جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

پسنديدہ شخصيات

سینا) اوس (رضی اللہ عنہ)

  مرائی۔ امء القیس کی اولاد میں ے تھے۔ ان کی بیٹی ام جمیل بنت اوس مرائیہ کہتی ہیں کہ میں اپنے والد کے ہمراہ رسول خدا ﷺ کی خدمت میں گئی اور میں زمانہ جاہلیت میں لونڈی بنائی گئی تھی میرے بال کچھ تو لمبے لٹکے ہوئے تھے اور جابجا سے کچھ کچھ منڈے ہوئے تھے نبی ﷺ نے فرمایا کہ جاہلیت (٭زمانہ جاہلیت میں لونڈیوں کے بال منڈوا دیا کرتے تھے اسلام نے اس سے منع کر دیا اور عورتوں کے لئے سر کے بال منڈوانے کی ممانعت فرما دی جس طرح مردوں کے لئے ڈاڑھی کے بالوںکا منڈوانا ممنوع ہے) کی وضع اس سے دور کر دو بعد اس کے اسے میرے پاس لائو چنانچہ میرے والد مجھے لے گئے اور جاہلیت کی وضع مجھ سے دور کر دی پھر مجھے نبی ﷺ کے پاس لائے تو آپنے مجھے دعا دی اور مجھے برکت دی اور اپنا ہاتھ میرے سر پر پھیرا۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے اور عبدان بن محمد بن عیسی نے ابو محمد سے نقل کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اوس (رضی اللہ عنہ)

  ابن محجن۔ کنیت ان کی ابو تمیم اسلمی۔ یہ اسلام لائے ہیں بعد اس کے کہ رسول خدا ﷺ ہجرت کر کے مدینہ تشیرف لاچکے ابن شاہین نے ایسا ہی ذکر کیا ہے مگر دراصل وہ اوس بن حجربین ج یسا کہ لوگوںنے اپنی کتابوں میں ذکر کیا ہے اور ابن شاہین نے بھی دوبارہ ان کا تذکرہ صحیح کرکے لکھا ہے۔ یہ بحث اوس بن عبداللہ بن حجر کے تذکرہ میں گذر چکی ہے۔ ابو موسی نے ان کا تذکرہ لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

(سیدنا) اوس (رضی اللہ عنہ)

  ابن مالک بن قیس بن محرز بن حارث کنیت ان کی ابو السائب جنگ احد میں شریک ہوئے تھے جیسا کہ ابن شاین نے لکھا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اوس (رضی اللہ عنہ)

  ابن مالک اشجعی۔ انکا ذکر اس حدیچ میں ہے جس کو مکی بن ابراہیم نے روایت کیا ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ نے اسی طرح لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اوس (رضی اللہ عنہ)

  کنیت ان کی ابو کبشہ۔ رسول خدا ﷺ کے غلام ہیں۔ بعض لوگ ان کا نام سلیمان کہتے ہیں۔ قبیلہ دوس کے ہیں ان کا ذکر ابن اسحاق نے شرکائے بدر یں کیا ہے صرف ابو نعیم نے ان کا ذکر اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اوس (رضی اللہ عنہ)

  ابن قیظی بن عمرو بن زید بن جشم بن حارثہ انصاری حارثی۔ جنگ احد میں یہ اور ان کے دونوں بیٹے کنانہ اور عبد اللہ شریک ہوئے تھے اور (ان کے تیسرے بیٹے) عربہ بن اوس احد میں اپنے باپ اور بھائیوںکے ساتھ شریک نہیں ہوئے رسول خدا ﷺ نے ان کو کم سنی کی وجہ سے واپس کر دیا تھا۔ یہ کلام ابو عمر کا تھا۔ ابو موسی نے ان کا تذکرہ ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے لکھا ہے۔ ہمیں ابو موسی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو علی حسن بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو طاہر محمد بن امد بن عبدالرحیم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو محمد بن حبان یعنی ابو الشیخ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عبداللہ محمد بن حسین طبرکی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عبداللہ محمد بن عیسی دامعانی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد ابن اسحاق نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے ثقہ نے زید بن سلم سے نقل کر کے بیان کیا کہ (ایک مرتبہ) شاس بن قیس۔۔۔

