نبی ﷺ کے غلام تھے۔ ان کی کنیت ہی مذکور ہے۔ جہاں تک میں جانتا ہوں ان سے سوا مجل بن خلیفہ کے اور کسینے روایت نہیں کی ہم ان کا تذکرہ کنیتوں کے باب میں لکھیں گے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن عامر بن جزء بن مالک بن عمرو بن سعد بن عصوان بن قرن بن رومان بن ناجیہ بن مراد مرادی جو بعد کو قبیلہ قرن میں داخل ہوگئے تھے۔ یہ بڑے مشہور زاہد ہیں۔ ابن کلبی نے ان ک نسب اسی طرح ذکر کیا ہے۔ انھوںنے نبی ﷺ کا زمانہ پایا تھا مگر آپ کو دیکھا نہیں۔ کوفہ میں رہتے تھے وہاں کے علی طبقہ کے تابعین میں سے تھے۔ ابو نصر نے اسیہ بن جابر سے رویت کی ہے کہ ایک محدث کوفہ میں حدیث بیان کیا کرتے تھے جب وہ اپنی حدیث سے فارغ ہوتے تو سب لوگ چلے جاتے صرف چند لوگ باقی رہ جاتے تھے ان میں ایک شخص یسے تھے جو اس قسم کی باتیں کرتے تھے کہ میں س قسم کی باتیں کرتے ہوئے کسی کو نہ سنتا تھا۔ مجھے ان سے محبت ہوگئی چند روز کے بعد میں نے ان کو نہ دیکھا تو میں نے اپنے دوستوں سے کہا کہ تم فلاں شخص کو جو ہمارے پاس بیٹھتے تھے ایسے اور ایس یتھے جانتے ہو حاضرین میں سے ایک شخص نے کہا کہ ہاں میں انھیں جانتا ہوں وہ اویس قرنی ہیں۔۔۔
مزید
ابن مولہ تمیمی عنبری قبیلہ بنی عنبر بن عمرو بن تمیم سے ہیں ان کا صحابی ہونا ثابت ہے۔ ان کا شمار بصرہ والوں میں ہے۔ ان کی حدیث منقدین حصین بن حجوان بن اوفی بن مولہ نے اپنے والد سے انوں نے انکے دادا سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں نبی ﷺ کے پاس گیا تو آپ نے مجھے کچھ بکریاں دیں اور آپنے مجھے شرط کر لی کہ سب سے پہلے میں ان کا دودھ مسافر کو پلائوں اور سادہ کو اور ہم میں سے ایک اور شخص کو ایک کنواں دیا جو ایک جنگل میں تھا اور ایاس بن قتادہ عنبری کو موضع جابیہ دیا جو یمامہ کے قریب تھا ہم سب لوگ ایک ساتھ آپ کے حضور میں گئے تھے آپ نے ہم سبکے لئے یہ معافیاں ایک چمڑے پر لکھوا دی تھیں۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن عرفطہ۔ یہ اور انکے والد عرفطہ دونوں صحابی ہیں انکے والد غزوہ طائف میں شہید ہوئے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن عمرو یحلی۔ انھوںنے نبی ﷺ کا زمانہ پایا ہے مگر آپ کو دیکھا نہیں۔ ہمیں ابو یاسر نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عبدالرحمن بن مہدی نے معاویہ بن صالح سے انھوں نے سلیم بن عامر سے انھوں نے اوسط بجلی سے روایتک ر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے میں مدینہ میں نبی ﷺ کی وفات کے ایک سال بعد گیا تھا میں نے دیکھا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ خطبہ پڑھ رہے تھے انھون نے خطبہ میں بیان کیا کہ رسول خدا ﷺ پہلے سال ہمارے درمیان میں کھڑے ہوئے الی آخر الحدیث۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ان کا نسب نہیں بیان کیا گیا۔ ان کا تذکرہ ابن قانع نے لکھا ہے۔ ان سے ان کے بیٹے یعلی نے روایت کی ہے کہ یہ کہتے تھے ہم نبی ﷺ کے زمانے میں ریا کو شرک اصغر سمجھتے تھے اس کو ابن دباغ اندسلی نے ذکر کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن یزید بن اصرم۔ انصاری۔ ابن شہاب نے بیان کیا ہے کہ بی نجار میں سے جو لوگ بیعت عقبہ میں شریک ہوئے تھے ان یں اوس بن یزید بن اصرم بھی تھے۔ ان کا تذکرہ ابو نعیم ور ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن معیر بن لوذان بن ربعیہ بن عریج بن سعد بن حمج کنیت ان کی ابو محذورہ قرشی ہیں حمجی ہیں۔ مکہ میں بعد فتح کے رسول خدا ﷺ کی طرف سے موذن تھے ان کی کنیت ہی زیادہ مشہور ہے ان کے نام میں اختلاف ہے بعض لوگوں نے تو وہی کہا ہے جو ہم نے بیان کیا اور یہی ابن منیع نے زبیر بن بکار سے نقل کیا ہے اور بعض لوگوں نے ان کا نام سمرہ بیان کیا ہے جو آئندہ انشاء اللہ بیان ہوگا اور بعض لوگوںنے کہا ہے کہ اوس ابو محذورہ کے بھائی کا نام تھ اس میں اعتراض ہے پہلا ہی قول زیدہ مشہور ہے اور صحیح یہ ہے کہ ان کے بھائی کا نام انیس تھا جو بدرکے دن بحالت کفر قتل کیے گئے یہ قول زبیر اور ہشام کلبی وغیرہ کا ہے۔ ہشام نے ابو الزبیر کی طرح ابو محذورہ کانام اوس بتایا ہے ان دونوں بھائیوں کے اولاد نہ تھی ابو محذورہ کے بعد مکہ میں ان کے بھائی جو سلامان ابن ربیعہ بن سعد بن جمیح کی اولاد سے تھے موذن ہوئے۔ ابن محیریز نے کہا ہے کہ ۔۔۔
مزید
ابن معلی بن لوذان بن حارثہ بن زید بن ثعلبہ بن عدی بن مالک بن زید مناہ بن حبیب بن عبد حارثہ بن مالک بن جشم بن خزرج یہ اور ان کے بھائی سب صحابی ہیں اور بعض ان میں سے جنگ بدر میں شریک ہوئے ہیں ان کے حالات اپنے مقامت میں انشاء اللہ تعالی آئیں گے۔ ان کو کلبی نے ذکر کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن معاذ بن اوس انصاری بدری۔ بیر معونہ کے دن شہید ہوئے یہ محمد بن اسحاق کا قول ہے۔ اور اس کو ابو الاسود نے عروہ سے روایت کیا ہے۔ انکا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید