جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


منقبت   (235)





تو ہے وہ غوث کہ ہرغوث ہے شیدا تیرا

تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیراتو ہے وہ غیث کہ ہر غیث ہے پیاسا تیرا سورج اگلوں کے چمکتے تھے چمک کر ڈوبےافقِ نور پہ ہے مہر ہمیشہ تیرا مرغ سب بولتے ہیں بول کے چپ رہتے ہیںہاں اصیل ایک نوا سنج رہے گا تیرا جو ولی قبل تھے یا بعد ہوئے یا ہوں گےسب ادب رکھتے ہیں دل میں مِرے آقا تیرا بقسم کہتے ہیں شاہانِ صریفین و حریمکہ ہوا ہے نہ ولی ہو کوئی ہمتا تیرا تجھ سے اور دہر کے اقطاب سے نسبت کیسیقطب خود کون ہے خادم تِرا چیلا تیرا سارے اقطاب جہاں کرتے ہیں کعبے کا طوافکعبہ کرتا ہے طوافِ درِ والا تیرا اور پروانے ہیں جو ہوتے ہیں کعبے پہ نثارشمع اِک تو ہے کہ پروانہ ہے کعبہ تیرا شجرِ سرو سہی کس کے اُگائے تیرےمعرفت پھول سہی کس کا کِھلایا تیرا تو ہے نوشاہ براتی ہے یہ سارا گلزارلائی ہے فصل سمن گوندھ کے سہرا تیرا ڈالیاں جھومتی ہیں رقصِ خوشی جوش پہ ہےبلبلیں جھولتی ہیں گاتی ہیں سہرا تیرا گیت کلیوں کی چٹ۔۔۔

مزید

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرامر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلیڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے جو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منھ اور بھپر جاتا ہےچار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سرمکھ ہو تو اِک وار میں دو پَر کالےہاتھ پڑتا ہی نہیں بھول کے اوچھا تیرا اس پہ یہ قہر کہ اب چند مخالف تیرےچاہتے ہیں کہ گھٹا دیں کہیں پایہ تیرا عقل ہوتی تو خدا سے نہ لڑائی لیتےیہ گھٹائیں، اُسے منظور بڑھانا تیرا وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَک کا ہے سایہ تجھ پربول بالا ہے تِرا ذکر ہے اُونچا تیرا مٹ گئے مٹتے ہیں مِٹ جائیں گے اَعدا تیرےنہ مٹا ہے نہ مٹے گا کبھی چرچا تیرا تو گھٹائے سے کسی کے نہ گھٹا ہے نہ گھٹےجب بڑھائے تجھے اللہ تعالیٰ تیرا سُمِّ قاتل ہے خدا کی قسم اُن کا اِنکارمنکرِ فضلِ حضور آہ یہ لکھا تیرا میرے سیّاف کے خنجر سے تجھے باک نہیںچیر کر دیکھے کوئی آہ کلیجا تیرا ۔۔۔

مزید

بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر

بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادرسرِّ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبدالقادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملّت بھی ہےعلمِ اَسرار سے ماہر بھی ہے عبدالقادر منبعِ فیض بھی ہے مجمعِ افضال بھی ہےمہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبدالقادر قطبِ ابدال بھی ہے محورِ ارشاد بھی ہےمرکزِ دائرۂ سِرّ بھی ہے عَبدالقادر سلکِ عرفاں کی ضیا ہے یہی درِّ مختارفخرِ اشباہ و نظائر بھی ہے عَبدالقادر اُس کے فرمان ہیں سب شارحِ حکمِ شارعمظہرِ ناہی و آمر بھی ہے عبدالقادر ذی تصرف بھی ہے ماذون بھی مختار بھی ہےکارِ عالم کا مدبّر بھی ہے عَبدالقادر رشکِ بلبل ہے رؔضا لالۂ صَد داغ بھی ہےآپ کا واصفِ و ذاکر بھی ہے عَبدالقادر حدائقِ بخشش  ۔۔۔

مزید

برتر قیاس سے ہے مقام ابوالحسین

بر تر قیاس سے ہے مقامِ ابو الحسینسدرہ سے پوچھو رفعتِ بام ابو الحسین وارستہ پائے بستۂ دامِ ابو الحسینآزاد نار سے ہے غلامِ ابو الحسین خطِّ سیہ میں نورِ الٰہی کی تابشیں کیا صبحِ نور بار ہے شام ابو الحسین ساقی سنادے شیشۂ بغداد کی ٹپک مہکی ہے بوئے گل سے مدامِ ابو الحسین بوئے کبابِ سوختہ آتی ہے مے کشو!چھلکا شرابِ چشت سے جامِ ابو الحسین گلگوں سحر کو ہے سَہَرِ سوزِ دل سے آنکھسلطانِ سہرورد ہے نامِ ابو الحسین کرسی نشیں ہے نقشِ مراد اُن کے فیض سے مولائے نقش بند ہے نامِ ابو الحسین جس نخلِ پاک میں ہیں چھیالیس ڈالیاںاک شاخ ان میں سے ہے بنامِ ابو الحسین مستوں کو اے کریم بچائے خمار سےتا دورِ حشر دورۂ جامِ ابو الحسین اُن کے بھلے سے لاکھوں غریبوں کا ہے بھلایا رب زمانہ باد بکامِ ابو الحسین میلا لگا ہے شانِ مسیحا کی دید ہےمُردے جِلا رہا ہے خرامِ ابو الحسین (ق) سر گشتہ مہر و مہ ہیں پر اب تک کھلا ن۔۔۔

مزید

مختصر منظوم تعارف حضرت علّامہ مولانا مفتی محمد اقبال سعیدی

شیخ القرآن و الحدیث حضرت علّامہ مولانا مفتی محمد اقبال سعیدی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ (تاریخِ وصال: ۲۶،جمادی الاولیٰ۱۴۳۷ھ مطابق ۶؍مارچ ۲۰۱۶؁ء ، اتوار شب ۱ بجے)کلام: ندیم احمد نؔدیم نورانی مفتی اقبال سعیدی تھے گُلِ باغِ صفااُن کی سیرت میں نمایاں ہوا زہد و تقویٰ وہ غزالیِّ زماں کے ہوئے شاگرد و مریداُن کے مُرشِد نے خلافت کا شرف بھی بخشا وقت کے بیہقی منظور نے اپنے شاگردمفتی اقبال سعیدی کو خلیفہ بھی کیا سیّد احمد جنھیں کہتے ہیں سبھی ’’بو البرکات‘‘ایسے استاد سے بھی شرفِ خلافت پایا مفتی اقبال نے تدریس جو کرنی چاہیجامعہ فیضیہ رضویّہ سے آغاز کیا وہ جو ملتان میں ہے جامعہ اَنوارِ عُلومتا وفات اُس میں پڑھائی ہے حدیثِ آقا آپ نے نصف صدی مَسندِ تدریس پہ خوبدرسِ قرآن و احادیثِ شہِ طیبہ دیا وہ جو ہیں عبدِ مجید ایک سعیدی مفتیمفتی اقبال کے شاگردوں میں ہے نام اُن کا مَوت نے چ۔۔۔

مزید

اللہ برائے غوث اعظم

اﷲ! برائے غوث الاعظمدے مجھ کو ولاے غوث الاعظم دیدارِ خدا تجھے مبارک اے محوِ لقاے غوث الاعظم وہ کون کریم صاحبِ جُود میں کون گداے غوث الاعظم سُوکھی ہوئی کھتیاں ہری کر اے ابرِ سخاے غوث الاعظم اُمیدیں نصیب، مشکلیں حل قربان عطاے غوث الاعظم کیا تیزیِ مہرِ حشر سے خوف ہیں زیرِ لواے غوث الاعظم وہ اور ہیں جن کو کہیے محتاج ہم تو ہیں گداے غوث الاعظم ہیں جانبِ نالۂ غریباں گوشِ شنواے غوث الاعظم کیوں ہم کو ستائے نارِ دوزخ کیوں رد ہو دعاے غوث الاعظم بیگانے بھی ہو گئے یگانے دَل کش ہے اداے غوث الاعظم آنکھوں میں ہے نور کی تجلی پھیلی ہے صباے غوث الاعظم جو دم میں غنی کرے گدا کو وہ کیا ہے عطاے غوث الاعظم کیوں حشر کے دن ہو فاش پردہ ہیں زیرِ قباے غوث الاعظم آئینۂ روئے خوبرویاں نقشِ کفِ پاے غوث الاعظم اے دل نہ ڈر ان بلائوں سے اب وہ آئی صداے غوث الاعظم اے غم جو ستائے اب تو جانوں لے دیکھ وہ آئ۔۔۔

مزید

اے رضا مرتبہ کتنا ہوا بالا تیرا

اے رضا مرتبہ کتنا ہوا بالا تیراہند تو ہند عرب میں ہوا شہرہ تیرا نام اعلیٰ ہے تِرا حضرتِ اعلیٰ تیراکام اَولیٰ ہے تِرا اے شہِ والا تیرا کوئی کیا جانے بڑا کتنا ہے رتبہ تیرااصفیا چومنا چاہیں وہ ہے تلوا تیرا کارِ تجدید ادا کرتا تھا خامہ تیراسر پہ باطل کے اٹھا کرتا تھا تیغا تیرا کتنا اونچا کیا اللہ نے رتبہ تیراغوثِ اعظم کو کیا آقا و مولیٰ تیرا تیرے اچھوں نے کیا ہے بڑا اچھا تیراپھر بھلا کیا کوئی بد خواہ کرے گا تیرا نسبتِ آلِ رسولی بھی عجب نسبت ہےغوث تک لے گیا تجھ کو یہ وسیلہ تیرا عمر کا تیرھواں سِن ماہِ دَہم چار ہی دناتنی مدّت میں ہوا علم کا چرچا تیرا اِس صدی کا تو مُجدِّد، تو زمانے کا اماماہلِ حق چلتے ہیں جس پہ وہ ہے رستہ تیرا تجھ کو اللہ نے ہر فضل عطا فرمایاکون سا علم کہ جس میں نہیں حصّہ تیرا تجھ پہ ہے اک تنِ بے سایہ کا ایسا سایہپھیلتا جاتا ہے ہر سمت اجالا تیرا اس زمانے میں کوئی تج۔۔۔

مزید

تِرا ذرّہ مہِ کامل ہے یا غوث

تِرا ذرّہ مہِ کامل ہے یا غوثتِرا قطرہ یمِ سائل ہے یا غوث کوئی سالک ہے یا واصل ہے یا غوث وہ کچھ بھی ہو تِرا سائل ہے یا غوث قدِ بے سایہ ظِلِّ کبریا ہے تو اُس بے سایہ ظل کا ظل ہے یا غوث تِری جاگیر میں ہے شرق تا غربقلمر و میں حرم تا حل ہے یا غوث دلِ عشق و رخِ حُسن آئینہ ہیںاور ان دونوں میں تیرا ظل ہے یا غوث تِری شمعِ دل آرا کی تب و تابگُل و بلبل کی آب و گِل ہے یا غوث تِرا مجنوں تِرا صحرا تِرا نجدتِری لیلیٰ تِرا محمل ہے یا غوث یہ تیری چمپئ رنگت حسینی حَسن کے چاند صبحِ دل ہے یا غوث گلستاں زار تیری پنکھڑی ہے کلی سو خلد کا حاصل ہے یا غوث اگال اس کا ادھار ابرار کا ہوجسے تیرا اُلش حاصل ہے یا غوث اشارے میں کیا جس نے قمر چاکتو اس مہ کا مہِ کامل ہے یا غوث جسے عرشِ دوم کہتے ہیں اَفلاک وہ تیری کرسیِ منزل ہے یا غوث جسے مانگے نہ پائیں جاہ والے وہ بن مانگے تجھے حاصل ہے یا غوث فیوضِ عالمِ اُمّ۔۔۔

مزید

جو تیرا طفل ہے کامل ہے یا غوث

جو تیرا طفل ہے کامل ہے یا غوثطُفیلی کا لقب واصل ہے یا غوث تصوّف تیرے مکتب کا سبق ہے تَصرّف پر تِرا عامل ہے یا غوث تِری سَیرِ اِلَی اللہ ہی ہے فِی اللہکہ گھر سے چلتے ہی مُوصل ہے یا غوث تو نورِ اوّل و آخر ہے مولیٰتو خیرِ عاجل و آجل ہے یا غوث ملک کے کچھ بشر کچھ جن کے ہیں پیر تو شیخِ عالی و سافل ہے یا غوث کتابِ ہر دل آثارِ تَعرّفتِرے دفتر ہی سے ناقل ہے یا غوث فُتُوْحُ الْغَیْب اگر روشن نہ فرمائےفُتُوْحَات و فُصُوْص آفل ہے یا غوث تِرا منسوب ہے مرفوع اس جااضافت رفع کی عامل ہے یا غوث تِرے کامی مشقّت سے بَری ہیں کہ بر تر نصب سے فاعل ہے یا غوث اَحَد سے احمد اور احمد سے تجھ کو کُنْ اور سب کُنْ مَکُنْ حاصل ہے یاغوث تِری عزّت، تِری رفعت، تِرا فضلبِفَضْلِہٖ افضل و فاضل ہے یا غوث تِرے جلوے کے آگے منطقہ سے مہ و خور پر خطِ باطل ہے یا غوث سیاہی مائل اس کی چاندنی آئیقمر کا یوں فلک مائل ہے یا۔۔۔

مزید

بدل یا فرد جو کامل ہے یا غوث

بدل یا فرد جو کامل ہے یا غوثتِرے ہی در سے مستکمل ہے یا غوث جو تیری یاد سے ذاہل یا غوث وہ ذکر اللہ سے غافل ہے یا غوث اَنَا السَّیَّاف سے جاہل ہے یا غوث جو تیرے فضل پر صائل ہے یا غوث سخن ہیں اصفیا، تو مغزِ معنیٰ بدن ہیں اولیا، تو دل ہے یا غوث اگر وہ جسمِ عرفاں ہیں تو تو آنکھاگر وہ آنکھ ہیں تو تل ہے یا غوث اُلوہیّت نبوّت کے سوا تو تمام افضال کا قابل ہے یا غوث نبی کے قدموں پر ہے جز نبوّت کہ ختم اس راہ میں حائل ہے یا غوث اُلوہیّت ہی احمد نے نہ پائینبوّت ہی سے تو عاطل ہے یا غوث صحابیّت ہوئی پھر تابعیت بس آگے قادری منزل ہے یا غوث ہزاروں تابعی سے تو فزوں ہےوہ طبقہ مجملاً فاضل ہے یا غوث رہا میدان و شہرستان عرفانتِرا رَمنا تِری محفل ہے یا غوث یہ چشتی، سہروردی، نقشبندیہر اک تیری طرف مائل ہے یا غوث تِری چڑیاں ہیں تیرا دانہ پانیتِرا میلہ تِری محفل ہے یا غوث انھیں تو قادری بیعت ہے تجدید وہ۔۔۔

مزید

طلب کا منہ تو کس قابل ہے یا غوث

طلب کا منھ تو کس قابل ہے یا غوث مگر تیرا کرم کامل ہے یا غوث دوہائی یا محی الدیں! دوہائیبلا اسلام پر نازل ہے یا غوث وہ سنگیں بدعتیں وہ تیزیِ کفر کہ سر پر تیغ، دل پر سل ہے یا غوث عَزُوْمًا قَاتِلًا عِنْدَالْقِتَالٖمدد کو آدمِ بسمل ہے یا غوث خدارا نا خدا آ دے سہاراہوا بگڑی بھنور حائل ہے یا غوث جِلا دے دیں جَلا دے کفر و الحادکہ تو محیی ہے تو قاتل ہے یا غوث تِرا وقت اور پڑے یوں دین پر وقت نہ تو عاجز نہ تو غافل ہے یا غوث رہی ہاں شامتِ اعمال یہ بھیجو تو چاہے ابھی زائل ہے یا غوث غیورا! اپنی غیرت کا تَصدّق وہی کر جو تِرے قابل ہے یا غوث خدارا مرہمِ خاکِ قدم دےجگر زخمی ہے دل گھائل ہے یا غوث نہ دیکھوں شکلِ مشکل تیرے آگےکوئی مشکل سی یہ مشکل ہے یا غوث وہ گھیرا رشتۂ شرکِ خفی نےپھنسا زنّار میں یہ دل ہے یا غوث کیے ترسا و گبر اقطاب و ابدال یہ محض اسلام کا سائل ہے یا غوث تو قوّت دے میں تنہا کام ۔۔۔

مزید

خوشا دلے کہ دہندش ولائے آلِ رسول

خوشا دلے کہ دہندش ولائے آلِ رسولخوشا سَرے کہ کُنِنْدَش فدائے آلِ رسول گناہِ بندہ بِبخش اے خدائے آلِ رسولبرائے آلِ رسول از برائے آلِ رسول ہزار دُرجِ سعادت بر آرد از صدفےبہاے ہر گہرِ بے بہائے آلِ رسول سیہ سَپید نہ شد گر رشید مصرش دادسیہ سپید کہ سازد عطائے آلِ رسول اِذَ رُؤُا ذُکِرَ اللہ معائنہ بینی!مَن و خدائے من آنست ادائے آلِ رسول خبر دَہد زِ تگِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہفنائے آلِ رسول و بقائے آلِ رسول ہزار مِہر پَرَد در ہوائے او چو ہَبا بروزَنے کہ درخشد ضیائے آلِ رسول نصیب پست نشیناں بلندیست ایں جاتواضع ست دُرِ مُرتقائے آلِ رسول برآ بہ چرخِ برین و ببیں ستانۂ اوگرا بہ خاک و بیا بر سمائے آلِ رسول قبائے شہ بگلیمِ سیاہ خود نخرد سیہ گلیم نباشد گدائے آلِ رسول دوائے تلخ مَخور شہد نوش و مژدہ نیوش۱بیا مریض بَدارُ الشّفائے آلِ رسول ہمیں نہ از سرِ افسر کہ ہم زِ سر برخاست نشست ہر کہ بفرقش ہما۔۔۔

مزید