جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

پسنديدہ شخصيات

سیّدنا لقیط ابن  عصربلوی رضی اللہ عنہ

  ۔بدرمیں اورتمام مشاہد میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھےبعض لوگوں نے کہاان کا نام نعمان ابن عصر تھااوریہی صحیح ہے ہم ان کا نام ردیف نون میں پورالکھیں گے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

حضرت عمر احمد علی مغربی

حضرت عمر احمد علی مغربی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

سیّدنا لقیط ابن  عدی رضی اللہ عنہ

  سوید بن حبان کے داداہیں۔ان کا تذکرہ صحابہ میں کیاگیاہے۔اوران سے کوئی حدیث مرفوع مروی نہیں ہے ان کا شمار اہل مصرمیں ہے یہ ابوسعید بن یونس کاقول ہے ۔ان کا تذکرہ ابن مند ہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا لقیط ابن  عامر رضی اللہ عنہ

   بن منتفق بن عامر بن عقیل بن کعب بن عامر بن صعصاع۔کنیت ان کی ابورزین تھی عقیل ہیں صحابی ہیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئےتھے۔بعض لوگ ان کو لقیط بن صبرہ کہتے ہیں یہ ابن مندہ کاقول ہے اورابوعمرنے کہاہے کہ ان کا نام لقیط بن عامر ہے کنیت ابورزین ہے اوریہی زیادہ مشہورہے۔اوربعض لوگ ان کو لقیط بن صبرہ کہتےہیں یعنی دادا کی طرف  منسوب کرتے ہیں حالانکہ ان کا نسب یہ ہے لقیط بن عامر بن صبرہ بن عبداللہ بن المنتفق۔اور بعض لوگ ان کو لقید بن منتفق کہتےہیں ۔ان سے یعنی لقیط سے وکیع بن عدس اوران کے بیٹے عاصم بن لقیط اورعمروبن اوس وغیرہم نے روایت کی ہے۔اس مقام پر مصنف نے لفظی تحقیقات میں کچھ طول دیاہے جس کا ترجمہ غیرضروری سمجھ کر ترک کردیاہے ہمیں ابوالقاسم بن صدقہ فقیہ نے اپنی سند کے ساتھ ابوعبدالرحمن نسائی سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے عمروبن علی نے بیان کیا وہ کہتے۔۔۔

مزید

سیّدنا لقیط ابن  صبر رضی اللہ عنہ

ہ۔کنیت ان کی ابوعاصم تھی۔ان کا شماراہل حجاز میں ہے۔ان سے ان کے بیٹے عاصم نے روایت کی ہے۔اسمٰعیل بن کثیرنے عاصم بن لقیط ابن صبرہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےمیں بنی منتفق کی طرف سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیاتھا ہم لوگ جب پہنچے تو حضرت اس وقت موجودنہ تھےحضرت عائشہ نے ہم کو چھوہارے کھلائے اور ہمارے لیےعصیدہ (ایک قسم کا کھانا)تیارکرایااتنے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم بھی آگئے آپ نے پوچھاکہ تم لوگوں نے کچھ کھایاہم لوگوں نے عرض کیاکہ ہاں اس کے بعد ایک چرواہاایک بکری لے کرآیااوربچہ کو گود میں اٹھائے ہوئےتھے حضرت نے پوچھاکہ کیااس بکری کے بچہ ہوا ہےچرواہے نے عرض کیاکہ ہاں آپ نے فرمایاتوایک بکری ذبح کردے بعداس کے آپ ہماری طرف متوجہ ہوئےاورفرمایاتم یہ نہ سمجھنا کہ میں نے یہ بکری تمھارے لیے ذبح کی ہے نہیں میرے پاس سوبکریاں ہیں اس سے زیادہ رکھنانہیں چاہت۔۔۔

مزید

فخر تھر ،سرمایہ ملت مفتی محمد عبدالحق چانڈیو

  حضرت مولانا حکیم الحاج مفتی محمد عبدالحق چانڈیو بن حافظ بلو چ خان اپنے والد ماجد کے اکلوتے بیٹے تھے۔ گوٹھ راوٗ تسر تحصیل چھاچھر و ضلع تھر پار کر سندھ میں پیر کی شب ۱۰ ، ذوالحجہ ۱۲۹۱ھ کو تولد ہوئے ۔ ولادت سے چار ماہ قبل آپ کے والد ماجد انتقال کر گئے ۔ تعلیم و تربیت : اپنے دادا جان میاں حاجی احمد خان کے پاس قرآن شریف ناظرہ پڑھا ۔ جب آٹھ سال کی عمر کو پہنچے تو اپنے گوٹھ سے باہر حصول تعلیم کے لئے سفر کیا۔ ابتدا میں گوٹھ رپ کے مدرسہ میں تعلیم حاصل کی۔ ا س کے بعد حیدر آباد جا کر تعلیم جاری رکھی ۔ اس کے بعد درگاہ شریف راشدیہ پیر ان پگارہ پیر جو گوٹھ میں جامعہ راشدیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے فارغ التحصیل ہوئے ۔ مدرسہ مظہر الحق والہدایہ کا قیام : مولانا مفتی عبدالحق نے ۱۸۹۳ء میں مدرسہ رجسٹرڈ کرایا ۔ تعلیم و ترقی پر روجہ مرکوز فرمائی ۔ اور مختلف فنون کے اساتذہ کو مدرسہ میں مدرس مقرر ف۔۔۔

مزید

مولانا قاضی عبدالکریم ڈاہری

  حضرت قاضی عبدالکریم بن قاضی نعمت اللہ ڈاہری گوٹھ ’’سن ‘‘تحصیل دولت پور ضلع نوابشاہ میں تیرہویں صدی میں تولد ہوئے ۔ قاضی عبدالکریم کی والدہ ماجدہ کا اسم گرامی ’’مریم ‘‘ تھا ۔ وہ ثانی غزالی عارف کامل حضرت مخدوم ابوالحسن ڈاہری قدس سرہ الاقد س کی پوتی تھیں ۔ اور مخدوم صاحب کے بیٹے میاں عبدالرسول ڈاہری کی صاحبزادی تھیں ۔ ایک طرف قاضی عبدالکریم ، مخدوم ابوالحسن کی پوتی کے بیٹے ہیں تو دوسری جانب سے مخدوم ابوالحسن کے چچا میاں مہر علی ڈاہری کی اولاد میں سے ہیں ۔قاضی عبدالکریم لاولد تھے فقط ایک بھائی تھے جس کا نام حکیم قاضی عبدالغنی ڈاہری (وفات ۹، ذوالحجہ ۱۳۲۰ھ؍۱۹۰۳ئ) ہے ۔ قاضی عبدالغنی اپنے وقت کے نہایت نامور حکیم ہو گذرے ہیں ۔ مولانا قاضی عبدالکریم ڈاہری نے تعلیم و تربیت مورو شہر کے ’’قاضی خاندان ‘‘ کے نامور عالم دین ، ۔۔۔

مزید

قاضی میاں عبدالکریم

  حضرت قاضی میاں عبدالکریم ،ساہتی کے مشہور و قدیم تاریخی شہر کھاہی کندن ( تحصیل و ضلع نوشہرہ فیروز سندھ ) کے قاضی خاندان ’’کے چشم و چراغ ، جید عالم دین، ادیب ، شاعر اور نثر نویس تھے ۔ قاضی صاحب کلہوڑ ادور کی آخری خانہ جنگی کے وقت زندہ تھے اور میر ٹالپروں کے ابتدائی دور میںساٹھ برس کی عمر میں اس فانی دنیا سے رحلت فرما گئے ۔ ’’کھا ہی کندن ‘‘ میں آپ کا دینی مدرسہ تھا جس میں سار ی زندگی عربی فارسی ، حدیث اور فقہ کا درس دیا ۔درس و تدریس کے ساتھ تصنیف و تالیف کا سلسلہ بھی جاری رکھا ۔ آپ کی تصانیف سندھی اور عربی میں تھیں ۔ قاضی صاحب کی تصانیف میںسے ایک قلمی نسخہ ملا ہے جو کہ سورہ یسین کا منظوم سندھی میں ترجمہ و تفسیر ہے۔ (ڈاکٹر قریشی حامد علی ( مضمون نگار ) الرحیم حیدر آباد ۱۹۶۸ئ) قاضی صاحب کی زندگی کے متعلق تفصیلات نہ مل سکی ولادت وفات ، تلامذہ و تصان۔۔۔

مزید

مولانا حکیم پیر سید عبدالغفار شاہ راشدی

  نامور ادیب و شاعر ، شمس الاطباء مولانا حکیم پیر سید عبدالغفار شاہ بن مولانا پیر سید امان اللہ شاہ راشدی ( متوفی ۱۹۲۲ئ) گوٹھ ریلن متصل لا ڑکانہ ( سندھ )میں ۱۷ ، شعبان المعظم ۱۳۰۱ھ میں تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت : رمور الاطباء میں ہے :آپ نے دس سال تک فارسی درسیات اور علوم شرعیہ کی تحصیل کی ۔ پندرہ سال کی عمر میں طبی کتابیں اپنے والد ماجد سے دیکھنی شروع کیں ۔ پانچ سال تک اکثر مروجہ کتب کا مطالعہ کیا ایک سال تک مفردات و مرکبات کو دیکھا بھالا اور تیار کیا ۔ ایک سال اپنے والد ماجد کے اہتمام میں مطب ( آپکے والد کا مطب گوٹھ ریلن میں تھا ، اختر شاہ ) کرتے رہے ۔ جس میں آپ کے والد محترم آپ کو مشورہ دیتے تھے اور نیک و بد سمجھاتے رہتے تھے ۔ بعد ازاں (لاڑکانہ شہر میں )علیحدہ مطب جاری کیا۔ اب چھ سات سال سے کام کر رہے ہیں ۔ بیرون جات سے بھی لوگ علاج معالجہ کی غرض سے آتے جاتے ہیں ۔ مرکبار و مفردا۔۔۔

مزید

حضرت علامہ مفتی عبدالرحمن دھامراہ

  استاد العلماء مفتی عبدالرحمن بن عنایت اللہ دھامراہ اپنے آبائی گوٹھ دھامراہ ( تحصیل لاڑکانہ ) میں ۷، رجب المرجب ۱۲۶۸ھ کو تولد ہوئے ۔ آپ کا خاندان صدیوں سے اسی گوٹھ دھامراہ میں آباد ہے ، میر صاحبان کے دور حکومت میں آپ کے خاندان کے افراد حکومت کے ممتاز عہدوں پر فائز تھے ۔ اور آپ کے والد محترم عنایت اللہ دھامراہ صاحب درمیانی طبقہ کے زمیندار اور آباد گار تھے ۔ تعلیم و تربیت : ابتدائی عمر میں اپنے والد صاحب کے ساتھ کھیتی باڑی کا کام کرتے تھے تقریبا بارہ سال کی عمر میں آپ کے والد صاحب بعض احباب کے اصرار پر آپ کو لاڑکانہ کے گوٹھ بنگلہ دیر و کے مشہور عالم دین حضرت مولانا عبداللہ لاکھو صاحب کے مدرسہ میں داخل کروادیا ۔ مفتی صاحب نے وہیں فارسی کی مکمل تعلیم حاصل کرنے کے بعد عمدۃ المدرسین حضرت علامہ مولانا قمر الدین اندھڑ سہروردی کے پاس گھوٹکی میں عربی کی تعلیم حاصل کی ۔ اس کے بعد اعلیٰ ۔۔۔

مزید