سید شاہ ابوالحسین احمد نوری منقبت برائے عرس نوری رجب ۱۳۷۴ ھ مارہرہ مطہرہ ارسال کردہ شد تعالیٰ اللہ یہ ہے اوجِ مقامِ احمدِ نوری کہ قدسی ڈھونڈتے پھرتے ہیں بامِ احمدِ نوری نہ کیوں لذت دہِ کوثر ہو جامِ احمدِ نوری شہِ تسنیم سے ملتا ہے نامِ احمدِ نوری جہاں پر فضل مولیٰ ہے بنامِ رحمتِ عالمﷺ جہاں میں رحمتِ حق ہے بنامِ احمدِ نوری یہاں سے کالے کوسوں دور ہیں تاریکیاں شب کی منور صبح طیبہ سے ہے شامِ احمد ِ نوری کلام احمدِ نوری کلامِ حق تعالیٰ ہے کلامِ حق تعالیٰ ہے کلامِ احمد نوری غلاموں کو سراغ منزلِ مقصود بتلا جا تو کس منزل میں ہے ماہِ تمام احمدِ نوری خدایا گلشن برکات سے ہم برکتیں پائیں پھلے پھولے سدا نخل مُدام احمدِ نوری مری جانب سے عرض اشتیاقِ دید کردینا صبا جائے جو تو بہر سلامِ احمدِ نوری مجلّٰی آیۂ تطہیر سے ہے پاک دامانی زہے اکرامِ اِجدادِ کِرامِ احمدِ نوری ملے مجھ روسیہ کو بھی تری تنویر کا ص۔۔۔
مزید
’’عنوان معرفت ہے مقام ابوالحسین‘‘ منقبت عرس رجب شریف ۱۳۸۲ ھ وہ جام دے ہو جس میں زلالِ ابوالحسین ساقی پھر آرہا ہے خیالِ ابوالحسین امیدوار ایک تجلی کے ہم بھی ہیں نظروں کو ہے تلاشِ جمالِ ابوالحسین تصویریں ہیں یہ جاہ و جلالِ حضورﷺ کی جاہِ ابوالحسین و جلالِ ابوالحسین یارب میری جبیں سے کبھی آشکار ہو تابندگئی ماہ جمالِ ابوالحسین پیتے ہیں، مے پرستی کا الزام بھی نہیں زاہد یہ دیکھ جامِ سفالِ ابوالحسین قادر ہے وہ، جو چاہے تو یوں موت دے مجھے یہ سر ہوا اور خاکِ نعال ابوالحسین معراج زیست ہو جو کہیں عزرئیل یوں آ اے خلیؔل شیریں مقالِ ابوالحسین ۔۔۔
مزید
مِدحتِ احمد رضا منقبت اعلیٰ حضرت محدّث بریلوی قدس سرہ اللہ اللہ نو بہار عظمتِ احمد رضا غنچہ غنچہ ہے زبانِ مدحتِ احمد رضا سایۂ قصرِ دنیٰ میں منزلت پایا ہوا کتنا اونچا ہے مقامِ عزّتِ احمد رضا قربِ حق کی منزلوں میں گم نہ ہوں کیوں رفعتیں جلوہ گاہِ مصطفیٰﷺ ہے رفعتِ احمد رضا مصطفیٰﷺ کی بھینی بھینی نگہتوں میں تہِ بہَ تہِ مہکی مہکی ہے فضائے نکہتِ احمد رضا التفاتِ جلوۂ غوث الوریٰ سے مُنسلِک رشکِ صد جَلُوت ہے یعنی خلوتِ احمد رضا لختِ دل ہے ٹھنڈی ٹھنڈی ضو سے باغ باغ ماہ طیبہ کی ضیاء ہے طلعتِ احمد رضا نور آنکھوں کو ملا خلوت گہِ دل کو سرور جب تصور نے سنواری صورتِ احمد رضا پھیکی پھیکی سی ہے ساقی، صبح و شامِ زندگی آئے پھر گردش میں جامِ لذتِ احمد رضا پھولتا پھلتا رہے گا باغِ مارہرہ مدام کہہ رہی ہے یہ بہارِ برکت احمد رضا بارک اللہ فیضِ عامِ حضرتِ اچھے میاں اچھے اچھوں کا ہے قبلہ سیرتِ احمد رضا جو خلیؔل ز۔۔۔
مزید
حق نما ہے رضا جلوۂ قدرت خدا ہے رضا ظل آیات کبریا ہے رضا پر تو شانِ مصطفیٰﷺ ہے رضا سایۂ فضل مرتضیٰ ہے رضا صبح ایمان کی ضیا ہے رضا شام عرفان کی جلا ہے رضا کعبۂ عشق اصفیا ہے رضا قبلۂ شوقِ اذکیا ہے رضا اعلیٰ حضرت مجددِ ملّت اہلسنت کا مقتدا ہے رضا وارثِ وارثان علم نبیﷺ عطرِ مجموعۂ ہدیٰ ہے رضا فقہِ حنفی کے بے مثال فقیہ بو حنیفہ کا لاڈلا ہے رضا منتہی مبتدی ہیں جن کے حضور ایسے لاکھوں کا منتہا ہے رضا آبگینہ فَقَدْ رَأیَ الحق کا سچ تو یہ ہے کہ حق نما ہے رضا شاہِ بغداد کی توجہ سے قادریوں کا رہَ نما ہے رضا اچھے اچھوں سے نسبتوں کے طفیل اچھے اچھوں کا پیشوا ہے رضا باغِ برکات کی بہارِ نو ہاں رضا ہاں رضا، رضا ہے رضا کوئی مشکل نہیں مُجھے مشکل میرا مشکل کشا رضا ہے رضا ایں ہم از فیضِ مرشد است خلیؔل جلوہ فرمود گاہے گاہے رضا ۔۔۔
مزید
گلستان ِ قاسمی منقبت حضرت مرشد برحق شاہ ابوالقاسم عرف شاہ جی میاں قدس سرہ برموقع عرس شریف صفر ۱۳۶۷ ھ اللہ اللہ کس قدر ہے عز و شانِ قاسمی ڈھونڈتے پھرتے ہیں قدسی آستانِ قاسمی جونبار معرفت، کام و دہانِ قاسمی غرق موجِ ہُو، کلام درخشانِ قاسمی واقفِ اسرارِ حق ہے راز دانِ قاسمی نکتہ سنج و نکتہ رس ہے نکتہ دانِ قاسمی ہے حبیب حقﷺ کی رحمت غوث اعظم کا کرم لہلہاتا ہی رہے گا بوستانِ قاسمی غنچہ غنچہ اس چمن کا سو بہاریں لائے گا پھولتا پھلتا رہے گا گلستانِ قاسمی ہیں جو انکے ماہ و خور انکا تو پھر کہنا ہی کیا ہیں مثال مہ نجومِ آسمانِ قاسمی سر جھکاتے ہیں ادب سے آستانِ پاک پر قدر والے ہی ہوئے ہیں قدر دانِ قاسمی ہے حجاب اکبر ان سے کینہ و بغض و حسد کورِ باطن کیسے دیکھے عز و شان قاسمی پر بچھاتے ہیں ملائک جن قدموں کیلئے ان کی حسرت ہے کہ سر ہو پائیدانِ قاسمی دین کا ڈنکا بجاتے پھر رہے ہیں چارسو خادمانِ دین حق ہی۔۔۔
مزید
نذر ِ عقیدت تجلئ حق شمع عرفان قاسم محمدﷺ کا جلوہ ہے لمعانِ قاسم ذرا دیکھئے تو ہے کیا شانِ قاسم کہ ہے حق مُعَنْوَنْ بہ عنوان قاسم بصد رشک رضوان ہے اللہ اللہ ذرا دیکھئے شانِ دربانِ قاسم گھٹائیں بنیں حلقۂ بدرِ کامل جو رخ پر گری زلفِ پیچان ِ قاسم عجب جمگھٹا میکدے پر لگا ہے کہ قاسم ہیں اور تشنہ کامانِ قاسم عدد کے لئے آپ قہر خدا ہیں کہ باطل ہے لرزاں یہ ہے شانِ قاسم شرابِ محبت کے مستانے آئے عطا ہو کوئی جامِ عرفانِ قاسم رہے بے خودئ محبت ہمیشہ نہ چھوٹے کہیں دست و دامانِ قاسم مجھے خوف کیا ہے مرے پاسباں ہیں محمدﷺ، علی، غوث و پیرانِ قاسم امنگیں مرے دل میں دیدار کی ہیں خدایا! دکھ روئے تابانِ قاسم نگہبان ہیں قاسم خلیؔل حزیں کے خدائے جہاں ہے نگہبانِ قاسم ۔۔۔
مزید
منقبت مرشد برحق (برسوں کی مفارقت کے بعد حاضری پر عرض کی گئی، عرس قاسمی ۱۳۷۴ ھ) عیاں حالتِ دل کروں توبہ توبہ ترے روبرو کچھ کہوں توبہ توبہ میں اس آستاں سے پھروں توبہ توبہ کہیں اور سجدے کروں توبہ توبہ خودی سے گزر کر ترے سنگِ در پر گروں اور گر کر اٹھوں توبہ توبہ منور نہ ہو جو تری بندگی سے میں اس زندگی پر مروں توبہ توبہ تمھارا ہوں اور پھر سوائے تمھارے کسی اور کا ہو رہوں توبہ توبہ تمھاری عطاؤں کا پروردہ ہوکر کسی غیر کا منہ تکوں توبہ توبہ دل زاران کی تمنا کے ہوتے کسی آسرے پر جیوں توبہ توبہ خلیؔل آدمی کو رہے خوفِ حق بھی نہ ظاہر مصفا، دروں، توبہ توبہ ۔۔۔
مزید
جمال محمد میاں منقبت حضور سیدی مرشدی السید الشاہ اولاد رسول محمد میاں قادری برکاتی قدس سرہ آنکھوں میں ضو جمال محمد میاں کی ہے دل میں ضیا کمال محمد میاں کی ہے ملتی ہے اہل حق میں بڑی جستجو کے بعد جو بات حال و قال محمد میاں کی ہے آمین ربَّنا کا ملائک میں شور ہے وہ آبرو سوالِ محمد میاں کی ہے روشن دل و دماغ ہیں حب رسولﷺ سے تنویر یہ جمال محمد میاں کی ہے میرے حسن۱؎ کو میری نگاہوں سے دیکھئے تصویر خد و خال محمد میاں کی ہے انوار کا نزول، غلاموں پہ کیوں نہ ہو تاریخ یہ وصال محمد میاں کی ہے اس آستاں سے دولتِ ایماں ملی ہمیں تشریح یہ نوالِ محمد میاں کی ہے ہی خوش نصیب، جن کو ملا ہے یہ در خلیؔل کیا بات خوش خصال محمد میاں کی ہے ۱؎ حضور احسن العلماء سید حسن میاں شاہ صاحب علیہ الرحمتہ و الرضوان۔۔۔
مزید
منقبت سیدہ فاطمہ زھرا راحتِ مصطفیٰﷺ سیدہ فاطمہ فرحتِ مرتضیٰ سیدہ فاطمہ قابل اقتداء ان کا ہر اک عمل مشعل و رہنما سیدہ فاطمہ بنت محبوبِ رب جانِ ختمِ رسلﷺ رفعتوں کی رِدا سیدہ فاطمہ مصطفیٰﷺ نے کہا حُور فردوس ہیں باحیا باصفا سیدہ فاطمہ دھوم عالم میں ہے ان کی تسبیح کی گویا مشکل کشا سیدہ فاطمہ روز محشر جب ان کی سواری چلی ہر طرف تھی ندا سیدہ فاطمہ میرے حسنین کو کچھ نہ کچھ ہو عطا تھا یہ ہی مدعا سیدہ فاطمہ جو ہیں مشکل کشا اور شیر خدا آپ پر تھے فدا سیدہ فاطمہ حافؔظ بے نَوا کو عطا کیجئے آپ کا ہے گدا سیدہ فاطمہ ۲۶ صفر الخیر ۱۴۳۸ھ ۲۷ نومبر ۲۰۱۶ء۔۔۔
مزید
منقبت حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری میں تیرے قربان داتا ذرہ ذرہ گوشہ گوشہ کیسا پر انوار ہے میں تیرے قربان داتا کیا حسین دربار ہے یہ عطا کرتے ہیں سائل کو ہزاروں نعمتیں ان کو دینے والا وہ ہے جو شہِ اخیار ہے ہاتھ خالی کوئی بھی جاتا نہیں ہے لوٹ کر کتنے محتاجوں غریبوں کی اِدھر یلغار ہے شان میں فرماگئے ہیں ان کی یہ خواجہ پیا پیر کامل کو بھی داتا کی نظر درکار ہے روح کو تسکیں ملے گی جسم و جاں کو راحتیں اس طرف آکر تو دیکھے جو کوئی بیمار ہے اے مدینے کے مسافر اِن کے در سے ہو کے جا جانے آنے کی اجازت گر تجھے درکار ہے حافؔظ ان کی مدح میں یہ بات کہہ دے برملا سرزمین پاک پر داتا شہِ ابرار ہے (۱۲ صفر ۱۴۳۸ھ/ ۱۳ نومبر ۲۰۱۶ء) (داتا صاحب کی عطا سے یہ منقبت سفر لاہور کے دوران دو گھنٹے میں ہوئی)۔۔۔
مزید
منقبت (عرض بارگاہ غوثیہ) غوث اعظم مِرے ہر دُکھ غوث اعظم مِرے ہر دکھ کا ازالہ کر دیں قبلہء دین و عمل روح اُجالا کر دیں میرا ھر کام جو بگڑا ہے وہ اعلیٰ کر دیں میرے حق میں یہی دستور نرالا کر دیں جو کرم آپ کا جاری ہوا رھزن پر بھی اب عطا مجھ کو وہ رحمت کا پیالہ کر دیں میرے اعمال تو دن رات ہی پستی میں رہے آپ چاہیں تو انہیں پل میں ہمالا کر دیں جس کے کھانے سے رہوں عبدِ حبیب مولا میرے انعام میں شامل وہ نوالہ کر دیں ہر گھڑی حمدِ خدا، نعت نبیﷺ ہو لب پر شَہِ جیلاں میرے الفاظ دوبالا کر دیں در آقاﷺ سے ملے مجھ کو ردائے رحمت آپ ہی نظر عنایت سے جو اولیٰ کر دیں عشق عینؔی بھی ملے حُبِّ رضؔا نوریؔ بھی اپنے اس قادری بندے کو بھی والا کر دیں جھڑ گئے تیرے گناہ، غیث شہا سے حافؔظ میں شرابور رہوں مجھ پہ وہ جھالا کر دیں (۱۴ جنوری ۲۰۱۷۔ ۱۵ ربیع الاخر ۱۴۳۸ھ)۔۔۔
مزید
منقبت حضرت خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیری خواجہ خواجہ میرے خواجہ عِزّو عَظْمَتْ حِلْم و رِفْعَتْ، خواجہ خواجہ میرے خواجہ دور ہوئی ہے جن سے ظلمت، خواجہ خواجہ میرے خواجہ آپ نبیﷺ کی آنکھ کےتارے، جگ میں سب کے راج دلارے آپ کو چاہے ساری خَلقت، خواجہ خواجہ میرے خواجہ آپ ہوئے ہیں ہند کے والی، آپ کے در کے سب ہیں سُوالی غوث اعظم سے ہے نسبت، خواجہ خواجہ میرے خواجہ آپ سہارا ہر بے کس کے آپ ہیں چارہ ہر بے بس کے آپ کنارا بَحْرِ ظُلْمَتْ، خواجہ خواجہ میرے خواجہ آپ نے جو اجمیر بلایا، خوب بَنَایا یا خوب سجایا میں نے پائی آپ سے عظمت، خواجہ خواجہ میرے خواجہ میں ہوں خواجہ آپ کا نوکر ایسی دولت مجھ کو عطا کر کرتا رہوں میں آپ کی مِدْحَتْ، خواجہ خواجہ میرے خواجہ شاہِ نورؔی شاہِ برکتؔ اِن کے صدقے ہے یہ عنایت حافؔظ تجھ پر جن کی شفقت خواجہ خواجہ میرے خواجہ ۲۷ رجب المرجب ۱۴۳۷ھ/۵ مئی ۲۰۱۶ء بروز بدھ نزیل م۔۔۔
مزید