جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

پسنديدہ شخصيات

شیخ الاسلام حضرت علامہ خواجہ

   محمد حسن جان مجددی فاروقی حضرت خواجہ عبدالرحمن مجددی کے صاحبزادے سجادہ نشین اور ٹنڈو سائیں داد میں سر ہندی مجددی آستانہ کے خورشید ضیاء بار ، علوم عقلیہ و نقلیہ کے ماہر علم ، ظاہری و باطنی کے شاہ سوار حضرت خواجہ محمد حسن جان سر ہندی ۔ ۶، شوال المکرم ۱۲۷۸ھ؍۱۸۶۱ء کو افغانستان کے شہر قند ھار مٰن آپ کی ولادت ہوئی ۔ جب آپ کے والد گرامی نے قندھار سے حرمین شریفین کی طرف ہجرت فرمائی تو آپ بھی اس سفر ہجرت میں ان کے ہمراہ تھے، اس سے قبل ۱۸۸۰ء میں جب افغانستان میں فرنگی استعمار کے خلاف علماء اور مشائخ نے جہاد کا اعلان فرمایا تو آپ نے بھی اپنے والد کے ہمراہ اس جہاد میں بھر پور طریقہ سے عملی طور پر حصہ لیا اور انگریزوں کے ایجنٹوں کا اپنے مرید وں کے ساتھ بھر پور مردانہ وار مقابلہ کیا۔  تعلیم و تربیت اپنی تعلیم کے متعلق خود آپ نے اپنی تصنیف ’’تذکرۃ الصلحاء ‘&lsquo۔۔۔

مزید

تاجدار ولایت حضرت پیر سید محمد یاسین راشدی

  شیخ المشائخ ، سراج العارفین ، قطب الا قطاب ، مخزن علوم سبحانی ، معدن فیوض ربانی ، عارف باللہ حضرت سید محمد یاسین شاہ راشدی المعروف پیر صاحب جھنڈے دھنی اول بن امام العارفین ، آفتاب ولایت حضرت سید محمد راشدشاہ المعروف پیر سائیں روزہ دھنی قدس سرہ العزیز گوٹھ رحیم ڈنہ کلہوڑو عرف پرانی درگاہ تحصیل پیر جو گوٹھ ضلع خیر پور میرس (سندھ ) میں ۱۲۱۲ھ کو تولد ہوئے ۔ شجرہ مبارکہ کی رو سے امام العارفین کے صاحبزادوں میں آپ کا چوتھا نمبر تھا۔ تعلیم و تربیت : آپ نے اپنے والد ماجد حضرت امام العارفین کی زیر سر پرستی میں آستانہ معلی پردرسی تعلیم حاصل کی ۔ بیعت و خلافت : اپنے والد ماجد سے سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ میں بیعت ہوئے انہی کی صحبت میں پروان چڑھے ۔ مقامات سلوک طے کئے ، مجاہد ے وریاضتیں کیں ۔ جھنڈے دہنی کا مطلب : امام العارفین قدس سرہ کے وصال کے بعد بڑے صاحبزادے حضرت پیر سید صبغت اللہ شاہ اول۔۔۔

مزید

امام العارفین سید محمد راشد پیر سائیں روزہ دھنی

امام العارفین سید محمد راشد پیر سائیں روزہ دھنی  علیہ الرحمۃ نام نامی اسم گرامی: سید محمد راشدبن سید محمد بقا شاہ شہید بن سید محمد امام شاہ حمہم اللہ تاریخ ولادت : ۶رمضان المبارک ۱۱۷۱ھ بمقام گوٹھ رحیم ڈنہ کلہوڑ و عرف پرانی درگاہ القابات: محی السنۃ ، ماحی البدیۃ ، امام العارفین ، غوث العالمین ، آفتاب قادریہ ، نائب رسول اللہ ، شیخ الشیوخ ، تیرہویں صدی کے مجدد برحق ، سادات راشدیہ کے مورث اعلیٰ وغیرہ حضرت پیر سائیں روضے دہنی قدس اللہ سرہ الاقدس رمضان المبارک میں تولد ہوئے ۔ مادرزادو لی تھے ۔ آپ بھی حضور غوث اعظم سید نا محی الدین شیخ عبدالقادر جیلانی قدس اللہ با سرارہ العزیز کی طرح ماہ صیام میں دن کے وقت شیر مادرنہ پیتے تھے۔ اسی وجہ سے آپ کا لقب روزہ دہنی ( روزے والے ) مشہور ہوا۔ ( مخزن فیضان ص ۳۹۵) کنیت : آپ کی بعض تحریروں میں نام کے ساتھ کنیت ’’ابویاسین ‘‘رقم ۔۔۔

