مولانا سید محمد اکرام الیدن جید علام دین اور مقبول زمانہ و اعظ تھے اسی لئے آپ کو ’’واعظ الاسلام‘‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا ۔ سلسلۂ عالیہ نقشبندیہ قادریہ میں حضرت مولانا شاہ فضل الرحمین گنج مراد آبادی قدس سرہ کے دست مبارک پر بعت ہوئے اور خلافت سے مشرف ہوئے ، حضر ت شیخ نے۱۳۵۰ھ/۱۹۳۱ ء میں درج ذیل الفاظ میں اجازت مرحمت فرمائی :۔ اللہ اکبر از فضل رحمن اما بعد الحمد للہ میاں کواجہ اکرام الدین بخاری کہ مرید ایں فقیر است اجزت طریقۂ نقشبندی یہ وقر دریہ ادم کہ بمر دماں تعلیم نما یند ، ثم السلام والد عائ۔ نیز حضرت مولانا عمر ضیاء الدین عثمانی خالدی کردی رحمہ للہ تعال۔۔۔
مزید
عام متجر ، عارف اکبر حضرت مولانا محمد اکبر علی بن مولانا غلام حسین بن خدا یار (رحمہم اللہ تعالیٰ) ۱۳۰۱ھ/۱۸۸۴ء میں میا نوالی میں پیدا ہوئے [1] ،قرآن مجید والد ماجد سے حفظ کیا ، فارسی کی ابتدائی کتابیں مولانا محمد (میانوالی)سے پڑھیں ، بعد ازاں مولانا نور زمان ، کوٹ چاند شریف (ضلع میانوالی) سے علمی استفادہ کیا ، کچھ عرصہ چکی ( ضلع کیمپور) میں پڑھتے رہے ۔ استاذ العلماء مولانا احمد الدین گانگوی (میانوالی ) کے سامنے زانوے تلمذ طے کیا ،اس کے بعد ضلع ہزارہ کے مختلف علماء سے تحصیل علم کرتے رہے ۔ دورئہ حدیث دارلعلوم دیوبند میں کیا ۔ ۲۹ذیقعدہ ۱۴۴۲ھ، ۱۹۰۵ء کو سند فراغت حاصل کی ۔ آپ راسخ العقیدہ علماء اہل سنت میں سے تھے ، سلسلۂ عالیہ چشتیہ نظامیہ میں حضرت خواجہ احمد میروی قدس سرہ العزیز کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے اور اجازت وخلافت سے مشر ۔۔۔
مزید
(پرفیسر اسلامیہ کالج و خطیب ہی مسجد لاہو ر) مناظر اسلام ، محقق اہل سنت مولانا سید حافظ احمد شاہ بٹالوی حنفی نقشبندی چشتی نظامی کالہ افغانا بٹالہ گورد اسپور ( مشرقی پنجاب ) میں پیدا ہوئے۔ اپنے دور کے ممتاز فضلائو مشائخ سے اکتساب فیض کیا اور تجر علمی میں معاصرین سے ممتاز ہوئے ۔ بالہ میں قیام کے دوران مولوی محی الدین (غیرمقلد) کی کتاب ’’الظفرالمبین‘‘ کے رد میں مشہور کتاب نصر المقلدین ( جس میں منکرین تقلید کے اعتراضات کے مسکت جواب دئے تھے ) تحریر فر مائی ۔ اس کتاب کو علمی دنیا میں قبولیت عامہ کی سند حاصل ہوئی ۔ ۱۸۸۲ئ/۱۲۹۹ ھ میں آپ لاہور تشریف لائے ان دنوں پاوری پورن چند مدرس مشن سکول لاہور نے مخالف ا۔۔۔
مزید
استاذ الا ساتذہ مولانا احمد الدین بن مولانا غلام حسین بن قاضی محمد احسن ۲۰ رمضان المبارک ۸ جولائی (۱۲۵۸/۱۸۵۲ئ)کو پیدا ہوئے،تاریخی نام چراغ دین (۱۲۶۸ھ) تجویز ہوا۔آپ کا آبائی وطن موضع بولہ تحصیل پنڈودادن خاں ضلع جہلم ہے لیکن وہاں سے منتقل ہو کر چکوال شہر میں مقیم ہو گئے تھے۔۲۴ محرم الحرام ۱۲۷۴ھ کو آپ کی باقاعدہ تعلیم شروع ہوئی اور والد ماجد سے تمام مروجہ علوم کی تکمین کی۔۱۸۷۲ء میں انگریز حکومت نے علماء کا انٹر ویو لیا جس میں اول آنے پر آپ کو ۵۰ روپے نقد اور ۱۵ روپے ماہانہ کا وظیفہ مقر ہو ا تاکہ اورنیٹل کالج لاہور میں اعلیٰ تعلیم حاصل کریں لیکن آپ کالج پہنچ کر واپس آگئے کیونکہ وہاں کا معیار تعلیم بہت پست تھا۔۱۲۹۸ھ میں حرمین شریفین کی زیارت کے لئے رخصت سفر بادھا،وہاں مشہور فاتح عیسائیت فاضل نیبل مولانا رحمت اللہ کیرانوی قدس سرہٗ ( جوکہ آپ کے والد ماجد کے بھی استاد تھے ) کے پاس ا۔۔۔
مزید
حضرت ابو محمد سہل بن عبداللہ تستری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا صبر: حضرت سہل تستری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے مجوسی پڑوسی کے ساتھ بھی اچھا سلوک کيا تھا کہ اس کے بيت الخلاء ميں حضرت سہل تستری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے گھر کی طرف ايک سوراخ تھا جس سے نجاست گراکرتی تھی،حضرت سہل تستری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ رات کودن بھرميں گرنے والی گندگی ايک کونے ميں جمع کر ديا کرتے تھے،جب آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ بيمار ہوئے توآپ نے اس مجوسی کو بلا کراسے واقعہ بتايااورمعذرت خواہانہ اندازميں کہا:""مجھے ڈرہے کہ ميرے ورثاء اس بات کو برداشت نہ کرسکيں گے اورتم سے جھگڑپڑيں گے۔""تواس مجوسی کوآپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے اتنی بڑی ايذاء پر صبر کرنے پر بڑا تعجب ہوا، اس نے آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سے عرض کی:""آپ اتنے طويل عرصہ سے ميرے ساتھ ايسا معاملہ کرتے رہے اور ميں ہوں کہ اب تک کفر پر قائم ہوں اپنا ہ۔۔۔
