/ Thursday, 13 March,2025


حضرت خالد محمود خالد رحمتہ اللہ تعا لٰی علیہ   (208)





ہرایک ذرے میں رقصاں ہے وہ ضیائے قدیم

ہرایک ذرے میں رقصاں ہے وہ ضیائے قدیم کہیں ہیں اوّل و آخر کہیں روف ٌ رّحیم ہے جیسے پھول کی آغوش میں مہک پنہاں اسی طرح سے ہر اک شے میں ہیں رسولِ کریم۔۔۔

مزید

نام رب انام ہے تیرا

نام ربّ انام ہے تیرا ہر جگہ فیض عام ہے تیرا لا مکانی ہے تیرا وصف مگر قلب مومن مقام ہے تیرا تو ہی خالق ہے تو ہی مالک ہے جو بھی کچھ ہے تمام ہے تیرا تیری مرضی کبھی نہیں ٹلتی کتنا کامل نظام ہے تیرا جو ہے مشکل کشا بہر عالم میرے مولا وہ نام ہے تیرا تجربوں نے یہی بتایا ہے مہر بانی ہی کام ہے تیرا لبِ خالدؔ کی جاگ اٹھی قسمت تذکرہ صبح و شام ہے تیرا (قدم قدم سجدے )۔۔۔

مزید

میرے مالک اے خدائے ذوالجلال

میرے مالک اے خدائے ذوالجلال لا شریک وبے نظیر و بے مثال   تیری رحمت ہے محیط ِ دو جہاں سر خرو تجھ سے ہر ایک دستِ سوال   اوَّل و آخر ترا نور ِ قدیم، ظاہر و باطن ہے تیرا ہی جمال   توُ جسے چاہے اسے بخشے دوام ہے فنا سب کے لئے تو لا زوال   فضل ہو جائے جو تیرا دستگیر ذرۂِ ناچیز ہو بدرِ کمال   بڑھتی ہیں جس وقت نا امیدیاں آسرا دیتا ہے بس تیرا خیال   ادر ہر سطوت کی قسمت ہے فنا ہے دوامی تیرا یہی جاہ و جلال   بندگی بن جائے خاؔلد کا شعار حال بن جائے مرا ہر قیل و قال۔۔۔

مزید

کیا حمد کر سکے گی میری زبان تیری

کیا حمد کر سکے گی میری زبان تیری ساری نشانیاں ہیں اے بے نشان تیری   عقل و شعور تک کی ہوتی نہیں رَسائی کیا ذات پاسکیں گے وہم و گمان تیری   کون و مکاں کی ہر شےَ لبیک کہہ رہی ہے ہر سمت گونجتی ہے پیہم اذان تیری   جو شے ہے صِرف تیری اے خالقِ دو عالم ہر ایک جسم تیرا ہر ایک جان تیری   ہے تیری کبریائی ثابت بہر قرینہ باطِن ہے شان تیری ظَاہر ہے شان تیری   تیری رَبوُبیّت کی آغوش ہے کُشادہ ہر اَمن کی امیں ہے بے شک امَان تیری   خاؔلد کو بندگی کا اِخلاص تو نے بخشا چاہی ہے استعانت اے مستعان تیری  ۔۔۔

مزید

راہِ طیبہ میں بے قراروں کو

راہِ طیبہ میں بے قراروں کو یاد آئیں قدم قدم سجدے ہر نفس میں مہک ورُود کی ہو جگمگائیں قدم قدم سجدے   عشق ان کا جو سرفراز کرے بندگی بندگی پہ ناز کرے اشک آنکھوں سے دم دبدم برسیں مسکرائیں قدم قدم سجدے   ہم کو سرکار نے بلایا ہے سر پہ لطف وکرم کا سایہ ہے شکر کا بس یہی تقاضہ ہے کرتے جائیں قدم قدم سجدے   بندگی کی ہے یہ اساس حسیں سجدۂ شوق سے سجاؤ جبیں سوز ڈھل جائے سارے نغموں میں گنگنائیں قدم قدم سجدے   اَب سفر اپنا ہے کرم کی طرف حسُن سرکار ہے شرف ہی شرف توڑ کر خواہشوں کے سارے صنم کرتے جائیں قدم قدم سجدے   دَہر سے بے نیاز ہوجائیں ہم سراپا نماز ہو جائیں عِشق ان کا مراد بن جائے رنگ لائیں قدم قدم سجدے   ہے یہی عشق اَحمد ِ مختار مئے توحید سے ہو دل سرشار کوئی اس کے سوا نہیں مسجود، دیں صدائیں قدم قدم سجدے   ذوق خاؔلد ہمارا خام سہی ربط ان برائے نام ۔۔۔

مزید

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے   کسی کا احسان کیوں اُٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتائیں تمہیں سے مانگیں گے تم ہی دو گے تمہارے درسے ہی لولگی ہے   تجلیّوں کے کفیل تم ہو مرُاد ِ قلب ِ خلیل تم ہو خدا کی روشن دلیل تم ہو یہ سب تمہاری ہی روشنی ہے   تمہیں ہو روح ِ روانِ ہستی سکوں نظر دِلوں کی مستی ہے دو جہاں کی بہار تم سے تمہیں سے پھولوں میں تازگی ہے   شعور و فکر و نظر کے دعوے حدِ تعیّن سے بڑھ نہ پائے نہ چھو سکے ان بلندیوں کو جہاں مقام محمدی ہے   نظر نظر رحمتِ سراپا ادا ادا غَیرت ِ مسیحا ضمیر مرُدہ بھی جی اُٹھے ہیں جِدھر تمہاری نظر اُٹھی ہے   عمل کی میرے اساس کیا ہے بجُز نِدامت کے پاس کیا ہے رہے سلامت تمہاری نسبت مرا تو اک آسرا یہی ہے   عطا کیا مجھ کو دردِ اُلفت کہاں تھی یہ پرُ خطا۔۔۔

مزید

چلو دیار نبی کی جانب

چلو دیار نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر بہار لوٹیں گے ہم کرم کی دلوں کو دامن بنا بنا کر   نہ ان کے جیسا سخی ہے کوئی نہ ان کے جیسا غنی ہے کوئی وہ بینواؤں کو ہر جگہ سے نواز تے ہیں بلا بلا کر   جو شاہکار ان کی یاد کے ہیں امانتاً عشق نے دیئے ہیں چراغِ منزل بنیں گے اک دن رکھو وہ آنسو بچا بچا کر   ہماری ساری ضرورتوں پر کفالتوں کی نظر ہے ان کی وہ جھولیاں بھر رہے ہیں سب کی کرم کے موتی لٹا لٹا کر   وہ راہیں اب تک سجی ہوئی ہیں دلوں کا کعبہ بنی ہوئی ہیں جہاں جہاں سے حضورﷺ گزرے ہیں نقش اپنا جما جما کر   کبھی جو میرے غریب خانے کی آپ آکر جگائیں قسمت میں خیر مقدم کے گیت گاؤں گا اپنی پلکیں بچھا بچھا کر   تمہاری نسبت کے میں تصدیق اساس عظمت ہے یہ تعلق کہ انبیاء سر خرو ہوئے ہیں سرِ اطاعت جھکا جھکا کر   ہے ان کو امت سے پیار کتنا کرم ہے رحمت شعار کتن۔۔۔

مزید

رشتے تمام توڑ کے سارے جہاں سے ہم

رشتے تمام توڑ کے سارے جہاں سے ہم وابستہ ہوگئے ترے آستاں سے ہم   ہر رُخ سے ہر جگہ تھیں مصائب کی یورشیں ان کا کرم نہ ہوتا تو بچتے کہاں سے ہم   ہم ہیں غلام ان کی غلامی پہ ناز ہے پہچانے جائیں گے اسی نام ونشان سے ہم   سرکارﷺ آپ خود کرم سے نواز دیں کچھ عرض کر سکیں گے نہ اپنی زباں سے ہم   یہ سب غمِ حبیبِ مکرم کا فیض ہے آزاد ہوگئے ہیں غم دو جہاں سے ہم   دنیا سمجھ رہی ہے غنی اور ہیں غنی پاتے ہیں بھیک ایسے سخی آستاں سے ہم   حق کر سکے ادا جو ثنائے حضور کا ایسی زباں لائیں تو لائیں کہاں سے ہم   حارج نہیں ہے وسعتِ کون و مکاں کہیں سنتے ہیں وہ ضرور پکاریں جہاں سے ہم   ایسا سدا بہار ہے داغِ غم نبی محفوظ ہی رہیں گے ہمیشہ خزاں سے ہم   اندازہ ہے یہ شدت ِ جذبات دیکھ کر پہنچے اگر نہ آئیں گے واپس وہاں سے ہم   سوئے حرم چلے جو مسرت ک۔۔۔

مزید

ان کی یادوں کا ہے یہ فیض برابر دیکھو

ان کی یادوں کا ہے یہ فیض برابر دیکھو میں فقیری میں بھی ہوں کتنا تو نگر دیکھو   بے سبب پال رہے ہیں میرے آقا مجھکو دیکھنے والو ذرا میرا مقّدر دیکھو   وہ بے مثال بھیک شِہ بے مثال دے جو عمر بھر نہ فرصتِ عرضِ سوال دے   اس پر زوال آ نہیں سکتا خدا گواہ رحمت جسے تمہاری نوید وصال دے   اے مہر لا زوال رحیم وکرم خصال ذرہ ہوں مجھ کو تابش ِ بدر کمال دے   اے بے مثال تیرا کرم بھی ہے بے مثال حیران آئینہ ہو کچھ ایسا جمال دے   جب مانگنا ہے تجھ سے تو مانگوں گا اس طرح دونوں جہاں ہی مری جھولی میں ڈال دے   اب اس نظر سے کیا نہ توقع رکھے کوئی بے جان پتھروں میں بھی جو جان ڈال دے   ایسا کریم ان کے سوا اور کون ہے دل سے ضرورتوں کے جو کانٹے نکال دے   تصویربن سکوں تر سے اقوال ِ پاک کی سیرت نواز مجھ کو بھی وہ خدوخال دے   رحمت ہے جس کی عام ب۔۔۔

