اتوار , 08 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Sunday, 28 December,2025

حضرت شاہ نعمت اللہ قادری

حضرت شاہ نعمت اللہ قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (پھلواری شریف)  ۔۔۔

مزید

پیر سید سعید شاہ بنوری کوہاٹی

پیر سید سعید شاہ بنوری کوہاٹی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ محمود بن محمد سورتی

حضرت شیخ محمود بن محمد سورتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔

مزید

حضرت شاہ کبیر جونپوری سہروردی

حضرت شاہ کبیر جونپوری سہروردی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ شاہ بلاول لاہوری

حضرت شیخ شاہ بلاول لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شاہ بلاول اسمِ گرامی، والد کا نام سیّد عثمان بن عیسیٰ تھا۔ آپ کے آباؤ اجداد ہمایوں بادشاہ کے ہمراہ ہرات سے ہندوستان میں آئے اور موضع شیخوپورہ میں آباد ہوگئے۔ شاہ بلاول کی ولادت بھی یہیں ہوئی۔ لاہور میں علومِ ظاہر و باطن کی تحصیل کی۔ سلسلۂ قادریہ میں شاہ شمس الدین قادری لاہوری قدس سرہٗ کے مرید و خلیفہ تھے۔ متاخرینِ مشائخ میں بڑے پایہ کے بزرگ گزرے ہیں۔ اپنے عہد کے عالم و فاضل، متقی و متشرع صائم الدہر اور قائم اللیل تھے۔ کتاب محبوب الواصلین جو خاص آپ کے ذکر میں لکھی گئی ہے۔ اس میں مرقوم ہے کہ آپ مادر زاد ولی تھے سات برس کا سن تھا کہ ان کا ایک ہم عمر لڑکا فوت ہوگیا۔ آپ یہ سن کر اس کے سرہانے گئے اور کہا اے یار  بے وقت سونا اچھا نہیں ہے آؤ چل کر کھیلیں۔ لڑکے نے اسی وقت آنکھیں کھول دیں اور اٹھ کر ساتھ چلا گیا۔ آپ کے دادا سید عیسیٰ نے جب یہ سنا ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ حسین ساکن سکندرہ

حضرت شیخ حسین ساکن سکندرہ علیہ الرحمۃ         آپ شیخ صفی الدین سائی پوری کے اعاظم خلفاء میں سے ہیں۔ پہلے بڑے سرمایہ دار تھے۔ اور سخاوت کا جوہر کامل ان کے اندر موجود تھا۔ (بڑے سخی تھے) تیر اندازی، گھوڑ دوڑ،  چوگان بازی اور فنونِ سپہ گری میں  ایسا کمال رکھتے تھے کہ آپ ک ان کمالات سے بادشاہِ وقت اور امراء و عمائد بھی آگاہ تھے اچانک عنایت الہی  کا جذبہ ان کے اندر پیدا ہوا اور ان کو دنیا کی آلائش سے پاک کر دیا۔ بنام دنیاوی مال و متاع سے دست بردار ہو گئے۔ ان پر ایک وحشت طاری ہو گئی۔ اور اس حالت میں ایک دن اور ایک رات ایک درخت  پر گذاری۔ اور پرندہ کی طرح جو اپنے سر کو پروں میں چھپا لیتا ہے۔ استغراق کے عالم میں سر گفندہ بیٹھے رہے۔ اسی حالت میں کشش محبت کی کمند نے حرمینِ شریفین کی جانب انہیں کھینچا۔ اور وہ اس  سعادتِ عظمیٰ کے حصول میں ۔۔۔

مزید

حضرت میر سید طیب

حضرت میر  سید طیب علیہ الرحمۃ           آپ میر عبد الواحد کےچوتھے  صاحب زادہ اور سجادہ نشین تھے۔  (قدس سرہم) میر عبد  الواحد کے ایک نوشتہ سے معلوم ہوتا ہے کہ سید طیب کی ولادت یکشنبہ کے روز تقریباً ڈیڑھ  پہر  گذرنے کے بعد ۹/ربیع الآخر ۹۸۶؁ھ کو ہوئی۔ وہ ایسی ذاتِ مقدّس تھی کہ اگر جن وانس اس پر ناز کریں تو زیب دیتا ہے۔ اور  اگر زمین و زمان اپنی ذات پر فخر کریں تو بجا ہے۔           صاحب مرأۃ المبتدین جو حضرت میر کے ہم عصر تھے تحریر کرتے ہیں:           "میر سید طیّب (اللہ ان کی عمر دراز کرے اور ان کی دولت  زیادہ کرے) آج دنیا  کا نظام اور بنی آدم کی برکت  ان کے  ہی دم  سے ہے اور قطبیت، ابدالیّت،۔۔۔

مزید

حضرت میر سیّد فیروزبلگرامی

حضرت میر  سیّد فیروزبلگرامی رحمۃ اللہ علیہ           آپ میر عبد الواحد رحمۃ اللہ علیہ کے دوسرے صاحبزادہ ہیں۔ مرجع الخلائق تھے۔ بڑی بزرگی اور شان والے تھے بذل و سخاوت اور حاجت مندوں کی حاجت روائی میں منفرد تھے۔ جب میر عبد الواحد قدس سرہٗ نے اس عالم سے رحلت فرمائی تو سجادگی کے لیے لوگوں کی نگاہِ انتخاب سید فیروز پر  پڑی لیکن سید فیروز نے اپنے چھوٹے بھائی میر سیّد طیّب کو سجّادہ مشیخت پر بٹھا دیا۔ اور فرمایا کہ سجادہ کو تم  سنبھال لو میں فقیروں اور اہلِ خانقاہ کی بجا لاؤں گا۔ چنانچہ سیّد فیروز رحمۃ اللہ علیہ مہمانوں اور مسافروں کے لیے سامان خورد نوش ہمہ وقت باورچی خانہ میں موجود رکھتے تھے ایسے غریبوں اور لاچاروں کی چار سو لڑکیوں  کی جو شادی کرانے کی حیثیت نہیں رکھتے تھے۔ ہر شخص کے مرتبہ کی مناسبت سے اپنی طرف سے نقد اور جنس فراہ۔۔۔

مزید

حضرت میر عبد الجلیل بن میر عبد الواحد بلگرامی

حضرت میر عبد الجلیل بن میر عبد الواحد بلگرامی علیہ الرحمۃ         میر عبد الواحد نے دو شادیاں کیں۔ جن سے چار صاحب زادگان اور تین صاحبزادیاں پیدا ہوئیں پہلی زوجہ محترمہ سے  میر عبد الجلیل اور ایک صاحبزادی اور دوسری حرم سے تین لڑکے اور دو لڑکیاں پیدا ہوئیں۔ پہلی زوجہ محترمہ کے بطن سے پیدا ہونے والے میر عبد الجلیل کو میں نے دیکھا ہے۔ میر عبد الجلیل کی ولادت اول وقت ظہر میں پنج شنبہ کے دن ۲۰/رجب ۹۷۲؁ھ کو ہوئی۔         میر عبد الجلیل، قوی جذبہ اور اعلیٰ کیفیات کے حامل تھے۔ عنفوانِ شباب ہی میں وحشت دل نے دامنِ دل پکڑ لیا۔سب سے بے تعلق ہو کر ویرانہ میں چلے گئے۔ اور بارہ سال تک درویشی کے لباس میں دنیا کی سیر کرتے رہے اکثر اوقات جنگل اور وادی میں بسر کرتے تھے۔ جنگلی گھاس اور پتے کھا کر  گزارہ کرتے تھے۔ مخلوق  سے با۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ابو سلیمان دارانی

حضرت شیخ ابو سلیمان دارانی  رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کا اسم گرامی عبدالرحمٰن بن احمد بن عطیہ تھا۔ شام کے قدماء مشائخ میں سے تھے۔ زہد و ورع میں یگانہ اور مقتدائے زمانہ میں سربر آوردہ تھے۔ دمشق کے مضافات میں ایک گاؤں میں رہا کرتے تھے۔ آپ زبان کے شیرین اور مخلوق خدا پر بے پناہ شفقت فرماتے لوگ آپ کی اس عادت کی بنا پر آپ کو ایمان القلب کہا کرتے۔ حدیث اور تفسیر کے علوم میں ماہر تھے۔ صبر و تقویٰ میں لاثانی آپ نے بھوک اور فاقہ پر جس قدر صبر و شکر کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ آپ نے اپنا واقعہ اپنی زبانی بیان کیا کہ موسم سرما کہ شدت میں ایک رات مجھے مسجد میں اس قدر سردی لگی کہ اسے دُور کرنے کی کوئی صورت نظر نہ آئی، میں نے اپنا ایک ہاتھ دعا کے لیے اور دوسرا بغل میں دبایا، مجھے قدرے سکون ملا، نیند آگئی، خواب میں ہاتف نے کہا: اے سلیمان تم نے ایک ہاتھ دعا کے لیے بڑھایا اگر دوسرا بھی پھیلادیتے تو اس سے۔۔۔

مزید