مزید
عظیم دانشوار مولانا محمد ابراہیم علی چشتی ابن مولانا محرم علی چشتی ابن مولانا احمد بخشش یکدل غالباً ۲۸/شوال،۱۶ /اگست(۱۳۳۵ھ/۱۹۱۷ئ)کو لاہور میں پیدا ہوئے[1]۔ آپ کا خاندان علمی اور مذہبی روایات سے مالا مال تھا۔آپ کے والد ماجد مولانا محرم علی چشتی رحمہ اللہ تعالیٰ نامور وکیل،قانون دان،سیاست دان،صحافی اور صاحب دل بزرگ تھے آپ کے جد امجد مولانا احمد بخش یکدل عربی اور فارسی کے مایہ ناز فاضل تھے،آپ کے تایا مولانا نور احمد چشتی مؤلف تحقیقات چشتی شہرۂ آفاق مؤ رخ تھے۔ ٓٓآپ کے نانا حضرت خواجہ ستان شاہ کا بلی اپنے دور کے قطب شمار ہوتے تھے ، امیر عبد الرحمن والی کابل ان کے ہاتھ پر بیعت تھے ۔ اس دینی اور علمی ماحول نے مولانا محمد ابراہیم علی چشتی کو افکارو کر دار کی وہ پختگی بخشی جو کم ہی کسی کے حصے میں آیا کرتی ہے ۔ مولانا محمد ابراہیم چشتی۔۔۔
مزید
آپ اولیائے متاخرین میں سے تھے، قطب الوقت تھے غوث زمانہ تھے، سلسلۂ عالیہ قادریہ، سہروردیہ اور نقشبندیہ میں صاحب ارشاد تھے، آپ شاہ اکبر قدس سرہ سے نسبت روحانی رکھتے تھے، رات بھر ریاضت و عبادت میں مشغول رہتے تھے دور دراز سے لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے، آپ کی کرامات و خوارق کا بڑا چرچا تھا۔ آپ کے زمانہ میں وادی کشمیر میں گاؤ کشی کی قانونی ممانعت تھی، مگر آپ کا ایک عقیدت منداس جرم میں گرفتار کرلیا گیا، مہا راجہ جموں و کشمیر کا سخت گیر حاکم اس شخص کے در پے آزاد ہوگیا، اس شخص کا بھائی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے بھائی کی رہائی کے لیے دعا کا طالب ہوا۔ آپ کی مجلس میں ایک شخص لال دین موجود تھا، یہ مہاراجہ کے دربار میں ملازم بھی تھا، آپ نے اسے کہا کہ اس غریب کی رہائی کے لیے امداد کریں، مگر اس نے کہا: حضور! یہ کام ناممکن ہے کیونکہ گاؤ کشی کے مقدمہ میں حاکم وقت کسی کی سفارش ب۔۔۔
مزید
آپ جامع اوراق (مفتی غلام سرور لاہوری) اور راقم الحروف کے والد گرامی تھے، آپ کا سلسلۂ نسبت چند واسطوں سے حضرت شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی سے ملتا ہے، آپ دینی علوم میں اپنے آباؤ اجداد کی طرح شہرت یافتہ تھے اطاعت و عبادت میں بڑا وقت دیتے، ظاہری علوم میں آپ حضرت مولوی غلام رسول لاہوری قدس سرہ کے شاگرد تھے، کم کھاتے کم سوتے اور بہت تھوڑی گفتگو کرے رات کا ایک حصہ باقی ہوتا تو بیدار ہوجاتے نماز تہجد طویل قرأ ت سے ادا کرتے، نماز فجر کے بعد درود پاک پڑھتے پھر نفی اثبات کا ذکر کرتے ذکر اسم ذات میں مشغول ہوتے، دو سیپارے تلاوت کرتے اور نوافل اشراق سے فارغ ہوکر مسجد کے دروازے پر بیماروں اور محتاجوں کے حالات سنتے، طبیب کی حیثیت سے بیماروں کو دوا تجویز فرماتے درد مندوں کے لیے دعا کرتے، اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا اور دوا میں شفا بخشی تھی آپ کی طبی شہرت سن کر لاہور کے دور دراز دیہات سے مریض چلے۔۔۔
مزید
آپ وقت کے عظیم محدث اور مشہور مفسر قرآن تھے آپ نے نظم میں زاو آلاخرت کے نام سے تفسیر قرآن لکھی، تفیسر کی تاریخ تالیف ۱۲۴۴ھ ہے تقسیر کا نام بھی تاریخی ہے، یہ تفسیر تقریباً دو لاکھ اشعار آبداء پر مشتمل ہے عوام و خواص میں بڑی مقبول و محبوب ہوئی تھی، آپ کی وفات ۱۲۵۷ھ میں ہوئی۔ رفت چوں عبدالسلام از دارِ دوں ماہتاب حسن مخدوم آمد است ارتحال او بقولِ خاص و عام ہم بخواں قاضی حق عبدالسلام (خذینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید