ابن عبید بن عمرو بن بلال بن ابی الجریا بن قیس بن مالک بن سالم بن غنم بن عوف بن خزرج۔ یہ بیٹے ہیں ام ایمن کیجو نبی ﷺ کی کھلائی تھیں ان کا ذکر انکے نام میں آئے گا۔ یہ اسامہ بن زید بن حارثہکے اخیافی بھائی ہیں یعنی ماں دونوںکی ایک ہیں جنگ حنین میں شہید ہوئے یہ ابن اسحاق کا قول ہے انھوں نے کہا کہ یہی ہیں جنھوں نیاپنے ان اشعار میں عباس کی طرف اشارہ کیا ہے۔ نصرتا رسول اللہ فی الدین سبعۃ وقد فرمن قد فرعنہ فاقشعوا وثاغنا لاقی الحمام بنفد یمامسہ فی الدین الا یتو جع (٭ہم سات آدمیوں نے دین میں رسول خداکی مدد کیاور بعض لوگ ہو بھاگے وہ بھاگ گئے اور آٹھویں شخص نے موت سے ملاقات کی جو کچھ تکلیفیں انکو دین میں پہنچیں ان سے وہ درد مند نہیں ہوئے۔ یہ سات آدمی جنکا ذکر اس شعر میں ہے یہ تھے۔ عباس، علی، فض۔۔۔
مزید
ابن خزم بن فاتک بن نعیم بن شداد بن عمرو بن فاتک بن قلیب بن عمرو بن اسد بن خزیمہ اسدی۔ ان کی والدہ صماء بنت ثعلبہ ابن عمرو بن حصین بن مالک اسدیہ یں۔ یہ فتح مکہ کے دن مسلمان ہوئے اس وقت ایقاع کے غلام تھے۔ انھوں نے اپنے والد اور چچا سے حدیث کی روایت کی ہے وہ دونوں بدری ہیں۔ ایک گروہ نے کہا ہے کہ ایمن بن خریم اپنیوالد کے ساتھ فتح مکہ کے دن اسلام لائے مگر ابو عمر نے کہا ہے ہ صحیح ہی ہے کہ ان کے والد جنگ بدر میں شریکت ھے۔ یہ اصل میں شام کے رہنے والے تھے اور اخر میں کوفہکی سکونت اختیار کر لی تھی۔ ان سے شعبی نے اور فاتک بن نعیم نے اور ابو اسحق سبیعی نے روایت کی ہے۔ ہمیں اسماعیل بن عبید نے اور ابراہیم بن محمد نے اور عبید اللہ بن اہمد نے اپنی سندسے ابو عیسی (ترمذی) تک خبر دی کہ وہ کہتے تھے ہمس ے احمد بن منیع نے بیانکیا وہ کہتے تھے ہم سے مردان بن معاویہ نے بیانکیا وہ کہتے تھے ہمیں سفیان نے زیا۔۔۔
مزید
ابن رحضہ بن حربہ بن خلاف بن حارثہ بن غفار۔یہ اپنے زمانہ میں قبیلہ غفار کے سردار اور ان کے سفیر تھے یہ مقام سقیا کی طرف موضع غیقہ میں رہتے تھے پھر حدیبیہ ے کچھ پہلے مدینہ چلے آئے تھے اور وہیں سکونت اختیار کر ی تھی۔ ابو عمر نے بیانکیا ہے کہ حدیبیہ ے پہے اسلام لائے یہ اور ان کے بیٹِ دونوں صحابی ہیں۔ ہمیں عبداللہ بن احمد نے اپنی سند یابودائود طیالسی تک خبردی وہ سلیامن بن مغیرہ سے وہ حمید بن ہلال سے وہ عبداللہ بن صامت سے وہ ابی ذر سے راوی ہیں کہ انھوں نے کہا ہم اپنی قوم غفار کے ہمراہ باہر نکلے اور ہماری قوم کے لوگ ماہ حرام میں قتال وغیرہ جائز سمجھتے تھے پس میں اور میرے بھائی انیس اور میری ماں چاہیں پھر انھوںنے اپنے اسلامکا حال بیان کیا اور اسی میں یہ بھیبیان کیا کہ جب ہم اپنیق وم غفار کے پاس لوٹ کے آئے تو ان میں سے آدے آدمی قبل اس کے مسلمان ہوگئے کہ رسول خدا ﷺ مدینہ میں تشریف لائیں۔۔۔
مزید
ابن عبد کلاعی شامی۔ انکو ابوبکر اسماعیلی نے اور عبدان بن محمد نے صحابہ میں ذکر کیا ہے عبدان نے کہا ہے کہ میں نے محمد بن مثنی کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایفع کی وفات سن۱۰۶ھ میں ہوئی اور ابو الفتح ازدمی موصلی نیکہا ہے کہ ایفع بن عبد کلال صحابی یں ان سے صفیان بن عمرو نے روایت کی ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ خود عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں انھوں نے کہا کہ اگر یہ حیح ہو تو اس نام کے دو شخص ہو جائیں گے ہمیں ابو موسی یعنی محمد بن عمر نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابراہیم بن عامر علوی امام جامع مسجد بسطام نیخبر دی وہ کہتے تھے مجھے میرے والد عامر بن محمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر احمد بن ابراہیم اسماعیلی نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھے ابو عبدالہ صوفی احمد بن حسن نیخبردی انھوں نے کہا ہمیں حکم ابن موسی نے خبر دی وہ کہتے تھے میں نے ایفع بن عبد کلاعی سے سنا وہ مقام حمص میں منبر پر کھ۔۔۔
مزید
میںکہتا ہوں یہی صحیح ہے جو ابو موسی نے بیان کیا یہ ایاس وہی ہیں جو بصرہ کے قاضی تھے ان کی ذکاوت کی بہت تعریف تھی سن۱۲۱ھ میں وفات پائی واللہ اعلم۔ ابن ودقہ انصاری۔ بنی سالم بن عوف بن خزرج ے ہیں۔ موسی بن عقبہ نے ابن شہاب سے ان لوگوں کے نام میں جو جنگ یمامہ ین شہید ہوئے قبیلہ بنی سالمس ے ایاس بن ودقہ کا نام بھی روایت کیا ہے۔ انکا تذکرہ ابو عمر اور ابو نعیم اور ابوموسی نے لکھاہے اور ابو موسی نے کہا ہے کہ میں نے ایک نسخہ میں جو ابو نعیم سے منقول تھا ودقہ کوفے کے ساھ لکھا ہوا دیکھا ابو موسی نیکہا ہے مگر صحیح قاف ہے۔ میں کہتا ہوں میرے نزدیک صحیح فے ہے واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن معاویہ مزنی۔ یزید بن ہارون نیمحمد بن اسحاق سے انھوں نے عبدالرحمن بن حارث سے انھوں نے ایاس مزنی سے رویت کی ہے کہ انھوںنے کہا رسول خدا ﷺ نے فرمایا قیام شب (یعنی نماز تہجد) بہت ضروری ہے اگرچہ صرف اتنی دیر تک ہو جتنی دیر میں اونٹنی کا دودھ وہا جاتا ہے یا جتنی دیر میں بکری کا دودھ دوہا جاتا ہے۔ اور بعد نماز عاء کے جو نماز پڑھی جائے اس کا شمار قیام شب میں ہے انھوں نے خالد بن ابی کریمہ کی بھی حدیث معاویہ بن قرہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے انھیں ایکشخص کیپاس بھیجا جس نے اپنے باپ کی منکوحہ س سادی کر لی تھی انھوںنے س کو قتل کر دیا اور اس کے مال کا پانچواں حصہ لے لیا۔ ابو نعیم نے اس مقام پر ابن مندہ پر اعتراض کیا ہے جس کو م ایاس بن ربابکے بیان میں لکھ چکے ہیں اب اس کے یہان بیان کرنے کی حاجت نہیں اور ابو موسی نے ایاس بن معاویہ کو ابن مندہ پر استدرک کرنیک ے لئے لھکا۔۔۔
مزید
ابن معاذ انصاری اوسی اشہلی۔ ہمیں ابو جعفر عبید اللہ بن احمد بن علی یغدادی نے اپنی سند سے یونس بن کبیر سے انھوں نے بن اسحاق سے وایت کی ہے کہ انھوں نے کہا مجھے حصین ابن عبدالرحمن بن عمرو بن سعد بن معاذ نے محمو دبن لبید سے جو نبی عبد الاشہل کے بھائی تھے روایت کی ہے ہ انھوں نے کہا جب ابو الحیسر یعنی انس بن رافع مکہ میں آئے اور ان کے ساتھ بنی عبدالاشہل کے چند جوان تھے ان میں ایاس بن معاذبھی تھے۔ یہ لوگ قریش سے اپنی قوم خزرج کے لئے حلف کی دوستی کرانے آئے تھے رسول خدا ﷺ نے جو ان کے آنیکا حال سنا تو ان کے پاس تشریف لے گئے اور ان کے پاس جا کے بیتھ گئے اور فرمایا کہ اے لوگو کیا تم اس بات کو پسند کرو گے جو اس کام سے بھی بہتر ہے جس کے لئے تم آئے ہو ان لوگوں نے پوچھا کہ وہ کیابات ہے حضرت نے فرمایا (وہ یہ بات ہے کہ) میں خدا کا پیغمبر ہوں مجھے اللہ نے اپنے بندوں کی طرف بھیجا ہے تاکہ میں انھیں اس ب۔۔۔
مزید
ابن مالک بن اوس بن عبداللہ بن حجر اسلمی۔ ابن مندہ نے لکھاہے کہ ابن اسحاق سراج نے حابہ میں ان کا ذکر لکھا ہے حالانکہ یہ تابعی یں ان کے دادا اوس لبتہ صحابی یں وار انھوں نے محمد بن اسحاق سراج سے انھوں نے محمد بن عیاد بن موسی عکلی سے انھوں نے اپنے بھائی موسی بن عباد سے انھوں نے عبداللہ بن یسار سے انھوں نے ایاس بن مائک بن اوس اسلمی سے روایت کی ہے کہ جب رسول خدا ﷺ نے اور ابوبکر ہجرت کی تو مقام جحفہ میں ہمارے اونٹوںکی طرف سے ہوگے گذرے اور انھوں نے پوری حدیث ذکر کی اس حدیث خر بن مالک بن ایاس بن مالک بن اوس بن عبداللہ ن حجر نے اپنے والد اوس بن حجر سے روایت کیا ہے ہ نبی ﷺ ان کی طرف سے ہو کے گذرے الخ اوس بن عبداللہ حج کے بیان میں یہ حدیث گذر چکی ہے۔ ابو نعیم نے ان ایاس کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ بعض وہم کرنے والوں نے ان کو صحابہ میں ذکر یا ہے حالانکہ وہ تابعی یں ان کے دادا البتہ صحابی ہیں اور انو۔۔۔
مزید
ابن قتادہ عنبری یا غبری۔ ابو موسی نے ان کو اسی طرح شک کیساتھ بیان کیا ہے اور اوفی بن مولہ کی حدیث بیان کی ہے ہ انھوں نے کہا میں رسول خدا ﷺ کے اس گیا تو آپ نے مجھے کچھ بکریاں دیں اور مجھ سے شرط کر لی کہ سب سے پہلے میں ان کا ودھ مسافروں کو پلائوں اور آپنے ساعدہ کو جو ایک شخص ہم میں سے تھا ایک کنواں دیا جو ایک جنگل میں تھا نام اس کا جعونیہ تھا اور آپنے ایاس بن قتادہ عنبری کو موضع جابیہ دیا جو یمامہ کے قریب ہے ہم سب لوگ آپ کے پاس ایک ساتھ گئے تھے اور آپ نے ہم میں سے ہر ایک کے لئے یہ معافیاں چمڑے پر لکھ دی تھیں ابو موسینے کہا ہے کہ یہ نسب مختلف مقامات میں مختلف خط سے وارد ہوا ہے بعض میں عنبری ہے اور بعض میں غبری ہے اور بعض یں غزی ہے اور مجھے اس کی تحقیق نہیں ہوئی اسی طرح ان مقامات کے نام بھی مختلف طور سے آئے ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ صحیح عنبری ہے قبیلہ بنی عن۔۔۔
مزید
کنیت انکی ابو فاطمہ اور بعض لوگ کہتے ہیں ابن ابی فاطمہ اور ابو فاطمہ کا نام انیس ہے ان کا ذکر ہوچکا ہے۔ ابن مندہ نے اپنی سند ے احمد بن عصام سے انھوں نے ابو عامر عقدی سے انھوں نے محمد بن ابی حمید سے انھوں نیملسم یعنی ابو عقیل سے جو زرقیون کے غلام تھے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں عبداللہ بن ایاس بن ابی فاطمہ کے پاس گیا تو انوں نے کہا کہ اے ابو عقیل مجھ س میرے والد بیان کرتے تھے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص تم میں سے چاہتا ہو کہ ہمیشہ تندرست رہے کبھی بیمار نہ ہو پھر انھوں نے پوری حدیث ذر کی اس حدیث کو ابن وہب نے ابن ابی حمید سے روایت کیا ہے وہ اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے تھے۔ اور ابن ابی حمید سے مروی ہے وہ عبداللہ بن ابی ایاس سے وہ اپنے دادا سے روایتکرتیہیں اور انھوںنے محمد بن ابی حمید کی نسبت یہ اختلاف ذر کیا ہے کہ کبھی تو وہ اپنے والد سے روایت کتے ہیں اور کبھی اپنے وا۔۔۔
مزید