اتوار , 08 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Sunday, 28 December,2025

حضرت ابواسحق بن ظریف

حضرت ابواسحق بن ظریف علیہ الرحمۃ         آپ شیخ محی الدین ابن عربی کے مشائخ سے ہیں۔وہ فتوحات میں لکھتے ہیں کہ وہ ان بڑے مشائخ میں سے ہیں،جن کو میں نے دیکھا۔ان سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا ہے،جو لوگ کہ مجھ کو پہچانتے ہیں،وہ سب اولیاءہیں۔لوگوں نے کہا،اے ابااسحق یہ بات کیا ہے؟فرمایا کہ کوئی ان میں سے دو حال سے خالی نہیں یا یہ کہ میرے حق میں خیرونیکی کہتا ہے یا اس کے سوا برائی کرتا ہے،اگر وہ میرے حق میں اچھا کہتا ہے تو میری وہی صفت کرتا ہے۔جو خود اس کی ہے۔کیونکہ اگر وہ سفت و مرتبہ پر نہ ہوتاتو میری ایسی صفت نہ کرتا۔پس یہ شخص میرے نزدیک خدا کا مربی ہےاور اگر میرے حق میں برائی کہتا ہےتو وہ صاحب عقل و کشف ہےکہ خدائے تعالیٰ نے اس کو میرے حال پر مطلع کردیا ہے۔اب یہ شخص بھی اولیاء اللہ میں سے ہے۔فتوحات میں بھی لکھا ہے،سمعت شیخنا اباعمران موسی بن عمران  ال۔۔۔

مزید

حضرت ابوالحسن علی بن حمید الصعید المعروف بابن الصباغ

حضرت ابوالحسن علی بن حمید الصعید المعروف بابن الصباغ علیہ الرحمۃ         آپ صاحب احوال بلند اور مقامات ارجمند تھے۔بہت سی کرامات اور بہت سے خارق عادات ان سے ظاہر ہوئےتھے۔آپ کے والد رنگریز تھے۔چاہتے تھے کہ ان کا بھی بیٹا رنگریز ہو،لیکن آپ کو یہ بات گراں گزرتی تھی۔کیونکہ صوفیوں کی صحبت میں جاتے تھےاور ان کا طریق اختیار کرتے تھے۔رنگنے سے باز رہتے تھے۔ایک دن ان کا باپ آیا۔دیکھا کہ لوگوں کے کپڑوں کو نہیں رنگااور وقت گزر چکا ہے۔وہ غصے ہوگیا۔دکان میں مٹکے بہت تھے اور ہر ایک میں اور ہی قسم کا رنگ تھا۔جب باپ کے غصہ کو دیکھا تو سب کپڑوں کو لے کر ایک ہی مٹکے میں ڈال دیا۔تب تو باپ کا غصہ اور بھی بھڑک اٹھا اور کہا کہ دیکھا تم نے کیا کیا۔لوگوں کے کپڑوں کو خراب کردیا۔ہر ایک شخص ایک ایک رنگ چاہتا تھا۔تم نے سب کو ایک ہی رنگ میں ڈال دیا۔ابوالحسن نے اس مٹکے میں ہاتھ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ جاگیر

حضرت شیخ جاگیر علیہ الرحمۃ         شیخ ابو الوفا نے آپ کی تعریف کی ہےاور اپنی ٹوپی شیخ علی ہئیتی کے ہاتھ ان کو بھیجی ہے اور ان کو آنے کی تکلیف نہ دی۔وہ فرماتے ہیں کہ میں نے خدائے تعالیٰ سے درخواست کی ہے کہ جاگیر کو میرے مریدوں بنادے۔خدائے تعالیٰ نے اس کو مجھے دیددیاہے۔شیخ جاگیر دراصل گردان کے تھے۔عراق کے ایک جنگل میں جاکرکروزہ سامرہ میں متوطن ہوئے۔وہیں رہتے تھے۔یہاں تک ۵۹۰ھ ہجری میں دنیا سے رحلت کر گئے۔آپ کی قبر بھی وہیں ہے۔آپ فرماتے ہیں۔من شاھد الحق عزوجل فی سرہ سقط الکون من قبلہ یعنی جو حق عزوجل کا مشاہدہ باطن میں کرلیتا ہےتو اس کے دل سے موجودات گرجاتے ہیں۔وہ یہ فرماتے ہیں کہ مااخذت العھد علی احد حتی رایت اسمہ مرقوما فی اللوح المحفوظ من جملہ مریدی وقال الینا اوتیت سیفا ماضی الحد احد طرفیہ بالمشرق والاخر بالمغرب لواثمیر بہ الی لجبال الشوامخ لھوت یعنی۔۔۔

مزید

حضرت حیوۃ بن قیس الحرانی

حضرت حیوۃ بن قیس الحرانی علیہ الرحمۃ         صاحب الکرامات الخارقۃ والانفاس الصادقۃ والاحوال الفاخرۃ والانوار الباھرۃ والمقامات العالیہ والمناقب السامیہ یعنی آپ کرامات خارقہ،انفاس صادقہ،احوال فاخرہ،روشن انوار،بلند مقامات تھے۔آپ ان چار شخصوں میں سے ہیں کہ شیخ ابوالحسن قریشی نے کہا ہےکہ میں نے چار ولیوں کو دیکھا ہےکہ اپنی قبروں میں تصرف کرتے ہیں۔معروف کرخی،شیخ بعدالقادر گیلانی، شیخ عقیل منیجی،شیخ حیوۃ حرانی قدس اللہ تعالی اسرار ہم۔ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میں یمن سے دریا میں بیٹھا۔جب ہم دریا ہند میں پہنچے تو مخالف ہوا چلی اور بڑی موج پیدا ہوئی۔کشتی ٹوٹ گئی۔میں ایک تختہ پر رہ گیا۔موج نے مجھ کو ایک جزیرہ پر ڈال دیا۔تب میں اس میں پھرا۔میں نے وہاں کسی کو نہ دیکھا۔بڑا جنگل تھا۔اتفاقاً وہاں ایک مسجد میں پہنچا جس میں چار شخص بیٹھے ہوئے تھے۔میں نے ان کو سلام کہا۔ان۔۔۔

مزید

حضرت عدی بن مسافر الشامی ثم الہکاری

حضرت عدی بن مسافر الشامی ثم الہکاری علیہ الرحمۃ           آپ شیخ منیجی اور شیخ حمادباس کی صحبت میں رہے ہیں۔ا ن پر بہت لوگ جمع ہوگئے تھے۔پھر ہکاریہ پہاڑ پرجو کہ موصل کے علاقہ میں ہے۔لوگوں سے قطع تعلق کردیا۔وہیں ایک جھونپڑی بنالی۔اس ملک کے لوگ سب ان کے مرید و معتقد ہوگئے۔۵۵۷ھ میں ان کا انتقال ہوا۔آپ کی قبر اس ملک میں مزارات متبرکہ میں داخل ہے۔آپ کے کرامات و نشانات ظاہر تھے۔تاریخ امام یافعی میں مذکور ہے کہ اس کے مریدوں میں اے ایک کے دل میں جنگل میں یہ پیدا ہوا کہ لوگوں سے قطع تعلق کردیا جائے۔شیخ عدی آکر کہنے لگے کہ اے شیخ میں چاہتا ہوں کہ اس جنگل میں رہوں اور لوگوں سے قطع تعلق کرلوں ۔کیااچھا ہوتا کہ یہاں پانی ہوتا کہ مین پیار کرتا اور کچھ کھانے کوہوتا کہ جس سے میں اپی قوت بناتا۔شیخ اٹھا۔وہاں پر دو بڑے پتھر تھے۔ایک پر پاؤں مارا تو میٹھے پانی کا ۔۔۔

مزید

حضرت ابوالربیع الکنیف یا ابو الد مع کفیف الماقی

حضرت ابوالربیع الکنیف یا ابو الد مع کفیف الماقی علیہ الرحمۃ        آپ ابو العباس بن عریف کے مرید ہیں۔این دن اپنے مرید وں سے کہنے لگے کہ اگر بالفرض دو شخصوں کے پاس دس دس دینارہوں۔ان میں سے ایک شخص نے ایک دینار صدقہ کردیا اور نو دینار بچا کر رکھے اور دوسرے نے نو دینار صدقہ کیے اور ایک بچا کر رکھا۔ان میں سے کونسا زیادہ فضیلت لے گیا؟لوگوں نے کہا کہ جس نے نو دینار صدقہکیے۔شیخ نے کہا،بھلا وہ کیوں زیادہ رکھتا ہے؟انہوں نے کہا،اس لیے کہ اس نے زیادہ صدقہ کیا ہے۔شیخ نےکہا کہ جو کچھ تم نے کہا،وہ اچھا ہے،لیکن تم نے مسئلہ کی جان کو نہ سمجھا۔تم پر پوشیدہ رہا۔مریدوں نے کہا کہ وہ کیا بات ہے؟کہا،یہ کہ ہم نے جو دونوں کو مال میں برابر فرض کیا ہے۔اب جس شخص نے زیادہ زیادہ تو وہ مقام فقر میں آگیا۔سو وہ اس شخص سے بڑھ کر ہے،جس نے کہ تھوڑا دیا۔کیانکہ اس کی نسبت فقر سے زیادہ ہے۔اس لیے۔۔۔

مزید

حضرت ابو السعود بن الشبل

حضرت ابو السعود بن الشبل علیہ الرحمۃ           آپ بھی شیخ محی الدین عبدالقادر ؒ کے مرید ہیں۔فتوحات میں مذکور  ہے کہ میں نے ایک سچے اور ثقہ شخص سے سنا کہ شیخ ابوالسعود سے جو کہ وقت کے امام تھے۔بیان کرتا تھا کہ وہ یہ فرماتے تھے،میں بغداد کے دجلہ کے کنارہ پر گزررہا تھا۔میرے دل میں آیا کہ خدائے تعالی کے ایسے بندے بھی ہیں،جو کہ پانی میں اس کی پر ستش  کرتے ہیں۔ابھی میرے دل میں یہ خطرہ پورا نہ ہوا تھا کہ  پانی بھٹ گیا اور ایک مرد ظاہر ہوا۔کہا،ہاں اےابو السعود  خدائے تعالی کے ایسے مرد ہیں کہ پانی میں اس کی عبارت کرتے ہیں ۔میں انہیں میں سے ہوں۔میں ایک مرد ہوں۔تکریب کا رہنے والا ہوں۔وہاں سے باہر نکلا ہوں اور کہتا ہوں کہ پندرہ دن کے بعد وہاں پر فلاں حادثہ ہوگا۔جب پندرہ دن گزرے تو وہ حادثہ بعینہ ہوا۔جو اس نے کہا تھا۔فصوص میں مذکور ہے ک۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ابو عمروصریقین

حضرت شیخ ابو عمروصریقین علیہ الرحمۃ آپ فرماتے ہیں کہ میرا شروع حال یہ تھا کہ میں  ایک رات صدیفن میں سے سیدھا لیٹا ہواتھا اور منہ آسمان کی طرف کیا ہوا تھا۔میں نے دیکھا کہ پانچ کبوتر اڑے جاتے ہیں۔ایک کہتا تھا۔سبحان من عند خزائن کل شیئی وما ینزلہ الا بقدر معلوم یعنی وہ ذات پاک ہے"جس کے پاس ہرشئے کے خزانے ہیں اور نہیں اتارتا۔اس کو مگر ایک معلوم اندازہ کے موافق۔دوسرا کہتا تھا۔سبحان من اعطی کل شئی خلقہ ثم ھدی یعنی وہ ذات پاک ہے" جس نے ہر شئے کو وجود دیا اور پھر اس کو ہدایت دی۔تیسرا کہتا تھا"سبحان من بعث الا نبیاء حجہ علی خلقہ وفضل علیھم محمدصلی اللہ علیہ وسلم یعنی وہ ذات پاک ہے کہ انبیاء کو اپنے مخلوق پر حجت کر کے بھیجا ہے اور ان سب پر محمدﷺ کو فضیلت دی ہے۔چوتھا کہتا تھا۔کل مافی الدنیا باطل الا ما کان للہ ورسولہ یعنی جو کچھ دنیا میں ہے۔وہ باطل ہے"مگر جو کچھ کہ خدا اوراس کے رسول کے لیے ہے۔پا۔۔۔

مزید

حضرت سید شاہ ابراہیم

حضرت سید شاہ ابراہیم علیہ الرحمۃ۔۔۔

مزید

حضرت سید زید دویم

حضرت سید زید دویم علیہ الرحمۃ۔۔۔

مزید