آپ کے والد محترم کا نام شیخ حمیدالدین تھا، آپ کی وفات شباب ہی کے زمانے میں اس وقت ہوئی جبکہ آپ سماع سن رہے تھے، واقعہ یوں ہوا کہ ایک رات کو ایک صوفی کے گھر پر محفل سماع کا پروگرام بنایا گیا، اس محفل میں غزل خواں نے یہ شعر پڑھا جاں بدہ، جاں بدہ، جاں بدہ فائدہ گفتن بسیار چیت ترجمہ: (جان قربان کردے، جان قربان کردے، جان قربان کردے، زیادہ باتوں میں کیا فائدہ) یہ سنتے ہی شیخ عبدالعزیز نے ایک چیخ ماری اور کہا، دیدی، دیدی، دیدی۔ چنانچہ فوراً جان جانِ آفریں کے سپرد کردی۔ آپ کے تین صاحبزادے تھے۔ شیخ وحید، شیخ فرید، شیخ نجیب، آپ نے ہر ایک لڑکے کی بابت الگ الگ پیشین گوئی فرمائی، چنانچہ شیخ وحید کے متعلق فرمایا کہ یہ میری طرح یکتا ہے اور ایسا ہی ہوا کہ وہ غیر شادی شدہ اور آزاد رہے اور خلافت حاصل کرنے کے بعد لوگوں کو ہدایت کرتے کرتے عالمِ پائدر میں چلے گئے اور شیخ فرید و نجیب کے متعلق۔۔۔
مزید
اشرفی ہوں بندئہ مسکین ہوں کادم قوم و غلام دین ہوں مجاہد تحریک ختم نبوت ، خطیب پاکستان حضرت مولانا دین ابن مولانا میاں سید احمد ابنمیاں فضل دین ابن میاں کرم دین چکوڑی ضلع گجرات میں پیدا ہوئے (گجرات سے ۰ میل دور سرگودھا روڈ پر کنجاہ اور منگوال کے درمیان چکوڑی بکھو کا اسٹاپ ہے) قرآن مجید والد ماجد سے پڑھا ، ڈیڑھ میل دور قصبہ کنجاہ کے سکول میں سات جماعت تک تعلیم حاصل کی ، مولانا محمد عبد اللہ کنجاہی سے سکندر نامہ تک فارسی کی کتابیںپڑھیں، پھر لاہور آگئے،استاذ الفضلاء مولانا محمد مہرالدین (مؤلف تسہیل المبانی شرح مختصر المعانی) مفتی ٔ اعظم پاکستان مولانا ابو البرکات سید احمد دامت برکاتہم العالیہ اور اما المحدثین مولانا سید دعدار علی شاہ قدس سرہ سے درس نظامی اور حدیث پاک کی تکمیل کی[1] اور ۱۳۵۲ھ میں سند فراغت حاصل کی ، سند فراغت۔۔۔
مزید
آپ قلندر صفت تھے اور شیخ جمال الدین ہانسوی کے ساتھ ان کی بے حد دوستی تھی شیخ ہانسوی جب ہانسی سے خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کی زیارت کے لیے آتے تو جمنا کے کنارے شیخ طوسی کی خانقاہ میں ٹھہرتے، جہاں فقیروں کی ملاقات کے علاوہ مجالس سماع بھی منعقد ہوا کرتی تھیں، حضرت خواجہ نظام الدین بھی آپ کی خانقاہ میں آتے اور مجلس میں شریک ہوا کرتے تھے۔ ایک دفعہ شیخ جمال الدین ہانسوی کی دہلی میں آمد کے موقع پر مولانا حسام الدین اندرپتی نے جو دہلی کے صدر خطیب اور قاضی القضاۃ تھے، علاوہ ازیں شیخ جمال الدین کے مرید بھی تھے اپنے پیر و مرشد شیخ جمال الدین کا استقبال کیا جب یہ استقبال کی تیاریوں میں مصروف تھے تو شیخ طوسی نے مولانا حسام الدین سے کہا کہ آپ شیخ جمال الدین سے کہہ دیں کہ میں حج کے لیے جا رہا ہوں، شیخ جمال الدین نے آتے ہی مولانا حسام الدین سے دریافت فرمایا کہ ہمارا سفید ہاتھی یعنی ابوبکر طوسی کس ۔۔۔
مزید
