جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


منقبت   (235)





ہر سمت تجھ میں برکت اقطاب کی زمیں ہے

منقبت اقطاب کی زمیں ہے ہر سمت تجھ میں برکت اقطاب کی زمیں ہے مارہرہ تیری قسمت اقطاب کی زمیں ہے سب کیلئے ہی راحت اقطاب کی زمیں ہے دنیا میں گویا جنت اقطاب کی زمیں ہے ہر ذرہ ہے منور انوارِ قادری سے یعنی حریفِ ظلمت اقطاب کی زمیں ہے حیرت سے دیکھتا ہے جھک کر فلک بھی تجھ کو حاصل وہ تجھ کو رفعت اقطاب کی زمیں ہے ہیں شمس معرفت کے کُل اولیاء یہاں کے ان سے ہی تیری زینت اقطاب کی زمیں ہے پاتے ہیں فیض ہر دم، اس سرزمیں سے ہم سب کیونکر نہ ہو عقیدت اقطاب کی زمیں ہے فیضِ حسؔن﷜ یہاں ہے فیضِ حسیؔن﷜ بھی ہے مولا علؔی﷜ کی جلوت اقطاب کی زمیں ہے ہر سمت ہے بہارِ سرکارِ غوث اعظم﷜ ان کی بڑی عنایت اقطاب کی زمیں ہے برکاتیو یہ سن لو پندرہ قطب یہاں ہیں اور ہر قُطُبْ کی جنت اقطاب کی زمیں ہے یہ ہیں جلیؔل امت، ’’در گہہ بڑی‘‘ ہے اِن کی آتی ہے یاں پہ خلقت اقطاب کی زمیں ہے شیخ جلاؔل بھی ہیں، شیخ اِبرَاہ۔۔۔

مزید

رب کی جو ہیں عنایت نوری میاں وہی ہیں

منقبت نوری میاں وہ ہی ہیں رب کی جو ہیں عنایت نوری میاں وہی ہیں جو فخر ہر کرامت نوری میاں وہی ہیں جو معدن شرافت نوری میاں وہی ہیں جو منبع ذکاوت نوری میاں وہی ہیں ہر جام عشق و الفت اس در سے ہی ملا ہے جو مرکز موَدّت نوری میاں وہی ہیں ہم فیض نور احمد جس در سے پارہے ہیں جو سب کی ہیں نضارت نوری میاں وہی ہیں ہر دور پُر فتن میں ہر راہِ پُر خطر میں جس سے ملی ہدایت نوری میاں وہی ہیں برکت نگر میں دی تھی میرے رضا کو جس نے فرزند کی بشارت نوری میاں وہی ہیں ان کی ضیاء سے ہم نے پائی ہر اِک بصیرت جو نور ہر بصارت نوری میاں وہی ہیں جو غوث عارفاں ہیں، جو قطب سالکاں ہیں جو رہبر سعادت نوری میاں وہی ہیں حافظؔ تجھے ملا ہے جس در سے فیض مرشد جو مرکز حمایت نوری میاں وہی ہیں (۵ رمضان ۱۴۳۷ھ/ ۱۰ جون ۲۰۱۶؁ء) نزیل مدینہ منورہ۔۔۔

مزید

آپ کا عرفاں دوبالا سیدی احمد رضا﷫

منقبت (سیدی احمد رضا﷫) آپ کا عرفاں دوبالا سیدی احمد رضا﷫ آپ کا فرمان والا سیدی احمد رضا﷫ آپ نے ہم کو سنبھالا سیدی احمد رضا﷫ آپ کا ہے بول بالا سیدی احمد رضا﷫ ذہن و دل، فکر و نظر، روشن سے روشن ہوگئے آپ نے کیسا اُجالا سیدی احمد رضا﷫ آپ کے نوری قلم نے وہ سیاہی پھیر دی دشمنوں کا منہ ہے کالا سیدی احمد رضا﷫ آپ کی علمی جلالت دشمنوں پہ چھا گئی لگ گیا ہے منہ پہ تالا سیدی احمد رضا﷫ آپ نے عشق نبیﷺ کا وہ پڑھایا ہے سبق ہوگیا ایماں ہمالا سیدی احمد رضا﷫ ہاں یہی چشم و چراغِ محفلِ برکات ہیں اسطرح ہے ذات بالا، سیدی احمد رضا﷫ کل جہاں کہنے لگا ہے اعلیٰ حضرت﷫ آپ کو یوں کیا آقا نے اعْلَا سیدی احمد رضا﷫ قادری ہوں، سہروردی، نقشبندی چشتیہ ہر زباں پر قولِ بالا، سیدی احمد رضا﷫ ہے یہ فیضِ حضرت مفتی خلیل قادری مل گیا ہے بابِ والا، سیدی احمد رضا﷫ ان کو حافؔظ کیا کہے جو شکل مرشد بن گئے خود عیاں ہے شانِ والا سیدی احمدی ۔۔۔

مزید

کیسے چمکے جگمگائے، اے شجاعت قادری

منقبت بخدمت حضرت استاذی المکرم علامہ جسٹس مفتی سید شجاعت علی قادری﷫ کیسے چمکے جگمگائے، اے شجاعت قادری پھول بن کر مسکرائے اے شجاعت قادری آپ کے تلمیذ جو ہیں ہر طرف پھیلے ہوئے ان سے عالم مسکرائے اے شجاعت قادری ہاں گلاب ان میں بنے ہیں موتیا بھی یاسمیں تم نے جو پودے لگائے اے شجاعت قادری آپ کے مداح تھے جملہ مشائخ، اہل فن آپ نے وہ رنگ جمائے اے شجاعت قادری آپ کا درس قرآں بھی خوب ہی مشہور تھا جس سے سب نے حصّے پائے اے شجاعت قادری آپ کے فتوے، کتابیں، ترجمے، جو بھی پڑھے اس کا سینا جگمگائے اے شجاعت قادری آپ جب جسٹس رہے اعلیٰ شریعت کورٹ میں کاش وہ دن لوٹ آئے اے شجاعت قادری آپ منظورِ، نظر مفتی خلیل و کاظمی جن سے عالم فیض پائے اے شجاعت قادری آپ کی تلمیذیت پر فخر ہے حافؔظ کو وہ سب سے ہی یہ داد پائے اے شجاعت قادری (منقبت ایک گھنٹے میں پوری ہوئی) ۹ رجب المرجب ۱۴۳۸ھ ۷ اپریل ۲۰۱۷ء۔۔۔

مزید

جہاں میں عظمت تبلیغ کا مینار ہیں گویا

مبلغ اسلام علامہ ابراہیم خوشتر صدیقی قادری برکاتی رضوی﷫ کی نذر جہاں میں عظمت تبلیغ کا مینار ہیں گویا مزاج اعلحضرت﷫ کا وہ ایک معیار ہیں گویا ادب کے اور محبت کے قریں ہیں خوشتر رضوی بہ فیض سید برکت وہ ایک گلزار ہیں گویا فصاحت میں بلاغت میں خطابت میں بھی اے حافؔظ مثال خوش کلامی میں وہ ایک معیار ہیں گویا ۱۵ جمادی الاخریٰ ۱۴۳۹ھ/ ۴ مارچ ۲۰۱۸ء۔۔۔

