حضرت شیخ حسین بن صالح جمل اللیل شافعی مکی رحمۃ اللہ علیہ اسمِ گرامی: آپ کا اسمِ گرامی سیدی شیخ حسین بن صالح شافعی مکی تھا اور جمل اللیل کے نام سے معروف ومشہور ہوئے۔ سیرت وخصائص: حضرت شیخ سیدی حسین بن صالح جمل اللیل علوی فاطمی قادری مکی قدس سرہ حرم مکہ میں شافعیہ کے مشہور ترین امام و خطیب تھے۔ آپ عجیب خوش اوقات اور بابرکت بزرگ تھے۔ بلاد عرب میں آپ کا حلقہ ارادت بہت وسیع تھا۔ امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمہ جب پہلی بار حج بیت اﷲ کے لئے تشریف لے گئے تو ایک دن مقام ابراہیم میں نماز مغرب کے بعد حضرت شیخ حسین بن صالح نے بلا تعارف سابق آپ کا ہاتھ اپنے دست مبارک میں لے کر اپنے دولت کدہ لے گئے اور دیر تک آپ کی پیشانی کوپکڑ کر فرمایا:"بے شک میں اس پیشانی میں اﷲ کا نور پاتا ہوں"۔ اور تاقیام مکہ معظمہ حاضری کا تقاضا و اصرار فرمایا۔ آپ کو صحاح ستہ اور سلسلہ قادریہ کی اجازت اپنے دست مبارک سے۔۔۔
مزید
حضرت سیدی شیخ احمد بن زینی دحلان شافعی مکی رحمۃ اللہ علیہ اسمِ گرامی: آپ کا اسمِ گرامی احمد بن زینی دحلان مکی ۔کنیت: ابو العباس تھی۔لقب: امام الحرمین،فقیہ المکہ،فقیہ الشافعیہ۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: شیخ احمد بن زينی بن احمد بن عثمان بن نعمت الله بن عبد الرحمن بن محمد بن عبد الله بن عثمان بن عطايا بن فارس بن مصطفى بن محمد بن احمد بن زينی بن قادر بن عبد الوهّاب بن محمد بن عبد الرّزاق بن احمد بن احمد بن محمد بن زكريا بن يحيى بن محمد بن غوث الاعظم شیخ عبد القادرجيلانی۔(رضوان اللہ عنہم اجمعین) تاریخ ومقامِ ولادت: سیدی احمد بن زینی دحلان مکی کی ولادت 1232ھ مکہ مکرمہ میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: حضرت سیدی شیخ احمد بن زینی دحلان شافعی مکی رحمۃ اللہ علیہ نے کئی اساتذہ سے علم حاصل کیا جن میں محمد سعيد المقدسی، علی سرور، عبد الله سراج الحنفی، بشرى الجبرتی ا ورالشيخ حامد العطار وغيرهم کا نام۔۔۔
مزید
شیخ المشائخ حضرت خواجہ محمد عثمان نقشبندی قدس سرہ ۱۲۴۴ھ؍۱۸۰۹ء میں بمقام لونی تحصیل کلانچی ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خاں پیدا ہوئے آپ کے والد ماجد (نام معلوم نہیں ہوسکا)نہایات متقی اور پرہیزگارتھے،انہوں نے آپ کو علوم دینیہ کی تحصیل پر لگادیا۔تکمیل علوم کے بعد حضرت خواجہ دوست محمد قندھاری(م۱۲۸۴ھ؍۱۸۶۷ئ) موسیٰ زئی شریف (ڈیرہ اسمٰعیل خاں) خلیفہ حضرت شاہ احمد سعید دہلوی قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ۹جمادی الاخریٰ(۱۲۶۶ھ؍۱۸۵۰ئ) کو بیعت ہر کر مدارک سلوک طے کرنے کے علاوہ علم اخلاق،علم سیر،علم تصوف اور علم حدیث کی تحصیل کی اور سلسلۂ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ احمد یہ قادریہ چشتیہ سہروردیہ کبرویہ مداریہ قلندریہ شطار یہ م یں ماذون مجاز ہوئے ۔ آپ نے جس محنت و جانگدازی سے اپنے شیخ کی خدمت کی،کو۔۔۔
مزید
فاضل اجل حضرت مولانا سید محمد شاہ ابن حضرت مولانا سید امین مختار السالکین(م۱۳۱۰ھ) ابن سید حافظ قل احمد نوشاہ ثانی(م ۱۲۸۶ھ) بمقام ساہنپال شریف (ضلع گجرات) ۱۲۸۱ھ؍۱۸۶۵ء میں پیدا ہوئے آپ شیخ الاسلام حضرت سید حافظ شاہ حاجی محمد نوشہ گنج بخش قادری قدس سرہ العزیز کی اولاد امجاد میں سے تھے۔ آباء واجداد فضیلت علم ظؓاہری اور ولایت باطنی میں ممتاز چلے آتے تھے۔مولانا سید محمد شاہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید حفظ کیا اور ظاہری علوم کی تحسیل اپنے والد ماجد، عم حقیقی حضرت مولانا سید محمد شفیع(م۱۳۱۱ھ) اور مولانا سید غلا قادر (م۱۳۰۶ھ) سے کی آخر میں موضع گا کھڑہ کلاں ضلع گجرات م یں جمال الدین حنفی سے اکتساب فیض کیا فقہ، حدیث اور طب میں سند فضیلت حاصل کی۔آپ کا سلسلۂ تلمذ آفتاب پنجاب مولانا عبد الحکیم سیالکوٹی رحمہ اللہ تعالیٰ تک پہنچتا ہے۔۔۔
مزید
شاہ شاہاں،فخر دوراں،پیر پٹھان حضرت خواجہ محمد سلیمان توسنوی ابن محمد زکریا ابن عبد الوہاب بن عمر خاں قدست اسرارہم کی ولادت ۴۸۱۱ھ؍۰۷۷۱ء کوہ سلیمانگر گوجی نامی وادی میں ہوئی جو تونسہ شریف سے کچھ فاصلے پر واقع ہے خاندانی طور پر آپ کا تعلق پٹھانوں کے قبیلہ جعفر سے تھا جو علم و عبادت اور حیاء و شرافت میں نہایت ممتاز تھا۔ بچپن ہی میں والد ماجد کا انتقال ہو گیا،والدہ ماجدہ نے آپ کی تعلیم و تربیت کا خاص اہتمام کیا کیونکہ انہوں نے آپ کی ولادت سے قبل خواب میں دیکھا تھا کہ آفتاب آسمان سے اتر کر ان کی آغوش میں آگیا ہے اور سینکڑوں لوگ مبارک باد دے رہے ہیں۔چار سال کی عمرمیں ملا یوسف جعفر کے پاس قرآن کریم پڑھنے کے لئے بٹھائے گئے،ان س پندرہ پارے حفظ کئے بعد ازاں بگی مسجد تونسہ شریف میں میاں حسن علی کے پاس جاکر قرآن کریم کی تکمیل کی اور۔۔۔
مزید
حضرت مولانا محمد سعید قادری ابن حضرت حافظ فتح محمد قادری،ماہ شعبان المعظم ۱۳۰۷ھ؍۱۸۹۰ء میں جلال پور پیر والا میں پیدا ہوئے قرآن مجید اور فارسی کی تعلیم مولانا غلام قادر جلال پوری رحمہ اللہ تعالیٰ سے حاصل کی،بعد ازاں اپنے برادر مکرم مولانامحمد عبد الغفار رحمہ اللہ تعالیٰ سے ظاہری وباطنی کا اکتساب کیا۔والد ماجدکے حکم سے براد بزرگو ار سے بیعت کی اور خلافت سے مشرف ہوئے اور ستائیس سال تک مسند فقر پر فائزرہ کر تنشگان شریعت و معرفت کی پیاس بجھاتے رہے،آپ معقولات پر گہری دسترس حاصل تھی،کتب بینی مطالعہ کا ا س قدر شوق تھا کہ آپ کے کتب خانہ میں ایسی کوئی کتاب نہ تھی جس کا آپ نے مطالعہ نہ کیا ہو۔ آپ کو تبلیغ دین سے خاص طور پر شغف تھا،سفر و حضر میں آپ کی ہر مجلس پندو نصائح، بزرگان دی۔۔۔
مزید
مولانا محمد ذاکر ابن مولانا عبد العزیز بگوی(م۱۳۲۵ھ؍۱۹۰۷ئ) اپنے وطن بگہ ضلع جہلم میں ۱۲۹۳ھ؍۱۸۷۲ء میں پیدا ہوئے،تاریخی نام گل رنگین محمد ذاکر(۱۲۹۳ھ)تمام ظاہری اور باطنی علوم والد ماجد سے حاصل کئے،مدرسہ طبیہ دہلی میں حاذق الملک حکیم عبد المجید خاں سے علم طب حاصل کیا۔عم محترم مولانا غلام محمد بگوی سے تصوف کی کتابیں پڑھیں۔۱۶سال کی عمر مین پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کا امتحان اعزاز کے ساتھ پاس کیا،بعد ازاں مدرسہ حمیدیہ،قائم کردہ انجمن حمایت اسلام لاہور میں بحیثیت صدر مدرس مولوی فاضل کے طلباء کو پڑھانے پر مامور ہوئے اور سالہاسال تک پڑھاتے رہے۔ حضرت خواجہ اللہ بخش تونسوی سے آپ کے خصوصی تعلقات تھے۔حضرت خواجہ صاحب آپ کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔۱۹۰۴ء میں حضرت خواجہ محمد ۔۔۔
مزید
منطق و فلسفہ کے مسلم استاذ مولانا محمد دین بدھوی ابن مولانا قاضی سید رسول موضع بدھو ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی،صرف ونحو کی تحصیل فتح جنگ،ضلع کیمبلپور میں کی،بعد ازاں رام پور میں مولانا فضل حق رامپوری اور ٹونک میں غالباً مولانا حکیم برکات احمد ٹونکی کی خدمت میں کسب فیض کرتے رہے۔رام پور اور ٹونک میں مجموعی طور پر سات سال رہ کر تکمیل کی اور واپس وطن تشریف لائے۔گمان غالب ہے کہ آپ حضرت پیر سید مہرعلی شاہ گولڑوی قدس سرہ کے مرید تھے۔ پہلے چند سال بدھو میں درس دیا جس میں بخارا،کاہل اور علاقہ غیر کے طلباء شریک ہوئے،بد ازاں امر تسر،مکھڈ شریف،ملتان،سیال شریف،وزیر آباد،بھیرہ شریف،وڑچھہ،شرق پور،بندیال،ہری پور،چکوال وغیرہ مقامات پت تشنگان علوم کو ۔۔۔
مزید
حضرت مولانا محمد حسین جان ابن حضرت خواجہ عبد الرحمن (م ۱۳۱۵ھ) ابن حضرت خواجہ عبد القیوم (قدست اسراہم) ۱۲۸۸ھ؍۲۔۱۸۷۱ء میں بمقام ارغستان قندھار میں پیدا ہوئے۔ہوئے آپ کا سلسلۂ نسب حضرت مجدد الف ثانی قدس سرہ تک پہنچتا ہے۔آپ ک ے بڑے بھائی حضرت خواجہ محمد حسین جان سرہندی نے تمام علوم اپنے والد ماجد اور فضلائے عصر سے حاصل کئے،پانچ سال تک مدرسہ صولتیہ مکہ مکرمہ میں تعلیم حاصل کی،شب وروزمطالعہ میں منہک رہتے،تمام علوم م یں یدطولیٰ رکھتے تھے،خاص طور پر علم ادب اور تاریخ پا کامل عبور رکھتے تھے جوانی ہی شعرو سخن کا آغاز کیا اور ھالات زمانہ کے دگر گوںہونے کے با وجود فارسی شاعری کو بام عروج تک پہنچایا،آپ کوفی البدیہ شعر کہتے میں کمال حاصل تھا،طریقت میں حضرت خواجہ عبد الرحیم قدس سرہ (م ۱۳۱۵ھ) سے بیعت تھے۔ ۔۔۔
مزید
ادیب اریب،فاضل علوم دینیہ ،ماہر فنون عربیہ مولانا ابو الفیض محمد حسن فیضی ابن جناب نور حسین بھیں ضلع جہلم کے رہنے والے تھے،اپنے وقت کے مشہور زمانہ افاضل سے اکتساب علم کیا،اساتذہ میں سے آپ کے ماموں مولانا قاضی عبد الحلیم ساکن ڈھاب قاضیاں کا نام معلوم ہو سکا ہے۔آپ مولانا ابو الفضل کرم الدین (مؤلف آفتاب ہدایت و تازیانۂ عبرت) کے چچا زاد بھائی اور اپنے دور کے بے مثل فاضل تھے،عربی شعرو شاعری میں متقدمین شعراء کے ہم پلہ تھے،ایک زمانہ تک جامعہ نعمانیہ (لاہور) میں مدرس رہے۔آپ نے سورئہ فاتحہ کی مکمل تفسیر بے نقط الفاظ میں لکھی تھی جو طبع نہ ہو سکی۔آپ کی تصانیف میں سے روض الربی فی حقیقۃ الربو(جس میںہندوستان کو دار الحرب(کہ اس کا فرمانروامسلمان نہیں) قراردے کر غیر مسلموں سے سود لینا جائز قرار دیاہے) اور میراث،ولاء اور وصیت کے مسائل &۔۔۔
مزید