مزید

منگتے ہیں کرم ان کا سدا مانگ رہے ہیں

دل میں سوز و گداز ہوتا ہے دہرسے بے نیاز ہوتا ہے دل اگر پاک ہو تو پیش نظر خود ہی آئینہ ساز ہوتا ہے   منگتے ہیں کرم ان کا سدا مانگ رہے ہیں دن رات مدینے کی دعا مانگ رہے ہیں   ہر نعمت کونین ہے دامن میں ہمارے ہم صدقہ محبوب خدا مانگ رہے ہیں   اے دردِ محبت ابھی کچھ اور فزوں ہو دیوانے تڑپنے کی ادا مانگ رہے ہیں   یوں کھو گئے سرکار کے الطاف وکرم میں یہ بھی تو نہیں ہوش کہ کیا مانگ رہے ہیں   اسرار کرم کے فقط ان پر ہی کھلے ہیں جو تیرے وسیلے سے دعا مانگ رہے ہیں   سرکار کا صدقہ مرے سرکار کا صدقہ محتاج وغنی شاہ وگدا مانگ رہے ہیں   اس دور ِ ترقی میں بھی ذہنوں کے اندھیرے خور شید ِ رسالت کی ضیاء مانگ رہے ہیں   یہ مان لیا ہے کہ ترا درد ہے درماں طالب میں شفا کے نہ دوا مانگ رہے ہیں   ہم کو بھی ملے دولت دیدار کا صدقہ دیدار کی جرأت بھی ۔۔۔

مزید

بے عمل ہوں مرے پاس کچھ بھی نہیں

جو گدا محوِ یاس رہتے ہیں اُن کے غم میں اُداس رہتے ہیں دیکھنے کو وہ دُور ہیں خاؔلد اپنے آقا کے پاس رہتے ہیں بے عمل ہوں مرے پاس کچھ بھی نہیں میری جھولی میں اشکوں کی سوغات ہے غفلتوں میں کٹی ہے مری زندگی آبرو لاج والے ترے ہاتھ ہے   عشق کی بیکلی میر ایمان ہے دردِ عشق نبی کا یہ احسان ہے ڈھل رہے ہیں ستارے مری آنکھ سے میری ہر رات تاروں بھری رات ہے   سامنے اب تو صورت ہے سرکار کی گرگئی فاصلوں کی جو دیوار تھی، میرا ربطِ تصّور سلامت رہے روز خلوت میں ان سے ملاقات ہے   نسبتِ مصطفیٰ کا بیاں کیا کروں مل رہا ہے مجھے زندگی کا سکوں راحتوں کی ضمانت ہے سوزِ دروں ہر تمنا پہ رحمت کی برسات ہے   ہو رہا ہے نمایاں کرم آپکا کیا ہوں میں صرف تصویر توفیق ہوں آپ کے ذکر نے مجھ کو چمکا دیا ورنہ میں کیا ہوں کیا میری اوقات ہے   ذکر ان کا ہے لاریب ذکرِ خدا مصطفیٰ کی عطا ہے عطائے ۔۔۔

مزید

غم طمانیت وتسکین میں ڈھل جاتے ہیں

غم طمانیت وتسکین میں ڈھل جاتے ہیں جب کرم ہوتا ہے حالات بدل جاتے ہیں   اُن کی رحمت ہے خطا پوش گنہ گاروں کی کھوٹے سکے سر بازار بھی چل جاتے ہیں   اِسم احمد کا وظیفہ ہے ہر اک غم کا علاج لاکھ خطرے ہوں اسی نام سے ٹل جاتے ہیں   آپ کے ذکر سے اک کیف ملا کرتا ہے اور جتنے بھی ہیں اسرار وہ کھل جاتے ہیں   اپنی آغوش میں لے لیتا ہے جب ان کا کرم زندگی کے سبھی انداز بدل جاتے ہیں   عشق کی آنچ سے دل کیوں نہ بنے گا کعبہ عشق کی آنچ سے پتھر بھی پگھل جاتے ہیں   رکھ ہی لیتے ہیں بھرم ان کے کرم کے صدقے جب کسی بات پہ دیوانے مچل جاتے ہیں   دم نکل جائے تیری یاد میں پھر ہم بھی کہیں للہ الحمد لئے حُسنِ عمل جاتے ہیں   آپڑے ہیں ترے قدموں میں یہ سن کر ہم بھی جو ترے قدموں پہ گرتے ہیں سنبھل جاتے ہیں   امتِ احمدِ مختار نہیں ہوسکتے اور ہیں اور جہنم میں ۔۔۔

مزید