منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

حضرت شیخ نجیب الدین متوکل

آپ شیخ فریدالدین گنج شکر کے بھائی اور خلیفہ مجاز تھے، معاملات میں سخت (یعنی شریعت کے پابند) اور نہایت متوکل تھے، ستر برس کی مدت تک شہر میں رہے، اگرچہ غلہ  وغیرہ  کی کوئی مستقل آمدنی نہ تھی اور آپ کے بیوی بچے بھی تھے مگر اس کے باوجود اتنے خوش و خرم رہتے تھے کہ آپ کو یہ بھی خبر نہ ہوا کرتی کہ آج کون سا دن، مہینہ اور کتنی رقم ہمارے گھر میں موجود ہے۔ ایک مرتبہ عید کے روز آپ کے گھر پر چند درویش جمع ہوگئے، اتفاق سے اس دن آپ کے گھر میں کچھ بھی نہ تھا، آپ اپنے مکان کی چھت پر چڑھ کر یاد الٰہی میں مشغول ہوگئے، آپ نے اپنے دل میں کہا کہ کیا آج عید کا دن یونہی گزر جائے گا اور میرے بچوں کے منہ میں کیا کوئی غذا نہ پہنچے گی، اور  کیا یہ مہمان بھی یونہی لوٹ جائیں گے، اتنے میں دیکھا کہ ایک بوڑھا آدمی مکان کی چھت پر آیا اور یہ شعر پڑھ رہا تھا۔ بادل گفتم دلا خضر رابینی! دل گفت اگر مرانماید بینم۔۔۔

مزید

محمد اسماعیل کرماں والا

۔۔۔

مزید

حضرت کامل مولانا سید امیر علوی اجمیری قدس سرہ العزیز

            حضرت مولانا سید امیر علوی اجمیری بن حافظ غلام رسول قدس سرہما چچھڑ شریف ضلع سر گودھا میں پیدا ہوئے۔چونکہ وصال کے وقت آپ کی عمر تقریباً ۹۷سال تھی اس لئے غالب گمان ہے کہ ااپ کی ولادت ۱۲۹۰ھ/۱۸۷۳ء میںہوئی ہوگی۔           سات سال کی عمر میں ایک مجذوب نے ملتان جانے کا اشارہ کیا ، چنانچہ رات کی تاریکی میں خاموشی سے ملتان رواہ ہو گئے اور گھوٹہ ضلع ملتان میں ایک بزرگ حضر ت مولانا حافظ جمال الدین قدس سر ہ کی خدمت میں رہ کر کئی سال تک صرف ونحو کی تکمیل کی اور استاذ گرامی سے امام النحو کا لقب حاصل کیا۔           کچھ عرصہ گھر رہنے کے بعد پھر ملتان شریف چلے گئے اور غوث عالم حضرت خواجہ بہاء الدین زکریا قدس سرہ کے مزار اقدس پر با قاعد گی سے حاضری دیتے رہے۔۔۔۔

مزید

پیر خرابات حضرت خواجہ سناء اللہ خراباقی قدس سرہ

            پیر خرابات حضرت خواجہ سناء اللہ خراباقی قدس سرہ ۱۲۲۴ھ/۱۸۰۹ء میں بمقام طنگاہ ضلع بلند میر (سر ینگر) میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد ماجد کا نام معلوم نہیں ہو سکا۔آپ کا سلسلۂ نسب عارف باللہ حضرت عبد الرحمن بلبل شاہ رحمہ اللہ تعالیٰ سے ملتا ہے ۔ آپ کے نانا حضرت سید عبد الغفور شاہ اپنے زمانہ کے با کمال بزرگ تھے انہوں نے باطنی تر بیت کے ساتھ ساتھ آپ کو رفو تری کا فن بھی سکھایا چنانچہ آپ ۱۲۵۸ھ/۱۸۴۲ء تک رفو گری کا کام کرتے رہے ، اس کے ساتھ آپ کو تجارت کا بھی شوق رہا ،اس سلسلے میں ایران ، کامل اور کلکتہ جانے کا اتفاق ہوتا رہا۔ بچپن میں ایک بچے نے کھیلتے ہوئے آپ کو بتہ چلا تو دوڑ تے ہوئے پتھر دے مار ا جس سے آپ کی موت واقع ہو گئی۔آپ کے نانا حضرت سید عبد الغفور شاہ کو پتہ چلا تو دوڑ تے ہوئے آئے اور انہیں اپنے ساتھ چمٹا لیا، پھر بارگا۔۔۔

مزید

پیر خرابات حضرت خواجہ سناء اللہ خراباقی قدس سرہ

            پیر خرابات حضرت خواجہ سناء اللہ خراباقی قدس سرہ ۱۲۲۴ھ/۱۸۰۹ء میں بمقام طنگاہ ضلع بلند میر (سر ینگر) میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد ماجد کا نام معلوم نہیں ہو سکا۔آپ کا سلسلۂ نسب عارف باللہ حضرت عبد الرحمن بلبل شاہ رحمہ اللہ تعالیٰ سے ملتا ہے ۔ آپ کے نانا حضرت سید عبد الغفور شاہ اپنے زمانہ کے با کمال بزرگ تھے انہوں نے باطنی تر بیت کے ساتھ ساتھ آپ کو رفو تری کا فن بھی سکھایا چنانچہ آپ ۱۲۵۸ھ/۱۸۴۲ء تک رفو گری کا کام کرتے رہے ، اس کے ساتھ آپ کو تجارت کا بھی شوق رہا ،اس سلسلے میں ایران ، کامل اور کلکتہ جانے کا اتفاق ہوتا رہا۔ بچپن میں ایک بچے نے کھیلتے ہوئے آپ کو بتہ چلا تو دوڑ تے ہوئے پتھر دے مار ا جس سے آپ کی موت واقع ہو گئی۔آپ کے نانا حضرت سید عبد الغفور شاہ کو پتہ چلا تو دوڑ تے ہوئے آئے اور انہیں اپنے ساتھ چمٹا لیا، پھر بارگا۔۔۔

مزید

عارف کامل حضرت مولانا قاضی  سلطان محمود اعوانی قدس سرہ العزیز

            غریب نواز حضرت مولانا قاضی سلطان محمود ابن حضرت غلام غوث ابن حضرت غلام مصطفی ۱۲۵۶ھ/۱۸۴۰ء کو اعوان شرف (ضلع گجرات ) میں پیداہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد م اجس سے حاسل کی ، مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے مختلف مقامات مثلاً حاجی والا(گجرات)،( ملکہ تحصیل کھا ریاں ) ،چنن گڑھ (گجرات) ، موضع کدا تھی تھو آ محرم خاں ، چکی غو غشتی ، پشاور وغیرہ میں تشریف لے گئے اور پچیس چبیس سالکی عمر میں علوم کی تکمیل کرلی ، تجر علمی کا یہ عالم تھا کہ ہر فن کا ایک متن زبانی یاد تھا ،خطاطی میں بے مثال تھے،موافق و مخالف آپ کی عظمت کے معترف تھے۔           ۱۲۸۲ھ/۱۸۵۴ء میں تکمیل علوم کے بعد حضرت ا خوند عبد الغفور قدس سرہ کی خدمت مین سید و شریف (سوات) حاضر ہوئے ۔ حضرت اخوند صاحب نے ااپ کی دستار بندی فرمائی حضرت قاضی۔۔۔

مزید

زبدۃ الاصفیا ء مولانا سلطان اعظم قادری قدس سرہٗ

            استاذ الافاضل ، شیخ طریقت مولانا سلطان اعظم ابن میان غلام نبی موضع چچھڑ شریف (ضلع سرگودھا) میں پیدا ہوئے ، فارسی ،صرف اور نحو کی ابتدائی کتابیں موضع بھر تہ میں پرھیں بعد ازاں تک حاضر رہے اور تمام کتب کی تکمیل کی ،پھر مولانا غلام رسول (انھی ،ضلع گجرات) کے پاس رہ کر سلطان نور احمد قدس سرہ ( یکے از ولاحضرت سلطان با ہوقدس سرہ) کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے۔           آپ کی والد ماجدہ نہایت پرہیز گار خاتون تھیں ۔ چھپڑشریف کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ آج بھی وہاں کی اکثر عورتیں حافظہ قرآن ہوتی ہیں،آپ کی ولادت سے پہلے انہوں نے مسلسل بارہ سال تک روز ے رکھے،ایسے ماحول میں پرورش پاکر جب سلسلۂ عالیہ قادریہ کے فیوض و برکات سے مستفیض ہوئے تو طبیعت میں تقویٰ و طہارت اور عبادت و ریاضت کے جذبات بدرج۔۔۔

مزید

نور احمد قاسمی

  حضرت مولانا ابو عبدالغفار نور احمد قاسمی ملاح ۱۹۳۷ء رحیم کے گوٹھ (خیر پور ناتھن شاہ ضلع دادو) میں تولد ہوئے تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم مولانا محمد انور لغاری سے حاصل کی۔ اس کے بعد استاد العلماء حضرت مولانا مفتی غلام محمد قاسمی لغاری (خیر پورناتھن شاہ) سے تعلیم حاصل کی۔ مفتی صاحب نے حج بیت اللہ کیلئے سفر اختیار کیا تو آپ نے مولانا محمد اسحاق کھونھارو کیجانب رجوع فرمایا، علم کی تڑپ نے آپ کو فارغ بیٹھنے نہ دیا، ان کی خدمت میں رہ کر فیضیاب ہوئے۔ اس کیب عد اعلیٰ تعلیم کیلئے سندھ کی نامور دینی درسگاہ ’’جامعہ عربیہ قاسم العلوم‘‘ درگاہ عالیہ حضرت مشوری شریف (لاڑکانہ) می۹ں داخلہ لیا ۔ فقیہ اعظم ، تاج العافرین، بحر العلوم و الفیوض استاد الاساتذہ حضرت علامہ الحاج مفتی خواجہ محدم قاسم مشوری قدس سرہ الاقدس کی خدمت عالیہ میں رہ کر علوم عقلیہ و نقلیہ میں تکمل کرکے فا۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ فریدالدین مسعود

آپ حضرت قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے خلیفہ اور خواجہ اجمیری سے فیض یافتہ تھے، آپ کا شمار اکابر اولیاء کرام میں سے ہے۔ ریاضت، مجاہدہ، فقر اور ترکِ دنیا آپ کے محبوب ترین مشغلے تھے آپ کشف و کرامت کی علامت اور ذوقِ  محبت کی درخشندہ نشانی تھے ہمیشہ سر و خفی کی جانب کوچ فرماتے رہتے، آخر کار ر اجودھن (موجودہ پاکپتن تشریف لائے، یہاں کے باشندے تند خو، ظاہر پرست اور خاص کر فقیروں اور درویشوں کے دشمن تھے، آپ نے اس جگہ پہنچ کر فرمایا کہ یہ مقام میرے رہنے کے مناسب ہے چنانچہ وہیں رہنے لگے، آپ کا یہاں پر کوئی پُرسانِ حال نہ تھا قصبہ کے باہر کریر کے درخت تھے ان میں سے ایک گھنے درخت کے نیچے بیٹھ کر یاد الٰہی میں مشغول ہوگئے، یہاں کی مسجد میں اکثر و بیشتر نماز پڑھتے اور عبادت کرتے، یہیں آپ کے فرزند پیدا ہوئے اور یہیں آپ نے فاقے کیے اور یہیں مجاہدے اور ریاضت کی صعوبتوں کو برداش کرتے رہ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ فخرالدین

آپ حضرت معین الدین چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے صاحبزادے تھے کھیتی باڑی آپ کا پسندیدہ مشغلہ تھا آپ نے اجمیر کے قریب ایک گاؤں بھی آباد کیا جس کا نام ماندل آباد رکھا مشائخین چشت کے ملفوظات میں ہے کہ جناب معین الدین چشتی علیہ الرحمۃ کے صاحبزادے نے ایک گاؤں آباد کیا لیکن اس وقت کے حاکم نے ان کو پریشان کرنا شروع کردیا جس سے نجات حاصل کرنے کے لیے آپ دہلی تشریف لے آئے۔ اس واقعہ میں حضرت فخرالدین ہی مراد ہیں۔ آپ والد محترم کے وصال کے بیس سال تک حیات رہے۔ اجمیر سے بتیس میل کے فاصلے پر آپ کا وصال قصبہ سردار میں ہوا اسی قصبہ میں ایک حوض کے پاس آپ کا مزار شریف ہے۔ رحمۃ اللہ علیہ اخبار الاخیار۔۔۔

مزید