ہو تعریف کیا مختصر اعلیٰ حضرت فاروق اختؔر چشتی مالیگ (بی۔ایس۔سی، بی۔ایڈ) ۷۲۶۔ہزار کھولی، مالیگاؤں حق اندیش اور حق نِگر اعلیٰ حضرت ہیں باطل سے حق کی سِپر اعلیٰ حضرت ہیں اِس دور کے آپ ہی بو حنیفہ زمانہ ہے تقلید پر اعلیٰ حضرت بنا مسلکِ حق کی پہچان جب سے بریلی ہوا نام ور اعلیٰ حضرت ضخامت فتاویٰ کی ہے یا کرامت ہر اک لفظ محتاط تر اعلیٰ حضرت ریاضی ہو، سائنس ہو، فلسفہ ہو نظر کی، ہوئے سہل تر اعلیٰ حضرت ہیں اسلاف کے آپ ہی خلفِ لائق چلے اُن کی ہی راہ پر اعلیٰ حضرت تراجم ہیں قرآن کے یوں تو کتنے مگر ترجماں سربسر اعلیٰ حضرت اک عنوان سو سو حوالے سے ثابت دباتے ہیں منکر کا سَر اعلیٰ حضرت تصانیف بارِ شتر سے زیادہ ہو تعریف کیا مختصر اعلیٰ حضرت ’’حدائق‘‘ ہیں ’’بخشش‘‘ کے کیسے سجائے ہر اک شعر مقبول تر اعلیٰ حضرت صنائع بدائع کی کثرت، مگر ہے شریعت بھی ۔۔۔
مزید
وہ امام اہلسنت عبقری اسلام کا راجہ رشید محمود (لاہور) کون ہے نعتِ نبیﷺ میں ہم زباں جبریل کا مدحت آقاﷺ میں ہے محمود کا جو مقتدا روح و جاں کی کیفیت کو روپ لفظوں کا دیا کس نے لکھا اپنی تحریروں میں دل کا ماجرا سر پہ ہے سایہ فگن کس کے ردائے مصطفیٰﷺ سینۂ مہتاب میں ہے عکس کس کی چاہ کا غوث اعظم کی محبت کا سبق کس نے دیا لامکاں کے میہماں کا کس سے ملتا ہے پتا کون ہے ، جس کے فتاویٰ ہیں ہمارے رہنما کس کے ملفوظات و تصنیفات کا چرچا ہوا دولت عشق پیمبر کس کو حاصل ہوگئی گنج استغنا سے کون اس درجہ بہرہ ور ہوا زندگی ہے سینۂ الفت میں کس کے نام سے ہے رواں سکہ دل مسلم پہ کس کے نام کا بستئ اوہام کس کی کوششوں سے ڈھے گئی منزل ایقان و عرفاں کا ملا کس سے پتا کون ہے ، لکھتا رہا جو خامۂ احساس سے لوح اخلاص و محبت پر حروفِ خوشنما زندگی کس کی رہی ہے ہر برائی کی حریف کون احقاق حق و ابطال باطل کی صدا ہر فصیل قلعۂ باطل ہو۔۔۔
مزید
عطائے احمد رضا فاروق اختؔر چشتی مالیگ ۷۲۶/ ہزار کھولی، مالیگاؤں رضائے احمدﷺ، رضاؔ سے سیکھی، رضائے احمد رضا میّسر بریلوی! ناز کر، تجھے ہے ولائے احمد رضا میّسر ہے رنگِ تحریر منفرد، پُر دلیل، پُر مغز، مُر معانی قلم تھا انیسویں صدی میں برائے احمد رضا میّسر ’’حدائق بخشش‘‘اپنا نغمہ، ’’فتاویٰ رضویہ‘‘ ہے جادہ ہے ’’کنزِ ایمان‘‘ بیش قیمت عطائے احمد رضا میّسر رہے گا تا حشر کیوں نہ اسلام! تیرا پرچم بلند و بالا تجھے ملے غوث اور خواجہ، اب آئے احمد رضا میّسر بہ صورتِ نورؔی اہلِ سنت کو جانشین ان کا مل چکا ہے اور آج ہے ازہرؔی میاں کو قبائے احمد رضا میّسر بہ شکل مفتیِ اعظم ہند،اُن کے جلوے ہیں مَیں نے دیکھے ہوئی ہے لاریب ایک لمحہ لقائے احمد رضا میّسر سجایا حسّاؔن اور جامؔی نے خونِ دل سے جسے اے اختؔر ہوئی ہے اس نعت کے چمن کو صبائے اح۔۔۔
مزید
گلشنِ عشقِ نبیﷺ کا عندلیبِ خوشنوا محمد حسین مشاہؔد رضوی کس نے روح و قلب میں کنزِ ایماں بھر دیا روح قرآں سے کیا کس نے جہاں کو آشنا کس نے اعدائے شہِ کونینﷺ سے روکا ہمیں کس نے عشقِ مصطفیٰﷺ کو عام دنیا میں کیا کس نے علم و فضل کے روشن کئے صدہا چراغ ورثۂ پیغمبری کا حق ادا کس نے کیا کس نے روح و قلب میں طرزِ الفت بار سے مصطفیٰﷺ پیارے کے ارشادات کو پہنچا دیا کس نے لاینحل مسائل ریاضی کے یوں حل کئے کر اُٹھے عش عش مہارت دیکھ کر کے سر ضیا کون تھا جس نے مٹایا بدعتوں کو دہر سے کون تھا جس نے ہمیں پابندِ سُنّت کردیا کون تھا جامع علوم و ماہرِ جملہ فنون دینیات و سائنس کا اور ہیئت و فلسفا کون تھا جس نے بتائیں تدابیر فلاح و نجات کون معاشی استحکام کا درس ہم کو دے گیا سرزمین عرب پہ جاری کس کا ذکرِ خیر ہے کون ساری دنیا میں اب مرجعِ تحقیق ہوا اے مشاہؔد کر رہا ہے کس کا یوں ذکرِ جمیل کون تِری فکر و نظر کا آج مرکز ۔۔۔
مزید
یاالہٰی مسلک احمد رضا خاں زندہ باد از: سید آلِ رسول حسنین میاں نظمی مارہروی نور احمد کی ضیا ہے مسلکِ احمد رضا شمعِ دینِ مصطفیٰﷺ ہے مسلکِ احمد رضا لوگ کہتے ہیں کہ کیا ہے مسلکِ احمد رضا مسلکِ احمد رضا ہے، مسلکِ احمد رضا مذہبِ حنفی ہو یا ہو مشربِ غوث و علی ہم تلک پہنچا رہا ہے مسلکِ احمد رضا رب کو مانو اور حبیبِ ربﷺ سے تم اُلفت کرو ہاں یہی تو کہہ رہا ہے مسلکِ احمد رضا اک مثلث تھے رضا علم و عمل اور عشق کے زاویہ در زاویہ ہے مسلکِ احمد رضا یہ سکھاتا ہے شریعت اور طریقت کے اُصول دین و ایماں کی جِلا ہے مسلکِ احمد رضا فی زمانہ سُنّیت کی بس یہی پہچان ہے سکّہ رائج وقت کا ہے مسلکِ احمد رضا پوری سُنّی دنیا میں سچّے عقیدے کے لیے ابتدا اور انتہا ہے مسلکِ احمد رضا اعلیٰ حضرت کا یہ احساں ہم مسلمانوں پہ ہے عشقِ احمدﷺ دے رہا ہے، مسلکِ احمد رضا نام کے سیّد جو جلتے ہیں رضا کے نام سے اُن کے دل میں چبھ رہا ہے۔۔۔
مزید
اِس دور اِس صدی کو بھی حاجت رضا کی ہے فاروق اختؔر چشتی مالیگانوی چاہت، محبت اور عقیدت رضا کی ہے شہرت، قبولِ عام، فضیلت رضا کی ہے عصری علوم، فقہ و تصوف، سُخن وری ہر شعبہ میں عظیم مہارت رضا کی ہے مفتی نعیمِؔ دین، بہاریؔ سے ذی وقار تاریخِ علم و فضل، رفاقت رضا کی ہے تزئینِ نظم و نثر کوئی سیکھے آپ سے کیا ہی فصاحت اور بلاغت رضا کی ہے ہے رشکِ فارسی، عربی، نعت و منقبت اُردو ادب پہ ایک عنایت رضا کی ہے گھر کے زمین دار، سِپہ گر تھا خاندان سرمایۂ کتب ہے جو ثروت رضا کی ہے لائے کوئی ’’حدائق بخشش‘‘ کا کیا جواب ہر شعر، ہر کلام میں ندرت رضا کی ہے ’’ایمان کا خزانہ‘‘ ہمیں دے گئے ہیں آپ ہے کنزِ آخرت جو عقیدت رضا کی ہے ’’الامن والعلیٰ‘‘ میں مِلا سُنیوں کو امن تصنیف، پاس بانِ شریعت رضا کی ہے تصنیف ہے جو ’’ترکِ موالات‘&ls۔۔۔
مزید
منقبت ظلِ علم مرتضیٰ احمد رضا حضرت احسن العلما سید شاہ مصطفیٰ حیدر حسن میاں مارہروی قدس سرہٗ چہرۂ زیبا ترا احمد رضا آئینہ ہے حق نما احمد رضا غوثِ اعظم مظہرِ شاہِ رسلﷺ ان کا تو مظہر ہوا احمد رضا علم تیرا بحرِ نا پیدا کنار ظلِ علم مرتضیٰ احمد رضا تیرے مرشد حضرت آلِ رسول ان کو تجھ پہ ناز تھا احمد رضا اپنے برکاتی گھرانے کا چراغ تجھ کو نوری نے کہا احمد رضا سُنیوں پر یہ ترا احسان ہے اپنے دامن میں لیا احمد رضا سُنیت کی آبرو دم سے ترے اب بھی قائم ہے شہا احمد رضا جب بھی کوئی مرحلہ آ کر پڑا تُو نے عُقدہ حل کیا احمد رضا نام لیوا دید کے مشتاق ہیں کھول دے چہرہ ذرا احمد رضا مفتی اعظم ہوئے واصل بہ حق ان سے راضی ہو خدا احمد رضا تیرے اُلفت میرے مرشد نے مجھے دی ہے گھٹی میں پلا احمد رضا یاد کرتا ہے تجھے تیرا حسنؔ اس کے حق میں کر دُعا احمد رضا ۔۔۔
مزید
منقبت اعلیٰ حضرت از: ڈاکٹر صابر سنبھلی (نوٹ: اس منقبت کو چار طریقوں سے پڑھنا چاہیے: (۱) پورے پورے مصرعے پڑھنے چاہییں۔ (۲) بریکٹ سے پہلے کا جز بریکٹ کے اندر مندرج عبارت کے ساتھ پڑھنا چاہیے۔ (۳) بریکٹ میں مندرج عبارت کو اُس کے بعد والی عبارت کے ساتھ ملا کر پڑھنا چاہیے۔ (۴) صرف وہ الفاظ پڑھنے چاہییں جو بریکٹوں کے اندر مرقوم ہیں۔) صاحبِ عظمت (صاحب عزّت، صاحبِ نسبت) اعلیٰ حضرت پیارے حضرت (میرے حضرت، سب کے حضرت) اعلیٰ حضرت مفتیِ عالم! (بحرِ فضیلت! فخرِ کرامت!) اعلیٰ حضرت! بیکس ہوں میں (بہرِ خدا ہو مجھ پہ عنایت) اعلیٰ حضرت! ہر ہر لمحہ (یادِ خدا یا، دین کی خدمت) اعلیٰ حضرت! جو بھی قدم تھا (جو بھی عمل تھا، وہ تھا عبادت) اعلیٰ حضرت! سچ کہتا ہوں (مجھ جیسے سے، ناممکن ہے) ناممکن ہے حیراں ہوں میں (کیسے بیاں ہو، آپ کی عظمت) اعلیٰ حضرت! علم کے آگے (سارے مخالف، گُم صُم گُم صُم) سے رہتے ت۔۔۔
مزید
منقبت در شانِ امام احمد رضا نتیجہ فکر: محمد توفیق احسنؔ برکاتی مصباحی، الجامعتہ الغوثیہ، ممبئ۔۳ یہ ذوقِ طلب کی گزارش ہے کیسی، عطا ہوں عقیدت کے موتی خدارا زمانے کو معلوم ہے یہ حقیقت، طلب نے ہے کیوں بس تمہیں کو پکارا خدا نے چنا ہے تمہیں جب مجدد، یہ علمائے عرب و عجم ہیں مؤید کہ احیاے دین محمدﷺ کی خاطر حیات جہاں کا ہے لمحہ گزارا عطا کیں ہزاروں کتابیں جہاں کو، جھنجھوڑا ہے جس نے خیال و گماں کو عطائے الہٰی ہے یہ کارنامہ، نہ پایا زمانے نے جس کا کنارا یہ حُسام الحرمین کیوں مقتدر ہے؟ یقیناً یہ فضل شہِ بحر و بر ہے جو اہلِ سنن ہیں وہ رکھتے ہیں دل میں، عقیدے میں ہوگا کبھی نہ خسارا عطائے نبیﷺ ہیں فتاویٰ تمہارے، عیاں ہے جو نام مبارک سے اس کے تبحّر مسلم ہے سب کو تمہارا، کیا سر ثریا سے اونچا ہمارا دیا نام ہے کنزالایمان اس کا، لکھایا کلامِ الہٰی کا معنیٰ یہ صدرالشریعہ کی اک التجا تھی، بنا جو شریعت کا دلکش۔۔۔
مزید
منقبتِ اعلیٰ حضرت حافظ مطلوب بیگم پوری ہم تمہارے ہیں تمہارے اے امام احمد رضا تم ہمارے ہو ہمارے اے امام احمد رضا پیشواے اہلِ سُنّت، نائب شاہِ عرب آپ ہیں میرے سہارے اے امام احمد رضا آپ کی تقریر ہو یا آپ کی تحریر ہو علم کے بہتے تھے دھارے اے امام احمد رضا غوثِ اعظم کا نرالا فیض پایا مرحبا آپ ہیں اُن کے دُلارے اے امام احمد رضا اے رضا، پیارے رضا، اچھے رضا مجھ پر کرم اہلِ سُنّت کے سہارے اے امام احمد رضا علم کے دریا بھی ہو کنزالکرامت بھی ہو تم درجے ہیں اعلیٰ تمہارے اے امام احمد رضا آپ کا مطلوبؔ ہے بے شک سگِ دَر آپ کا کیوں نہ خود کو دَر پہ وارے اے امام احمد رضا ۔۔۔
مزید
قسیم جام عرفاں اے شہ احمد رضا تم ہو خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا شاہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی* تمہاری شان میں جو کچھ کہوں اُس سے سوا تم ہو قسیم جام عرفاں اے شہ احمد رضا تم ہو غریق بحر اُلفت مست جام بادۂ وحدت محبّ خاص منظور حبیب کبریاﷺ تم ہو جو مرکز ہے شریعت کا مدار اہل طریقت کا جو محور ہے حقیقت کا وہ قطب الاولیا تم ہو یہاں آکر ملیں نہریں شریعت اور طریقت کی ہے سینہ مجمع البحرین ایسے رہنما تم ہو حرم والوں نے مانا تم کو اپنا قبلہ و کعبہ جو قبلہ اہل قبلہ کا ہے وہ قبلہ نما تم ہو مزین جس سے ہے تاج فضیلت تاج والوں کی وہ لعل پُر ضیا تم ہو وہ درّے بہا تم ہو عرب میں جاکے اِس آنکھوں نے دیکھا جس کی صولت کو عجم کے واسطے لاریب وہ قبلہ نما تم ہو تمہیں پھیلا رہے ہو علم حق اکناف عالم میں امام اہل سنت نائب غوث الوریٰ تم ہو علیؔم خستہ اک ادنیٰ گدا ہے آستانہ کا کرم فرما نے والے حال پر اُس کے شہا تم ہو ۔۔۔
مزید
مصطفیٰﷺ کا دلآرا ہمارا رضا غوث اعظم کا پیارا ہمارا رضا اپنے مرشد کا پیارا ہمارا رضا رضویوں کا ہے مولا! ہمارا رضا قادریت کا سہرا، رہا جس کے سر قادریوں کا دولہا! ہمارا رضا علمائے حرم جن سے بیعت ہوئے ایسا مرشد ہے اعلیٰ ہمارا رضا نظر آتا نہیں اب کوئی ہند میں ہند میں ہے، وہ یکتا! ہمارا رضا رضویوں کو نہیں غم ذرا حشر میں ہے مدد کرنے والا! ہمارا رضا جس کو سب اچھے کہتے ہیں، اچھے میاں ہے اس اچھے کا اچھا! ہمارا رضا غم نہیں حشر سے مجھ کو کچھ اے محبّ ہے مدد کرنے والا! ہمارا رضا ۔۔۔
مزید