بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

بی بی فاطمہ واعظہ قدس سرہا

  والد کا اسم گرامی حسین بن حسن تھا، آپ کی مجلس میں نیک عورتیں آتیں اور آپ کے وعظ سے فیض یاب ہوئی تھی، آپ کی وفات ۵۲۱ھ میں ہوئی۔ فاطمہ چوں از جہاں پُر فنا فاطمہ منصور گو تاریخ اُو ۵۲۱ھ   رفت باحق یافت جنت در وصال ہم بخواں مشعوقۂ سال ارتحال (حدائق الاصفیاء)۔۔۔

مزید

بی بی کریمہ مروزیہ قدس سرہ

  آپ کے والد کا  اسم گرامی احمد بن محمد بن ابی حاتم تھا، آپ بڑی عالمہ، عابدہ اور بزرگ تھیں، صوری اور معنوی رموز کی جامع تھیں، ظاہری اور باطنی علوم میں یکتا تھیں، حدیث کا درس دیا کرتی تھیں آپ کی وفات ۴۶۳ھ میں ہوئی تھی۔ سفینۃ الاولیاء میں تذکرۃ النساء کے حوالے سے سالِ وفات ۴۷۵ھ لکھا ہے۔ چوں کریمہ مکرمہ اھل کرم شدز دل زاہد بدیعہ عارفہ ۴۶۶ھ   رفت از دنیا بخلد جاودان سرور سال وصالِ اُو عیاں (حدائق الاصفیاء)۔۔۔

مزید

بی بی سیدہ خدیجہ واعظ قدس سرہا

  آپ کبار عارفات و صالحات میں سے تھیں حضرت غوث الاعظم سیدنا عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی پھوپھی تھیں، کہتے ہیں ایک بار جیلان میں خشک سالی ہو گئی لوگ بارش کے لیے دعا کرنے باہر نکلے دعا کی مگر بارش نہ ہوئی آخر کار تمام لوگ حضرت بی بی خدیجہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بارش کے لیے دعا کی درخواست کی، آپ اٹھیں، اپنے صحن میں چھاڑو دیا اور کہنے لگیں یا اللہ! میں نے جھاڑو دے دیا ہے، اب اس پر آب پاشی تو فرمادے! اُسی وقت بادل کا ایک ٹکڑا نمودار ہوا، اتنی بارش ہوئی کہ تمام علاقہ سیراب ہوگیا۔ آپ ۴۷۵ھ میں ۷۴ سال کی عمر میں فوت ہوئیں۔ چوں خدیجہ سیدہ باغرد جاہ عاشقہ تحریر کن ترحیل او ۴۷۶ھ   یافت از دنیا بقرب حق وصال محرم حق سیدہ وال ارتحال ۴۷۶ھ (حدائق الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شاہ ابو الرضا محمد

حضرت شاہ ابو الرضا محمد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

بی بی اُمّ محمد قدس سرہا

  والد کا اسم گرامی محمد بن علی بن عبداللہ تھا، آپ ابن سمعوں کی مجلس کی فیض یافتہ تھیں، صدق و صلاح اور ورع و تقویٰ میں یگانہ روزگار تھیں، زہد و ریاضت میں بے مثال تھیں، آپ کی ولادت باسعادت ۳۷۴ھ میں ہوئی اور وفات حسرت آیات ۴۶۰ھ میں ہوئی۔ آپ کا مزار حضرت ابن سمعون کے پہلو میں ہے۔ حضرت ام محمد ام دین طاہرہ محبوبہ کامل بگو ۳۷۲ھ رحلتش معصومہ صدیقہ است ۴۶۰ھ   سالکہ بود ست در راہ خدا سال تولیدش بقول اصفیاء ۳۷۲ھ شد بدل ازہاتف غیبی ندا (حدائق الاصفیاء)۔۔۔

مزید

بی بی اُمۃ السلام قدس سرہا

  آپ کے والد گرامی کا نام نامی قاضی ابوبکر بن کامل بن خلف تھا آپ حضرت شیخ محمد اسماعیل اجلانی کی شاگردہ تھیں، بڑے فضائل اور کمالات کی مالک تھیں، شیخ زاہدی اور ابو علی قدس سرہما آپ کے ہی شاگرد تھے آپ ظاہری اور باطنی علوم میں عاملہ اور کاملہ تھیں۔ سکینۃ الاولیاء نے آپ کی ولادت ۳۱۸ھ اور وفات ماہ رجب المرجب ۳۹۵ھ میں لکھی ہے۔ شہ عفت ولیہ اُم اسلام تی لیدش سلیمہ اُم اسلام ۳۹۵ھ   کہ آمد ختم بر وے نام تفصیل بگو سرور فقیر سالِ ترحیل ۳۹۵ھ (حدائق الاصفیاء)۔۔۔

مزید

بی بی اُمتہ الواحد قدس سرہا

  آپ کا نام نامی سنیہ تھا، والد کا اسم گرامی حسین بن اسماعیل تھا آپ علوم تفسیر اور فقہ میں یگانہ روزگار تھیں، حدیث اور فرائض میں اپنا ثانی نہ رکھتی تھیں، آپ کو امامہ کا خطاب ملا تھا، ماہ رمضان المبارک ۳۷۷ھ میں ہوئی جب کہ نوے سال کی عمر تھی۔ امۃ الواحد ولیہ با وقار بادشاہ دین بگو تاریخ او   یافت از دنیا چو باحق اتصال قطبہ دوراں بخواں سال وصال (حدائق الاصفیاء)۔۔۔

مزید

بی بی اُم محمد قدس سرہا

  آپ ممتاز ولی اللہ شیخ ابی عبداللہ خفیف رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ ماجدہ تھیں اپنے وقت کی صالحات و قانتات میں سے تھی، ان کے مشاہدات اور مکاشفات معروف زمانہ ہیں اپنے بیٹے کے ساتھ حجاز  کے سفر میں گئیں۔ ایک بار شیخ عبداللہ خفیف رمضان کے آخری عشرہ کے دوران قیام اللیل کیا کرتے تھے شب قدر کی رات کو کوشش کی کہ لیلۃ القدر کے انوار سے مستفیض ہوں، چنانچہ چھت پر نماز ادا کر رہے تھے آپ کی والدہ اپنے حجرہ میں بیٹھیں اپنے پے کی اس نیک تمنا پر متوجہ تھیں، ناگاہ اس رات کے انوار نمودار ہوئے آواز دے کر کہنے لگیں بیٹا جو چیز تم چھت پر تلاش کرنے بیٹھے ہو، مجھے حجرے میں نصیب ہوگئی  ہے۔ حضرت خفیف چھت سے نیچے آئے اور والدہ کے حجرے میں شب قدر کے انوار کو پالیا، اور والدہ کے قدموں پر گر پڑے۔ اُم محمد کا انتقال ۳۱۲ھ میں ہوا۔ حضرت ام ولد والیہ ارتحال او چو جستم از خرد   شد چو از دنیائے دو۔۔۔

مزید

بی بی تحفہ قدس سرہ

  آپ کاملات، عارفات، فاضلات اور واصلات میں سے تھیں حضرت سری سقطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں ایک رات بڑا مضطرب تھا مجھے رات بھر نیند نہ آئی میں اٹھا اور گھر سے باہر جا نکلا، میں نے سرکاری ہسپتال (شفاخانہ) کا رخ کیا تاکہ وہاں مصیبت زدہ لوگوں کو دیکھ اپنا اضطراب اور غم ہلکہ کرسکوں مجھے وہاں ایک ایسی لڑکی دکھائی دی جو حسن صورت سے مزین تھی، خوبصورت کپڑے پہنے ہوئے تھے اور اس سے مہک آ رہی تھی لیکن بایں ہمہ اس کے دونوں ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے مجھے دیکھتے ہی زار و قطار رونے لگی، اور بڑے درد ناک اشعار پڑھنے لگی، میں نے ہسپتال کے نگران سے پوچھا کہ یہ کون لڑکی ہے اس نے بتایا یہ ایک امیر آدمی کی کنیز ہے جو پاگل ہوگئی ہے اس امیر آدمی نے اسے ہسپتال میں داخل کرایا ہے اور اس کے ہاتھ پاؤں باندھ رکھے ہیں، میں نے لڑکی سے حال پوچھا تو اس نے مجھے چند اور اشعار سنائے جن میں  توحید معرفت بھری ہوئ۔۔۔

مزید

فاطمہ نیشاپوریہ قدس سرہا

  آپ خراسان کی عارفات میں سے تھیں مکہ معظمہ کی مجاور رہیں کبھی کبھی بیت المقدس کی زیارت کو بھی جایا کرتی تھیں، حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ کی بڑی تعریف فرمایا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے میں نے ساری عمر میں ایک مرد اور ایک عورت دیکھی ہے، عورت  فا طمہ نیشاپوریہ ہیں۔ حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ سے لوگوں نے پوچھا آپ کے نزدیک اس زمانے میں مرد حق اور بزرگ ترین شخصیت کون سی ہے، آپ نے فرمایا: ’’میں مکہ معظمہ میں ایک عورت کو دیکھا ہے جس کا نام فاطمہ نیشاپوریہ ہے، آپ ضم معانی قرآن کو واضح طور پر بیان فرمایا کرتی تھیں اور مجھے ان کا انداز بیان بڑا پسند آتا ہے‘‘۔ سفینہ الاولیاء کے مصنف نے آپ کا سال وفات ۲۲۳ھ لکھا ہے۔ شد چو از دنیا بفردوس بریں ہر سالِ ارتحالِ آں جناب نیز وصل روز اکبر شد عیاں ۲۲۳ھ   صوفیہ والا ولیہ فاطمہ شد ندا از دل ۔۔۔

مزید