عارف با للہ حضرت مولانا حکیم غلام احمد بن شیر محمد بن جان محمد بن فقیر اللہ (رحمہم اللہ تعالیٰ ) موضع سہار ن خورد تحصیل وزیر آباد میں پیدا ہوئے ۔اپنے دور کے مشہور افاضل سے علوم دینیہ کی تحصیل کی جن میں سے حضرت مولانا محمد موسیٰ فتح پوری اور مولانا غلام رسول ساکن علی پور تحصیل وزیر آباد خاص طور پر قابل ذکر ہیں سلسلہ چشتیہ نظامیہ میں اپنے استاذ حضرت مولانا محمد موسیٰ خیلفۂ حضرت مولانا محمد علی مکھڈوی خلیفہ حضرت پیر پٹھان خواجہ محمد سلیمان تونسوی (قدست اسرارہم ) سے بیعت ہوئے اور خلافت سے سر فراز ہوئے ۔ مولانا غلام اپنے وقت کے عارف ربانی اور فال یگانہ تھے،شعر و ادب ، طب اور خطاطی میں خاصی دسترس رکھتے تھے، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ سرور عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے محب ص۔۔۔
مزید
آپ سلطان غیاث الدین بلبن کے زمانے میں دہلی میں تھے، آپ کے مرید اور عقیدت مند کثرت سے ہیں، لوگوں کو کھانا کھلاتے اور خوارق العادات اور کرامات دکھایا کرتے تھے، بعض لوگوں کا خیال تھا کہ آپ کیمیا گر تھے بعض لوگ آپ کے تصرف و کرامات کے معتقد تھے اور بعض لوگوں کا گمان تھا کہ آپ جادو گر اور شعبدہ باز تھے، سلطان جلال الدین خلجی کے زمانے میں شیخ ابوبکر طوسی کے قلندروں نے آپ کو مار ڈالا تھا، آپ کو جس روز قتل کیا گیا اس دن آسمان پر بے انتہا گرد و غبار تھا اور اتنا اندھیرا چھاگیا تھا کہ یوں معلوم ہوتا تھا گویا قیامت آگئی، سلطان جلال الدین اس سے پہلے آپ کے معتقد نہ تھے مگر ان حالات کو دیکھنے کے بعد آپ کے خاصے معتقد ہوگئے تھے، واللہ اعلم نہ کسی کے وجد پہ طنز کر نہ کسی کے غم کا مذاق اڑا جسے چاہیں جیسے نواز دیں یہ درِ حبیب کی بات ہے اخبار الاخیار۔۔۔
مزید
فاضل متجر استاذ العلماء فقیہ اجل مولانا غلام احمد بن شیخ احمد ۱۲۷۳ھ/ ۱۸۵۶ء میں کوٹ اسحٰق (مضافات حافظ آباد) میں پیدا ہوئے ۔ قرآن مجید اور فارسی کی کتابیں گھر میں پڑھیں پھر مولانا علاء الدین بھابڑہ ضلع ہوشیار پور ، مولانا محمد دین ، مولانا شاہ دین احمد نگر (ضلع گوجرانوالہ) مولانا ابو احمد رائو د علی ( کپور تھلہ ) اور مولانا گلام قادر بھیروی وغیرہم ممتاز افاضلس سے کسب فیض کیا ۔ فراغت کے بعد جامعہ نعمانیہ لاہور میں تدریس کا آغاز کیا اور تمام عمر صدر مدرس رہے[1] آپ کا شمار اپنے دور کے اکابر مدرسین میں ہوتا تھا ، بیشمار فضلاء آپ کے شاگرد ہوئے جن میں سے مندرجہ ذیل بہت مشہور ہوئے: ۱۔ مولانا فیض الحسن جہلمی ۲۔ &n۔۔۔
مزید
آپ قصبہ سرسی کے رہنے والے تھے خواجہ نظام الدین فرمایا کرتے تھے کہ ایک شخص جنید نامی غزل خواں تھا اس کی زبانی میں نے سنا کہ شیخ کرمانی نے ایک دن مجلس سماع میں ایک شعر سن کر ایک آہ کی اور جان جانِ آفریں کے سپرد کردی۔ ورد میرا ہو تیر کلمۂ پاک جبکہ دُنیا سے ہو سفر یارب (قبلۂ بخشش) اخبار الاخیار۔۔۔
مزید
عالم یگانہ ، عارف کامل حضرت مولانا مفتی عطا محمد رتوی ابن حضرت مولانا مفتی امام الدین قدس سرہما ۱۳۰۱ھ/۴۔۱۸۸۳ء میں بمقام رتہ شریف(تحصیل چکوال ) میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد ماجد جید عالم دین صاحب حال بزرگ اور حضرت مولانا خواجہ غلا م نبی قدس سرہ ( للہ شریف ) کے خلیفۂ مجاز تھے ۔ مولانا مفتی عطا محمد رحمہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک حفظ کرنے کے بعد والد ماجد سے سکندر نامہ تک فارسی کی کتابیں پڑھیں،بعدازاں کچھ دن موضع یوسف شاہ ( سرگودہا) اور کچھ دن بیربل شریف رہے پھر گوٹہ ضلع ملتان میں صرف وحو کے امام مولانا حافظ جمال اللہ (خلیفۂ مجاز حضرت خواجہ شمس العارفین سیالوی قدس سرہ ) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور تین سال کے عرسے میں متن متین اور قطبی تک کتابیں پڑ ھ لیں ، ازاں بعد استاذ محترم کی اجازت سے دہلی گئے اور کوچہ بلی ماراں میں قیام کیا ل یکن۔۔۔
مزید
آپ کا شمار بہت بڑے مشائخ میں سے ہے، آپ شیخ شہاب الدین سہروردی کے مرید تھے، سلطان قطب الدین بن علاؤ الدین خلجی آپ کے مرید اور خلیفہ تھے، منقول ہے کہ آپ کے انتقال کے تین روز بعد شیخ نظام الدین اولیاء آپ کی زیارت کے لیے تشریف لے گئے تو اس وقت سلطان قطب الدین خلجی بھی وہاں موجود تھے انہوں نے خواجہ نظام الدین کی نہ تعظیم کی اور نہ ہی سلام کا جواب دیا، شیخ نظام الدین سے منقول ہے وہ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے شیخ ضیاء الدین رومی سے خود سنا ہے وہ فرمایا کرتے تھے میرے ایک دوست کو سماع کا بہت شوق تھا اور محفل سماع میں ان کو حال آیا کرتا تھا ان کے انتقال کے بعد میں نے ان کو دیکھا کہ انہیں جنت میں ایک بہت بلند مقام ملا ہے لیکن اس مقام اعلیٰ پر رسائی کے باوجود مغموم و پریشان بیٹھے ہیں، میں نے انہیں جنت مل جانے پر مبارکباد دی اور پوچھا کہ آپ مغموم کیوں ہیں، شیخ رومی نے فرمایا کہ مجھے یہ سب کچھ مل گیا ہےم۔۔۔
مزید
ادب عربی کے بے نظیر فاضل ،مولف کتب کثیرہ مولانا ابو البرکات محمد عبد المالک کھوڑوی المعروف نہ علامہ صادقی بن مولانا محمد عالم بن گوہر خاں رحمہم اللہ تعالیٰ موضع کھوڑی متصل ڈنگہ (ضلع گجرات ) میںخاندان گورج چو ہان میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد مولانا محمد عالم اپنے دور کے مقتدر عالم دین تھے اور فقہ ، منطق حساب اور خوش نویسی میں کامل دستر س رکھتے تھے، حضرت مولانا جان محمد قادری لاہوری رحمہ اللہ تعالیٰ کے مرید اور مجاز تھے۔ مولانا محمد عبد المالک نے ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی اور برادر مکرم مولانا غلام غوث سے حاصل کی ، اعلیٰ تعلیم کے لئے استاذ الکل مولانا شیخ عبد اللہ رحمہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں چک عمر ( نزدلالہ موسیٰ) حاجر ہوئے اور نو دس برس تک اکتساب علوم کیا ۔تکمیل علوم۔۔۔
مزید