جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


منقبت   (235)





جذب ہے سینہ کے اندر نورِ فیضانِ رضا﷫

منقبت درمدح امام اھلسنّت اعلیحضرت مولانا شاہ احمد رضا خان بریلوی﷫ (از: رئیس بدایونی) جذب ہے سینہ کے اندر نورِ فیضانِ رضا﷫ ہیں نظر کے سامنے افکارِ ذیشانِ رضا﷫ عارف و زاہد ولی سارے ثناءخوانِ رضا﷫ زہد و تقویٰ علم و عرفاں سازو سامانِ رضا﷫ مجمعِ اہلِ صفا ہے بزمِ رندانِ رضا﷫ جھومتے ہیں وجد کے عالم میں مستانِ رضا﷫ بوالعلائی، نقشبندی، قادری، صوفی تمام عطرِ مجموعہ ہیں جنّت کا گلستانِ رضا﷫ عالمانِ دینِ حق ہیں فیضیابِ معرفت بالیقیں ہے بزم امکاں میں یہ فیضان رضا﷫ دل منوّر سینے روشن اہلِ محفل فیضیاب بزم میں ہے ضوفشاں شمعِ شبستانِ رضا﷫ دے رہی ہے نجدیت ہر جا پہ ملّت کو فریب تولتے ہیں سنیت کو ہم بمیزانِ رضا﷫ سنّیت کا بول بالا ہے جہان میں چارسو علم کی دنیا پہ گویا ہے یہ احسان رضا﷫ لاتے ہیں پھولوں کے گجرے خلد سے قدسی تمام قصرِ جنّت کا حسیں نقشہ ہے ایوانِ رضا﷫ آج ہے یہ آلِ احمد کی صحبت کا اثر بزم میں حاضر ۔۔۔

مزید

مدحتِ شانِ رسالت سرِ اظہارِ رضا﷫

منقبت درمدح امام اھلسنّت اعلیحضرت مولانا شاہ احمد رضا خان بریلوی﷫ (از: رئیس بدایونی) مدحتِ شانِ رسالت سرِ اظہارِ رضا﷫ کلمۂ حق و صداقت صوتِ پندارِ رضا﷫ وہ محبّانِ رضا ہوں یا ہوں اخیارِ رضا﷫ سب کے محور بن گئے ہیں آج افکار رضا﷫ ہو رہے ہیں دوستو! اسطرح اذکارِ رضا﷫ آنکھ جیسے کر رہی ہو آج دیدارِ رضا﷫ جلسۂ میلاد ہو یا جلسۂ شانِ رسولﷺ جھوم کے پڑھتے ہیں علماء اب بھی اشعارِ رضا﷫ علم و فن کی بات کرتے ہو تو دیکھو شوق سے وہ کتابیں جن میں ہیں محفوظ افکارِ رضا﷫ ہیں احادیثِ نبویﷺ کے مرصع آئینے سیرت و کردار و صورت اور اطوارِ رضا﷫ نعت گوئی میں ہے پنہاں شانِ قرآن و حدیث نعت کا دیوان ہے لاریب شہکار رضا﷫ مسلک ِ حق و صداقت کیلئے ہر اک دلیل دہریت کے واسطے عریاں تھی تلوارِ رضا﷫ اے رئیؔس اسکو ملا حق کی ہدایت کا شرف صدق دل سے بن گیا ہے جو بھی میخوارِ رضا﷫۔۔۔

مزید

امام احمد رضا علم و سعادت کا سمندر ہیں

منقبت بحضور امام احمد رضا خاں امام احمد رضا علم و سعادت کا سمندر ہیں امینِ دولتِ حق رہبرِ راہ پیمبر ہیں ضائع خانۂ عالم میں ہیں گل کاریاں ان سے ضیاء خواجۂ عالم سے ممتاز و مُنورّ ہیں ان ہی کے فیض سے رخشاں ہیں راہیں دین و دانش کی ان ہی کا فیض ہے اب تک کہ یہ راہیں منور ہیں وہ اعلیٰ حضرت اعلیٰ مرتبت فہم و ذکا فطرت یہ راہیں ان کی نسبت ہیں کہ وہ حق گوئی کے پیکر ہیں جمال حرف معنی ہیں گریز لن ترا نی ہیں وقار خوش بیانی ہیں سفیروں میں منخّمر ہیں دیار دل میں ان کے فیض سے ہر سُو اجالا ہے سکون قلبِ مضبر ہیں علاج دیدۂ تر ہیں سخن میں تازگی ان سے سخن میں روشنی ان سے سخن گو ہیں سخن واں ہیں سخن پرور سخن ور ہیں امامِ عصرِ حاضر شان نعمان بن ثابت﷜ چراغِ بزمِ عرفاں ہیں جمال حق کا مظہر ہیں ادائے حق رضا حق عضدِ حق برائے حق امام احمد رضا کی آئینہ سازی کے جوہر ہیں کہاں اتنی جال اسلؔم کہ میں حرف ثنا لکھوں امام احمد ۔۔۔

مزید

امامِ اہلِ سنّت کون ہے، میرے شہا تم ہو

نذرِ عقیدت امامِ اہلِ سنّت کون ہے، میرے شہا تم ہو یہ بیڑہ سُنّیوں کا اور اس کا ناخدا تم ہو وہ جس کی ذات پر ہے فخر اگلوں اور پچھلوں کو بفضلِ حق وہی حقّانیت کے رہنما تم ہو وہ توحید رسالت کے معانی جس نے سمجھائے حصارِ دین و ملّت، ہادئ راہِ ھُدٰی تم ہو محافظ تھا جو ناموسِ رسالت کا زمانے میں جسے یہ فخر تھا کہ ہوں میں عبد المصطفیٰ تم ہو دہی جو عظمتِ ختم الرسّل کا پاسباں ٹھہرا غریقِ بحر اُلفت، عاشقِ نورِ خدا تم ہو قبولیت ملی ہے جس کو دربارِ رسالت میں رضائے احمد مختار یا احمد رضا تم ہو کیا اسلام زندہ جس محّی الدین ثانی نے مسلمانوں کا تھا اِس دور میں جو آسرا تم ہو کمالاتِ غزالی اور رازی کا مرقّع ہو سیوطی اور محقّق دہلوی والی ضیا تم ہو علومِ ابنِ عربی، سوزِ رومی، عشقِ جامی بھی سمایا جس کے سینے میں وہ قطب الاولیا تم ہو شریعت میں امامت کا رہا سہرا تمہارے سر جو ہے اہلِ طریقت کے لئے قبلہ نما تم ہو امامِ۔۔۔

مزید

طبعِ پُر جوش نے توڑا جو جہانِ وحدت

قصیدہ درمدحِ شیخ الاسلام و المسلمین سیدی  و مولائی الشاہ امام احمد رضاخاں فاضل بریلی قدس سرہ العزیز طبعِ پُر جوش نے توڑا جو جہانِ وحدت چشمِ تحقیق پھر اپنی ہوئی محو کثرت کتبِ علمیہ سب حیطۂ ادراک میں تھیں مکتبِ دہر میں ثابت تھی مری علمیت مبتدی، منتہی بننے کو چلے آتے تھے خطباء بنتے تھے آکر سبھی اہلِ لکنت شملۂ تاجِ تکلّم سے تھی تطویلِ علوم تختِ تدریس کے پائے تھے رفیع الشوکت تھی شب و روز کچھ اِس طرح سے تعلیمِ علوم ابتداء کرتا ہوں تخلیص سے لے کر اُجرت نحو و تصریف میں ہوتا جو میں محو و مصروف وزن و اعراب کی مِٹ جاتی تھی پھر نزعیت ایک ہی لفظ میں لاتا تھا جہاتِ اربع کرتا توسیعِ معانی سے میں عدمِ عُسرت سبعِ احرف میں کبھی لہجۂ شیریں مشہور لقبِ شیخ سے مشہور بعلم قِرأت عروۃ الوثقی کبھی مجھ کو تھی در علم و عروض خوب تھی بزمِ قوافی میں بھی میری شہرت کبھی کرتا میں دوائر پہ زحافات کی مار ہوتے اِک بحر۔۔۔

مزید

عشق بھی حُسنِ متانت بھی ہیں اعلیٰ حضرت﷫

عشق بھی حُسنِ متانت بھی ہیں اعلیٰ حضرت﷫ دین کا رنگ بھی نکہت بھی ہیں اعلیٰ حضرت﷫ مخزنِ فلسفہ ہیں‘ معدنِ منطق بھی ہیں گُلشنِ رُشد و ہدایت بھی ہیں اعلیٰ حضرت﷫ آپ کے فیض سے لَوٹ آئی بہارِ رفتہ، مَوجِ بُستانِ رسالت بھی ہیں اعلیٰ حضرت﷫ آپ کی فقہی بصیرت کی ہے دُنیا قائل فخرِ ارباب ِ بصیرت بھی ہیں اعلیٰ حضرت﷫ صاحبِ حال ہیں اور شرع کے پابند بھی ہیں والہ جدّت و نُدرت بھی ہیں اعلیٰ حضرت﷫ صرف اربابِ نظر ہی کے وہ رہبر تو نہیں مرجعِ اہلِ طریقت بھی ہیں اعلیٰ حضرت﷫ ایک میرے ہی تو وُہ معنوی اُستاد نہیں افسر مجلسِ مِدحت بھی ہیں اعلیٰ حضرت﷫ (پروفیسر حفیظؔ تؔائب مدظلّہ)۔۔۔

مزید

تعالیٰ اللہ بڑا اُونچا مقامِ اعلیٰ حضرت﷫ ہے

تعالیٰ اللہ بڑا اُونچا مقامِ اعلیٰ حضرت﷫ ہے سرِ فہرستِ اہلِ علم نام اعلیٰ حضرت﷫ ہے سراپا عشقِ مصطفویﷺ کلامِ اعلیٰ حضرت﷫ ہے شرابِ عشق سے لبریز جامِ اعلیٰ حضرت﷫ ہے ہیں میکش اعلیٰ حضرت﷫ کے بنے ساقی زمانے کے جہاں میں آج بھی فیضانِ عام اعلیٰ حضرت﷫ ہے محقّق بہت پیدا ہو چکے ہیں دور حاضر میں مگر سب کی نظر میں نقشِ گام اعلیٰ حضرت﷫ ہے جہاں پر سر جُھکایا آکے سارے علم والوں نے وہ سنگ آستان بابِ بامِ اعلیٰ حضرت﷫ ہے پڑھا جائے نہ کیسے اہلِ سُنّت کی محافل میں بہت پُرکیف لُطف آور سلامِ اعلیٰ حضرت﷫ ہے ہے قاسؔم کے گلے میں بھی یہ پٹّہ اعلیٰ حضرت﷫ کا زہے قسمت یہ قاسؔم بھی غلامِ اعلیٰ حضرت﷫ ہے (مولانا ابو المکرّم احمد حسین قاسمؔ الحیدری الہاشمی مدظلہ)۔۔۔

مزید

قبلۂ دین و کعبۂ ایماں، اعلیٰ حضرت﷫ مجدّدِ ملّت؛

قبلۂ دین و کعبۂ ایماں، اعلیٰ حضرت﷫ مجدّدِ ملّت؛ راحتِ قلب‘ رحمتِ یزداں‘اعلیٰ حضرت﷫ مجدّدِ ملّت؛ دُشمنِ دُشمنانِ دینِ متیں، آپ ہیں یار یارِ غارِ نبیﷺ صدقِ صدیق﷜ ہے زباں پہ رواں‘اعلیٰ حضرت﷫ مجدّدِ ملّت فخرِ شمشیر ہے قلم ایسا سر قلم جس سے نجدیّت کا ہُوا عدلِ فاروقیت﷜ ہے تجھ سے عیاں‘اعلیٰ حضرت﷫ مجدّدِ ملّت حُرمتِ دیں پہ حرف جب آیا‘ کام آئی تری حمیّت ہی ہر لقہ شرم و غیرتِ عثماں﷜، اعلیٰ حضرت﷫ مجدّدِ ملّت پنچہ ابلیس کا مروڑا ہے تُو نے ناموسِ مُصطفیٰﷺ کی قسم جُرأتِ حضرتِ علی﷜ کا نشاں‘اعلیٰ حضرت﷫ مجدّدِ ملّت غوثَ الاعظم﷜ کے عاشقِ صادق، دینِ اسلام کا ستُون ہو تُم الُفتِ اہلِ بیت پر قُرباں، اعلیٰ حضرت﷫ مجدّدِ ملّت جب بڑھا ارضِ ہند کی جانب فتنۂ نجدیت کا سَیلِ رواں تھا قلم تیرا سدّ ہر طُوفاں اعلیٰ حضرت مجدّدِ ملّت؛ تیری تاریخ ساز ہستی نے زورِ نجدیت کو توڑ دیا عہدِ حا۔۔۔

مزید

رازِ فطرت کے حقیقی ترجماں احمد رضا

منقبتِ امام احمد رضا بریلوی ۱۹۸۶ء رازِ فطرت کے حقیقی ترجماں احمد رضا ہیں رموزِ معرفت کے رازداں احمد رضا آپ ہیں مسند نشینِ محفلِ نعتِ نبیﷺ سرورِ کونینﷺ کے ہیں مدح خواں احمد رضا مسلکِ احناف کے ہیں سالکِ روشن ضمیر منزلِ حق کے امیر کارواں احمد رضا پیشوائے اہلِ سُنّت، صدرِ اربابِ یقیں داعیِ حق‘ واعظِ شیریں بیاں احمد رضا ہیں ثنائے حق تعالیٰ میں مگن شام و سحر مدَحِ پیغمبر میں ہیں رطبُ اللّساں احمد رضا مُفتیِ دَوراں‘ فقیہہِ نُکتہ داں ‘ گنجِ علُوم حکمت و عرفاں کے بحرِ بیکراں احمد رضا ہیں تصانیفِ گرامی‘ راہبرِ اہلِ نظر کائناتِ علم کے رُوحِ رواں احمد رضا ذرّہ ذرّہ ہے جہانِ معرفت کا نُور بیز ہیں حریم فقر میں جلوہ فشاں احمد رضا جانشینِ غوثِ اعظم رحمتہُ اللہِ علیہ خادمِ اسلام، مخدُومِ جہاں احمد رضا عارفِ کامل، ولئِ باصفا، قُطبِ زَمن ہیں مجدّد اور محدّث بےگماں احمد رضا گُلستانِ ۔۔۔

مزید

بچایا دین و ایماں تلف ہونے سے مسلماں کا

بچایا دین و ایماں تلف ہونے سے مسلماں کا عظیم احساں ہے امّت پر امام احمد رضا خان کا رہا رُخ موڑ کے تو جھوٹ کے ہر ایک طُوفاں کا زمانہ آج بھی ممنون ہے تیرے لُطف و احساں کا محدّث بھی مفسر بھی مجدّد بھی تُو برحق ہے ترے ہی سر پہ سجتا تاج ہے شاہِ فقیہاں کا جو پایا تُو نے اعزازِ فضیلت وہ مثالی ہے احاطہ کر نہیں سکتیں نگاہیں عظمت و شاں کا فصاحت میں بلاغت میں فقاہت اور امامت میں ہے جاری آج بھی سکّہ ترے ہی علم و عرفاں کا نشانِ راہ ہے اب تک تری طرزِ جُداگانہ لقب زیبا ہے تجھ ہی کو امامِ نعت گویاں کا کھلے ہیں پُھول ہر جانب گلستانِ شفاعت کے کُھلا ہے جب بھی کوئی باب تیرے نعت ایواں کا تُجھے فائنہ کیا فطرت نے دیں کی ترجمانی پر نبھایا خُوب ہے تُو نے فریضہ شرحِ قرآں کا ترے ہر لفظ سے اُلفت کے سوتے پُھوٹے پڑتے ہیں مطالعہ کر کے دیکھے بھی تو کوئی ’’کنزِ ایماں‘‘ کا نبیﷺ کی آن کو رکھّا مُقَدّ۔۔۔

مزید

عاشقِ خیر الوریٰﷺ احمد رضا خاں قادری

عاشقِ خیر الوریٰﷺ احمد رضا خاں قادری واصفِ شاہِ ھُدیٰ احمد رضا خاں قادری پیشوائے اصفیاء احمد رضا خاں قادری سَر گروہِ اتقیاء احمد رضا خاں قادری آپ سے وابستہ ہے اربابِ سُنّت کا وقار نازشِ اہلِ وفا احمد رضا خاں قادری لرزہ براندام جن کے سامنے ہیں اہلِ شَر ہیں وُہ مردِ باخُدا احمد رضا خاں قادری ہیں امامِ اہلِ سُنّت‘ مفتئِ نکتہ شناس خلق کے عُقدہ کشا احمد رضا خاں قادری دھجیّاں گُمراہ فرقوں کی اُڑائیں آپ نے مرحبا صَد مرحبا احمد رضا خاں قادری جن کا ہے کردار عکسِ سیرتِ خیرالبشرﷺ ہیں وُہ عبد المصطفیٰ احمد رضا خاں قادری کاروانِ اہلِ سُنّت کو کیا منزل شناس سُنّیوں کے رہنما احمد رضا خاں قادری آج ہے تابشؔ قصوری منقبت خوانِ رضؔا قلب و جاں کا مُدّعا احمد رضا خاں قادری ﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫۔۔۔

مزید

احمد رضا (اے حامی دینِ خدا) احمد رضا

منقبت (Four in one۔چہار دریک) از: ڈاکٹر صابر سنبھلی (مراد آباد، انڈیا) نوٹ:اس منقبت کو چار طرح سے پڑھا جائے۔ (۱)پورے مصرع پڑھے جائیں۔(۲)مصرع کا پہلا حصّہ بریکٹ میں درج الفاظ کے ساتھ پڑھا جائے۔ (۳)بریکٹ میں درج الفاظ کے ساتھ مصرع کا آخری حصّہ پڑھا جائے۔ (۴)ہر مصرع سے صرف بریکٹ میں درج الفاظ پڑھے جائیں۔   احمد رضا (اے حامی دینِ خدا) احمد رضا مقبولِ حق ( اے عاشقِ خیر الورٰی) احمد رضا چشم کرم (اے نائب شاہ ہدیٰ) احمد رضا بہرِ جہاں (اے ربِّ اکبر کی عطا) احمد رضا اُجلا کیا (روشن کیا رُخ دین کا) احمد رضا بیشک ہو تم (کُل اہل حق کے مقتدا) احمد رضا بر ہر زباں (چرچا ہے ہر سو جابجا) احمد رضا آخر تمہیں (دنیا نے مانا پیشوا) احمد رضا صبح ومسا (چاہوں رضائے مصطفیٰﷺ) احمد رضا رٹتا رہوں (رٹتا رہوں احمد رضا) احمد رضا مسرور ہوں (سرکار طیبہ خوش رہیں) تم سے سدا اے رہ نما (راضی رہے ربُّ العلا) احمد رضا ۔۔۔

مزید