مزید

ہیں افضل خلق میں بعد از پیمبر

حضرات خلفائے راشیدین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے بارے میں مصنف مدظلہ کا مسلک ہیں افضل خلق میں بعد از پیمبر ابوبکر﷜ و عمر﷜ عثمان﷜ و حیدر﷜ ہیں گلزارِ محمّدﷺ کے گلِ تر ابوبکر﷜ و عمر﷜ عثمان﷜ و حیدر﷜ عرب کے چاند کے تابندہ اختر ابوبکر﷜ و عمر﷜ عثمان﷜ و حیدر﷜ ہیں اصحابِ نبیﷺ میں سب سے بر تَر ابوبکر﷜ و عمر﷜ عثمان﷜ و حیدر﷜ مِری آنکھوں میں میرے دل کے اندر ابوبکر﷜ و عمر﷜ عثمان﷜ و حیدر﷜ الہی نزع میں ہو میرے لب پر ابوبکر﷜ و عمر﷜ عثمان﷜ و حیدر﷜ تمہارا جو ہو کب کھائے وہ ٹھوکر ابوبکر﷜ و عمر﷜ عثمان﷜ و حیدر﷜ درِ محبوبِ حق ہے آپ کا دَر ابوبکر﷜ و عمر﷜ عثمان﷜ و حیدر﷜ تمہیں سے بِھیک ملتی ہے برابر ابوبکر﷜ و عمر﷜ عثمان﷜ و حیدر﷜ تمہارا ہو، وہ بد مذہب ہے کیونکر ابوبکر﷜ و عمر﷜ عثمان﷜ و حیدر﷜ ہو اس پر بھی نگاہِ مہر پَرور ابوبکر﷜ و عمر﷜ عثمان﷜ و حیدر﷜ تمہارے کوچہ کا ذرّہ ہے اختؔر ابوبکر﷜ و عمر﷜ عثمان﷜ و حیدر﷜ ۔۔۔

مزید

مشعلِ قبلۂ ارشاد ہیں غوث الثقلین

منقبت حضور غوث الثقلین﷜ مشعلِ قبلۂ ارشاد ہیں غوث الثقلین﷜ قبلۂ کعبۂ بغداد ہیں غوث الثقلین﷜ ہمہ تن ہم لبِ فریاد ہیں غوث الثقلین﷜ آپ سے طالبِ امداد ہیں غوث الثقلین﷜ نقطۂ گردشِ پر کارِ یقیں ہے بغداد مرکزِ عالمِ ایجاد ہیں غوث الثقلین﷜ نخلِ ایماں کی ہیں اصل رسولِ عربیﷺ قصرِ ایقان کی بنیاد ہیں غوث الثقلین﷜ تم ہو سرتا پا کرم، تم ہو سراپا الطاف ہم کہ مجموعۂ اضداد ہیں غوث الثقلین﷜ آج رحمت سے بغلگیر ہے ہر ایک تڑپ چارہ ساز دلِ ناشاد ہیں غوث الثقلین﷜ کیوں نہ ہو عرش سے پھر دل پہ بہاروں کا نزول آپ اس بستی میں آباد ہیں غوث الثقلین﷜ یارسولِ عربیﷺ لب پہ، زباں پر یا غوث﷜ مِرا ایمان یہ اوراد ہیں غوث الثقلین﷜ قادری جام سے پی آج مدینے کی شراب مِیرِ میخانۂ بغداد ہیں غوث الثقلین﷜ مظہرِ ذات کے مظہر ہیں زسرتا بہ قدم نور ہیں، نورﷺ کی اولاد ہیں غوث الثقلین﷜ یوں تو سب کچھ ہیں مگر اختؔر عاصی کے لئے آپ اللہ کی امداد ہ۔۔۔

