ابوالاسود النہدی رضی اللہ عنہ،یونس بن بکیر نے عنبسہ بن ازہرسے،انہوں نے ابوالاسود نہدی سے،انہوں نے اپنے والد سے،جنہوں نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کوپایا،روایت کی،کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لنگڑاکرچل رہے تھے،اورایک غارکی طرف جارہے تھےچنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کی انگلی زخمی ہوگئی،اس پر آپ نے فرمایا۔ ماانت الااصبح ومیت وفی سبیل اللہ مالقیت (ترجمہ)توایک انگلی ہی توہے،جوزخمی ہوگئی ہے،اوریہ تکلیف تجھے اللہ کی راہ میں پیش آئی ہے۔ اوراسی واقعہ کوشعبہ،ثوری،زہیراورابوعوانہ وغیرہ نے اسود بن قیس سے،انہوں نے جندب سے روایت کیا،ابن مندہ اورابونعیم نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالاسود بن سندرالجذامی،ایک روایت میں ان کانام سندریا عبداللہ بن سندر ہے،یہ درست نہیں ، ان کا نام ابوالاسودابن سندرہے،ان کی حدیث دربارۂ بنواسلم،غفار تجیب مصر میں معروف ہے،انہیں صحبت میسر آئی،ان سے یزید بن ابی حبیب نے بہ سند ابوالخیر روایت کی،ہم ان کا ذکرِ مفصل عبداللہ بن سندر کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوعطیتہ البکری از بنوبکر بن وائل،ان سے مروی ہے،کہ ان کے اہل خاندان انہیں(جب وہ ابھی لڑکے تھے)لے کر حضورِاکرم کی خدمت میں لائے،ان سے مسکین بن عبداللہ ابوفاطمہ ازدی نے روایت بیان کی کہ مجھے لے کر حضوراکرم کی خدمت میں لائے،اورمیں ابھی نوجوان لڑکاتھا، میں نے ابوعطیہ کو اس وقت دیکھا جب وہ سجستان کے لوگوں کو مدینے میں جمع کررہے تھےاوروہ شہرسے میل بھر دُورفروکش تھے،میں نے ابوعطیہ کو اس وقت دیکھا،ان کی ڈاڑھی اور سرکے بال سفید ہوچکے تھے،اورسرپر سفید پگڑی باندھ رکھی تھی،ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوعطیتہ الوداعی،شامی صحابہ میں شمارہوتے ہیں،ان کی صحبت میں اختلاف ہے،طبرانی اورمطین نے انہیں صحابہ میں شمارکیاہے۔ ابوموسیٰ نے اجازۃً ابوغالب کوشیدی سے،انہوں نے ابوبکربن ریدہ سے،انہوں نے ابوالقاسم طبرانی سے،انہوں نے ابراہیم بن محمد بن عوف الحمصی سے،انہوں نے محمد بن مصفی سے،انہوں نے بقیہ سے،انہوں نے بجیر بن سعدسے،انہوں نے خالد بن معدان سےروایت کی کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں ایک مرنے والے کا ذکر ہورہاتھا،آپ نے دریافت فرمایا،آیاتم سے کسی نے اسے کوئی نیک کام کرتے دیکھاہے،ایک آدمی نے گزارش کی ،یارسول اللہ !میں اور وہ ایک رات، اللہ کی راہ میں بغرض چوکیداری جاگتے رہے تھے،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم اہلِ مجلس کے ساتھ اُٹھے اور آپ نے اس کی نمازجنازہ پڑھائی،اورجب اسے قبرمیں اتاراگیا،توآپ نے اس پر مٹی ڈالتے ہوئے فرمایا،تمہارے ساتھیوں کا گمان ہے،کہ تم دوزخی ہو،لیکن میں اس امرکی ۔۔۔
مزید
ابوالعوسجہ ضبی،ابوموسیٰ نے کتابتہً ابوالخیر محمدبن احمد بن باغیان سے،انہوں نے ابوالحسین سے، انہوں نےابوعبداللہ الجرجانی سے،انہوں نے ابوالعباس اصم سے،انہوں نے عباس الدوری سے، انہوں نے مہدی بن حفص ابواحمد سے ،انہوں نے ابوالاحوص سے،انہوں نے سلیمان بن فرم سے، انہوں نے عوسجہ سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ وہ ایک سفر میں حضورِاکرم کے ساتھ تھا،انہوں نے دیکھاکہ حضورِاکرم موزوں پر مسح فرماتے تھے۔ امام بخاری نے ذہلی سے ،انہوں نےمہدی سےیہ روایت کی،بقول ابن عقدہ عوسجہ کوفے کے ضبی قبیلے سے ہیں،ابوعمراورابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالاعور بن ظالم بن عیسیٰ بن حرا م بن جندب بن عامر بن غنم بن عدی بن نجارانصاری خزرجی، غزوہ بدر اور احد میں موجودتھے،ابنِ اسحاق کہتے ہیں کہ ان کا نام کعب بن حارث تھا،ابوجعفر نے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے،بہ سلسلۂ شہدائے بدراز بنوحرام بن جندب،ابوالاعور بن حارث کانام لیا ہے،اور یہی رائے ابن الکلبی کی ہے،ابنِ عمارہ کہتے ہیں کہ ابوالاعور کا نا م حارث بن ظالم بن عبس تھا،اور کعب الاعور کے چچاکانام تھااور جو شخص ان کے نسب کو نہیں جانتا،اس نے کعب الاعور کا نام رکھ دیا،لیکن یہ غلط ہے،ابن ہشام لکھتے ہیں،کہ ان کا نام ابوالاعور حارث بن ظالم تھا،لیکن صحیح بات وہ ہے،جو ابنِ اسحاق نے کہی ہے،اور اسی طرح موسیٰ بن عقبہ نے ابوالاعور بن حارث لکھا ہے،ابوعمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالاعور عمروبن سفیان السلمی ہم ان کا ذکر کر آئے ہیں،صحابی تھے،ابوحاتم رازی لکھتے ہیں،نہ تو ان کی صحبت ثابت ہے،اور نہ ان سے کوئی روایت مروی ہے،ایک روایت میں ہے کہ وہ غزوۂ حنین میں بہ حیثیت کافر شریک ہوئے اور بعد میں مالک بن عوف کے ساتھ اسلام قبول کیا،اور انہوں نے غزوۂ حنین میں بنوحوازن کی شکست کا واقعہ بیان کیا،بعد میں وہ امیر معاویہ کے خواص میں شامل ہوگئے تھےاور جنگ صفین میں شریک تھے اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ان مخالفین میں سے تھے،جن کے خلاف امیرالمومنین قنوت میں بددعافرمایاکرتے،ابوعمر نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالازہر،نسب نامعلوم یہ ابوموسیٰ کا قول ہے،ابواحمد کہتےہیں،کہ یہ صاحب اول الذکر سے مختلف ہیں،ابوموسیٰ نے باسنادہ ربیعہ بن یزید سے،انہوں نے واثلہ بن سقع اور ابوالازہر سے روایت کی کہ حضورِاکرم نے دربارۂ علم مذکورہ حدیث ارشاد فرمائی،ابوموسیٰ نے اس کا ذکرکیا ہے۔ ابن اثیر لکھتے ہیں،کہ ابوموسیٰ کی یہ حدیث اول الذکر سے علیحدہ ہے،کیونکہ اسے ابن مندہ نے بیان کیا ہے،اور اس میں صرف سونے کی دعا کا ذکر ہے،اور طلب علم کی حدیث کو مع سونے کی دعاکے ابوعمر نے انماری کے ترجمے میں بیان کیا ہے،اور دونوں کو ایک آدمی قرار دیا ہے،لیکن میں یہ نہیں سمجھ سکاکہ ابواحمد کو کس طرح معلوم ہوگیا،کہ یہ صحابی انماری سے علیحدہ ہیں،کیونکہ نہ توان کانسب ان سے علیحدہ ہے اور نہ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور دلیل ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوعیاش زرقی،ان کے نام میں اختلاف ہے،بقول ابن اسحاق ،زیدبن صامت یاعبیدبن زیدبن صامت تھا،خلیفہ کہ مطابق ان کا نام عبیدبن معاویہ بن صامت بن یزید بن خلدہ بن عامربن عبدحارثہ بن مالک بن غضب بن جثم خزرحہ انصاری،خزرجی زرقی ہے،ان کی والدہ خولہ دختر زید بن نعمان بن خلدہ بن عامر بن زریق تھیں،اکثر اہلِ حدیث کا خیال ہے،کہ ان کا نام زید بن صامت تھا، کچھ کہتے ہیں،کہ زیدبن نعمان تھا،اورنعمان بن عیاش کے والد تھے،ابوعیاش کو حضوراکرم کی صحبت نصیب ہوئی،اورتمام غزوات میں شریک رہے اورحضوراکرم کی وفات کے بعدبھی زندہ رہے، ان سے مجاہد،ابوصالح السمان نے روایت کی،امیرمعاویہ کے عہد تک زندہ رہے اور چالیس سال ہجری کے بعد وفات پائی،ایک روایت میں ہے کہ پچاس سال ہجری کے بعدفوت ہوئے۔ یحییٰ بن محمودبن سعیداصفہانی نے حسن بن احمد سے اور میں وہاں حاضرتھااورسن رہاتھا،انہوں نے حافظ احمد بن عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے ابوبکربن۔۔۔
مزید
ابوالازوراحمری ،بلند مرتبہ صحابہ سے تھے،اور شراب پینے کے بارے میں ان کا واقعہ مشہورہے، ابوالازور،ابوجندل اور ضرار بن خطاب نے شراب کے بارے میں قرآن سے ایک آیت کی تاویل کی تھی،جسے ہم ابوجندل کے ترجمے میں بیان کریں گے۔ ابوالازور نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک حدیث روایت کی،آپ نے فرمایا،رمضان میں عمرے کا ثواب حج کے برابر ہے،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید