ہیں اِک وَلیِّ خدا حضرتِ ضیاءُالدینجبھی تو کرتے ہیں ہم مِدحتِ ضیاءُالدین زمانہ ’’قطبِ مدینہ‘‘ پکارتا ہے اُنھیںاُفُق پہ چھائی ہے یہ شہرتِ ضیاءُالدین ہیں وہ رضا کے مرید و خلیفہ، اے لوگو!خوشا! بلند ہے یہ نسبتِ ضیاءُالدین وصی مُحدّثِ سورت کے وہ بھی ہیں شاگردنصیب والوں میں ہیں حضرتِ ضیاءُالدین تھے دوست مفتیِ اعظم، مبلغِ اعظمبڑی ہی خوب تھی یہ صحبتِ ضیاءُالدین ہیں آپ شیخِ عرب اور تاج و فخرِ عجمخدا کا فضل ہے یہ شوکتِ ضیاءُالدین مدینے میں وہ مناتے رہے سدا میلادجہاں نے دیکھی ہے یہ عادتِ ضیاءُالدین کیا ہے فیضِ مسلسل کا سلسلہ جاریجہاں میں بٹتی ہے یہ دولتِ ضیاءُالدین ضیائے رُخ سے چمکتی تھی چشمِ اہلِ جہاںتھی رشکِ مہر و قمر صورتِ ضیاءُالدین بلند فکر و نظر اور دل رُبا کردارجہاں کو بھائے نہ کیوں سیرتِ ضیاءُالدین جوارِ گنبدِ خَضرا میں زندگی گزریسدا چمکتی رہی قسمتِ ضیاءُ۔۔۔
مزید
ضیاءُ الدین دربانِ محمد(ﷺ)بڑا ہے ان پہ احسانِ محمد(ﷺ) بقیعِ قدس میں اب تا قیامترہیں گے زیرِ دامانِ محمد(ﷺ) وہ خود بھی بن گئے پھر شان والےبنے جب مظہرِِ شانِ محمد (ﷺ) کرم ان پر ہے کتنا مصطفیٰ کاکہ ہیں اب بھی وہ مہمانِ محمد(ﷺ) محمد تو ہیں بُرہانِ الٰہیضیاءُ الدین، بُرہانِ محمد(ﷺ) نبی کے نُور ہی سے ہو کے روشنبنے شمعِ شبستانِ محمد(ﷺ) رؔیاض! اُس دل کا کیا کہنا کہ جس میںضیا جیسا ہے ارمانِ محمد(ﷺ۔۔۔
مزید
غرقِ عشقِ مصطفیٰ (ﷺ)، قطبِ مدینہ طیّبہفیض کا اک سلسلہ قطبِ مدینہ طیّبہ روشنی پھیلا رہا ہے نام قطبِ وقت کادینِ احمد کی ضیا قطبِ مدینہ طیّبہ نیک سیرت، نیک طینت، نیک خو، مہماں نوازبا کمال و پارسا، قطبِ مدینہ طیّبہ حق پرست و حق نگر، حق آشنا و حق رساحق بیان و حق نوا، قطبِ مدینہ طیّبہ خوش جمال و خوش کلام و خوش دل و خوش اعتقادخوش خصال و خوش ادا، قطبِ مدینہ طیّبہ محفلِ نعت ان کے ہاں ہر روز ہوتی منعقدمہتمم ہوتے سدا، قطبِ مدینہ طیّبہ عمر گذری حاضری میں سیّدِ کونین(ﷺ)کیفیض یابِ مصطفیٰ (ﷺ)، قطبِ مدینہ طیّبہ تھے شہنشاہِ بریلی کے خلیفہ مُجازقاسمِ فیضِ رضا، قطبِ مدینہ طیّبہ ساکنِ شہرِ مدینہ، مرکزِ مہر و وفامصدرِ حلمِ و حیا، قطبِ مدینہ طیّبہ پاک باز و پاک باطن ، عادتاً دل کے غنیدوست دارِ اِتّقا، قطبِ مدینہ طیّبہ میں نے بھی ناؔزش اٹھایا آپ کی صحبت کا فیضپیکرِ صدق و صفا، قطبِ مدینہ طیّبہ۔۔۔
مزید
محمد کی دعا قطبِ مدینہرضا کے دِل رُبا قطبِ مدینہ ہوئی آسان فوراً میری مشکلزباں سے جب کہا قطبِ مدینہ ولی بھی تھے ولی گر بھی تھے، واللہ!امامِ اولیا قطبِ مدینہ فنا فی الغوث اعظم، مہرِ تاباںفروغِ قلبِ ما قطبِ مدینہ وہ تھے قؔائد کے قائد اس جہاں میںمدینے کی فضا قطبِ مدینہ ۔۔۔
مزید
ضیاءُالدیں نگارِ اَصفیا ہیںضیاءُالدیں بہارِ اَتقیا ہیں ضیاءُالدیں ضیائے مصطفیٰ ہیںضیاءالدین قطبِ اولیا ہیں محیطِ بے کراں عشقِ نبی کارضا کا عکسِ کامل با رضا ہیں جوارِ گنبدِ خَضرا میں رہ کر ہوئے محبوب پر آخر فِدا ہیں بلا تشکیک ہیں قطبِ مدینہفنا فی المصطفیٰ و مرتضیٰ ہیں جمالِ یار چہرے پر فروزاںدلیلِ نور ہیں نور الہدیٰ ہیں سراپا شفقت و رافت سراپاکرم ہیں، جود ہیں، مہر و وفا ہیں جسے دیکھا انھیں کا ہو گیا وہنبی کے خلق کا عکسِ صفا ہیں نبی کی نعت کی محفل سجا کر عبادت کا سدا لیتے مزا ہیں وہ سلطانِ عجم، شیخِ عرب ہیںوہ اَقطابِ زمانہ کا دیا ہیں ہیں قطبِ قادری، غوثِ زمانہکمالِ حضرتِ غوث الوریٰ ہیں ہوا ہے خاص ان پہ فضلِ رحماںجو بیٹے پہ کیے جاتے عطا ہیں میں کہتا جا رہا ہوں شعر، صؔائم!وہ میرے سامنے جلوہ نما ہیں ۔۔۔
مزید
آہ! بدرِ اولیا جاتا رہا!تاجْدارِ اصفیاء جاتا رہا اہلِ حق کا پیشوا جاتا رہاسُنّیوں کا مقتدا جاتا رہا واصفِ شاہِ دَنٰی جاتا رہا!عاشقِ غوث الوریٰ جاتا رہا کیا مناقب ہوں بیاں مجھ سے بھلارہبرِ راہِ ہدا جاتا رہا اہلِ سنّت اہلِ حق ، اہلِ نظرکا معظّم رہ نما، جاتا رہا جس سے پر رونق تھا اسلامی چمنوہ جمالِ اولیاء جاتا رہا تھا ضیاءُ الدین احمد نامِ پاکمظہرِ احمد رضا جاتا رہا نام میں ’’الشاہ مدنی‘‘ جب مِلاسالِ رحلت مل گیا جاتا رہا چار ذی الحجہ تھی روزِ جمعہ تھاسوئے جنّت با خُدا جاتا رہا جس نے عالم کو منوّر کردیا!آہ! وہ شمسِ رضا جاتا رہا ہے دُرودِ رضویّہ میں دیکھ لواُس کی رحلت کا پتا جاتا رہا یعنیاَللہُ رَبُّ مُحَمَّدٍ صَلّٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَا نَحْنُ عِبَادِ مُحَمَّدٍ صَلّٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَا. مسجدِ نبوی سے سُن لی جب اذاںکرنے جمعے کو ادا جاتا رہا ملنے محبوبِ خُ۔۔۔
مزید
جسے عشّاق دیتے ہیں سلامینہیں بُھولے گی وہ ذاتِ گرامی متاعِ اہلِ سُنّت تھے وہ واللہضیاءُ الدیں ہے جن کا نامِ نامی شہِ ابرار کی تھی ان پہ شفقتشہِ بغداد نے انگشت تھامی امام احمد رضا ہیں ان کے مرشِدلجاتے ہیں جنھیں دیکھے سے جامی نظر سے کر دیے سب راز افشامیسر تھا انھیں علمِ دوامی ہوا ہے مستفیض اُن سے زمانہسراپا جُود تھے شیخِ گرامی ہر اک ان کے محاسن کا ہے شاہدکوئی رومی ہو یا (ہو) کوئی شامی کیا دیں کا اندھیرے میں اُجالاضیائے دین تھے حضرت امامی رہا مدحِ نبی ہر دم وظیفہرہے عشقِ نبی کے وہ پیامی رہے ثابت قدم ہر جا پہ حضرتگھٹائیں لاکھ اُٹھیں انتقامی ہے مجلس میں بھی ان کا فیض جاریبہ شکلِ سیّدی موسیٰ کے وہ پیامی جہانِ بے وفا سے چل بسے وہکہ جن کی ذات تھی عشقِ تمامی کہاں گم گشتگانِ راہ جائیںکہاں سے اَب ملے گی خوش کلامیہوئے آسودہ کوئے مصطفیٰ میںعجب پائی ہے معراجِ غلامی عرب کے اور عجم کے شیخِ ۔۔۔
مزید
اعلیٰ حضرت کے خلیفہ چل دیے سوئے عدماَب ہے ان کا آستانہ جنّت الفردوس میں زہد و تقویٰ حُبِّ خالق اور ولائے پنجتنلے کے پہنچے یہ خزینہ جنّت الفردوس میں خَیر مقدم کر رہے ہیں حور و غلمان و مَلکوالہانہ والہانہ جنّت الفردوس میں ہے زباں پر یَا رَسُوْلَ اللہِ اُنْظُرْ حَالَنَا!کیا سماں ہے عارفانہ جنّت الفردوس میں ہے اگر صابر براری فکر تاریخ وفات’’لکھ ضیاءُ الدین یگانہ جنّت الفردوس میں‘‘(۱۹۸۱ء) ۔۔۔
مزید
نہ یہ قصّہ ہے کوئی اور نہ یہ کوئی کہانی ہےنہ یہ زورِ قلم ہے اور نہ اس کی در فشانی ہے حقیقت سے جو ہے بھر پور ایسی حق بیانی ہےضیاءُ الدین احمد کی دلوں پہ حکمرانی ہے نہ رُکنے پائے راہِ شرع و سنّت سے قدم اُن کےجہاں کی رفعتیں اُن کی نظر میں راہ کے تنکے ضیاءُ الدین احمد قادری فیضِ مسلسل تھےیہ تھے مجموعۂ حسنات الطافِ مکمّل تھے یہ اپنے چاہنے والوں کی ہر مشکل کا بھی حل تھےکتابِ زیست کے ہر باب کی شرحِ مفصّل تھے گزارے چین کے دن گنبدِ خَضرا کے سائے میںرہے اَسّی برس تک یہ شہ بطحٰی کے سایہ میں ضیاءُ الدین تھے، روحانیت کے جوہرِ قابلبفضلِ حق تعالیٰ تھے علومِ دین کے حامل یہ پابندِ شریعت بھی تھے اور تھے ذاکر و شاغلخلافت قادری سلسلہ کی ان کو تھی حاصل امامِ اہلِ سنّت نے دیا ان کو وثیقہ بھی!یہ تھے احمد رضا خاں اعلیٰ حضرت کے خلیفہ بھی فیوضِ پیر سے دارین کی دولت مِلی ان کوبزرگوں سےچلی آئی تھی وہ نعمت ۔۔۔
مزید
کرتے ہیں جن و بشر ہر وقت چرچا غوث کابج رہا ہے چار سو عالم میں ڈنکا غوث کا نار دوزخ سے بچائیگا سہارا غوث کالے چلے گا خلد میں ادنیٰ اشارہ غوث کا نزع میں مرقد میں محشر میں مدد فرمائیں گےہوچکا ہے عہد پہلےہی ہمارا غوث کا خالق کون و مکاں نے پہلے ہی روزازللکھ دیا ہے میری پیشانی پہ بندہ غوث کا کیا عجب بے پوچھے مجھ کو چھوڑ دیں منکر نکیردیکھ کر میرے کفن پر نام لکھا غوث کا نزع میں مرقد میں محشر میں کہیں بھی یا خدا ہاتھ سے چھوٹے نہ دامان معلیٰ غوث کا ہاں ذرا ٹھہرو فرشتو پھر جوچاہو ہوچھناکر تو لینے دو مجھے پہلے نظارہ غوث کا سب خس و خاشاکِ عصیاں آن میں بہ جائے گاجو ش پر آجائے گا جس وقت دریا غوث کا جھولیاں پھیلاؤ دوڑ و بھیک لو دامن بھروبٹ رہا ہے آستاں پر عام باڑا غوث کا آنکھیں ملنے کے لیے ہاتھ آئے چوکھٹ غوث کیسر رگڑ نے کے لیے ملجائے روضہ غوث کا سجدہ گاہِ جن و انساں آپ کا نقش قدمتاج والوں کے ل۔۔۔
مزید
خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوث اعظم کاہمیں دونوں جہاں میں ہے سہارا غوث اعظم کا بلیات و غم افکار کیوں کر گھیر سکتے ہیںسروں پر نام لیووں کے ہے پنجہ غوث اعظم کا مریدی لاتخف کہہ کر تسلی دی غلاموں کوقیامت تک رہے بے خوف بندہ غوث اعظم کا جواپنے کو کہےمیرا مریدوں میں وہ داخل ہےیہ فرمایا ہوا ہے میرے آقا غوث اعظم کا سجل ان کو دیا وہ رب نے جس میں صاف لکھا ہےکہ جائے خلد میں ہر نام لیوا غوث اعظم کا ہماری لاج کس کے ہاتھ ہے بغداد والے کےمصیبت ٹال دینا کام کس کا غوث اعظم کا جہاز تاجراں گرداب سے فوراً نکل آیاوظیفہ جب انہوں نے پڑھ لیا یا غوث اعظم کا گئے اک وقت میں ستر مریدوں کے یہاں آقاسمجھ میں آنہیں سکتا معمار غوث اعظم کا شفا پاتے ہیں صدہا جاں بلب امراض مہلک سےعجب دار الشفا ہے آستانہ غوث اعظم کا نہ کیوں کر اولیا اس آستانے کے بنیں منگتاکہ اقلیم ولایت پر ہے قبضہ غوث اعظم کا بلاکر کافروں کو دیتے ۔۔۔
مزید
کروں کیا حال دل اظہار یا غوث کہ تم ہو عالم الاسرار یا غوث نکا لو بحر غم سے میری کشتی ہے حائل بیچ میں منجدھار یا غوث سوا تیرے کہوں کس سےغم اپنانہیں میرا کوئی غم خوار یا غوث مدد کا وقت ہے امداد کیجئےمری حالت ہوئی ہے زار یا غوث دل تاریک پر فرما دے صیقلمرا سینہ ہو پر انوار یا غوث عطا کر صحت کا مل اسے بھییہ بندہ ہے ترا بیمار یا غوث بلا بغداد میں للہ آقادکھا اپنا مجھے دربار یاغوث اشارے سے تری رحمت کے بن جائےیہ اُجڑا بن مرا گلزار یا غوث مری آنکھوں کو میرے دل کے اندرنظر آئیں تیرے انوار یا غوث نہ گھبراؤں شبِ تارِ لحد سےنظر آئیں ترے انوار یاغوث کھلے جب خواب مرقد سے مری آنکھمجھے ہو آپ کا دیدار یا غوث تمہارے روے روشن کو کہوں کیاقمر یا مطلعِ انوار یا غوث رہ موصل ہوئی اک آن میں طےکرامت آپ کی رفتار یا غوث مدد فرمائیے یا غوث اعظممرا کوئی نہیں ہے یار یا غوث مدد کا وقت ہے سرکار آؤکیا غم نے۔۔۔
مزید