بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

مستقیم شاہ مجذوب لاہوری قدس سرہ

  آپ روشن ضمیر فقیر تھے، مجذوب تھے صاحب سُکر تھے جذب و محبت کے مالک تھے ابتدائی عمر میں حجاموں کا کام کیا کرتے تھے جذب حقیقی نے حضرت مستقیم  شاہ کو راہِ مستقیم دکھایا اور ایک ایسا واقعہ رونما ہوا جس سے آپ کی زندگی کا رخ پلٹ گیا ایک دن مستقیم شاہ ایک زمیندار کی حجامت بنانے اس کے کھیتوں میں گئے،  آپ حجامت بنانے میں مشغول تھے کہ ایک فقیر قلندرانہ اندا ز سے وہاں ہی آپہنچا،  آپ نے فرمایا مستقیم! میں پیاسا ہوں، مجھے پانی کا ایک پیالہ تو پلادو، مستقیم! اسی وقت اٹھے، اور دور سے ایک پیالہ پانی کا لائے اور اس فقیر کو پلادیا پانی ٹھنڈا تھا، فقیر خوش ہوگیا، ٹھنڈا  پانی پیا مگر گرم نگاہیں مستقیم شاہ کے چہرے پر ڈالیں نگاہ پڑتے ہی مستقیم شاہ تڑپے اور مدہوش ہوگئے اور زمین پر تڑپنے لگے، اور مجذوب بادہ الست ہوکر بیابانوں میں گھومنے لگے کئی سال تک دشت و صحرا میں گزارے پھر موضع فیض پو۔۔۔

مزید

حافظ طاہر کشمیری نوشاہی مجذوب ﷫

  صاحب تذکرہ نوشاہی لکھتے ہیں کہ آپ حضرت ملا شاہ قادری (جو حضرت میاں میر رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ تھے) کے مرید ہوئے، مگر حضرت ملا شاہ سے آپ کو روحانی دولت نصیب نہ ہوئی بے اعتقاد ہوکر گلے میں زنار ڈالا منہ کالا کرلیا، اور قلندروں کی ایک جماعت میں جاملے، آزادانہ ان کے ساتھ شہر بہ شہر پھرتے رہتے اسی دوران حضرت نوشہ گنج بخش کے دروازے پر گداگر کی حیثیت سے جا پہنچے حضرت نوشہ قدس سرہ  نے تمام قلندروں  کو غلہ عنایت فرمایا مگر حافظ طاہر کو کچھ نہ دیا قلندر روانہ ہوئے تو حافظ طاہر  مایوس اٹھے اور دل سے پُر درد آہ کھینچی، حضرت نوشہ اس قلبی کیفیت سے واقف تھے آواز دی، طاہر تم کہاں جا رہے ہو؟ ہمارے پاس آؤ، حافظ طاہر نے آپ کی زبان سے اپنا نام سنا، تو حیرت زدہ ہوگئے اور آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، حضرت نوشہ نے اپنے ایک خادم کو حکم دیا کہ اٹھو! اور اس شخص کے پیراہن کے نیچے سے زنار اتار لو زنار۔۔۔

مزید

نانو مجذوب نوشاہی قدس سرہ

  آپ حضرت نوشہ گنج بخش کے مرید اور خدمت گار تھے، ایک دن آپ نے حضرت نوشہ سے سنا کہ جنت میں تمام لوگ بغیر داڑھی کے ہوں گے ، آپ نے موچنا پکڑا اور داڑھی کے تمام بال اکھاڑ دیے، حضرت نو شاہ گنج بخش کی وفات کے بعد آپ قلعہ رہتاس کی طرف چلے گئے وہاں کوہ بیابان میں گھومتے رہتے تھے پہاڑی  لوگوں کو آپ کے متعلق یہ غلط فہمی ہوئی کہ آپ کے پاس بڑا مال و دولت ہے چنانچہ آپ کو شہید کردیا گیا، سالِ شہادت ۱۱۳۲ ھ تھا۔ ز دنیا  رفت در فردوس اعلیٰ زرضواں سالِ ترحیلش بجستم   چونانو شاہ حق بیں عاشق مست بگفتا کعبۂ دین عاشقِ مست ۱۱۳۲ھ (حدائق الاصفیاء)۔۔۔

مزید

سیّد شاہ عبداللہ مجذوب نوشاہی قدس سرہ

  آپ حضرت حاجی محمد نوشاہ قادری کے خاص مریدوں میں سے تھے مقبولان حق سے شمار ہوتے تھے ہمیشہ بے خود رہتے صاحب تذکرہ نوشاہی لکھتے ہیں کہ آپ نواب میر مرتضیٰ خان کے بیٹے تھے جو عالمگیری سلطنت کا ایک امیر کبیر تھا، آپ ہفت ہزاری منصب پر فائز تھے ایک بار حضرت نوشہ قادری کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو ایک نگاہِ التفات سے تارک الدنیا ہوگئے، کثرت فرائض سے دست بردار ہوگئے، جذبہ و مستی نے مناصب اور علائق دنیا سے محفوظ کردیا، ان دنوں حضرت نوشہ گنج بخش مرضِ موت  میں صاحب فراش تھے حضرت شاہ عبداللہ آپ کے پاس حاضر ہوئے، خدمت میں رہے، مگر حضرت نوشہ کے رعب و جلال کے پیش نظر اظہار مدعا کرنے سے قاصر تھے آخر باہر آئے تو ایک رقعہ لکھا کہ اگرآپ کی توجۂ خاص سے مجذوب ہوجاؤں تو دنیا کے مصائب اور علائق سے چھوٹ جاؤں۔‘‘ حضرت نوشہ نے فرمایا کہ شاہ عبداللہ کو کہہ دو کہ اس حالت میں مخلوق خدا کا زیادہ فائدہ۔۔۔

مزید

شیخ مٹھا مجذوب نوشاہی قدس سرہ

  آپ حضرت حاجی محمد نوشاہ گنج بخش قادری قدس سرہ کے خاص مریدوں میں سے تھے، (ان کا ذکر خیر مخزن دوم سلسلہ عالیہ قادریہ اعظمیہ میں گزر چکا ہے) آپ بڑے عجیب و غریب حالات اور احوال کے مالک تھے، بسا اوقات حیوانات سے گفتگو فرمایا کرتے تھے، جس چیز پر توجہ فرماتے  اس میں فوراً تبدیلی آجاتی اگر کسی انسان پر نگاہ التفات ڈالتے  تو اسے مست بادۂ الست کردیتے جذب و استغراق میں رہتے، آپ کی وفات ۱۱۱۵ھ میں ہوئی۔ شیخ مٹھا پری دین مجذوب حق سالِ ترحیلش چو جستم از خرد   رفت از دنیا بجنت یافت جا گشت از ہاتف ندا شیر خدا ۱۱۱۵ھ (حدائق الاصفیاء)۔۔۔

مزید

بابو خویشگی ﷫

  آپ مادرزاد مجذوب تھے، اکثر ننگے پھرتے اور شہر قصور کے بازاروں میں گھومتے، جانوروں اور پرندوں سے بڑی محبت کرتے، جو بھی ملتا اسے فرمائش کرتے مجھے ایک طوطا لےدو،  حالت سُکر میں جو باتیں کرتے ان میں اسرار و معارف ہوتے، جس  بیمار پر ہاتھ ملتے شفایاب ہوجاتا۔ معارج الولایت کے مصنف فرماتے ہیں ایک شخص کا بیٹا سخت بیمار ہوگیا، اس کی بیوی نے اسے کہا کسی طرح بابو خویشگی مجذوب  کو گھر لے آؤ تاکہ بچے پر ہاتھ ملے اور اسے صحت حاصل ہوجائے وہ گیا اور خویشگی کو حیلہ بہانہ کرکے اپنے گھر لے آیا، مگر خویشگی دروازے پر آ کر رک گیا اور کہنے لگا میں اندر نہیں جاؤں گا، اور مردے پر ہاتھ نہیں لگاؤں گا، اور یہ کہتے ہوئے دروازے سے لوٹ گیا، دس  بارہ روز گزرے تھے کہ لڑکا فوت ہوگیا۔ دادو نامی پٹھان قصور سے بیجاپور چلا گیا، ایک عرصہ تک اس کی خیر خبر نہیں آئی تھی دادو کی والدہ نے بابو خویشگی کو بلا۔۔۔

مزید

شاہ فیروز مجذوب قدس سرہ

  آپ الہ آباد کے مجذوب تھے جس پر دم کرتے تندرست ہوجاتا اکثر اوقات ننگا پھرتے، ضروریات زندگی کے لیے جانوروں اور چار پاؤں سے اپنی خوراک حاصل کرلیا کرتے، آپ  کے زمانے میں ایک بھٹیا رن جو کہ فاحشہ عورت تھی نے آپ کو حالت جذب میں دیکھا تو کہنے لگی، میاں فیروز انسان چار پاؤں سے بہتر ہے، اگر تم کو کوئی ضرورت ہو تو میں موجود ہوں، چار پاؤں کے پاس کیوں جاتے ہو آپ نے فرمایا: اچھا تم برسر بازار ننگی ہوجاؤ، میں بھی یہاں ہی ننگا ہوجاتا ہوں کہنے لگی بھلے آدمی یہ بازار ہے شارع عام ہے، ایک گوشے میں چلے جائیں تو اچھا ہے یہ بات سن کر فیروز میاں جوش میں آگئے کہنے لگے، مکار عورت! فیروز تو اپنے آپ کو عام لوگوں کے سامنے رسوا کرنا چاہتا ہے اور تم اللہ کے سامنے رسوا ہونا چاہتی ہو اور لوگوں کا احترام کرتی ہو، دفعہ دفان ہوجاؤ۔ (حدائق الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شاہ  وفا مجذوب قدس سرہ

  معارج الولایت میں لکھا ہے کہ آپ پٹہ میں رہتے تھے حالت  قوی کے مالک تھے جو بھی آپ کے پاس جاتا اس سے قبل کہ وہ اپنا مطلب بیان کرتا آپ اس کا جواب عنایت فرمادیا کرتے ایک بار پٹنہ کے لوگوں سے ناراض ہوگئے جلال میں آکر ایک پھونک مار دی پٹنہ شہر میں آگ بھڑک اٹھی۔ (حدائق الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شاہ مرتضیٰ مجذوب قدس سرہ

  بنگالی میں بمقام راج محل رہا کرتے تھے، صاحب تصرفات صحیحہ اور کشف صددیہ کے مالک تھے، شراب پیتے اور عارفانہ اشعار کہتے، سماع اور وجد میں پورا غلو کرتے، شاہ نعمت اللہ بنگالی سے جو اپنے وقت کے صاحب تسخیر ملوک اور امرا تھے، دشمنی رکھتے تھے اور انہیں برا بھلا کہتے رہتے اور کہا کرتے یہ طالب مولیٰ نہیں شاہ نعمت اللہ فرماتے ہیں کہ ایک دن مرتضیٰ مجذوب ہمارے گھر آگئے گھر کے اندر ایک پلنگ بچھا ہوا تھا، آپ اس پر جا بیٹھے اور کہنے لگے برا نہ منانا لوگ اپنے شکاری کتے کو بھی اپنی چار پائی پر بٹھالیتے ہیں، یہ بات ان کی انکساری کی علامت تھی کہ اپنے آپ کو کتے سے تشبیہ دے دی۔ معارج الولایت کے مولف نے آپ کی بہت سی کرامات لکھی ہیں، بسا اوقات راج محل کے تالاب میں غوطہ زن ہوتے کئی کئی روز پانی میں غرق رہتے، راجہ محل سے غوطہ مارا ہوا  کئی دن کے بعد دوسرے مقامات سے سرمایہ نکالتے، اگرچہ صاحب معارج الولای۔۔۔

مزید

جیتی شاہ مجذوب کشمیری قدس سرہ

  اپنے زمانے کے کامل مجذوبوں میں سے تھے کشف و کرامات میں ایک علامت تھے جو شخص بھی آپ کی خدمت میں آتا، ما فی الضمیر سے واقف ہوجاتا اگرچہ دیوانہ وار باتیں کرتے مگر سننے والے اپنا مطلوب و مقصود پالیتے، آپ شیخ مخدوم حمزہ کشمیری کے زمانے میں اور بابا داود خای قدس سرہ کی مجلس میں آیا کرتے تھے یہ دونوں بزرگ جیسی شاہ پر بہت شفقت فرمایا کرتے تھے، مسائل طریقت و حقیقت کی تکرار فرماتے دونوں بزرگ کبھی کبھی وقت نکال کر اس مجذوب کی تلاش میں نکلتے جہاں کہیں پاتے بیٹھ جاتے اور گفتگو کیا کرتے تھے تواریخ اعظمی کے مولف نے آپ کی وفات ۹۸۱ھ لکھی ہے، آپ نے اپنی وفات سے چند ماہ قبل ہی اپنی موت کے بارے میں فرمادیا تھا۔ جو بھی آپ کے پاس آتا فرماتے تمہارا دوست جیتی شاہ فلاں تاریخ کو فوت ہوگا، آپ کا مقبرہ کشمیر شیخ ہروی ریشی کشمیری کے مزار کے پاس ہے۔ شیخ جیتی شاہ مجذوب خدا وصل پاکش مست عشق ہونجواں ۹۸۱ھ &nbs۔۔۔

مزید