مزید

علامہ لطف اللہ قادری

شخا المشائخ حضرت علامہ مولانالطف اللہ قادری اگھم کوٹ ضلع حدمرآباد سندھ مں تولد ہوئے۔ اگھم کو ٹ ، حد ر آباد سے بسع پچسج ملہ کی مسافت پر تحصل ماتلی ( ضلع بدین ) کے قریب واقع ہے۔ تعلم و تربتل:اگھم کوٹ دسویں صدی ہجری مںب بلکہ اس سے قبل بھی علماء ، صوفالء اور درویشوں کا مرکز رہا ہے، خصوصا دسویں صدی کی نصف کے بعد نامورولی کامل حضرت مخدوم محمد اسماعلت سومرو ( متوفی ۹۹۶ھ) اور دیگر معاصر علماء و مشائخ نے علمی و روحانی فووض سے اگھم کوٹ کو چار چاند لگا دیئے جس کی وجہ سے یہاں بڑے بڑے دیید مدارس قائم ہوئے ۔ ان مدارس دیہٹ مںس جدو علماء اہل سنت نے درس دیا۔ علماء کے مدارس اور مشائخ کی خانقاہ ہںھ بارہویں صدی ہجری تک عروج پر رہںے ۔ علامہ لطف اللہ قادری کی تعلمی و تربتس اگھم کوٹ کے ان ہی اعلیٰ درسگاہ مں برگزیدہ علماء اہل سنت کی زیر نگرانی ہوئی ۔ بعتر :اگھم کو ٹ سلسلہ سہروردیہ اور سلسلہ قادریہ کے مشائخ کی ت۔۔۔

مزید

مولانا شیخ کامل سندھی

  مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے ، مسجد حرام میں امام حرم شیخ عبدالراحمن وہان مکی حنفی ( متوفی ۱۹۱۹ء )مفتی کاحناف شیخ محمد صالح کمال مکی (متوفی ۱۹۱۴ء ) اور مفتی شافعیہ شیخ الاسلام محمد سعید بابصیل حضرمی مکی (متوفی ۱۹۱۲ء ) سے تعلیم پائی۔ پھر مسجد حرام کی انتظامیہ میں ملازمت اختیار کی اور ائمہ و موٗ ذنین ، مدرسین و معلمین کے معاملات پر نگران مقرر ہوئے ۔ نیز حلقہ درس قائم کیا۔ آپ ککے تین بیٹے ہوئے : ۱۔      شیخ عبدالسلام              ۲۔     شیخ عبداللہ کامل                    ۳۔     شیخ سعید اول الذکر اپنے والد کی جگہ ملازم ہوئے جب کہ ثانی الذکر سعودی عہد میں ایوان شاہی میں مختلف اہ۔۔۔

مزید

حضرت مولانا قمر الدین عطائی

  مبلغ اسلام ، استاد العلماء حضرت مولانا قمر الدین مہیسر اہل سنت و جماعت کا قابل فخر سرمایہ تھے ، ان کا دماغ روشن اور دل منور تھا وہ ہر وقت مسلک حق اہل سنت و جماعت کی ترویج و اشاعت کے لئے سوچتے رہتے تھے، وہ باشعور اور صلاحیتوں سے مالا مال تھے۔ سلسلہ نسب ہوں ہے: قمر الدین بن محمد اسماعیل بن عبدالرحمن بن محمد صدیق مہیسر ، ضلع لاڑکانہ کی تحصیل میر و خان کے گوٹھ ’’دگانو مہیسر ‘‘میں فقیر محمد اسماعیل مہیسر کے گھر تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : مولانا کا گھر انہ صالح گھرانہ تھا ، اسی صالح ماحول میں مولانا کی تربیت ہوئی ۔ مولانا نے ابتداسے آخر تک پوری تعلیم حضرت مولانا عطا محمد صاحب کلہوڑو کے پاس اپنے گوٹھ میں حاصل کی ۔ درس و تدریس : تعلیم سے فراغت کے بعد مولانا نے درس و تدریس کا مشغلہ جاری رکھا اپنے گوٹھ او ر دیگر قریبی گوٹھوں میں پڑھاتے رہے اور اسی طرح سندھ میں تقاریر۔۔۔

مزید

سراج العلماء علامہ قمر الدین اندھڑ

  سراج العلماء حضرت علامہ مولانا قمر الدین بن رازق ڈنہ بن رحیم ڈنہ اندھڑ پنو عاقل ( ضلع سکھر ، سندھ ) کے چیچڑا شریف سے ڈھائی میل پر ’’گوتھ تربت ‘‘ ( اس گوٹھ میں کسی درویش کی مزار ہے اسی لئے اس گوٹھ کو تربت ( مزار ) کہا جاتا ہے ) وہاں ولادت ہوئی ، لیکن سن ولادت ان کے بیٹوں کو بھی معلوم نہیں ہے۔ اندھڑ قوم اور چاچڑ قوم ابتدا سے شیخ الاسلام ، غوث العالمین ، حضرت بہاوٗ الدین ذکریا ملتان اور ان کے خلیفہ حضرت نواب صاحب کے حلقہ ارادت میں رہے ہیں ۔ اندھڑ قوم میں سب سے پہلے جس نے وہابیت اختیار کی وہ تاج محمود امروٹی کا خلیفہ مولوی حماد اللہ ھالیجوی (متوفی ۱۹۶۲ء ) تھا مولانا غلام رسول عباسی مرحوم ( لاڑکانہ ) اپنے دادا استاد محترم کے متعلق رقمطراز ہیں : مولانا قمر الدین صاحب ایک متبحر عالم ، متقی ، صوفی مزاج اور سہروردی طریقت رکھتے تھے۔ ( سوانح نمبر ۱۹۵۷ء ص ۱۵۹) تعلیم و تر۔۔۔

مزید

پروفیسر فیاض احمد خان ’’کاوش ‘

‘ صاحب طرز ادیب ، دوست قدیم فیاض احمد خان بن فیض محمد خان پٹھان ۱۹۳۷ء کو شہراٹا وہ ( یو پی ۔ بھارت ) میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : آپ نے ۱۹۵۲ء میں ’’اسلامیہ ہائی اسکول اٹاوہ ‘‘ سے میٹرک کیا۔ قرآن ناظرہ مدرسہ تعلیم القرآن اٹاوہ سے ختم کیا۔ اہل علم و ادب کی صحبت کے سبب آپ کا علمی ادبی ذوق خوب پروان چڑھا۔ ۱۹۵۲ء میں ہندوستان سے پاکستان تشریف لائے اور میر پور خاص ( سندھ ) کو مستقل مسلکن بنایا۔ شاہ عبداللطیف گورنمنٹ ڈگری کالج میر پور خاص سے بی اے اور سندھ یونیورسٹی جامشورو سے ایم اے ( اردو ) امتیازی نمبروں سے پاس کیا ۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ ’’حب درویشاں ‘‘اور’’ صحبت صالحین‘‘کا عمل جاری رکھا ۔ جس سے زندگی میں نکھار پیدا ہوا۔ بیعت : سلطان التارکین حضرت حافظ سید وارث علی شاہ ’’وارث ‘‘کاظمی ؒ ( م۔۔۔

مزید

مولانا حکیم فضل محمد میمن

  مولانا فضل محمد بن محمد اسماعیل میمن ۱۲۶۸ھ کو محلہ صابو گرن نوشہرو فیروز سندھ میں تولد ہوئے۔ زمانہ قدیم سے آپ کا خاندان فن خطابت کی وجہ سے ’’خطیب ‘‘ کے لقب سے مشہور تھا۔ تعلیم و تربیت : ابتدائی تعلیم نوشہرو فیروز کے محلہ قاضی کے مدرسہ میں حاصل کی۔ اس کے بعد گوٹھ فیض محمد آگرو تحصیل میہڑ میں مشہور مدرس مولانا محمد آگرو سے اکثر نصابی کتب پڑھ کر فارغ التحصیل ہوئے۔ علاوہ ازیں بعد واپسی پر قاضی صاحب سے علم طب حاصل کیا۔ درس و تدریس : نو شہرو کی قدیم مسجد جو کہ بعد میں ’’مولوی فضل محمد کی مسجد ‘‘ کے نام سے مشہور ہوئی ۔ اس مسجد میں آپ نے امامت و خطابت کے ساتھ متصل پلاٹ پر مدرسہ قائم فرمایا اور تاحیات درس و تدریس سے وابستہ رہے اور علم کے چراغ روشن کئے جن کی روشنی دور دور تک پھیلتی چلی گئی ۔ حکمت : آپ لاثانی حکیم تھے، رب کریم نے آپ کے ہاتھ۔۔۔

مزید

حضرت مولانا قاضی فتح محمد نظامانی

  حضرت مولانا قاضی فتح محمد نظامانی بن حاجی عبداللہ خان نظامانی قیصر انی بلوچ ۱۲۷۰ھ کو ٹنڈو قیصر خان نظامانی ( تحصیل حیدرآباد) میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : قاضی فتح محمد نے ابتدائی تعلیم حضرت خلیفہ میاں خان محمد ( میاں صاحب ،حضرت پیر سید صبغتہ اللہ شاہ راشدی اول المعروف پیر صاحب پگارہ تحبر دہنی ؒ کے خلیفہ تھے ۔ اصل گوٹھ چھراوٗ ( نزد اڈیر و لعل تحصیل ہالا ) کے باسی تھے۔ مکران کے بلوچ بڑی تعداد میں خلیفہ صاحب کے مرید تھے ۔ اسی لئے آپ کی مزار شریف مریدین کے ہاں مکران میں مرجع خلائق ہے۔ آپ کی اولاد چھراوٗ میں ہے ۔ آپ نے قاضی فتح محمد کو علم و فضل کی دعادی تھی جو کہ حرف بحرف پوری ہوئی ) کے پاس حاصل کی۔ اس کے بعد میاں پیر محمد تھیبو کے پاس عربی و فارسی کی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ آخر میں مولانا قاضی عبدالغنی کھڈھر ( تحصیل سکرنڈ ) کے پاس فقہ ، اصول فقہ ، حدیث ، اصول حدیث ، ہدایہ شریف ،۔۔۔

مزید