یہ زندگی کا الہٰی نظام ہو جائے سحر ہو مکہ میں طیبہ میں شام ہو جائے ہوں دور دور سے ہی میرا کام ہو جائے ادن سے سر کو جھکا لوں سلام ہو جائے اس التفات کے قابل غلام ہو جائے جہاں قیام ہے ان کا قیام ہو جائے نظر اٹھے تو نظر آئیں آپ کے جلوے مرے سکوں کا یہ اہتمام ہو جائے جو التفات نہ ہو رحمت ِ مجسم کا، نہ جائے کیا خلش ِ نا تمام ہو جائے اگر بال کے دکھا دیں جمال بھی اپنا تمام ہجر کا قصہ تمام ہو جائے اگر وہ دامن رحمت انہیں میسر ہو ان آنسوؤں کا مرتب نظام ہو جائے بغیر عشق محمد یہ زندگی کیا ہے خدا گواہ عبادت حرام ہوجائے ملے جو مہر ِ رسالت کے حسن کا صدقہ حقیر ذرہ بھی مساہِ تمام ہو جائے حضور آپ ہیں وہ نکتہ عروج ِ کمال نبوتوں کا جہاں اختتام ہو جائے وہ سر جھکائے گا اتنا ہی ان کی چوکھٹ پر بلند جس کا جہاں تک م۔۔۔
مزیدمسکرائیں گے غم کے مارے جب ڈھونڈلیں گے ترے سہارے جب ہر نظارے سے پھر لیں آنکھیں نظر آئے ترے نظارے جب کام آتی ہے صرف آپ کی یاد ٹوٹ جاتے ہیں سب سہارے جب دستگیری حضور کرتے ہیں، نظر آتے نہیں کنارے جب ہر خزانے سے بھر گئی جھولی، ہم نے پائے ترے اتا رے جب کیا ہے بخشش میں شک کی گنجائش حامی سرکار ہیں ہمارے جب ہر سہارے سے بے نیاز ہوا میں چلا آپ کے سہارے جب تھام لینا حضور کا دامن نا امیدی تمہیں پکارے جب اعتبار ِ کرم بڑھا خاؔلد کام سرکار نے سنوارے جب۔۔۔
مزیدبار بار آپ جو سرکار بلاتے جاتے عمر کٹتی اسی دربار میں آتے جاتے جام پر جام جو سرکار پلاتے جاتے ہوش جاتے تو نہیں ہوش میں آتے جاتے میرے خوابوں کی بھی تقدیر جگاتے جاتے رات کو مطلع انوار بناتے جاتے آپ کی یاد کی تقریب مناتے جاتے اپنی پلکوں پہ دئے ہم بھی سجاتے جاتے ڈوبنے والوں ان کو نہ پکارا ہوگا درنہ طوفان ہی خود پار لگاتے جاتے میری آنکھوں سے سد اشک برتے رہتے اور وہ گوہر مقصود لٹانے جاتے آپ جس سمت بھی جاتے تو بعنوان کرم بے نواؤں کا مقدر بھی جگاتے جاتے یاد ِ سرکار نے ہر گام سہارا بخشا ہم جو گرتے بھی تو سر کار اٹھاتے جاتے ساتھ لے جاتے جو خاؔلد ہمیں زدّار ِ حرم نعت سرکار ِ مدینہ کی سناتے جاتے۔۔۔
مزیدمسرور زیر لب ہے حرف سوال میرا وہ خوب جانتے ہیں جو کچھ ہے حال میرا طول سفر سمٹ کرو وگام رہ گیا ہے رہبر بنا ہوا ہے ان کا خیال میرا دل کوئے مصطفی ہے جاں سوئے مصطفیٰ ہے سرمایہ کرم ہے آشفتہ حال میرا اے دستگیر عالم اے سکیوں کے ہمدم اب حال بھی بنادو جو کچھ ہے قال میرا سایہ ہے میرے سر پر دامان ِ مصطفیٰ کا ممکن نہیں جہاں میں اب تو زوال میرا ہیں ان کی رہ گزر کے ذرے بھی ہر تا باں میرا کمال کب ہے سارا کمال میرا کوئی بھی انبیاء میں ثانی نہیں ہےجن کا آقا ہے فی الحقیقت وہ بے مثال میرا ان کے کرم نے خاؔلدکی میری دستگیری جب بھی ہوا ہےغم سے بچنا محال میرا۔۔۔
مزیداسے ڈھونڈتے آئیں گے خود کنارے میسر ہوں جس کو نبی کے سہارے مدد کے لئے جب بھی ان کو پکارا خدا کی قسم بن گئے کام سارے غرورِعمل زاہدوں کو مبارک ہمیں ناز یہ ہے کہ ہم ہیں تمہارے ہے پیش نظر ہر طرف اب مدینہ کہاں آگئے ہیں کہاں کے نظارے ہیں آئینہ دار جمال ِ محمد، کلام ِ الہٰی کے یہ تیس پارے مرتب ہےجن سے نظام دو عالم ہیں ایسے تمہاری نظر کے اشارے مری بندگی کا وہ زیور بنے ہیں، جوارِ نبی میں جو سجدے گزارے خدا کی قسم یہ سہارا ملے گا، جو بے آسرا ہے انہیں کو پکارے تمہارے کرم نے تمہاری عطانے پریشان امت کے گیسو سنوارے حمایت پہ جب رحمت ِ مصطفیٰ ہے نہیں ڈوب سکتے سیفنے ہمارے درخشاں ہے بخشش کا امکان خاؔلد جو مالک ہیں جنت کے وہ ہیں ہمارے۔۔۔
مزیدجلوے ہی جلوے نگاہوں میں سمٹ آتے ہیں جو پہنچتا ہے سر عرش وہ زینہ دیکھا خُلد کیا چیز ہے رحمت کا تقاضا کیا ہے اس نے سب دیکھ لیا جس نے مدینہ دیکھا اعزاز ہے اس در کی گدائی تو عجب کیا حاصل ہے ہمیں بھی یہ بڑائی تو عجب کیا گر جائے یہ دیوار جدائی تو عجب کیا ہے ان کے سوا کون مرے درد سے واقف دیکھو انہیں دیکھو مجھے کیا دیکھ رہے ہو بن جائے برائی بھی بھلائی تو عجب کیا سرکار کی نسبت کے کرشمے ہیں نرالے بھاری ہو پہاڑوں پہ بھی رائی تو عجب کیا محشر میں ہو سب کی ہی رہائی تو عجب کیا یہ فاصلے منہ دیکھتے رہ جائیں کرم کا ہو ان کی یہیں جلوہ نمائی تو عجب کیا دامان ِ محمد کے تجُسس میں ہیں آنسو لگ جائے ٹھکانے یہ کمائی تو عجب کیا محبوب خدا ہیں وہ خدا تو نہیں خاؔلد پھر بھی ہے اگر ان کی خدائی تو عجب کیا۔۔۔
مزیدیہ مری حدِ سفر ہو جیسے رو برو آپ کا در ہو جیسے میں زمیں پر ہوں دماغ عرش پہ ہے ان کی دہلیز پہ سر ہو جیسے جگمگاتا ہے کچھ اس طرح شعور آپ کی راہ گزر ہو جیسے ان کی نعلین کے ذرے خورشید کہکشاں گردِ سفر ہو جیسے یوں سرِ راہ لگی ہیں آنکھیں ان کے آنے کی خیر ہو جیسے کیف افروز ہے یوں شغل ِ درود رات طیبہ میں بسر ہو جیسے یوں ہر اک شے کی حقیقت ہیں حضور آنکھ میں نورِ نظر ہو جیسے یوں ہر اک سانس سے پیغام ِ سکوں التجاؤں کا ثمر ہو جیسے ان کے دیوانے کا اللہ دے فیض کوئی پھلدار شجر ہو جیسے ان کی دن رات زیارت کرنا یوں ہے معراج ِ بشر ہو جیسے اس طرح یاد تمہاری آئی کوئی پر نور سحر ہو جیسے نعت یوں وجہ سکوں ہے خاؔلد نعت ہی زادِ سفر ہو جیسے۔۔۔
مزیدہے تو بس نامِ محمد ہے سہارا اپنا ان کے صدقے سے ہی ملتا ہے گزار اپنا ہم کو طوفان کی موجوں کا کوئی خوف نہیں ہم اسی نام سے پالیں گے کنارا اپنا اٹھی جدھر نگاہ رسالت مآب کی ذرّوں کو آب و تاب ملی آفتاب کی اجمل ترین حُسن ہے اکمل ترین وصف ہر بات لا جواب ہے اُس لا جواب کی ہر ہر ادا ہے سورۂ ِ قرآن لئے ہوئے کیا بات ہے جناب رسالت مآب کی دل بھی یاد تو میں نے خدا کے حبیب کو تقدیر جاگ اٹھی ہے مرے انتخاب کی ان کے کرم نے دید رُخ ِ بے نقاب کی ورنہ کسے ہے تاب رخِ بے نقاب کی مجھ سے گنہگار کو دامن میں لے لیا ہو خیر آپ کے کرم بے حساب کی اک دن ضرور آئیں گے سرکار خواب میں حالت یہ کہہ رہی ہے مرے اضطراب کی مستی درودِ پاک کی جن کو نصیب سے حاجت نہیں ہے ان کو کسی بھی شراب کی خاؔلدغمِ حیات سے کرتی ہے بے نیاز نسبت اُس ۔۔۔
مزیدیہ میرا قول نہیں یہ تو ہے غفار کی بات وہ بناتے ہیں تو بنتی ہے گنہگار کی بات میں نے مانا مری جھولی ہے عمل سے خالی لیکن اونچی ہے بہت میرے طرف دار کی بات وہ مرے دل کی دھڑکنے کی صدا سنتے ہیں کون اس طرح سے سنتا ہے طلبگار کی بات اعتماد انکے کرم پر ہے نہ جانے کتنا دید کی تاب نہیں کرتا ہوں دیدار کی بات حق کے محبوب ہیں مطلوب ہیں مقصود بھی ہیں کبھی ٹلتی ہی نہیں احمد ِ مختار کی بات ہے یہی رحمت ِ عالم کے غلاموں کو نشاں دشمنوں سے بھی کیا کرتے ہیں وہ پیار کی بات جب حضوری میں بدل جاتی ہے دوری دل کی منکشف ہوتی ہے پھر عالمِ اسرار کی بات مضطرب ہے نہ شفا اور دوا کا طالب ساری دنیا سے الگ ہے ترے بیمار کی بات دل کا عالم ہی بدل جاتا ہے اللہ و غنی چل نکلی ہے جہاں احمدِ مختار کیا بات اشک جب دیتے ہیں دستک تو سنی جاتی ہے کسی۔۔۔
مزیدیاد کر لینا ان کو رولینا اور کیا میری نعت خوانی ہے ہوں بہر حال مطمئن خاؔلد یہ بھی آقا کی مہربانی ہے ان کا صدقہ قریب و دور ملا جس نے مانگا اسے ضرور ملا ہے دہی تو شراب ِ عشق نبی جس سے توحید کا سرور ملا تھام کر دامن ِ محمد کو زندگی کا ہمیں شعور ملا گرم بازار ئِ شفاعت میں مجھ سا عاصی بھی بے قصور ملا نقشِ پائے حضور کے قرباں ذرہ ذرہ چراغ ِ طور ملا آپ آئے تو اہل باطل کا خاک میں نشہءِ غرور ملا ہر خزانہء چھپائے جھولی میں ھر گدائے درِ حضور ملا نعت بھی کیا ہے کیا کہوں خاؔلد ہر نفس بادۂ طہور ملا۔۔۔
مزیدگدائے کوئے حبیب ہوں میں ملا ہے کیا دم بدم نہ پوچھو میں مطمئن ہوں بہر قرینہ ہے کتنا ان کا کرم نہ پوچھو نہ کرسکا ہے کوئی تعین نہ کرسکے گا کوئی تعین کہاں کہاں ہیں نجوم ِ عزت نبی کے نقشِ قدم نہ پوچھو جو بھیک دے اور اس قدر دے ہرایک سے بے نیاز کردے اس آستاں کے ہیں ہم بھکاری ہمارا جاہ وحشم نہ پوچھو یہ واقعہ ہے قدم قدم پر حضور ہی نے بچا لیا ہے زمانے والوں نے ورنہ اب تک کئے ہیں کیا کیا ستم نہ پوچھو حقیقتاً جان جاں بھی یہ ہے اساس سوزِ نہاں بھی یہ ہے ضمانتِ کیف کس قدر ہے شفیع محشر کا غم نہ پوچھو خدا سے کسی نے ہمیں ملایا دلیل ِ حق بن کے کون آیا حرم کو کس نے حرم بنایا حرم ہے کیوں سر بخم نہ پوچھو وہی تو ہیں دستگیر خاؔلد کرم میں ہیں بے نظیر خاؔلد کہاں کہاں ان کی رحمتوں نے رکھا ہے میرا بھرم نہ پوچھو۔۔۔
مزیدجب ان کی چشمِ کرم مائل ِ کرم ہوگی ہر ایک اشک میں تابائی حرم ہوگی جو آنکھ ان کے تصور سے جگمگاتی ہے حریم ِ ناز کے جلووں کا وہ بھرم ہوگی گرفتِ شوق میں دامن اگر رسول کا ہے تو رہنمائی یقیناً قدم قدم ہوگی؎ مرادِ زیست بنے گی وہی جبین نیاز جوان کے درپہ عقیدت کیساتھ خم ہوگی میں ایک ذرۂِ بے ننگ ونام ہوں مجھ سے ثنائے خواجۂ کونین کیا رقم ہوگی ضرورت ان کی بہر دور بڑھتی جائے گی دلوں سے عظمت ِ خیرالبشر نہ کم ہوگی شراب ِ عشق محمد کا جام جسم ہوگی ہیں حضورﷺ پہ آؤ نصیب کے مارو درِ حضور پہ آؤ نصیب کے مارو انہیں کے درپہ تلافی ریخ وغم ہوگی بروز ِ حشر بھی اٹھو نگا اس طرح خاؔلد زباں پہ ذکرِ نبی ہوگا آنکھ نم ہوگی۔۔۔
مزید