بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

امام الکاملین حضرت خواجہ فقیر محمد قدس سرہ (چورہ شریف)

            حضرت خواجہ خواجگاں فقیر محمد ابن حضر ت خواجہ نور محمد قدس سرہما اپنے دور کے اکابر مشائخ سے ہوئے ہیں ۔آپ کا لقب حاجی گل تھا اور عام لوگ عقیدت و محبت سے با با جی صاحب کے نام سے پکارتے تھے۔آپ کی ولادت با سعادت تیز ئی شریف مضافات تیراہ میں ہوئی۔ ولادت کے بعد جد امجد حضرت خواجہ محمد فیض اللہ تیرا ہی قدس سرہ کو پتہ چلا کہ آپ دودھ نہیں پیتے آپ تشریف لائے اور فرمایا : یہ ابھی سے اپنا حصہ طلب کر تے  ہیں چنانچہ اپنی زبان مبارک نو مولود بچے کے من میں ڈال دی جسے حضرت خواجہ محمد فیض اللہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ لڑکا برا نیک سخت ہوگا اور اس کے وجود سے خلق خدا کو بہت فیض پہنچے گا۔           حضرت خواجہ فقیرمحمدنے تمام ظاہری او ر باطنی علوم حضرت والد ماجد سے حاصل کئے ، بچپن ہی سے آپ کی۔۔۔

مزید

فاضل محقق حضرت مولانا فتح الدین اذبرؔ انصار حنفی قادری (خوشاب)

            حضرت مولانا فتح الدین اذبرؔ ابن حکیم میاں غلام محمد رحمہا اللہ تعالیٰ ۱۲۹۱ھ؍ ۵۔۱۸۷۴ء میں خوشاب ضلع سر گودھا میں پیدا ہوئے ، ااپ کا سلسہ نسب حضرت اسید بن حضیر القاری الصحابی سے ملتا ہے ۔ ابتدائی تعلیم خوشاب میں حاصل کی ، منشی فاضل کا امتحان دیا ، پھر موراں والی مسجد ، لاہور میں کچھ عرصہ پڑھتے رہے بعد ازاں حیدر آباد ، دکن جاکر مولاا نوار الحق سے معقول و منقول کی تعلیم حاصل کی ،انہوں نے آ پ کی قابلیت کے پیش نظر اپنی صاحبزادی کا عقد آپ سے کردیا۔ مزید تعلیم کے لئے جامعہاز ہر ، مصر بھی گئے۔سلسلۂ عالیہ قادریہ میں حضرت سید ابرہیم قادری قدس سرہ (بغداد شریف سے بیعت ہوئے اور سلوک قادریہ کی منازل طے کر کے اجازت و خلافت سے مشرف ہوئے ۔شیخ الد لائل مدنیمولانا شیخ ممتاز احمد المعروف بہ عارف اللہ شاہ نقشبندی قادری چشتی سے دلائل الخیرات شریف ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ قاضی منہاج جرجانی

آپ طبقات ناصری کے مولٔف ہیں، علاوہ ازیں بڑے جلیل القدر بزرگ اور اپنے زمانہ کے مشہور فاضل تھے، وجد و سماع کا ذوق رکھتے ہیں، جب آپ شہر کے قاضی مقرر کیے گئے تو سماع کو بڑی استقامت نصیب ہوئی، خواجہ نظام الدین اولیاء فرماتے ہیں کہ میں تقریباً ہمیشہ آپ کی مجلس وعظ میں جایا کرتا تھا ایک روز میں حاضر ہوا تو آپ نے یہ رباعی پڑھی۔ رباعی لب بر لب لعلِ دلبراں خوش کردن داہنگ سرِ زلف مشوش کردن امروز خوش است و لیک فردا خوش نیست خودرا چوخسی طعمہ آتش کردن ترجمہ: (اپنے لب کو معشوقوں کے لب لعلاں پر خوشی کرنا اور ان کی پریشان زلفوں سے کھیلنا آج تو اچھا نظر آتا ہے لیکن کل کو اس کا نتیجہ اچھا نہیں ہوگا، اپنی ذات کو گھاس وغیرہ کی مانند آگ کے سپرد کردینا کوئی اچھا کام نہیں) (محبوب الٰہی) نے جب یہ اشعار سنے تو ایک طویل عرصہ تک بےخودی کے عالم میں رہا اور ایک مدت کے بعد ہوش میں آیا، اللہ ان پر رحمتیں نازل کرے۔ اخبار۔۔۔