مزید

سیدنا) اوس (رضی اللہ عنہ)

  ابن فاتک۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں ابن فائد اور بعض لوگ کہتے ہیں ابن فاکہ ابو موسی نے کہا ہے کہ عبدان نے ان کو شک کے ساتھ لکھا ہے اور کہا ہے کہ محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ رسول خدا ﷺ کے اصحاب میں جو لوگ انصار سے پھر قبیلہ بنی اوس ے پھر بنی عمرو بن عوف سے خیبر میں شہید ہوئے ان میں اوس ابن فائد بھی تھے۔ انھوں نے اپنے اساتذہ سے روایت کی ہے کہ اوس بن فاتک جو نبی ﷺ کے اصحاب میں تھے خیبرکے دن شہید ہوئے۔ابو موسی نے ایسا ہی کہا ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ اوس بن فاکہ انصری جو قبیلہ اوس میں سے تھے خیبرکے دن شہید ہوئے پس یہ دونوں ان کے باپ کے نام میں مختلف ہیں بعض لوگ فاکہ کہتے ہیں بعض لوگ فاتک اور بعض لوگ فائد واللہ اعلم۔ انکا تذکرہ ابو موسی اور ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اوس (رضی اللہ عنہ)

  ابن عوف ثقفی س۵۹ھ میں وفات پائی ابن مندہ نے اس تذکرہ کو لکھا ہے حالانکہ یہ تذکرہ اور پہلا تذکرہ ایک ہے میں نہیں سمجھتا کہ انھوں نے کیوں ان کو دو جگہ پر لکھا۔ اس میں کوئی ایسی بات بھی نہیں ہے جو مشتبہ ہو اور کسی پر پوشیدہ رہ سکے بلاشبہ یہ سہو ہے اور اگر میں نییہ التزام نہ کیا ہوتا کہ کوئی تذکرہ ان لوگوں کا لکھا ہوا ترک نہ کروں گا تو بے شک اس تذکرہ کو چھوڑ دیتا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اوس (رضی اللہ عنہ)

  ابن عوف ثقفی۔ طائف میں سکونت اختیار کی تھی اور وفد کے ساتھ رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے سن۵۹ھ میں وفات پائی۔ یہ محمد بن سعد کاتب واقدی کا قول ہے سی کو ابن مندہ اور ابو نعیم نے نقل کیا ہے۔  ابو نعیم نے کہا ہے کہ یہ اوس بیٹے ہیں حذیفہ کے انھوں نے ان کو ان کے دادا کی طرف منسوب کر دیا ہے سابق میں اس پر بحث ہوچکی ہے۔ اور ابو عمر نے کہا ہے ہ اوس ابن حذیفہ ثقفی قبیلہ ثقیف کے اسلام کی خبر لے کر عبد یا لیل کے ستھ نبی ﷺ کے حضور ین حاضر ہوئے تھے اور خود بھی مسلامن ہوگئے اور قبیلہ ثقیف کے تمام لوگ مسلمان ہوگئے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اوس (رضی اللہ عنہ)

  ابن عرابہ انصاری۔ نافع نے حضرت ابن عمر سے روایت کی ہے کہ جنگ احد میں جب حضرت ابن عمر رسول خدا ﷺ کے سامنے پیش کئے گئے تو نبی ﷺ نے بوجہ کم سن ہونے کے ان کو واپس کر دیا اور انھیں کے مراہ زید بن ثابت کو اور اوس بن عرابہ کو اور رافع بن خدیج کو بھی واپس کر دیا تھا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ایسا ہی بیان کیا ہے اور ابو عمر نے ان کو عرابہ بن اوس بن قیطی لکھاہے اور کہا ہے کہ انھیں نبی ﷺ نے جنگ احد میں کم سن ہونے کے سبب سے واپس کر دیا تھا اور یہی صحیح ہے عرابہ کے بیان میں انشاء اللہ تعالی اس کا ذکر ہوگا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید