آپ قاضی حمید الدین ناگوری کے صاحبزادے اور سجادہ نشین تھے، سیر الاولیاء میں بحوالہ شیخ المشائخ منقول ہے کہ ایک شخص جسے لوگ عزیز بشیر کہا کرتے تھے خرقہ درویشی حاصل کرنے کی غرض سے بدایوں سے دہلی آیا، یہاں آتے ہی اس نے اسی نیت سے حوض سلطان پر لوگوں کو جمع کیا، اس اجتماع میں بہت سے درویش بھی موجود تھے، عزیز بشیر جو طلب خرقہ کے لیے دہلی آیا تھا حوض سلطان کی طرف دیکھ کر کہا کہ یہ حوض معمولی ہے اور بدایوں کا حوض (المعروف باسم) حوض ساغر اس سے بہت اچھا ہے، اس اجتماع میں ایک شخص محمد کبیر نامی بھی موجود تھے جب انہوں نے یہ بات سنی تو مولانا ناصح الدین سے عرض کیا کہ اسے خرقہ درویشی نہ دینا کیونکہ یہ شخص بڑا جھوٹا اور کذاب ہے۔ اخبار الاخیار۔۔۔
مزید
حضرت مولانا سید حامد جلالی ابن حضرت مخدوم سید امیر حمزہ نقوی جلالی دہلوی (رحمہما اللہ تعالیٰ ) ۲۔ ۱۳۲۱ھ/۱۹۰۴ء میں دہلی میں پیدا ہوئے حضرت مخدوم ناصر جلالی (م ۷ رمضان المبارک ۱۳۸۵ھ) آپ کے بڑے بھائی تھے ۔ آپ کا سلسلۂ نسب حضرت مخدوم جہانیاںجہاں گشت قدس سرہ سے ملتا ہے گیارہ برس کی عمر میں مولانا قاری حافظ سید محمد ، امام عید گاہ شاہی ، دہلی سے قرآن پاک حفظ کیا بعد ازاں مدرسہ عالیہ جامع فتح پوری دہلی میں تمام علوم کی تکمیل کی مدرسہ طیبہ دہلی سے سند حکمت حاصل کی ۔ اپنے براد بزرگ کے ساتھ مل کر جماعت اخوان الصفا قائم کی متعدد جرائد (مثلاً ماہنامہ حق ، شعلہ ویکلی ، اتحاد سہ روزہ ) جاری کئے ۱۹۳۵ء میں کراچی سے ماہنامہ زبان ہند جاری کیا۔ ۱۹۳۶ میں مسلم لیگ میں شامل ہوئے اور اپنا تن م۔۔۔
مزید
مولانا سید چراغ شاہ ابن سید محمد شاہ موضع بو کن مضافات گجرات میں ایک غریب سید گھرانے میں ۱۲۳۸ھ/۱۸۲۲ء کے الگ بھگ پیدا ہوئے ۔اوائل عمر میں حضرت با با جنگو شاہ رحمہ اللہ تعالیٰ( جن کا مزار مبارک موضع طہور کھو کھر المعروف ڈیرہ با با جنگو شاہ مٰن مرجع خاص و عام ہے،) کے ارشاد پر سیالکوٹ چلے گئے اور استاذ الا ساتزہ مولانا غلام[1] اقبال کے استاذ علامہ میر حسن منشی محمد دین فوق کے نام ایک مکتوب لکھتے ہیں ۔ میری طفولیت کے زمانہ میں یہاں دو رس گاہیں تھیں ایک مسجد کبو تراں والی میں جس میں مولوی غلام مرتضیٰ صاحب جو نہایت پرسا ، قانع ،صابر ،فرشتہ شیرت و صورت بزرگ تھے،، درس دیا کرتے تھے ایسے بزرگان نہ اخلاق کا (کوئی اور ) آدمی دیکھا ۔‘‘ (نقوش مکاتیب نمبر ، جلد دوم ،ص ۸۰۵ ( ۱۹۵۷ء) ۳۔ مولانا۔۔۔
مزید
ملتانی قدس سرہ تاج الاصفیاء امام الاولیاء حضرت مولانا حافظ محمد جمال الدین بن محمد یوسف ابن حافظ عبد الرشید ( قدست اسرارہم ) تقریباً ۱۱۶۰ھ/۱۷۴۷ء میں ملتان شریف میں پیدا ہوئے[1] اپنے دور کے اجلہ فضلاء سے علوم دفنون کی تحصیل کی ۔ آپ دور طالب علمی ہی میں علم و فضل ، ذکاوت و فطانت میں تمام طلبہ پر فوقیت رکھتے تھے ، جو بھی آپ سے مباحثہ کرتا اسے ناکامی کا منہ دیھنا پرتا ۔ کتاب دائرۃ الا صول تک علم حاصل کیا تھا کہ آپ کو شرح صدر حاسل ہو گیا اور جذبۂ الٰہیہ اس قدر غالب ہوا کہ عبادا ت دریاضات میں منہمک ہو گئے[2] مرشد کامل کا شوق پیدا ہوا ، اسی تلاش میں حضرت شیخ رکن الدین ملتانی قدسرہ کے مزار پر انوار پر حاضر ہوئے ، ہر روز ایک قرآن کریم ختم کریت اور پیر کامل کیلئے دعا مانگ کر سوجاتے ایک رات حضرت خواجۂ خواجگان خواجہ ن ور محمد مہ۔۔۔
مزید
آپ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مرید اور خلیفہ تھے اور سماع کے بڑے رسیا اور شوقین تھے آپ کے زمانے کے بزرگ آپ کی بزرگی کا اعتراف کیا کرتے تھے، آپ کا وعظ و پند بھی کیا کرتے تھے جس میں بہت عمدہ باتیں بہترین اسلوب سے بیان کیا کرتے تھے، آپ کی وعظ کی مجلسوں میں علاوہ دوسرے لوگوں کے شیخ فریدالدین گنج شکر کثرت سے شریک رہتے تھے، آپ ابتداً غزنیں سے لاہور تشریف لائے اور یہاں سے دہلی منتقل ہوکر وہیں سکونت پذیر ہوکر خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مرید ہوگئے۔ سیر الاولیاء میں بحوالہ سلطان المشائخ حضرت نظامُ الدین اولیاء منقول ہے کہ شیخ بدرالدین غزنوی کی حضرت خواجہ خضر سے جان پہچان تھی ایک مرتبہ شیخ غزنوی کے والد ماجد نے غزنوی سے فرمایا کہ خضر سے ہماری ملاقات بھی کرادو تو بہتر ہوگا۔ شیخ غزنوی ایک مرتبہ مسجد میں وعظ فرما رہے تھے ایک آدمی مجمع سے دور ایک ۔۔۔
مزید
آپ شیخ شاہی موئے تاب کے بھائی تھے، شاہی موئے تاب کی وصیت کے مطابق آپ خواجہ قطب الدین کی خدمتِ عالیہ میں حاضر ہوئے تو خواجہ صاحب نے فرمایا آئیے شیخ بدرالدین آپ تو خود ولی ہیں، آپ کا مزار بدایوں میں نماز گاہ شمسی کے عقب میں واقع ہے، آپ پر اللہ کی رحمتیں ہوں۔ اخبار الاخیار۔۔۔
مزید
آپ بدایوں کے رہنے والے تھے، قاضی حمید الدین ناگوری آپ کو ’’شاہ روشن ضمیر‘‘ کہا کرتے تھے، آپ کو قاضی صاحب موصوف نے خرقہ پہنا کر شیخ محمود موئینہ دوز کی طرف کہلا بھیجا، کہ آج میں نے یہ کام کیا ہے کہ ایک بادشاہ کو گوڑی پہنادی ہے اُمید ہے کہ یہ بات آپ کو پسند آئے گی، چنانچہ شیخ محمود موئینہ دوز نے قاضی صاحب کو جواب میں کہا کہ آپ جو کچھ کریں قابل پسندیدگی ہے۔ دوستی ہو تو ایسی: ایک دن شیخ شاہی موئے تاب کے کچھ دوست دھوپ میں اتنی دیر تک کھڑے رہے کہ ان کے بدن سے خون پسینہ بہنے لگا، اپنے دوستوں کی یہ حالت دیکھ کر شیخ نے اسی وقت ایک خون نکالنے والے کو بلوایا، لوگوں نے عرض کیا کہ آپ اس سے کیا کام لینا چاہتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ میرے دوستوں کا جتنا پسینہ نکلا ہے میں اتنا خون اپنے بدن سے نکلوادوں گا۔ خیر المجالس میں یہ تمام واقعہ اس تفصیل سے لکھا ہے کہ ایک دفعہ ۔۔۔
مزید
آپ سلطان شمس الدین کے زمانہ کے مشہور بزرگوں میں سے تھے اور خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے ہم زمانہ تھے، شیخ نظام الدین نے بھی آپ کو دیکھا ہے، میر حسن اپنی (مشہور) کتاب فوائد الفوائد میں تحریر فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ شیخ نظام الدین اولیا سے پوچھا کہ آپ کبھی ابوالموید کی مجلس وعظ میں تشریف لے گئے ہیں؟ آپ نے فرمایا، ہاں! مگر اس وقت میں کم عمر لڑکا تھا، اس لیے آپ کے وعظ میں مضامین کے مطالب کو اچھی طرح اخذ نہ کرسکتا تھا، ایک دن کا واقعہ ہے کہ میں ان کی مجلس وعظ میں گیا، دیکھا کہ وہ جوتا پہنے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہیں، پھر انہوں نے اپنا جوتا اتار کر اپنے ہاتھ میں لیا اور مسجد میں تشریف لاکر دو رکعت نفل ادا کیے، میں نے ان کی طرح کسی کو اطمینان اور سکون سے نماز پڑھتے نہیں دیکھا تھا،ا نہوں نے پورے سکون اور اطمینان کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھی، بعد میں منبر پر تشریف لائے، قبل اس کے کہ آپ ۔۔۔
مزید
آپ شیخ شہاب الدین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے خلیفہ، روحانی مقتدا اور دہلی کے شیخ الاسلام تھے، سلطان شمس الدین کے زمانہ میں آپ کو ’’میر دہلی‘‘ کہا جاتا تھا۔ فوائد الفواد میں لکھا ہے کہ ایک روز شیخ نظام الدین ابوالموید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بزرگی میں گفتگو ہوئی کہ ایک مرتبہ بارش نہیں ہورہی تھی آپ سے لوگوں نے عرض کیا کہ بارش کے لیے دعا کیجیے، آپ منبر پر تشریف فرما ہوئے اور بارش کے لیے دستِ دُعا اٹھایا اور یوں عرض کیا کہ اے اللہ! اگر تو نے بارش نہ برسائی تو میں اس سے پہلے کسی بھی آبادی میں نہ جاؤں گا، یہ کہہ کر منبر سے نیچے اتر آئے اللہ تعالیٰ نے بارش نازل فرمادی، اس کے بعد سید قطب الدین کی آپ سے ملاقات ہوئی، سید قطبِ الدین نے آپ سے کہا کہ آپ کے بارے میں ہماری عقیدت بہت مضبوط ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں آپ کو نیاز&nbs۔۔۔
مزید