آسمانِ مصطفی کے چاند تاروں پر دُرود! جن سے ہیں ساری بہاریں ان بہاروں پر دُرود جو ہیں تیرے روضۂ پُر نور کے جاروب کش ان مکرم محترم خدمت گذاروں پر دُرود جمع ہوجاتے ہیں پچھلی رات میں جو بے قرار مسجد نبوی کے ان سجدہ گزاروں پر دُورد جو ترے غم کو بڑا اعزاز ہیں سمجھے ہوئے ان کو کوئی غم نہیں اُن غم کے ماروں پر دُرود سب کے سب اصحاب تیرے ذی شرف سب پر سلام ہاں بطورِ خاص لیکن چار یاروں پر دُرود تھام کر روضے کی جالی جو ہیں محوِ التجا اُن سراپا درد و غم اُن بے قراروں پر دُرود رحمتِ کونین کے جلوؤں سے جو پُر نور ہیں ان بہاروں پر سلام اور ان نظاروں پر دُرود جو ترے در پر پڑے ہیں توڑ کر پا ئے طلب اُن گدایانِ کرم ان خاکساروں پر دُرود بھیجتا رہتا ہوں خاؔلد جگمگانے کے لئے خاندانِ مصطفی کےماہ پاروں پر دُرود۔۔۔
مزیدبے کسوں سے ہے جنہیں پیار وہی آئے ہیں جو دو عالم کے ہیں غم خوار وہی آئے ہیں جن کا دربار ہے دُربار وہی آئے ہیں جو ہیں سرکاروں کی سرکار وہی آئے ہیں کہکشاں راہگزاروں میں اتر آئی ہے کہ رہے ہیں یہی آثار وہی آئے ہیں گنگناتی ہیں فضائیں تو چمکتے ہیں قلوب جو ہیں خود نکہت و انوار وہی آئے ہیں نا مرادوں کی مسرت کا زمانہ آیا جو ہیں کونین کے مختار وہی آئے ہیں کھل گئے بخشش و رحمت کے سبھی دروازے جن پہ نازاں ہیں گنہہ گار وہی آئے ہیں حق نے فرمایا ہے مخلوق پہ احسانِ عظیم جو ہیں احسان کا معیار وہی آئےہیں مطمئن ہوگئے سب ان کا سہارا پا کر جوہیں خود رحمت ِ غفار وہی آئے ہیں جن کا دیدار ہے دیدارِ خدائے برحق، مژدہ اے حسرتِ دیدار وہی آئے ہیں کبھی گرتے ہی نہیں جن کے سنبھالے ہوئے لوگ ہر قدم ہیں جو نگہدار وہی آئے ہیں جن۔۔۔
مزیدنزولِ رحمتِ پرورد گار ہے ان پر جو ورد صلِ علیٰ صبح و شام کرتے ہیں خدا کی بزم میں ہوتا ہے تذکرہ ان کا جو ان کے ذِکر کے جلوؤ ں کو عام کرتے ہیں دوجہاں میں سلامتی آئی جب سواری حَضور کی آئی جی اٹھے جو ضمیر مردہ تھے آپ آئے تو زندگی آئی وہ قرینہ دیا محمد نے سارے بندوں کو بندگی آئی ماہِ طیبہ کی ضوفشانی سے ذرے ذرے میں دلکشی آئی رحمتیں دے گیا خیال ان کا جب طبیعت میں بر ہمی آئی بوئے زلفِ حبیب صَلِ علیٰ باغِ عالم میں تازگی آئی بے کسوں کو ملا شعور ِ خودی سر کشوں کو بھی عاجزی آئی آسرا مل گیا محمد کا کام بے کس کے بے کسی آئی درد ہی بن گیا دوا بڑھ کر جب محبت میں چاشنی آئی لاکھوں گلشن کھلا گئی دل میں آپ کی یاد جب کبھی آئی دل سے جب میں نے ان کا نام لیا رقص میں کائنات بھی آئی بزمِ کونین جگمگا ا۔۔۔
مزیداور تو کچھ بھی نہیں حسنِ عمل میرے پاس مجھ خطا کار کو سرکار کی رحمت کی ہے آس پوچھے جائیں گے سر حشر جب اعمال میرے ان کی مدحت کو بناؤں گا میں بخشش کی اساس لے کے سینے میں ہم انوار حرم آئے ہیں بن کے طیبہ سے بھی تصویر کرم آئے ہیں ان کا آنا بھی ہے عنوان کرم صلی علی جب بھی آئے ہیں وہ مائل بہ کرم آئے ہیں جب بھی یاد ان کو کیا ہے یہی محسوس ہوا میرے گھر رحمتِ عالم کے قدم آئے ہیں دیکھ لیں ایک نظر آپ تو سب کچھ مل جائے ہم بھی دل میں لئے امید ِ کرم آئے ہیں مل گئی دولتِ کونین نہ کیوں ناز کروں میرے حِصّے میں فقط آپ کے غم آئے ہیں سجدۂ شوق رہا ان کے قدم سے منسوب ہم مدینےمیں بھی از راہ ِ حرم آئے ہیں ان کی تعریف سے قاصر ہی رہے ہیں خاؔلد لے کے احساس یہی اہل قلم آئے ہیں۔۔۔
مزیدجس سے دونوں جہاں جگمگانے لگے گود میں آمنہ کی وہ نور آگیا عاصیو آج تقدیر بھی جاگ اٹھی آج محبوب ِ رب غفور آگیا مل گیا جذبۂ بے کراں مل گیا سجدۂ شوق کو آستاں مل گیا رقص کرنے لگی جھوم کر زندگی عشق کو بندگی کا شعور آگیا بھردیئے اپنی قدرت کے رنگ اس میں سب ان کی تصویر کھینچی مصور نے جب جس نے دیکھا انہیں دیکھتا رہ گیا جامِ نظارہ پی کر سرور آگیا آگیا انقلاب اک جہاں میں عجب ٹوٹ کر رہ گیا ہر غرورِنسب بن گیا ایک حبشی بھی رشک ِ عرب سارے بے نور چہروں پہ نور آگیا تشنہ کاموں پیوسیر ہو کر پیو جس طرح حق ہے جینے کا ایسے جیو ایسا ساقی کہیں جس کا ثانی وہ پلانے شراب طہور آگیا سر پہ تاجِ شفاعت سجائے ہوئے درد امت کا دل میں چھپائے ہوئے عاصیو آؤ بڑھ کر قدم چوم لو دیکھو سلطانِ یوم ِ نشور آگیا ڈھونڈتا ہی رہے گا زمانہ مجھے غم بنائے گا کیسے نشانہ مجھے ان کے ۔۔۔
مزیدوہ معلّم وہ اُمی لقب آگیا رونق دو جہاں کا سبب آگیا چھٹ گئیں کفر و باطل کی تاریکیاں ہر ضیا لے کے ماہ ِ عرب آگیا اسوۂ مصطفی جس نے اپنا لیا اس کو جینے کا لاریب ڈھب آگیا روح پر چھا گیا ایک کیف اتم آپ کا نام جب زیر لب آگیا یہ بھی ان کی غلامی کا احسان ہے مجھ سے نادان کو کچھ ادب آگیا کتنی حساس ہے ان کی چشم کرم ان کی نظروں میں ہر جاں بلب آگیا ہے وہ امت حقیقت میں خیرِامم جس کے حصے میں محبوبِ رب آگیا آپ آئے تو عصمت مآبی بڑھی ہر طرف انقلاب اک عجب آگیا ہل گئی جو تھی بنیاد ِ غیض و غضب جب زمیں پر وہ امی لقب آگیا آسماں تک کھلے راستے فکر کے نام جب آپ کا زیر لب آگیا توڑ کر رکھ دیا ہر غرور ِ نسب ایسا ہاوئِ عالی نسب آگیا وہ نگاہوں میں ہیں او رکوئی نہیں جو سمجھ میں نہ آیا تھا اب آگیا سر جھ۔۔۔
مزیدایک ذرّے کوبھی خورشید بناتے دیکھا اُن کو ہر حال میں تقدیر جگاتے دیکھا واقعی اب بھی دلوں پر ہے حکومت اُن کی سر کشوں کو سرِ تسلیم جُھکاتے دیکھا آنکھیں پڑھتی ہیں اگر دیکھ کے روضے کو درود آنسوؤں کو بھی وہاں نعت سُناتے دیکھا درد دیوار ہیں روشن کہیں آنسو روشن جشن میلاد ہر ایک شے کو مناتے دیکھا آپ کی قوّت بازو پہ تصدّق دل و جاں بار اُمت کے گناہوں کا اٹھاتے دیکھا آپ کے آنے کا ایقان اِسے کہتے ہیں ہم نے عشاق کو گھر بار سجاتے دیکھا دل کہاں اور کہاں آپ کے جلوے آقا ہم نے کوزے میں بھی دریا کو سماتے دیکھا جن کو دنیا میں کوئی پوچھنے والا ہی نہ تھا اُن کو بھی دامن ِ رحمت میں چھپاتے دیکھا اُس نے محسوس کیا عشق کسے کہتے ہیں جس نے خاؔلد کو کبھی نعت سناتے دیکھا۔۔۔
مزیدجگمگاتی ہے زمانےکی فضا کون آیا ہر طرف پھیلے ہیں انوار خدا کون آیا مانگنے والے ہیں ممنون ِ عطا کون آیا سارے دارا و سکندر ہیں گدا کون آیا کس کے صدقے میں تجھے راحتِ کونین ملی دل بےتاب ذرا یہ تو بتا کون آیا کھل گئے باب ِکرم دہر کےمجبوروں پر ہوگیا درد کے ماروں کا بھلا کون آیا دین و ایمان بھی قربان مری جاں بھی نثار کس کی تعظیم کوکعبہ ہے جھکا کون آیا فرش ہم رتبہِ افلاک ہوا جاتا ہے بزمِ کونین میں اے صلّ علی ٰ کون آیا رحمتِ حق کی ہے برسات گنہگاروں پر لیکے دردِ غمِ عصیاں کی درا کون آیا وارثِ ملک ِ خدا ملک خدا کے معطی جھولیاں بھرنے یہاں تیرے سوا کون آیا آگیا لب پہ مرے اسم ِ محمدﷺ خاؔلد بزمِ احساس میں جب شور اٹھا کون آیا۔۔۔
مزیدصلوۃ ُ سلامٌ عَلیَ المُصطفی ِلکُلِّ الظُّلَمٌ ہو شَمس ُ الْضُحیٰ کفیل ِ تجلیءِ بزمِ قدم ہیں تیرے تصرف میں لوح و قلم تیرے در کے سائل عرب اور عجم دو عالم میں پھیلی ہے تیری ضیاء سراج ٌ مُّنیرا نگارِ حرم بہار اِرم تاجدارِ حرم تمہارے ہی دم سے وقارِ حرم تمہاری تجلی ہے بدْر الدجیٰ محیطِ دو عالم ہے شانِ کرم تمہاری عطا سے ہے سب کا بھرم حبیب خدا سیّدِ ذی حشم قیسم الہدایہ کریم العطا اندھیرے چھٹے روشنی ہوگئی عطا ہی عطا زندگی ہوگئی بڑی معتبر بندگی ہوگئی جو دل آپ کی یاد میں کھو گیا شہنشاہِ کونین خیر البشر ہزاروں درود اور سلام آپ پر کرم چاہتے ہیں کرم کی نظر یہی آرزو ہے یہی مدّعا تمہارے ہی جلوے یہاں اور وہاں تمہارے لئے ہی بنے دو جہاں تمہیں ہو تمہیں بے نشاں کا نشاں تمہیں ابتدا ہو تمہیں۔۔۔
مزیددو عالم کے آقا سَلامٌ علیکم نوید ِ مَسیحا سَلامٌ علیکم ترے نور سے ہے ہر اک حُسن پیدا ترے حُسن پر خود خدا بھی ہے شیدا تری ذاتِ اقدس میں کونین ہیں گم دو عالم کے آقا سَلامٌ علیکم تری نکہت زُلف کا جنت نگاہیں کرم ہیں ادائیں سخاوت سِکھایا ہے تو نے گلوں کو تبسّم دو عالم کے آقا سَلا مٌ علیکم گِرے تو تمہارے کرم نے سنبھالا تمہاری عطا نے دو عالم کو پالا خدائی کا مطلوب و مقصود ہو تم دو عالم کے آقا سَلا مٌ علیکم ترا آستاں آرزو ؤں کا حاصل تِری ذات امنِ دو عالم کی منزل ہے تیرے سفینے کا خادمِ تلا طُم دو عالم کے آقا سَلامٌ علیکم خدا کی مشیّت ترا ہر اشارا زِیارت ہے تیری خدا کا نِظارا کلامِ خدا تیرا حُسنِ تکلّم دو عالم کے آقا سَلامٌ علیکم تِرے نورِ اوّل کی جلوہ نمائی صفاتِ خدا اور ساری خدائی &nbs۔۔۔
مزیدالسّلام اے نسبتِ تو تاجِ عشق السّلام اے دید ِ تو معراجِ عشق السّلام اے صادق ُ الوعُد الامیں السّلام اے رحمۃ ً للعالمین السّلام اے پیکر ِ جودو سخا السّلام اے قاسم ِ ملک ِ خدا السّلام اے شافعِ روز حساب السّلام اے حاصلِ اُمُّ الکتاب السّلام اے صاحب خُلق ِ عظیم السّلام اے صاحب ِ لطفِ عمیم السّلام اے واقفِ اسرار کل السّلام اے مالک و مختار ِ کل گر گئے ہیں ہم کرم فرمائیے دُور سارے درد وغم فر مائیے ہر قدم پر اک نئی افتاد ہے المدد فریاد رس فریاد ہے آپ ہی ہیں بے امانوں کی اماں آپ کا در چھوڑ کر جائیں کہاں اپنے دامن میں چُھپالیں یا نبی نارِ دوزخ سے بچالیں یا نبی جاں کنی کے وقت ہوں گی سختیاں لے نہ ڈوبیں ہم کو تیرہ سختیاں موت جب آئے تو آجانا حضور اپنی صُورت ہم کو دکھلانا حضور قبر کا ۔۔۔
مزیدتو حدودِ فکر سے ماوریٰ تو جمالِ ذات کا آئینہ ہے تِرا جمال خدا نما مرے ذکر و فکر کا آسرا بلغ العُلٰی بکمالہٖ کشف الدجٰی بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہٖ صلو علیہ وآلہٖ نہیں کچھ عروج کی انتہا نہیں تجھ سا کوئی بھی دوسرا تو ہی ابتدا تو ہی انتہا نہ جدا خدا سے نہ تو خدا بلغ العُلٰی بکمالہٖ کشف الدجٰی بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہٖ صلو علیہ وآلہٖ توحبیب ِ ربّ ِ الٰہ ہے یہی کہکشاں تری راہ ہے تو حقیقتوں کا گواہ ہے یہ دوائے زخم ِ گناہ ہے بلغ العُلٰی بکمالہٖ کشف الدجٰی بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہٖ صلو علیہ وآلہٖ ہے عروج ِ فکر بھی سر نجم ہے جہانِ حُسن ِ کا تو بھرم تو ہے جانِ جاں تو ہے یم بہ یم ہے ہر ایک سمت رُخِ کرم بلغ العُلٰی بکمالہٖ کشف الدجٰی بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہٖ صلو علیہ وآلہٖ ہے بہت کشادہ اماں تری ہے۔۔۔
مزید