حضرت علامہ فتح علی جتوئی بن مصری خان جتوئی گوٹھ کھڈیوں نزد اپنے آبائی گوٹھ ( نزد درگاہ حضرت شاہ یقیق ؒ وایا چوہڑ جمالی ضلع ٹھٹھہ ) میں ۱۲۸۶ھ میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : ابتدائی تعلیم علامہ مفتی حاجی عبداللہ جتوئی سے حاصل کی۔ اس کے بعد حضرت علامہ محمد ہاشم دھوبی سے گوٹھ غلام اللہ میں زیر تعلیم رہے اور اعلیٰ تعلیم کے لئے امام المناطقہ علامہ مفتی خادم حسین جتوئی ( رتود یر و ضلع لاڑ کانہ ) کی خدمات حاصل کی ۔ جہاں سے نصاب و دیگر کتب کی تکمیل کے بعد فارغ التحصیل ہوئے ۔ بیعت : آپ ، قاطع نجدیت علامہ خواجہ محمد حسن جان سر ہندی قدس سرہ سے سلسلہ نقشبندیہ میں مرید و خلیفہ تھے۔ ( بروایت مولانا عبدالحئی جتوئی ، جاتی ) درس و تدریس : علامہ جتوئی ایک جید عالم دین ، بہترین فیلسوف ، قابل فخر مدرس ، پر جوش مقرر ، اور علم منطق و فلسفہ میں اپنے دور میں ثانی نہیں رکھتے تھے ۔ یہی وجہ تھی کہ علمائے اہ۔۔۔
مزید
حضرت علامہ مفتی فتھ علی بن میاں خیر محمد جتوئی ۱۲۸۵ھ میں ( تحصیل شاہ بندر ضلع ٹھٹھہ ) لاڈیوں کے قریب جتوئی قوم کے گوٹھ میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : ابتداء تعلیم اپنے نانا جان حضرت مولانا حاجی عبداللہ جتوئی سے حاصل کی۔ اس کے بعد حضرت مولانا عبدالرحیم ٹھٹوی کے مدرسہ میں داخلہ لیا اور وہیں نصاب کی تکمیل کے بعد فارغ التحصیل ہوئے ۔ بیعت : آپ ، قاطع نجدیت حضرت خواجہ محمد حسن جان سر ہندی قدس سرہ سے سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ میں مرید و خلیفہ خاص تھے۔ ( بروایت مولانا عبدالحئی جتوئی ، جاتی ) درس و تدریس : بعد فراغت اپنے نانا جان کے مدرسہ سے درس و تدریس کا آغاز کیا۔ پوری زندگی درس و تدریس سے منسلک رہے۔ ذکاوت ، ذہانت ، قوت فیصلہ اور علوم شریعت میں مہارت تامہ کے سبب پورے لاڑ سے استفتاء آنے لگے جس کے آپ مدلل جواب تحریر فرماتے تھے۔ تلامذہ : آپ کے تلامذہ کثیرہ میں سے بعض نام معلوم ہو سکے جو کہ ۔۔۔
مزید
پر عزم ، بیدار مغز ، بہادر ، دلکش چہرہ ، صاحب و جمال ، ولولہ انگیز خطیب ، جمعیت و جماعت کے رہنما ، ان کے تمام اوصاف کو مجتمع کریں تو سید غوث محمد شاہ بن سید محمد شاہ جیلانی کا نام سامنے آتا ہے ۔ آپ گوٹھ پر ھیار نزد دوڑ اسٹیشن ضلع نواب شاہ میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : آپ نے ملک کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ راشدیہ ( درگاہ شریف پیر جو گوٹھ ) میں عظیم اساتذہ شیخ الجامعہ مفتی اعظم پاکستان علامہ محمد صاحبداد خان جمالی ، شیخ الحدیث علامہ مفتی تقدس علی خان قادری اور استاد العلماء حضرت مولانا فقیر محمد صالح قادری وغیرہ سے تعلیم و تربیت حاصل کر کے درگاہ سریف پر ۲۷، رجب المرجب کو روح پر ورسالانہ جلسہ معراج النبی ﷺ اور عرس اما م العارفین قدس سرہ کے موقعہ پر دستار فضیلت سے مشرف ہوئے ۔ بیعت : سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ میں موجودہ پیر صاحب پگارہ سید شاہ مردان شاہ راشدی سجادہ نشین درگاہ شریف راشد۔۔۔
مزید
الحاج مولانا حافظ غلام حبیب صدیقی بن مولانا رعا الدین صفر المظفر ۱۹۱۶ء کو ضلع ہزارہ کے قصبہ کوٹ نجیب اللہ ( صوبہ سرحد) میں تولد ہوئے ۔ آپ کے والد ماجد ایک خود دار عالم دین اور مسجد پھلاہ کے خطیب اور امام تھے۔ آپ کے خاندان کو ایک علمی گھرانہ ہونے کے ساتھ یہ شرف بھی حاصل ہے کہ آپ کا سلسلہ نسب کئی واسطوں سے خلیفہ اول امیر المومنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے چھوٹے صاحبزادے حضرت محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔ آپ کے۷ جداعلیٰ مصر سے ہندوستان ہوتے ہوئے وزیر آباد تشریف لائے، نواب نجیب اللہ کے عہد میں کوٹ نجیب اللہ ہزارہ میں قاضی القضاۃ ( چیف جسٹس) کے منصب پر فائز ہو کر یہاں مقیم ہو گئے ۔ اس اعزاز کے ساتھ کافی زمین بھی بطور جاگیر دی گئی تھی۔ تعلیم و تربیت : آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد مولانا رعاالدین اور ماموں محمد غوث سے حاصل کی ۔ ساتھ ہی مڈل کا امتحان ۔۔۔
مزید
مولانا غلام محمد بن حضرت مفتی محمد عبداللہ نعیمی ۱۹، ستمبر ۱۹۵۷ء کو داوٗ د گوٹھ ملیر سٹی میں پیدا ہوئے۔ تعلیم و تربیت : مکتب سے قرآن شریف کی تعلیم حاصل کی اور ۱۹۷۰ء میں غازی بروہی پرائمری اسکول داوٗ د گوٹھ سے پانچویں جماعت پاس کی ۔ اس کے بعد درس نظامی کی تعلیم اپنے والد ماجد مفتی محمد عبداللہ نعیمی سے شروع کی، تفسیر جلالین مشکوۃ شریف اور شرح جامی تک کتب بالمشافہ اپنے والد صاحب سے ہی پڑھیں ۔ ابھی تعلیم جاری تھی کہ ۱۹۸۲ء میں مفتی صاحب کا ایک حادثہ میں انتقال ہو گیا، بقیہ کتب حضرت مفتی محمد نعیمی صاحب سے پڑھ کر ۱۹۸۶ء میں سند الفراغ حاصل کی۔ ۱۹۸۷ء میں ایم اے سیکنڈ ڈویژن سے پاس کیا۔ سفر حج : ۱۹۸۶ء میں اپنے استاد محترم مفتی محمد احمد نعیمی کی رفاقت میں حج اور زیارت حرمین شریفین کی سعادت حاصل کی۔ پہلے مسقط و عمان تبلیغ کے لئے گئے وہیں سے سفر حج پرروانہ ہو گئے ۔ تصنیف و تالیف : زمانہ طالب ۔۔۔
مزید
نامور نعتیہ شاعر و عالم مولانا غلام عمر بن محمد عثمان آریجا گوٹھ خیر محمد آریجہ ( ضلع لاڑکانہ ) میں ۲۶، اپریل ۱۸۴۹ء کو تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت : تین سال کی عمر میں والد انتقال کر گئے ۔ اس طرح آپ نے یتیم کی زندگی بسر کی اور والدہ ماجدہ کی سر پرستی میں تصی منازل طے کیں ۔ مولانا اللہ بخش ( والد مولانا ثناء اللہ ثنائی ) کے پاس عربی کے ساتھ طب کی بھی تعلیم حاصل کی۔ پھر وہاں سے پلٹ کر پہلے استاد مولانا اللہ بخش کے پاس واپس آئے اور وہیں نصاب مکمل کیا۔ درس و تدریس : گوٹھ فاضل کلہوڑو میں مدرسہ قائم کر کے درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا اور ساتھ میں گذراوقات کیلئے مطب کھولا۔ آٹھ ؍دس سال وہیں درس دیا ۔ رئیس اللہ بخش بگھیو کے اصرار کے پیش نظر انہی کے گوٹھ میں درس کا سلسلہ پانچ ؍ سات تک جاری رکھا۔ اس کے بعد اپنے گوٹھ واپس آئے مدرسہ اور شفا خانہ قائم کیا ، بقیہ زندگی وہیں بسر کی اور دونوں کا۔۔۔
مزید
مفتی سید گلام محی الدین بن مولانا سید غلام احمد فریدی ’’شوق‘‘ مراد آباد ( یو ۔ پی ۔ بھارت ) میں۱۴، اگست ۱۹۲۲ ء کو تولد ہوئے۔ مولانا شوق جامعہ نعیمیہ مٰن شعبہ فارسی کے استاد اور کہنہ مشق شاعر تھے، تخلص ’’شوق ‘‘ رکھتے تھے اور حضرت صدر الافاضل کے قریبی رشتہ دار تھے ۔ ( مفتی صاحب کے بیٹے سید ناظر الدین کی روایت کے مطابق) تعلیم و تربیت : آپ نے علمی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ درس نظامی کی تکمیل برصغیر کی نامور دینی درسگاہ ’’جامعہ نعیمیہ ‘‘ مراد آباد سے کی۔ آپ کو اپنے استاد محترم ، سواد اعظم کے عظیم قائد ، امام المناظرین رئیس المتکلمین صدر الافاضل علامہ الحاج حکیم سید محمد نعیم الدین مراد آبادی قدس سرہ سے نہایت عقیدت و محبت تھی ۔ پاکستان میں قیام : استاد محترم صدر الافاضل کے وصال کے بعد آپ ۱۹۵۰ء کو مراد آباد سے پاک۔۔۔
مزید
مولانا سید غلام محمد شاہ صاحب صحیح النسب حسینی سید تھے، آ پ کا سلسلہ نسب آٹھویں امام سید نا موسیٰ رضا سے ملتا ہے، اس لئے آپ کا خاندان ’’رضوی سادات ‘‘ کہلاتا ہے۔ آپ نصر پور (حیدر آباد) کے مشہورصوفی شاعر و بزرگ حضرت سید مصری شاہ نصر پوری اور حضرت شاہ عنایت رضوی کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ۔ شاہ صاحب کے پڑدا دا حضرت مولانا سید بچل شاہ ایک کامل ولی اللہ ، عالم فاضل اور صاحب دل انسان تھے اور کئی لوگ آپ سے دست بیعت تھے۔ سید غلام محمد شاہ ۱۲۵۳؍ ۱۸۲۶ء میں میر نصیر خان ٹالپر کے عہد حکمرانی میں حیدرآباد شہر میں تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت : ابتدائی تعلیم اپنے گھر میں حاصل کی ۔ فارسی حیدرآباد کے چیرانی آخوند سے حاصل کی ان دنوں آپ کے ہم درس نامور شاعر محمد بخش واصف کے استاد آخوند حاجی فقیر محمد عاجز تھے۔ اس کے علاوہ اپنے جد کریم حضرت علامہ سید محمد بچل شاہ و دیگر۔۔۔
مزید
مولاناغلام محمد بن فقیر محمد رمضان سوڈہر گوٹھ اشرف سوڈہر ( تحصیل میہڑ ضلع دادو سندھ ) میں تولد ہوئے۔ فقیر محمد رمضان کو تین بیٹے تولد ہوئے۔ ۱۔ مولانا غلام محمد غلام ۲۔ مولانا غلام نبی غلام ۳۔ مولانا غلام رسول غلام ۔ک تینوں بھائی ، عالم دین ، رہڑ و شریف کے نامور عالم علامہ غلام عمر مہیسر کے فاضل شاگرد ، شاعر اور عاشق رسول اللہ ﷺ تھے اور تینوں کا تخلص غلام تھا۔ تعلیم و تربیت : مولانا غلام محمد نے ابتدائی تعلیم اپنے گوٹھ میں حاصل کی۔ اس کے بعد قرب و جوار مٰن رہڑو شریف کے فیض کا چشمہ جاری تھا وہیں جا کر علوم ظاہر و باطن حاصل کر کے ۔۔۔
مزید
درویش صفت عالم دین ، استاد العلماء حضرت مولانا مفتی غلام محمد جتوئی بن میاں محمد اسماعیل جتوئی ، سراج الفقہاء ، مفتی اعظم ، قطب دوران ، رئیس العلماء ، علامۃ الزمان مفتی غلام عمر جتوئی قدس سرہ الاقدس کے بھتیجے ، ابتدائی دور کے نامور شاگرد اور عظیم علمی وارث تھے۔ گوٹھ سونہ جتوئی ( ضلع لاڑکانہ ) میں ۱۸۸۰ء کو تولد ہوئے۔ گوشہ نشین اہل اللہ مفتی غلام محمد جتوئی نے مدرسہ دارالفیض ( گوٹھ سونہ جتوئی ) میں مکمل تعلیم حاصل کرنے کے بعد حضرت استاد مکرم ، چچا محترم ، سراج الفقہاء کے زیر سایہ مادر علمی میں چٹائی پر بیٹھ کر ، روکھی سوکی کھا کر ، ساری زندگی درس و تدریس میں گذار دی ۔ آپ نے تاج الفقہاء کے وصال کے بعد بھی مدرسہ کا عروج برقرار رکھا اور علمی چراغ اپنے خون پسینہ سے روشن رکھا۔ آپ نہایت پارسا، کم و، شب بیدار ، سادہ طبیعت ، گوشہ نشین ، طلباء پر نہایت شفیق تھے، اکثر اوقات مدرسہ میں تدریس یا۔۔۔
مزید