ابن زید بن مالک بن عبد کعب بن عبدالاشہل۔ انصاری اوسی اشہلی۔ سعد بن زید کے بھائی ہیں جو جنگ بدر میں شریک تھے۔ کنیت ان کی ابو زید ہے۔ عباس بن محمد دوری نے یحیی بن معین سے رویت کی ہے انھوںنے کہا ہے کہ ابو زید یہ وہی ہیں جنھوںنے رسول خدا ﷺ کے زمانے میں قرآن جمع کیا تھا۔ ان کا نام ثابت بن زید تھا۔ ابوعمر نے کہا ہیکہ میں نہیں جانتا کہ سوا یحیی بن معین کے اور کوئی اس کا قائل ہو بعض لوگوںنے اس کے سوا اور باتیں بھی کہی ہیں عنقریب ان کے متعلق اختلافات کنیت کے باب میں ابو زیدکے نام میں آئیں گے۔ انکا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھا ہے ابن معین کے قول میں اعتراض ہے کیوں کہ انھوںنے ان ابو زید کو جنھوںنے کہ قرآن جمع کیا تھا بنی عبد الاشہل سے قرار دیا ہے حالانکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا ہے کہ وہ میرے چچا تھے پس وہ بنی نجار میں سے ہوں گے اور بنی نجار خزرج کی ایک شاخ ہے اور بنی عبدالاشہ۔۔۔
مزید
ابن زید حارثی۔ بنی حارث بن خزرج کے اولاد میں سے ہیں۔ انصار میں سے ہیں۔ کنیت ان کی ابو زید ہے۔ یہ وہی ہیں جنھوںنے نبی ﷺ کے زمانے میں قرآن جمع کیا تھا ان کے نام میں اختلاف ہے بعض لوگ قیس بن زعورا کہتے ہیںاور بعض لوگ قیس بن سکن بنی عدی بن نجار سے ہیں جیسا کہ انس بن مالک نے ذکر کیا ہے حضرت انس سے جب پوچھا گیا کہ قرآن کس نے کس نے جمع کیا تھا تو انھوں نے کہا کہ معاذ نے اور ابی بن کعب اور زید بن ثابت نے اور میرے ایک چچا ابو زید نے۔ ہشام کلبی بھی اسی طرف گئے ہیں۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن رفیع۔ بعض لوگ ان کو ثابت بن رویفع کہتے ہیں۔ انصاری تھے بصرہ میں رہتے تھے پھر مصر کی طرف چلے گئے تھے۔ ان سے صرف حسن (بصری) نے اور اہل شام نے روایت کی ہے۔ حسن نے روایت کی ہے کہ انھیں لشکر کی سرداری اکثر ملا کرتی تھی یہک ہتے تھے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا تھا کہ خبردار غنیمت میں خیانت نہ کرنا (یہ بھی خیانت ہے کہ) کسی عورت سے قبل تقسیم کے نکاحکر لیا جائے بعد اس کے وہ تقسیم کے لئے حوالہ کی جائے (یہ بھی خیانت ہے کہ) کوئی شخص (مال غنیمت کا) کپڑا قبل تقسیم کے پہن لے یہاں تک کہ جب وہ پرانا ہو جائے تو س کو تقسیم کے لئے حوالہ کرے۔ انکا تذکرہ تینوں نے لکھا مگر ابو نعیم نے ان کا نام صرف ثابت رفیع لکھاہے اور ابن مندہ اور ابو عمر نے ثابت رفیع لکھ کر کہا ہے کہ بعض لوگ ان کو ثابت بن ردیفع کہتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ بعض علما نے ثابت رفیع کو ذکر کیا ہے اور وہی حدیث بیان کی ہے جو اوپر مذکور ہوئی اور کہ۔۔۔
مزید
ابن رفاعہ انصاری۔ ان کا ذکر اس حدیث میں ہے جو قتادہ نے مرسلا روایت کی ہے کہ ثابت بن رفاعہ کے چچا جو انصار میں سے ایک شخص تھے نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے اور ثابت اس زمانے میں یتیم تھے اور انھیں کی تربیت میں تھے انھوںنے عرض کیا کہ یارسول اللہ ثابت یتیم ہے اور میری تربیت میں ہے مجھے اس کے مال سے کسی قدر نفع اٹھانا جائز ہے آپ نے فرمایا اس قدر کہ تم دستور کے موافق کھا لو بغیر اس کے کہ اپنا مال بچا کر ان کا مال صرف کرو (یعنی جب تمہارے پاس نہ ہو تو ان کے مال سے کھالو ورنہ نہیں) انکا تذکرہ ابن مندہا ور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن ربیعہ۔ بنی عوف بن خزرج کی اولاد سے ہیں پھر بنی حبلی میں داخل ہوگئے تھے نام ان کا سالم بن غنم بن عوف بن خزرج ہے۔ انصاری ہیں۔ موسی بن عقبہ نے کہا ہے کہ یہ بدر میں شریک تھے اور کہا ہے کہ یہ یقینی بات نہیں ہے بلکہ مشکوک ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن ربیع۔ عبدان نے ان کا تذکرہ اپنی سند سے یزید بن حبیب سے روایت کیا ہے کہ رسول خدا ﷺ ثابت ابن ربیع کے پاس تشریف لے گئے اور وہ حالت نزع میں مبتلا تھے رسول خدا ﷺ نے انھیں آواز دی مگر وہ بولے نہیں تو رسول خدا ﷺ رونے لگے اور فرمایا کہ اگر وہ میری آواز کو سنتے تو ضرور جواب دیتے اس وقت ان کی ہر ہر رگ کو موت کا صدمہ بہت شدت کے ساتھ محسوس ہو رہا ہے عورتیں بھی رونے لگیں اسامہ بن زید نے انھیں منع کیا تو رسول خدا ھ نے فرمایا کہ جب تک یہ زندہ ہیں ان کو رونے دو مگر جس وقت ان کی جان نکل جاتی اس وقت پھر میں کسی رونے والی کی واز نہ سنوں۔ عبدان نے اس حدیچ کو ایسا ہی لکھاہے اور یہ حدیث جابر یا جبر بن عتیک کی روایت سے مشہور ہے اور اس روایت میں یہ ہے کہ یہ واقعہ عبداللہ بن ثابت کا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن دینار۔ ابراہیم بن جنید نے کہا ہے کہ یہ ثابت بیٹیہیں عازب کے بھائی ہیں براء بن عازب کے اور والد ہیں عدی ابن ثابت کے۔ ان کا تذکرہ ابو عبداللہ بن ماجہ نے اپنی سنن میں نماز کے بیان میں کیا ہے۔ انھوں نے محمد بن یحیی سے انھوں نے ہثیم بن جمیل سے انھوں نے ابن مبارک سے انھوں نے ابن مبارک سے انھوں نے ابان بن ثعلب سے انھوں نے دی بن ثابت سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا جب نبی ﷺ منبر پر (خطبہ پڑھنے) کھڑے ہوت تھے تو آپ کے صحابہ آ کی طرف منہ کر کے بیٹھ جاتے تھے۔ ابن ماجہ نے کہا ہے کہ میں اس سند کو متصل سمجھتا ہوں۔ ابو موسی نے کہا ہے کہ عدی بن ثبت انھیں ثابت کے بیٹِ ہیں اور ابو عمر نے ذکر یا ہے کہ عدی بن ثابت (ان ثابت کے بیٹینہیں ہیں بلکہ وہ ثابت بن قیس بن حلیم کے بیٹے ہیں واللہ اعلم۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن وحداح۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں دحداحہ بن نعیم بن غنم بن ایاس۔ کنیت ان کی ابو الدحداح ہے۔ بنی انیف میں سے ہیں یا بنی عجلان میں سے۔ بنی زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف کے حلفا میں سے ہیں۔ محمد بن عمر واقدی نے کہا ہے کہ عبداللہ بن عمار خطمی کہتے تھے کہ ثابت بن دحداح احد کے دن سامنے آئے اور مسلمان اس وقت متفرق ہو رہے تھے اور پریشان تھے پس یہ چلانے لگے کہ اے گروہ انصار میرے پاس آئو میں ثابت بن وحداحہ ہوں اگر محمد (ﷺ) مقتول ہوگئے (تو ہو جانے دو) اللہ زندہ ہے کبھی نہ مرے گا لہذا تم اپنے دین کی طرف سے لڑو اللہ تمہیں غالب کرے گا اور تمہاری مدد کرے گا چنانچہ ایک جماعت انصار کی ان کے پاس جمع ہوگئی اور وہ مسلمانوں کو اپنے ساتھ لے کے (کفار پر) حملہ کرنے لگے۔ ان کے مقابلہ پر کافروں کا ایک سخت لشکر آیا جس میں ان کے سردار تھے خالد بن ولید اور عمرو بن عاص اور عکرمہ بن ابی جہل اور ضرار بن خ۔۔۔
مزید
بن مالک بن عدی بن عامر بن غنم بن عدی بن نجار انصاری خزرجی نجاری۔ صرف واقدی کے قول کے موافق یہ جنگ بدر میں شریک تھے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے اور ابو موسی نے لکھا ہے۔ ابو موسی نے کہا ہے کہ حافظ ابو عبداللہ بن مندہ نے ثابت بن خالد بن نعمان بن خنسا کا ذکر لکھا ہے جو بنی تیم اللہ سے تھے اور جنگ بدر میں شریک تھے اور جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ وہی ہیں یا کوئی اور ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ بلاشک یہ اور ہیں کیوں کہ نسب میں باپ دادا کا نام مختلف ہے پھر ثابت بن خالد بنی مالک بن نجار سے ہیں اور یہ بنی عدی بن نجار سے ہیں۔ پس میں نہیں سمجھتا کہ یہ بات ابو موسی پر کیوں کر مشتبہ ہوگئی۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن خالد بن نعمان بن جفسا بن عسیرہ بن عبد بن عوف بن غنم بن مالک۔ بنی تیم اللہ سے ہیں۔ ان کا نسب ابن مندہ اور ابو نعیم نے ایسا ہی بیان کیا ہے۔ اور ابو عمر نے کہا ہے کہ یہ ثابت بیٹے ہیں خالد بن نعمان بن جنسا بن عبد بن عوف بن غنم بن مالک بن نجار کے جنگ بدر میں شریک تھے۔ یہ اور ابو ایوب عبد بن عوف میں جاکے مل جاتے ہیں۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ ابن مندہ نے یونس بن بکیر سے انھوںنے ابن اسحاق سے شرکائے بدر میں بنی غنم سے ثابت بن خالد بن نعمان کا ذکر کیا ہے اور ابن مندہ نے کہا ہے کہ موسی بن عقبہ نے ان کو بنی تیم اللہ سے لکھاہے اور ابن اسحاق نے شرکا سے بدر میں ابن اسحاق کی طرح ان کا ذکر لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ بنی تیم اللہ سے ہیں۔ میں کہتا ہوں بے شک ابن مندہ نے یہ گمان کیا ہے کہ بنی غنم اور میں بنی تیم اللہ اور میں اور بنی تیم اللہ اور میں حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ غنم بیٹے ہیں مالک ۔۔۔
مزید