/ Thursday, 13 March,2025


حضرت خالد محمود خالد رحمتہ اللہ تعا لٰی علیہ   (208)





نکہت ورنگ ونور کا عالم

نکہت ورنگ ونور کا عالم ذَرِّے ذَرِّے میں طور کا عالم   کیا بتاؤں بیاں سے باہر ہے شب ِ اسری ٰ حضور کا عالم   نعت کہنے کے حوصلے سرکار جب دیئے آپ نے دیئے سرکار   دستگیری کو آیئے سرکار گر رہے ہیں سنبھا لئے سرکار   دلِ ویراں پہ بھی نگاہ کرم میرے پیارے ہرے بھرے سرکار   آپ کی یاد نے کئے ہیں عطا کتنے پُر کیف رَت جگے سرکار   اپنی قسمت پہ ناز کرتے ہیں ہم بھکاری ہیں آپ کے سرکار   آپ کی بیکراں عطاؤں کے لا مکاں تک ہیں سلسلے سرکار   آپ تو ہیں قریب دور ہیں ہم قُرب میں اُف یہ فاصلے سرکار   زندگانی کنیز ہے ان کی جان تم پر جو دے چکے سرکار   سانس لیں گے تو اب مدینے میں آرزؤں کے قافلے سرکار   ان کے قبضے میں دولت ِ کونین یہ غلاموں کے مرتبے سرکار   ہم تو سب آپ کی پناہ میں ہیں کیا بگاڑیں گے حادثے سرکار   آج ۔۔۔

مزید

عشق ایسا ملال دیتا ہے

عشق ایسا ملال دیتا ہے جو ہر اک غم کو ٹال دیتا ہے   ان کے غم میں ہے جو مسلول اسے آسرا ذوالجلال دیتا ہے   واسطہ ہی رسول اکرم کا ہر مصیبت کو ٹال دیتا ہے   لاج والا ضرورتوں کے سبھی دل سے کانٹے نکال دیتا ہے   موج آجائے تو کرم ان کا جان پتھر میں ڈال دیتا ہے   جس کو جی چاہے جلوۂ محبوب دیکھنے کی مجال دیتا ہے   بڑھکے احساس ِ ہجرِ شاہِ دنیٰ خود نویدِ وصال دیتا ہے   صورتِ عشقِ مصطفیٰ میں خدا دولت لازوال دیتا ہے   ان کے نقشِ قدم کے ربط کی خیر ان کی سیرت میں ڈھال دیتا ہے   ان خطاؤں کو وہ چھپاتے ہیں جو زمانہ اُچھال دیتا ہے   اس کے درکا گدا ہوں میں خاؔلد بھیک جو حسب ِ حال دیتا ہے۔۔۔

مزید

ان کی یاد میں رہتا ہوں

بندگی کا سرور ملتا ہے دیدۂ دِل کو نور ملتا ہے ذِکر سرکار سے خدا کی قسم زندگی کا شعور ملتا ہے ان کی یاد میں رہتا ہوں اور مجھے کچھ کام نہیں سارے اچھے نام ہیں ان کےمیرا کوئی نام نہیں   ان کی یاد کا احساں ہے فکر ِ صبح و شام نہیں بن مانگے ہر چیز ملی ہے محرومی کا نام نہیں   ہم نے تو دیکھی ہی نہیں صورت ہی نا کامی کی ان کا کرم ہو جائے تو مشکل کوئی کام نہیں   جتنا جس کا ظرفِ طلب دیا اس کا پیمانہ بطحا کے میخانے میں کوئی تشنہ کام نہیں   غم بھی ہے راحت ساماں دل کی دھڑکن اک پیغام درد تمہارا درماں ہے دل وقفِ آلام نہیں   ان کی چوکھٹ پر ہو سر اور سفر ہو دنیا سے وہ ہستی کیا ہستی ہے جس کا یہ انجام نہیں   ہر سو جا کر دیکھ لیا بربادی مایوسی ہے اپنے پاس بلا لیجئے اور کہیں آرام نہیں   بیکل ہو کر شاد بھی ہے جلووں سے آباد بھی ہے دل میں ان کی یاد بھی ۔۔۔

مزید

میرا مقدر تو بڑا ہے

دل کو کیف و سرور ملتا ہے قُرب ِ رَبِّ غفور ملتا ہے تجربہ ہے نبی کی چوکھٹ ہے جوبھی مانگو ضرور ملتا ہے میں کچھ نہ سہی میرا مقدر تو بڑا ہے سنگ ِ درِ محبوب پہ سر میرا جھکا ہے   کیا خوب صلہ نعتِ محمد کا ملا ہے میزانِ محبت پہ ہر اک شعر تُلا ہے   سرکار کے قدموں کے نشاں ڈھونڈ رہا ہے جو اشک ِ محبت مری آنکھوں سے گرا ہے   سایہ جسے دامان ِ محمد کا ملا ہے قید غمِ کونین سے آزاد ہوا ہے   یہ ذرہ جسے آج سبھی کہتے ہیں خورشید خاک ِ قدم سرور عالم سے اُڑا ہے   اب ہیچ نظر آتی ہے سب دولتِ کونین دامانِ طلب یوں تیری رحمت نے بھرا ہے   کیوں میری خطاؤں کی طرف دیکھ رہے ہو جس کو ہے مری لاج وہ لچپال بڑا ہے   آسودہ نظر آتا ہے ہر ایک کرم سے جو سرورِ کونین کے کوچے کا گدا ہے   جینے کا ملا ہے تری سیرت سے قرینہ قرآنِ مجسم تری ہر ایک ادا ہے   یہ شفق۔۔۔

مزید

یہ نوازشیں یہ عنائتیں

اُن کی بخشش کا ٹھکانا ہی نہیں ہے کوئی ہر گنہ گار پہ رحمت کی نظر رکھتے ہیں کون کس حال میں ہے کس نے پکارا ان کو میرے سرکار دو عالم کی خبر رکھتے ہیں یہ نوازشیں یہ عنائتیں غمِ دو جہاں سے چھڑا دیا غمِ مصطفیٰ ترا شکریہ مجھے مرنا جینا سکھا دیا   وہ خدا ہے جس کا خیال بھی مری ہر پہنچ سےبلند ہے وہ نبی کا حسن و جمال ہے کہ خدا کا جس نے پتہ دیا   مرا سوز لذت ِ زندگی مرے اشک میری بہار ہیں یہ کرم ہے عشقِ رسول کا مجھے درد نے بھی مزادیا   کہاں میں کہاں تری آرزو کہاں میں کہاں تری جستجو تو قریب تھا تو قریب ہے جو حجاب تھا وہ اٹھا دیا   تو کریم کتنا عظیم ہے تو رؤف ہے تو رحیم ہے کوئی بھیک مانگنے آگیا تو ضرورتوں سے سوا دیا   جو ملال میرا ملال تھا تمہیں اس کا کتنا خیال تھا کہ اجڑ گیا تھا دیارِ دل اسے تم نے آکے بسا دیا   وہ نگاہ کتنی حسین تھی جو تجلیوں کی امین۔۔۔

مزید

رحمت لقب ہے اور

فیض سرکار کا نِرالا ہے نام بھی اُن کا لاج والا ہے ان کے ہی دم قدم کی برکت سے بزمِ کونین میں اُجالا ہے رحمت لقب ہے اور جو بیکس نواز ہے مجھ کو تو بس اسی کی غلامی پہ ناز ہے   معیار ِ بندگی ہے انہیں کی ہر اک ادا عشق رسول ِ پاک ہی روح ِ نماز ہے   از فرش تابہ عرش ہے معراج ہی کی دھوم کیا رو بروئے آئینہ آئینہ ساز ہے   میرا مشاہدہ بھی ہے اور تجربہ بھی ہے جو آپ کا غلام ہے وہ سرفراز ہے   حالات خواہ کچھ بھی ہوں لیکن ہوں مطمئن ہے لاج کس کے ہاتھ وہ بندہ نواز ہے   کوئی بھی میرا غیر نہیں کائنات میں یہ نسبت ِ رسول محبت نواز ہے   صدقہ ہے آپ کا کہ وہ ہم سے بھی ہے قریب ورنہ خدائے پاک بڑا بے نیاز ہے   اسے ادعائے نسبتِ سرکار ہوشیار کو تاہئی عمل کا بھلا کیا جواز ہے   خاؔلد اگر ملا تو ملا شغل نعت سے مقبول بار گاہ خدا جو گداز ہے  ۔۔۔

مزید

نبی کا عشق ملا

نبی کا عشق ملا ساری کائنات ملی دل ونگاہ کو اک جادواں حیات ملی   ملے حضور متاع ِ تجلیات ملی حسین تر ہمیں اک اور کائنات ملی   ہر ایک فکر سے ہر غم سے ہوگئے آزاد حساب سودو زیاں سے ہمیں نجات ملی   جمالِ گنبدِ خضریٰ سے جو نہیں غافل وہی نظر تو ہمیں جامع ُ الصّفات ملی   جہاں میں سارے ہیں اچھوں کے چاہنے والے گنہ گاروں کی حامی تمہاری ذات ملی   سبھی کو دیکھا ہے اک اک کو آز مایا ہے تمہاری یاد مگر حلِّ مشکلات ملی   جہاں میں غیرت ِ خورشید بن کے چمکا ہے وہ ذرہ جس کو ترے حسن کی زکوٰۃ ملی   کسی طرح جو اندھیروں سے آشنا ہی نہیں بیاد سرور ِ عالم ہمیں وہ رات ملی   نبی کے عشق کا فیضان ِ خاص ہے خاؔلدوہ کیفیت جو مجھے حاصلِ ثبات ملی  ۔۔۔

مزید

تری ذات مصدرِ ہر ضیا

تری ذات مصدرِ ہر ضیا ترا نام مطلع ِ نور ہے ترا درد حاصل ِ بندگی ترا غم متاعِ سرور ہے   یہ یقین فروز قیاس ہے تو ہر اک مقام سے پاس ہے نظر آرہے ہیں جو فاصلے یہ مری نظر کا قصور ہے   جو جہاں نما جو خدا نما وہ جہاں ان کا جمال ہے جو کٹے خیالِ حضور میں وہ حیات نور ہی نور ہے   مرا ذکر و فکر مرا سخن سوزوسازیہ میرا فن تری نعت بن کے سنور گئے یہ ترے کرم کا ظہور ہے   ترے راستے میں جو آگیا وہ مراد زیست کو پا گیا اسے زندگی کے علوم پر ترے فیض ہی سے عبور ہے   مرے پاس کچھ بھی نہیں تو کیا مرے لاج والے کی خیر ہو مجھے ناز ان کے کرم پہ ہے مجھے مصطفیٰ پہ غرور ہے   جو تمہارے غم کا اسیر ہے وہ بڑا امیر وکبیر ہے جو تمہارے در کا فقیر ہے غم ِ دو جہاں سے وہ دور ہے   جو طلب سے پہلے کرے عطا جو صدا سے پہلے سنے صدا مری لاج والا وہی تو ہے جو حبیب ِ ربِّ غفور ہے &nbs۔۔۔

مزید

دَہر کی مشکلوں کو ٹالا ہے

دَہر کی مشکلوں کو ٹالا ہے پستیوں سے ہمیں نکالا ہے   صرف میں کیا ہوں ساری دنیا کو رحمت ِ مصطفی ٰ نے پالا ہے   جس نے اُن کا جمال دیکھا ہے اوج ذوق ِ بلال دیکھا ہے   آپ کی رہ گزر کا ہر ذرہ آفتاب ِ کمال دیکھا ہے   ان کو پایا ہے بے قرارِ کرم جب بھی لب پر سوال دیکھا ہے   مٹنے والوں کو ان کی الفت میں واقعی لازوال دیکھا ہے   دستگیری کو میری آہی گئے جب بھی آشفتہ حال دیکھا ہے   جس کو مستی درود نے بخشی بس اسے خوش خِصال دیکھا ہے   انبیاء صف بہ صف حضور امام یہ بھی جاہ وجلال دیکھا ہے   بے مثالی کو ناز ہے جس پر ہم نے وہ بے مثال دیکھا ہے   سفر طیبہ کی دعا دے گا جس نے خاؔلد کا حال دیکھا ہے  ۔۔۔

مزید

دو جہاں جس پہ ہیں قربان وہ دَر آپ کا ہے

دو جہاں جس پہ ہیں قربان وہ دَر آپ کا ہے دو جہاں جس میں سما جائیں وہ گھر آپ کا ہے   رفعتیں جس کے تجسّس میں ابھی تک گم ہیں اس بلندی سے کہیں آگے گزر آپ کا ہے   گزر جائیں گے ہنستے کھیلتے سارے مراحل سے غلامانِ محمدﷺ ہیں نہیں بھٹکیں گے منزل سے   سنا ہے آخری لمحے گراں ہوتے ہیں انسان پر لگا دینا سفینہ زندگی کا آ کے ساحل سے   محمد کی محبت جانِ جاں ہے عین ایماں ہے یہی آواز آتی ہے مرے ٹوٹے ہوئے دل سے   عجب بندہ نوازی ہے عجب شان ِ کریمی ہے جو اٹھا با مراد اٹھا مرے آقا کی محفل سے   مرے دامن سے کترا کر گزر جاتی ہے ہر مشکل بچاتا ہے مرا مشکل کشا ہر ایک مشکل سے   خدا ہی فیصلہ فرمائے گا ہم کچھ نہیں کہتے زباں سے یاد کرتے ہیں محمدﷺ کو کہ ہم دل سے   بہارآئے مرے دل کے چمن میں یارسول اللہﷺ کوئی چھینٹا ادھر بھی ابرِ رحمت کے وسائل سے   بجائے۔۔۔

مزید

زندگی محوِ ثنائے مصطفیٰﷺ ہونے لگی

زندگی محوِ ثنائے مصطفیٰﷺ ہونے لگی ایک کیف جاوداں کی ابتدا ہونے لگی   ہجر کی شب آگیا جب سبز گنبد کا خیال روشنی تاریکیوں سے رُونما ہونے لگی   اُن کا صدقہ مانگنا جب سے ہوا میرا شعار ہم کنارِ مدعا ہر اک دُعا ہونے لگی   سرورِ عالمﷺ کا معیار کرم تو دیکھئے باد شاہوں میں بھی توقیرِ گدا ہونے لگی   ان کے قدموں پر گرایا بے خودی نے جب مجھے جو نمازِ عشق باقی تھی ادا ہونے لگی   کیا بیاں میں آسکیں گے ان کی نسبت کے فیوض یاد بھی سرکارﷺ کی مشکل کشا ہونے لگی   شہرت وعزت وہی دیتے ہیں ان کے فیض سے مجھ سے خاؔلد ایک دنیا آشنا ہونے لگی۔۔۔

مزید

کیا کیا نہ ملا رابطہءِ سرور دیںﷺ سے

کیا کیا نہ ملا رابطہءِ سرور دیںﷺ سے ہر کام نوازا ہے ہمیں فتح ِ مبین سے   پہچان لئے جائیں گے محشر میں یہ سورج سجدوں کے نشانات نمایاں ہیں جبیں سے   وہ رحمتِ کونین ہیں محدود نہیں ہیں پایا بھی یہیں ان کو پکارا بھی یہیں سے   ہے قبلہء حاجات درِ احمد ِ مختارﷺ جو کچھ ہمیں ملتا ہے وہ ملتا ہے یہیں سے   سرکارﷺ کے قدموں میں جگہ مل گئی جن کو افلاک کی نسبت وہی رکھتے ہیں زمیں سے   تابانیء خورشید و قمر ان پہ تصدق جن ذروں کو نسبت ہے مدینے کی زمیں سے   پوچھے کوئی خاؔلدسے ہے کیا نعت کا فیضان دن رات پیام آتے ہیں فردوس بریں سے۔۔۔

مزید