جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

پسنديدہ شخصيات

(سیدنا) جفشیش (رضی اللہ عنہ)

    ابن نعمان کندی۔ بعض لوگ ان کے نام میں جیم کہتے ہیں اور بعض حے اور خے۔ یہ حضرمی ہیں کنیت ان کی ابو الخیر ہے۔ نبی ﷺ کے حضور میں اشعث بن قیس کندی کے ساتھ وفد کندہ کے ہمراہ آئے تھے۔ یہی ہیں جنھوں نے نبی ﷺ سے پوچھا تھا کہ آپ ہم میں سے ہیں (یا کسی اور قبیلے سے) اور آپ نے جواب دیا تھا ہ ہم اپنی ماں کو گالی نہیں دیتے اور نہ اپنے باپ سے جدا ہوتے ہیں ہم نضر بن کنانہ کی اولاد سے ہیں۔ تین میں سے کسی نے بھی ان کا نسب نہیں بیان کیا اور ہشام کلبی نے کہا ہے کہ ان کا نام معدان ہے یہ جفشیش ہیں بیٹِ اسود بن معدی کرب بن تمام بن اسود بن عبداللہ بن حارث لولا ابن عمرو بن معاویہ بن حارث اکبر بن معاویہ بن ثور بن مرقع بن معاویہ کے معاویہ کا نام کندہ ہے۔ کندی ہیں۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں جفشیش ان کا لقب ہے۔ یہ وہی ہیں جنس ے ایک شخص نے کسی زمیں کی بابت نبی ﷺ کے سامنے جھگڑا کیا تھا اور آپ نے ان دونوں میں سے۔۔۔

مزید

(سیدنا) جعیل (رضی اللہ عنہ)

    ان کا نام نبی ﷺ نے عمر رکھا تھا۔ عروہ بن زبیرنے عبداللہ بن کعب بن مالک سے روایت کی ہے کہ انوں نے کہا جب نبی ﷺ نے (غزوہ خندق میں) خندق کو کھودوانا شڑوع کیا تو آپ نے کام لوگوں پر تقسیم کر دیے تھے ۰کوئی کھوتا تھا کوئی مٹی ڈھوتا تھا) اور خود حضور بھی ان کے ساتھ محنت کر رہے تھے۔ ان میں ایک شخص تھے جن کا نام حبیل تھا اور رسول خدا ﷺ نے ان کا نام عمر رکھا تھا۔ بعض لوگوں نے رجز میں یہ شعر پڑھا شعر سماہ من بعد جعیل عمرا      دکان للبائس یوما ظہرا (٭ترجمہ حضرت نے بجائے جعیل کے عمر ان کا نام رکھا وہ ایک زمانے میں غریبوں کے پشت پناہ تھے) اور رسول خدا ﷺ بھی جب وہ لوگ عمرا کہتے تھ تو عمرا کہتے تھے ور جب وہ لوگ ظہرا کہتے تھے تو آپ بھی ان کے ساتھ ظہرا کہتے تھے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جعیل (رضی اللہ عنہ)

  ابن سراقہ ضمری۔ بعض لوگ ان کو غفاری کہتے ہیں۔ عوف کے بھائی ہیں بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نامجعال ہے یہ اہل صفر میں سے ہیں ان کا ذکر جعال کے نام میں گذر چکا ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جعیل (رضی اللہ عنہ)

  ابن زیادہ اشجعی کوفی۔ ان کا صحابی ہونا چابت ہے۔ بعض لوگوںنے ان کا نام جعال بھی لکھا ہے یہ اوپر گذر چکا ہے۔ ان کا نسب ابن مندہ نے ایسا ہی بیان کیا ہے اور ابو عمر اور ابو نعیم نے ان کا نسب بیان ہی نہیں کیا اور کہا ہے کہ جعیل اشجعی۔ ان سے عبداللہ بن ابی الجعد یعنی سالم کے بھائی نے رویت کی ہے وہ کہتے تھے ہمیں ابو الفرج بن ابی الرجاء نے اپنی سند سے ابوکر بن ابی عاصم تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے حسن بن علی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں زید بن حباب نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں رافع بن سلمہ بن زیاد بن ابی الجعد نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھے عبداللہ ابن ابی الجعد نے جعیل اشجعی سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے میں نبی ﷺ  کے ہمراہ آپ کے بعض غزوات میں تھا میں ایک لاغر ور کمزور گھوڑے پر سوار تھا اور سب سے پیچھے رہتا تھا پس رسول خدا ﷺ مجھ سے ملے اور آپنے فرمایاکہ اے گھوڑے والے (تیز) چل میں نے عرض کی۔۔۔

مزید

(سیدنا) جعونہ (رضی اللہ عنہ)

    ابن زیاد شنی۔ انھوں نے نبی ﷺ سے رویت کی ہے کہ آپ نے فرمایا ریف (٭عریف قوم کے اس شخص کو کہتے ہیں جو سلطنت اور قوم کے درمیان یں واسطہ ہو جیسے مکھیا اگر وہ اپنے فرائض میں قصور کرے تو مستحق دوزخ ہے) کے بغیر چارہ نہیں اور عریف دوزخ میں جائے گا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جعفر (رضی اللہ عنہ)