مزید

استاذ العلماء مولانا فتح محمد بہا و لنگری قد سرہٗ

            استاذ الا فاضل ، عارف کامل حضرت مولانا فتح محمد ابن سجاول خاں ابن تبر یز خاں بمقام موضع حبیب کے ، بہاول نگر ۱۳۰۴ھ؍۱۸۸۶ء میں پیدا ہوئے آپ کے والد ماجد زاعت پیشہ اور وٹو خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ نے مولانا سلطان محمود (بیراں بدھی ضلع حصار) ،مولانا سلطان محمود افغانی ، مولانا سلطان محمود مدرس مدرسہ فتح پوری دہلی اور اجمیر شریف مدرسہ معینیہ میں مولانا علماہ مدین الدین اجمیری سے علوم کی تحصیل کی حدیث شریف مدرسہ عبد الرب دہلی میں مولانا عبد العلی محدث پڑھی، ۲۴؍ذوالقعدہ المبارکہ ، (۱۳۳۰ھ؍۱۹۱۲ئ) کو تمام علوم کی تحصیل سے فارغ ہوئے۔           حضرت خواجہ غلام رسول توگیروی کے خلیفۂ مجاز حضرت خواجہ عبد الحلیم (حویلی لکھا ،ضلع ساہیوال ) سے بیعت ہوئے اور سلسلۂ چشتیہ نظامیہ میں خلافت سے  ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ صوفی بدھنی

خواجہ نظام الدین اولیاء فرماتے ہیں کہ کیتھل میں ایک بزرگ رہتے تھے جنہیں لوگ صوفی بدھنی کہا کرتے تھے وہ اس قدر تارک الدنیا تھے کہ ستر پوشی تک نہ کیا کرتے تھے، ایک مرتبہ انہوں نے فرمایا کہ جو اس قدر کھائے کہ اس سے بھوک ختم ہوجائے اور قوائے بدن برقرار رہیں،  نیز اتنا کپڑا پہنتا ہو کہ اس سے ستر پوشی ہوجاتی ہو تو ایسے آدمی کی اتباع کرنی چاہیے لیکن اس قول کے خلاف ان کا اپنا عمل یہ تھا کہ نہ خود کھاتے اور نہ ہی پیتے تھے، فوائد الفواد میں بھی ان کی یہی کیفیت لکھی گئی ہے۔ خیرالمجالس میں شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلوی سے نقل کیا گیا ہے کہ صوفی بدھنی کو عبادت کا بے اتہا ذوق و شوق تھا، مسجد میں رہتے اور شب و  روز محراب کے سامنے نماز پڑھتے رہتے، اس کے علاوہ آپ کا اور کوئی کام نہ تھا آپ کے پاس لوگوں کا ہجوم لگا رہتا تھا ایک دن کچھ علمائے کرام آپ کی خدمت میں تشریف لائے آپ نے ان سے دریافت  ۔۔۔

مزید

حضرت شمس الملک

آپ اپنے زمانے کے بڑے فاضل بلکہ صدرالافاضل تھے اور اپنے زمانے میں علم و فضل کی وجہ سے مشہور تھے، شیخ نظام الدین اولیاء کے اساتذہ میں سے تھے اور خواجہ  نظام الدین نے مقامات  حریری انہیں سے پڑی تھی شہر کے اکثر و بیشتر علماء آپ ہی کے شاگرد تھے، خواجہ نظام الدین اولیاء فرماتے ہیں کہ جب میں کسی عذر سے ناغہ کرکے دوسرے دن حاضر ہوتا تو آپ فرماتے آخر کم از آنکہ گاہے گاہے آئی و بماکنی نگا ہے! ترجمہ: (کبھی کبھی ہمارے ہاں آکر ہمارے حال پر نظر کرلیا کرو) اس وقت کی مشہور شاعر تاج زمرد نے آپ کی شان میں کہا ہے صدر اکنوں بکام دل و دوستاں شوی مستونی ممالک ہندوستان شوی ترجمہ: (اے صدر! اب آپ دوستوں کے دل کے مطابق ہوگئے ہیں، یعنی ہندوستان کے بلاد کے آپ سربراہ مقرر ہوگئے ہیں) اخبار الاخیار۔۔۔