مزید

ہے مُرِیْدیْ لَا تَخَفْ جب اذنِ عامِ غوثِ پاک

منقبت حضرت غوثِ اعظم ﷜ ہے مُرِیْدیْ لَا تَخَفْ جب اذنِ عامِ غوثِ پاک﷜ کیوں نہ ہوں آزاد دوزخ سے غلامِ غوثِ پاک﷜ ہے جہانِ معرفت میں احترامِ غوثِ پاک﷜ اللہ اللہ کِتنا ارفع ہے مقامِ غوثِ پاک﷜ میں بھی دیکھوں پوچھتے ہیں مجھ سے کیا مُنکَر نکیر نزع میں لکھ دے جبیں پر کوئی نامِ غوثِ پاک﷜ آپ کے زیرِ قدم ہیں اولیاء کی گردنیں اے تعالی اللہ یہ اوجِ مقامِ غوثِ پاک﷜ منہ میں پاتا ہوں حلاوت کوثر و تسنیم کی لب پہ جب بے ساختہ آتا ہے نامِ غوثِ پاک﷜ گلشنِ صد رنگ و بُو ہے مصرعہ مصرعہ شِعر شِعر ہے بہشتِ معرفت گویا کلامِ غوثِ پاک﷜ ان کا پَیر و اِک قدم ہٹتا نہیں اِسلام سے کس قدر مضبوط و محکم ہے نظامِ غوثِ پاک﷜ خلد بر کف اے مقدّس سرزمیں بغداد کی کب سے ہے تیرے لئے مضطر غلامِ غوثِ پاک﷜ وہ فضائے میکدہ اختؔر ہے فردوسِ نظر بادۂ جیلاں، رضا کا ہاتھ، جامِ غوثِ پاک﷜ ۔۔۔

مزید

ائل بہ کرم چشم ضیا بارِ رضا ہے﷫

منقبتِ اعلحٰضرت مجدّدِ دین و ملّت، امام احمد رضا خان بریلوی قُدِّسَ سِرّہ ائل بہ کرم چشم ضیا بارِ رضا ہے﷫ خدّام چلیں عرسِ پُر انوارِ رضا ہے﷫ ہے اس کی دمک قاطع تاریکی باطِل آئینۂ حق روئے ضیا بارِ رضا ہے﷫ اس باغ کا ہر پھول ہے ہر دم تر و تازہ گلزارِ اِرم گلشنِ بے خارِ رضا ہے﷫ ضُو بار ہے مارہرۂ پُر نور کی مشعل اللہ رے کیا رونقِ دربارِ رضا ہے﷫ ایمان کی ہے بھیک ترے کاسۂ دل میں  کیا شان تِری سائلِ سرکارِ رضا ہے﷫ فرقِ حق و باطل ہے عیاں آج جہاں پر تو کلکِ رضا اصل ہیں تلوارِ رضا ہے﷫ اختؔر تِری شہرت نہ ہو کیوں ملکِ سخن میں تو شاعرِ دربارِ پر انوارِ رضا ہے﷫ ۔۔۔

مزید

آگیا روزِ عیدِ وصالِ حبیب، مثردہ اے مَیگسارانِ احمد رضا﷫

منقبتِ امامِ اہلسنّت، مجدّدِ دین و ملّت فاضلِ بریلوی قدس سِرّہ آگیا روزِ عیدِ وصالِ حبیب، مثردہ اے مَیگسارانِ احمد رضا﷫ پینے والوں کی خود جستجو میں ہے آج، جامِ صہبائے عرفانِ احمد رضا﷫ پھر بریلی کی جانب سے بادل اُٹھے، ہو مبارک غلامانِ احمد رضا﷫ اہلِ سنت پہ ہونے لگی جھوم کر بارشِ خاص فیضانِ احمد رضا﷫ عشقِ ماہِ مدینہ کے انوار کا، چاند روئے درخشانِ احمد رضا﷫ مصطفیٰﷺ کی محبت کا ہے آئینہ، عکسِ رخسارِ تابانِ احمد رضا﷫ مِل رہا ہے شہِ دیں کا صدقہ یہاں، بٹ رہا ہے مدینے کا باڑا یہاں نعمتِ عشقِ محبوب سے لے چلو، بھر کے جھولی گدایانِ احمد رضا﷫ اہلِ سنت کا ہے خلد برکف چمن، کیوں اٹھائیں بھلا ہم خزاں کے مِحَن نگہتِ عشقِ گلزارِ محبوب سے، ہے معطّر گلستانِ احمد رضا﷫ عَلَمِ عظمتِ شاہِ دیں کو لئے، اللہ اللہ وہ معرکے سَر کئے مصطفیٰﷺ کی وِلا کا نشاں بن گیا، پرچمِ عزت و شانِ احمد رضا﷫ ذاتِ والا ہے سر تا پا بحر ال۔۔۔

مزید

فخرِ دین و فخرِ ملّت، سیّدی احمد رضا﷫

منقبتِ اعلحٰضرت امامِ احمد رضا خاں بریلوی قدس سرّہ فخرِ دین و فخرِ ملّت، سیّدی احمد رضا﷫ نورِ وحدت، ظلِّ رحمت، سیّدی احمد رضا﷫ کعبۂ اہلِ طریقت، سیّدی احمد رضا﷫ آفتابِ قادریّت، سیّدی احمد رضا﷫ الغیاث اے مہرِ طلعت، سیّدی احمد رضا﷫ آگیا پھر دورِ ظلمت، سیّدی احمد رضا﷫ چھا رہی ہے ہر طرف کفر و ضلالت کی گھٹا ہے پریشاں حال امّت، سیّدی احمد رضا﷫ دینے والے درس نظم و ضبط ہیں خود منتشر ہے الگ سب کی جماعت، سیّدی احمد رضا﷫ دینِ حق پر مٹنے والے جاہ پر مِٹنے لگے ہیں شہیدِ حسنِ دولت، سیّدی احمد رضا﷫ الغرض کوئی ہمارا اب نہیں پُرسانِ حال اے امامِ اہلِ سنّت، سیّدی احمد رضا﷫ تنگ آکر آج اِن ہمّت شِکن حالات سے در پہ لایا ہوں شکایت، سیّدی احمد رضا﷫ کس سے پوچھیں‘ کون بتلائے، کہاں جائیں غلام آپ کی ہے پھر ضرورت، سیّدی احمد رضا﷫ لایئے تشریف تربت سے قلم در کف حضور کیجئے تجدیدِ ملّت، سیّدی احمد رضا﷫ آئیے بھٹکے ہ۔۔۔

مزید

یہ کیسی روح پرور میرے کانوں میں پکار آئی

مجدّدِ مأتہِ حاضرہ، امام احمد رضا خان بریلوی کے تجدیدی کارنامے کا منظوم[1]؎خاکہ یہ کیسی روح پرور میرے کانوں میں پکار آئی کہ باغِ اہلِ سنّت میں بہارِ خوشگوار آئی مَلا دستِ نسیمِ رحمتِ کونین نے غازہ نظر آتے ہیں رضویّت کے گُل بوٹے تر و تازہ عجب جوشِ نمو، طوفانِ رنگ و نور برپا ہے شبابِ عشقِ ماہِ طیبہ جامے سے ہویدا ہے ہجومِ میکشاں ہے، والئے میخانہ بریلی کا مئے طیبہ، رضا کا ہاتھ، پیمانہ بریلی کا یہ میخانہ اُبلتا ہے کہ لطفِ حق کا فوّارہ تعالیٰ اللہ کیسی جوش پر ہے قادری دھاوا جدھر دیکھو سرور و کیف کے ساغر کھنکتے ہیں مئے عشقِ حبیبِ حق کے پیمانے چھلکتے ہیں کسی کے لب پہ مستی میں ہے یا اللہ کا نعرہ کہیں ہر گھونٹ پر ہے یا رسول اللہﷺ کا نعرہ اٹھاتا ہے کوئی یا غوث﷜ کہہ کر اپنا پیمانہ رضا﷫ کا نام لے کر جھومتا ہے کوئی مستانہ عجب پر کیف نقشہ ہے، عجب پُر نور منظر ہے یہ لطفِ اعلیٰ حضرت﷫ کی بہارِ روح پرور ہے ۔۔۔

مزید