حضرت مولانا استاذ الا سا تذہ احمد حسین چشتی صاحب علیہ الرحمہ۔۔۔
مزید
سلطنت مغلیہ کا آخری دور تھا۔ ہندو مسلم اختلاط اور اکبر بادشاہ کے پھیلائے ہوئے دین الٰہی کی وجہ سے دین اسلام کی ضیاء پاشی ماند پڑچکی تھی حالانکہ سلطان اورنگزیب عالمگیر نے بڑی حد تک دین الٰہی کے پیدا کردہ فتنوں پر قابو پالیا تھا اور ’’فتاویٰ عالمگیری‘‘ جیسی بلند پایہ کتاب معرض وجود میں آچکی تھی۔ اسی دور پر فتن میں حضرت مولانا جلال الدین کے آبائو اجداد نے احیاء دین کی خاطر ہندوستان کی جانب نقل مکانی کی اور ضلع بجنور کے قصبہ سہسپور مین آباد ہوئے۔ آپ کے خاندان میں کافی علماء و مشائخ گزرے ہیں۔ آپ کے نانا جان حضرت مولانا سید فرید الدین اور ماموں جان حضرت مولانا سید اصغڑ علی کا شمار وقت کے جید علماء و مشائخ مٰں ہوتا تھا۔ آپ کے والد ماجد حضرت صوفی سید عبدالشکور ایک عابد و زاہد شخص تھے۔ شریعت مطہرہ کے پابند تھے، انہوں نے اپنے کاندان کی ایک نہایت متقی پرہیزگار و ۔۔۔
مزید
آپ کشمیری سودا گران کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ عنفوان جوانی میں سفر کو نکلے۔ پٹنہ پہنچے حضرت یحییٰ چشتی سے بیعت ہوئے خرقہ خلافت پایا اور کشمیر میں آئے طلب خدا بھی باقی تھی نصیب الدین سہروردی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلسلہ سہروردیہ سے فیض حاصل کیا۔ اور خانباز کے گاؤں میں قیام اختیار کیا اور مخلوق خدا پر ہدایت اور ارشاد کے دروازے کھول دئیے۔ صاحب تاریخ دو مری نے آپ کا سن وصال ۱۱۱۸ھ لکھا ہے۔ چوں بحکم خالق ہر دو جہاں آفتاب خلد گو تاریخ او ۱۱۱۸ھ شد ز دنیا ہاشم اجلال بہشت ہم بفرما ہاشم اجلال بہشت ۱۱۱۸ھ (خذینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ ثانی جنید بغدادی تھے شریعت و طریقت میں یکساں کامل تھے موہان میں کافی عرصہ سکونت کی پھر سندیل میں چلے آئے موہان کے قیام کے دوران رات کو دریا پر چلے جاتے اور ذکر بالجہر کرتے تھے نیند آتی تو پانی میں کھڑے ہوجاتے اور ذکر جلی میں مشغول ہوجاتے تھے ذکر جلی پورا ہوتا تو ذکر خفی میں مشغول ہوجاتے تھے دن کے وقت جنگل میں چلے جاتے لکڑیاں جمع کرتے تو بازار میں لاکر بیچتے اور اسی سے گزر اوقات کرتے تھے جو بچ جاتا فقراء میں تقسیم کردیا کرتے تھے مجالس سماع میں شرکت کرتے آپ کے اشعار بزبان فارسی، ہندی اور عربی میں ملتے ہیں جن میں فصاحت و بلاغت ہوتی۔ آپ کی بہت سی تصانیف ہیں ان میں سے ایک کتاب کا نام برطبق ہے یہ آپ کی نظموں کا مجموعہ ہے آپ نے اس کی شرح بھی لکھی ہے یہ فقہی مسائل پر بڑی دلچسپ کتاب ہے آپ کی وفات ۱۰۷۸ھ میں ہوئی مزار پر انوار مسند بلہ میں ہے۔ شیخ عالم جنید وقت و جنید شُد چو شبلی بوئے خلد ب۔۔۔
مزید
آپ حضرت سید گیسودراز قدس سرہ کی اولاد میں سے کسی ایک بزرگ کے مرید تھے بڑے عالم فاضل اور صاحب طریقت و حقیقت تھے علوم ظاہریہ میں کمال حاصل تھا آپ کی تصانیف بڑی مشہور ہوئیں بخاری شریف کی شرح فیض الباری آپ نے لکھی تھی رسالہ سراجیہ کو نظم کیا نفس و معرفت کی تحقیق میں بڑا عمدہ رسالہ لکھا تھا سیّرت پر بھی آپ کی کتابیں ملتی ہیں سفر السعادت پر حواشی لکھے آپ کی لکھی ہوئی کتابیں اہل علم کے حلقوں میں بڑی پسند کی گئیں عمر کا آخری حصہ فقر و فاقہ میں گزارا علائق دنیا سے کنارہ کش ہوگئے تھے۔ اخبار الاخیار اور معارج الولایت میں لکھا ہے کہ آپ کے آباؤ اجداد زید پور سے جو جونپور کے مضافات میں ہے نقل مکانی کر کے دکن آگئے تھے آپ دکن میں ہی پیدا ہوئے اور وہاں ہی تحصیل علوم کیا وہاں سے گجرات آئے پھر وہاں سے چل کر حرمین الشریفین پہنچے حج کے بعد واپس آئے تو احمد آباد میں قیام کیا محمد ب۔۔۔
مزید
آپ حضرت چراغ دہلوی کے خلیفہ اعظم تھے۔ تجرید و تفرید میں یکتائے زمانہ تھے۔ آپ نے اپنے احوال و مقامات پر لکھا ہے اس کے پڑھنے سے عقل حیران رہ جاتی ہے وہ اپنے وقت کے کاملین میں سے تھے۔ آپ کی ایک تصنیف بحر المعانی ہے جس میں توحید کے حقائق اور معرفت کے اسرار تحریر ہیں۔ اس میں مستانہ انکشافات کیے گئے ہیں اس کتاب کے علاوہ آپ کی دو کتابیں دقائق المعانی اور حقائق المعانی بھی اہل معرفت میں بڑی مقبول ہوئی تھیں اسرار روح پر ایک رسالہ ہے، پنج نکات اور بحر الانساب دو ایسے رسالے ہیں جن میں اہل بیت رسول کے فضائل اور کمالات بیان کیے گئے ہیں اور اپنے آباو اجداد کی نسبت کو بیان کیا گیا ہے آپ بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں لیکن جب ہم ان دعووں کو غور سے دیکھتے ہیں تو اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ وہ حق پر مبنی ہیں۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے بڑی لمبی عمر بخشی تھی خاندان تغلق سے لے کر سلطان بہلول لودھی تک زندہ رہے۔ آپ کی عمر دو سو۔۔۔
مزید
آپ دیار لکھنو کے صاحب ولایت تھے بچپن سے ہی حضرت شیخ قوام الدین رحمۃ اللہ علیہ کی تربیت میں رہے اور آپ سے ہی خرقۂ خلافت حاصل کیا آپ کا اسم گرامی اس لیے مینا رکھا گیا تھا کہ شیخ قوام الدین کا ایک بیٹا تھا جس کا نام نظام الدین محمد مینا تھا۔ وہ دنیاوی خواہشات کی تکمیل کے لیے بادشاہ وقت سلطان محمد بن فیروز شاہ کے دربار میں غلام ہوگیا اور ترقی کرتے کرتے بلند مناصب پر جا پہنچا شیخ قوام الدین کوبیٹے کی اس حرکت پر بڑا افسوس ہوا۔ اس سے مایوس ہو کر آپ دل برداشتہ تھے مگر شیخ نظام الدین مینا حضرت شیخ قوام الدین کی خدمت میں مصروف رہے آپ بڑی خدمت کرتے مگر حضرت شیخ قوام الدین آپ پر خوش نہ ہوئے تھے آخر کار آپ نے فیصلہ کرلیا اپنے والد قوام الدین رحمۃ اللہ علیہ کی خانقاہ پر حاضر ہوکر معافی مانگوں اور اپنے والد بزرگوار کو ذاتی طور پر آگاہ کیا۔ چنانچہ دربار سے روانہ ہوئے اور گھوڑے پر سوار ہی والد بزرگوار کی خ۔۔۔
مزید
حضرت شیخ شرف الدین بلبل شاہ سہروردی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزید
حضرت شیخ سید احمد سلطان سخی سرور سہروردی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ خطہ ملتان کے مشہور ترین اولیائے کبار میں سے تھے پیر خانو لکھی خان اور لکھ داتا کے القابات سے مشہور ہوئے تشریف الشرفاء میں آپ کی نسبت یوں درج ہے۔ سید زین العابدین۔سید عمر ۔سید عبداللطیف ۔سید بہاء الدین۔سیّد غیاث الدین۔سید بہاء الدّین ۔سید صلاح الدین۔سید زین العابدین۔سید عیسٰی۔سید صالح۔سید عبدالغنی۔سید جلیل۔سید خیرالدین۔سید ضیاء الدین۔سید وارد۔سید عبدالجلیل رومی۔سید اسماعیل ۔سید امام جعفر صادق۔سیّد محمد باقر۔سید زین العابدین۔حضرت سید امام حسین۔حضرت علی کرم اللہ وجہہ قدس سرھم۔ سب سے پہلے آپ کے والد مکرم سید زین العابدین عرب شریف سے وارد برصغیر ہوئے اور ملتان کے قریب موضع کرسی کوٹ میں قیام فرما ہوئے اس موضع کے مقدم پیرا کی بیٹی عائشہ سے شادی کی پیرا کھوکھر قوم سے تعلق رکھتے تھے اس بی بی کے بطن سے سید احمد سخی سرور سلطان اور ان ۔۔۔
مزید
بانیِ سلسلہ سہروردیہ شیخ عبد القاہر ابو نجیب سہروردی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی: شیخ عبدالقاہر۔ کنیت:ابونجیب۔لقب: بانیِ سلسلہ عالیہ سہروردیہ۔ضیاءالدین سہروردی۔پورانام اس طرح ہے: عبدالقاہرابونجیب ضیاءالدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ۔سلسلہ نسب اس طرح ہے: شیخ ابو نجیب عبد القاہر بن عبد اللہ بن محمد بن محمد عمویہ عبد اللہ بن سعد بن حسین بن قاسم بن نضربن قاسم بن سعد بن نضربن عبد الرحمٰن بن قاسم بن محمد بن ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہم۔شیخ الشیوخ حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی علیہ الرحمہ آپ کےبھتیجےاورخلیفۂ اعظم ہیں۔(یادگارِسہروردیہ:110) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت بروزپیر17/محرم الحرام 487ھ،مطابق 5/فروری 1094ءکوبمقام"سہرورد"عراق عجم میں ہوئی۔(ایضاً) تحصیلِ علم: عفوانِ شباب میں ہی سہرورد سے تشریف لا کر بغداد میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ علوم ظاہری جامعہ نظامیہ بغداد شریف میں تحص۔۔۔
مزید