مزید

علامہ ماجد علی حنفی جونپوری

حضرت علامہ ماجد علی حنفی جونپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔

مزید

مستان شاہ مجذوب قدس سرہ

  آپ مجذوبان باکمال، اور سر مستانِ صاحب حال بزرگوں میں سے تھے تارک الدنیا مستغفی المراج تھے دنیا اور اہل دنیا سے کوئی سروکار نہیں تھا برہنہ سر اور برہنہ پا لاہور کے کوچۂ و بازار میں پھرا کرتے تھے کبھی کبھی ویرانوں میں نکل جاتے سخت سردیوں میں ایک بھورے (کمبل) میں بسر کرتے مگر سوال کا لفظ بھی زبان پر لاتے لوگ نذرانے پیش کرتے مگر آپ نگاہ میں نہ لایا کرتے تھے جو نذرانے سامنے ہوتے ضرورت مند حضرات خود ہی اٹھاکر لے جاتے اگر بچ جاتے تو خود اٹھاکر لوگوں میں تقسیم کردیا کرتے تھے  بعض اوقات برتن ساز کلالوں  کے پاس چلے جاتے اور مٹی کے برتن بنتے دیکھتے رہتے تھے ایک وقت آیا کہ انہوں نے خود برتن سازی شروع کردی اور اس خوبصورتی سے برتن بناتے کہ دیکھنے والے دیکھتے رہ جاتے خود ہی باتیں کرتے رہتے جو دوسروں کی سمجھ میں نہ آتی تھیں، ایک بات کو دس دس بار تکرار  کرتے تھے بھوگ مستانی تو درختوں ۔۔۔

مزید

فقیر نظام شاہ مجذوب﷫

  بڑے صاحب حال اور ذوق انسان تھے سُکر استغراق میں رہتے، لاہور میں قیام پذیر تھے، بے پناہ مخلوق عقیدت مند تھی، ولایت اور کرامت کاملہ کے مالک تھے عام طور پر کوچہ و بازار میں گھوما کرتے، مگر کبھی کبھی درزیوں کا کام بھی کرنے لگتے شراب پیتے اور مست رہتے منشیات کھاتے اورمدہوش ہوتے، بایں ہم کشف قلوب کے مالک تھے، بات عارفانہ کرتے اور اپنے وقت کے نبض شناس اور حساس فقیر تھے جو آتا غریبوں میں تقسیم کردیا کرتے۔ لاہور میں جس دن دلیپ سنگھ کا وزیر ہیرا سنگھ قتل ہوا، تو اس دن عیدالاضحیٰ تھی، علی الصباح نظام شاہ مجذوب لاہور میں مسجد محلہ سادھواں (اندرون بھاٹی گیٹ) میں تشریف لائے۔ یاد  رہے کہ یہ محلہ میرا (مولف کتاب) اپنا محلہ تھا  اور  تمام نمازیوں کو مخاطب کرکے فرمانے لگے کہ پرانی صفیں اٹھادو، اور نئی صفیں  بچھادو، یہ بات سنتے ہی نمازیوں نے اندازہ لگایا کہ آج کوئی انقلاب آنے والا ۔۔۔

مزید

تاجے شاہ مجذوب قدس سرہ

  آپ مست الست فقیر اور مجذوب تھے شہر کے بازاروں اور جنگلوں میں گھوما پھرتے، گفتگو مستانہ کرتے تھے شہر کے لوگ آپ کے معتقد تھے بعض اوقات خوارق و کرامات کا ظہور ہوتا، کشف کے ذریعہ بعض غائب کے اسرار بیان فرمایا کرتے تھے استغراق و مستی  میں کھانے پینے کی خبر نہ ہوتی اگر کوئی اپنے طور پر کھانا سامنے رکھتا تو کھالیتے ورنہ کئی کئی دن فاقہ مست رہتے تھے آپ ے سکھ سلطنت کے زوال کی خبر کئی سال پہلے ہی دے دی تھی، آپ کی وفات ۱۲۶۱ھ میں ہوئی تھی۔ رفت از دنیا چو در خلد بریں مست مجذوبے بگو تاریخ او ۱۲۶۱ھ   شیخ تاجی شاہ پیر راہنما نیز عاشق مست کامل راہنما ۱۲۶۱ھ (حدائق الاصفیاء)۔۔۔

مزید