھے بھی دیجئے سرکار کچھ خزانے سے کناہ گار ہوں، نسبت مگر منوّر ہے سنور گیا ہوں ترے در پہ سر جھکانے سے ہمارے سر پہ ہے دامانِ رحمتِ عالم نہ مِٹ سکیں گے زمانے ترے مٹانے سے زہے نصیب بھکاری اُسی کا ہے خاؔلد ملی ہے بھیک دو عالم کو جس گھرانے سے۔۔۔
مزیدسیّدی یا حبیبی مولائی آج فریاد کی ہو شنوائی a منتظر ہے کرم کا سودائی مل گئی راحتِ جناں مجھ کو حق کی رحمت نے دی اماں مجھ کو جب مصیبت میں تیری یاد آئی اس کی قسمت پہ دو جہاں صدقے اس پہ بخشش نثار سوجاں سے تیرے کوچے میں جس کو موت آئی باغِ فردوس کی بہاروں میں ساری دنیا میں چاند تاروں میں حُسن سرکار کی ہے رعنائی بارِ عصیاں سے دب گیا ہوں میں غم کے طوفان میں گھر رہاہوں میں المدد سیّد ی و مولائی لاج رکھ لینا آل کا صدقہ اپنےپیارے بلال کا صدقہ ہو نہ محشر میں میری رُسوائی۔۔۔
مزیدمیری بگڑی بنا ئیے آقا دستگیری کو آئیے آقا سخت مشکل میں ہے تمنّائی حاصل زندگی ہو ہر سجدہ نازشِ بندگی ہو ہر سجدہ گر مدینے میں ہو جبیں سائی من کمینہ سگِ دَیّارِ توام لُطف کن لُطف خواستگار توام کہ تو بندہ نواز آقائی غم کے ماروں کو ہر خوشی بخشی بے نواؤں کو سروری بخشی یوں محمد نے کی مسیحائی آخری وقت جاگ اٹھے قِسمت سامنے ہو حضور کی صورت دیکھوں خاؔلد جمالِ زیبائی۔۔۔
مزیدخاص رونق ہے سرِ عرش علیٰ آج کی رات آرہے ہیں شہ لو لاک لَماَ آج کی رات عام ہے اُن کا کرم، اُن کی عطا آج کی رات فخرِدارا وسنکدر ہیں گدا آج کی رات سَب کو منہ مانگی مرادوں سے نوازیں گے حضور جھولیاں خوب بھریں اپنی گدا آج کی رات مجھ کو بھی صدقہ معراج عطا کر یارب میں بھی دیکھوں دَرِ سلطانِ دنی ٰ آج کی رات قابَ قوسین کی منزل میں ہیں وہ محو خرام عالمِ رقص میں ہیں ارض وسما آج کی رات خلوت ِ خاص سے پیہم یہ صدا آتی ہے اور محبوب قریب آؤ ذرا آج کی رات اس طرح طالب و مطلوب ملے اے خاؔلد درمیان میں کوئی پردہ نہ رہا آج کی رات۔۔۔
مزیدمختار ِ جنت ساقیءِ کوثر اللہ ُ اکبر اللہ ُ اکبر مطلوبِ عالم محبوب ِداور اللہ ُ اکبر اللہ ُ اکبر زلفوں پہ قربان خُلد ِ معطّر ابرو کا صدقہ محراب و منبر جلوں کا حاصل منظر بہ منظر اللہ ُ اکبر اللہ ُ اکبر تفسیر ِ قرآں ہے ان کی سیرت دیدار ِ حق ہے ان کی ہی صورت کوئی نہیں ہے اتنا منور اللہ ُ اکبر اللہ ُ اکبر صورت تمہاری ہے حق کی صورت تسلیم سب کو ہے یہ حقیقت آقاؤ سیّد مولا ؤ سرور اللہ ُ اکبر اللہ ُ اکبر ختمِ نبوّت کو ہو نگینہ تم نے نکھارا حُسن مدینہ اعلیٰ ؤ افضل بہتر سے بہتر اللہ ُ اکبر اللہ ُ اکبر ان کا تصرف دونوں جہاں میں ان کی حکومت کون و مکاں میں ان کے گدا ہیں ایسے تو نگر اللہ ُ اکبر اللہ ُ اکبر لوح و قلم اب مہکیں گے کیسے ان کی ثنا ہم لکھیں گے کیسے کافی نہیں ہیں سا۔۔۔
مزیدسب سے حسیں محبوب ِ خدا روحی فداکَ صَل علی ٰ ہر اک خوبی میں یکتا روحی فداکَ صَل علی ٰ اعلیٰ ارفع عالی نسب اورلقب معیارِ ادب مُدّثر یٰسٓ طٰہٰ روحی فداکَ صَل علی ٰ ابر ِ کرم اندازِ نظر لوح ِ جبیں ایماں کی سحر شانِ زُلف اِذَا یَغْشیٰ روحی فداکَ صَل علی ٰ رِفعتنے چومے ہیں قدم ایک قدم سدرہ سے حرم منزل قرب ِ اَو اَدنیٰ روحی فداکَ صَل علی ٰ انسان کو اِعزاز مِلا تیری ہی نسبت سے سجا سر پہ تاجِ کَرَّمْناَ روحی فداکَ صَل علی ٰ تیرے لیے ہے سارا جہاں اور نہیں یہ وہم و گماں حق نے کہا لو لاَ کَ لَماَ روحی فداکَ صَل علی ٰ مظہر ہے بے صورت کا حُسن حِرا کی خلوت کا نور احد شمع اِقرأ روحی فداکَ صَل علی ٰ نطق تیرا وَحْیٌ یُوحیٰ شمع ہدیٰ قرآن ادا روحِ عبادت ذکرِ ۔۔۔
مزیدتم پہ سَلام ِ کِرد گار روحی فداکَ یارسول تم پہ دُرود بے شمار روحی فداکَ یارسول کون ہے کتنا بے قرار اور ہے کتنا اشک بار آپ پہ سب ہے آشکار روحی فداکَ یارسول اِذنِ نظر عطا کیا تابِ نظر بھی دیجئے آپ کو ہے سب اختیار روحی فداکَ یارسول آپ کا ذکر بندگی آپ کا ذکر زندگی آپ کی یاد ہے قرار روحی فداکَ یارسول ختم ہو میری بے کسی دُور ہو میری بے بسی سارے جہاں کے غمگسار روحی فداکَ یارسول آپ کے غم کی نغمگی اہل وفا کی زندگی بج اٹھے ساز دل کے تار روحی فداکَ یارسول نعت کا ذوق دے دیا کتنا بڑا کرم کیا مجھ سے گدا کا یہ وقار روحی فداکَ یارسول دور ہوں ساری دو ریاں ختم ہوں بے حضوریاں اب نہیں تابِ اِنتظار روحی فداکَ یارسول راحتِ جاں اساسِ دل کعبہ خاؔلد حزیں۔۔۔
مزید