  ابن محمد بن مسلمہ۔ ابن شاہین نے کہا ہے کہ میں نے عبداللہ بن سلیمان بن اشعث سے سنا وہ کہتے تھے کہ جعفر بن محمد بن مسلمہ نبی ﷺ کی صحبت میں رہے تھے اور فتح مکہ میں اور اس کے بعد کے مشاہد میں شریک تھے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ جعفی بضم جیم۔ انکے نام کے آخر میں یے ہے۔ انکا تذکرہ ابن ابی حاتم نے کیا ہے اور کہا ہے کہ جعفی بن سعد العشریہ قبیلہ ندحج سے ہیں نبی ﷺکے حضور میں جعفی کے وفد کے ہمراہ آئے تھے ان دنوں میں کہ جب نبی ﷺ کی وفات ہوئی ہے ابن ابی حاتم نے اپنے والد سے ایسا ہی نقل کیا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ میں کہتا ہوں بڑے تعجب کی بات ہے کہ کوئی عالم ایسی بات کہے (جو ابو عمر نے کہی) اس لئے کہ جعفی بن سعد العشیرہ نبی ﷺ سے بہت پہلے مرچکے تھے قبیلہ جعفی کے جن لوگوں نے نبی ﷺ کی صحبت اٹھائی ہے ان کے اور ان جعفی کے درمیان میں دس پشت سے زیادہ ہیں میں خیال کرتا ہوں کہ ابو عمر ن۔۔۔

مزید

(سیدنا) جعفر (رضی اللہ عنہ)

    عبدی۔ انک ا تذکرہ عسکری یعنی علی بن سعید نے صحابہ میں لکھا ہے۔ انک ی حدیث لیث بن ابی سلیم نے زید سے انھوں نے جعفر عبدی سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ﷺ نے فرمایا میری امت کے ان لوگوں کے لئے خرابی ہے جو یقین (٭یقین کے اتھ کسی مومن کو جنتی کہہ دینا گو وہ یسا ہی نیک اور صالح ہو ممنوع ہے سو ان کے جن کے جنتی ہونے کی خبر حضرت مخبر صادق ﷺ نے دی ) کے ساتھ کہہ دیتے ہیں کہ فلاں شخص جنت میں ہے اور فلاں شخص دوزخ میں ہے ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

حضرت شیخ حسام الدین

آپ مانک پور میں مقیم تھے اور شیخ نورالدین قطب عالم کے مرید و خلیفہ اور اپنے وقت کے بڑے بزرگوں میں سے تھے، علمِ شریعت اور طریقت کے ماہر عالم تھے۔ آپ کے ملفوظات کو آپ کے مریدوں نے جمع کرکے ’’رفیق العارفین‘‘ نام رکھا ہے اس میں آپ فرماتے ہیں کہ مریدوں کی اپنے مشائخ سے متعلق مثال ہے جیسے کپڑے  میں پیوند، اور صادق و پختہ کار مرید کی مثال اس پیوند کی طرح ہے جو کپڑے کے دھلنے کے ساتھ خود بھی دُھل کر پاک و صاف ہوجاتا ہے۔ اسی طرح جو فیض پیر کو ملتا ہے اس سے مرید بھی بہرہ ور ہوتا ہے اور جو مرید اپنے پیر کے حکم پر عمل نہیں کرتا وہ رسمی مرید ہے۔ یعنی اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک سفید کپڑے میں سیاہ پیوند، اگرچہ شیخ کا فیض اس کے عاصی مرید پر بھی ہوتا ہے، لیکن اس کو اتنا فائدہ نہیں ہوتا جتنا منقاد اور فرمانبردار ہونے کی حیثیت میں ہوتا۔ یہ دولت کوئی معمولی نہیں۔ فرمایا کہ ایک مجل۔۔۔

مزید

 (سیدنا) جعفر (طیار) رضی اللہ عنہ)

  ابن ابی طالب۔ ابو طالب کا نام عبد مناف بن عبدامطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی۔ قرشی ہیں ہاشمی ہیں۔ رسول خدا ﷺ کے چچازاد بھائی ہیں اور حضرت علی بن ابی طالب کے حقیقی بھائی ہیں۔ یہ عفر طیار (٭طیار کے معنی بہت اڑنے والا اس لقب کی وجہ آئندہ بیان سے معلوم ہو جائے گی کہ جنت میں فرشتوں کے ہمراہ اڑا کرتے تھے) (کے لقب سے مشہور) ہیں۔ سیرت میں اور صورت میں سب سے زیادہ رسول خدا ﷺ کے مشابہ تھے۔ اپنے بھائی علی کے اسلامس ے کچھ ہی پیچھے اسلام لائے روایت ہے کہ ابو طالب نے ایک مرتبہ بھی ﷺ کو اور علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ یہ دونوں نما ز پڑھ رہے ہیں علی رضی اللہ عنہ آپ کی داہنی طرف ہیں تو ابو طالب نے جعفر سے کہا کہ تم بھی اپنے چچا کے بیٹے کے پہلو میں نماز پڑھ لو اور تم ان کی باتیں طرف کھڑے ہو۔ بعض لوگوں کا قول ہے کہ یہ اکتیس آدمیوں کے بعد اسلام لائے اور یہ خود بتیسویں شخص تھے یہ ابن اسحاق کا قول ہے ا۔۔۔

مزید

(سیدنا) جعفر (رضی اللہ عنہ)

  ابن ابی سفیان بن حارث بن عبدالمطلب بن ہاشم۔ ابو سفیان کا نام مغیرہ ہے مگر وہ اپنی کنیت سے زیادہ مشہور ہیں۔ ان کی والدہ کا نام جمانہن بنت ابی طالب بن عبدالمطلب ہے واقدی نے ذکر کیا ہے کہ انھوں نے نبی ﷺ کا زمانہ پیا تھا اور آپ کے ہمراہ جنگ حنین میں شریک تھے اور حضرت معاویہ کے زمانہ تک باقی رہے ان کی خلافت کے درمیانی زمانے میں وفات پائی۔ ابو نعیم نے کہا ہے ہ یہ وہم ہے کیوں کہ جنگ حنین میں خود ابو سفیان شریکت ھے جعفر شریک نہ تھے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید