اتوار , 08 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Sunday, 28 December,2025

حضرت ایوب علیہ السلام

حضرت ایوب علیہ السلام وَاَیُّوْبَ اِذْ نَادٰی رَبَّہٗ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ فَکَشَفْنَا مَا بِہ مِنْ ضُرٍّ وَّاٰتَیْنٰہُ اَھْلَہٗ وَمِثْلَھُمْ مَّعَھُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَذِکْرٰی لِلْعٰبِدِیْنَ (پ۱۷ سورۃ انبیاء ۸۳، ۸۴) اور ایوب (علیہ السلام) (کو یاد کرو) جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ ’’مجھے تکلیف پہنچی اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے‘‘ تو ہم نے اس کی دعا سن لی، تو ہم نے دور کردی جو تکلیف اسے تھی اور ہم نے اسے گھر والے اور اتنے ہی ان کے ساتھ اور عطاء کیے اپنے پاس سے رحمت فرماکر اور بندگی والوں کے لیے نصیحت ہے۔ حضرت ایوب علیہ السلام کے باپ کا نام انوص ہے۔ آپ حضرت اسحاق علیہ السلام کے بیٹے عیص کی اولاد سے ہیں۔ آپ علیہ السلام کی والدہ حضرت لوط علیہ السلام کی اولاد سے ہے۔ آپ کی زوجہ ک۔۔۔

مزید

حضرت نوح علیہ السلام

حضرت نوح علیہ السلام حضرت نوح علیہ السلام کے باپ کا نام لامک بن متوشلخ بن اخنوخ (یہ ادریس علیہ السلام کا نام) (مدارک پ۸ ع۱۵ زیر آیت لقد ارسلنا نوحا) آپ علیہ السلام کو چالیس سال کے بعد اعلان نبوت کا حکم دیا گیا اور ساڑھے نو سو (۹۵۰) سال آپ اپنی قوم میں ٹھہرے  اور اپنی قوم کو تبلیغ فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: فَلَبِثَ فِیْھِمْ اَلْفَ سَنَۃٍ اِلَّا خَمْسِیْنَ عَامًا (العنکبوت ۱۴) تو وہ ان میں پچاس سال کم ہزار برس رہے۔ طوفان کے بعد آپ دو سو پچاس سال زندہ رہے آپ کی کل عمر ایک ہزار دو سو چالیس سال ہے اگرچہ اس میں اور قول بھی ہیں لیکن زیادہ طور پر اسی قول کو صحیح کہا گیا ہے۔ (صاوی پ۸ زیر آیت ولقد ارسلنا نوحا، حاشیہ جلالین ص۱۳۴) نوح علیہ السلام نے قوم کو کیا تبلیغ کیا؟ حضرت نوح علیہ السلام نے ساڑھے نو سو سال اپنی قوم کو اللہ کی وحدانیت، گناہوں سے باز رہنے کی تبلیغ فرمائی اور ساتھ ساتھ الل۔۔۔

مزید

حضرت یونس علیہ السلام  

حضرت یونس علیہ السلام فَلَوْلَا کَانَتْ قَرْیَةٌ اٰمَنَتْ فَنَفَعَھَا اِیْمَانُھَآ اِلَّا قَوْمَ یُوْنُسَ لَمَّآ اٰمَنُوْا کَشَفْنَا عَنْھُمْ عَذَابَ الْخِزْیِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَمَتَّعْنٰہُمْ اِلٰی حِیْنٍ (پ۱۱، سورۃ یونس ۹۸) پس کیوں ایسا نہ ہوا کہ کوئی بستی ایمان لاتی تو نفع دیتا اسے اس کا ایمان، (کسی سے ایسا نہ ہوا) سوائے قوم یونس کے، جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے دور کردیا ان سے رسوائی کا عذاب دنیوی زندگی میں اور ہم نے لطف اندوز ہونے دیا انہیں ایک مدت تک۔ حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کے لوگ نینوی علاقہ  موصل میں رہتے تھے کفرو شرک بت پرستی میں مبتلا تھے اللہ تعالیٰ نے حضرت یونس علیہ السلام  کو ان کے پاس بھیجا آپ نے انہیں ایمان لانے اور بت پرستی چھوڑنے کے متعلق حکم دیا لیکن قوم نے آپ کی تکذیب کی، آپ علیہ السلام نے انہیں اللہ تعالیٰ کے فیصلہ سے آگاہ کیا کہ اگر تم ایمان ۔۔۔

مزید

حضرت مولوی نور الحسن کا ندھلوی

حضرت مولوی نور الحسن کا ندھلوی علیہ الرحمۃ ۔۔۔

مزید

حضرت خاص مولانا سلامت اللہ بدایونی

حضرت خاص مولانا سلامت اللہ بدایونی علیہ الرحمۃ ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ علی سیوہانی

حضرت شیخ علی سیوہانی علیہ الرحمۃ حضرت شیخ علی سیو ہانی علیہ الرحمتہ، حضرت شہباز قلندر کے رفیقِ سفر، مرید باوفا اور خلیفہ جا نثار تھے، فیض و فضلیت کے صاحب ،تقویٰ وتوکل کے روشن مینار تھے اور نا مور صحابی رسول حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں ہونے کا شرف رکھتے تھے، انتقال کے وقت اپنی اولاد کو (جو کہ درگاہ کے مجا ور و خدام تھے) وصیت کرتے ہوئے فرمایا: شہباز قلندر کے مزار شریف کی آمدنی (نذ رانہ) اپنے تصر ف میں نہ لائیے گا  اور کبھی بھی اپنی ملکیت نہ سمجھیں بلکہ اس (نذ رانہ) پر غر یبوں کا حق ہے،مسا فروں غر یبوں ( بیوہ،یتیم،طالب علم، معذور) پر خرچ کیجئے گا۔(رسالہ سیر قلند ری ( قلمی ) ازخضر علی سیو ہانی بحوالہ تذکرہ مشا ہیر سندھ ( سند ھی) (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ ابو الوفا خوارزمی

حضرت خواجہ ابو الوفا خوارزمی رحمتہ اللہ تعالی خواجہ ابو الوفا کو ارباب توحید اصحاب ذوق اور وجد کے صاف مشرب سے پورا حصہ ملا ہوا تھا۔چنانچہ ان کے رسالوں" شعروں سے خصوصاً رباعیات سے یہ مطلب ظاہر ہوتا ہے۔اس مطلب کے اثبات کے لیے ان کی چند رباعیاں نقل کی جاتی ہیں۔رباعی: اے آنکہ توئی حیات جان و جانم در وصف تو گرچہ عاجز و حیرانم بینائی چشم من توئی مے بینم دانائی عقل من توئی مے دانم   من از توجدانہ بودہ ام تابودم انیست دلیل طالع مسعودم درذات تو ناپد یدم ارمعدوم در نور تو ظاہرم اگر موجودم   چوں بعض ظہورات حق آمد باطل بس منکر باطل نشود جز جاہل در کل وجود ہر کہ جز حق بیند باشدز حقیقۃ الحقائق غافل   اوہست نہاں و آشکار است جہاں بل عکس بود شہود اہل عرفاں بل اوست ہمہ چہ آشکار اچہ نہاں گراہل حقے غیر یکے ہیچ مداں   بدکروم و اعتذار بدتر زگناہ چوں ہست دریں غدرسہ دعوی تباہ دعوی وجود دعو۔۔۔

مزید

حضرت بابا کمالجندی

حضرت بابا کمالجندی رحمتہ اللہ تعالٰی جب کمال جندی نے شیخ نجم الدینؒ کی صحبت میں تکمیل اور اکمال کا مرتبہ حاصل کیا۔حضرت شیخ نے ان کو خرقہ دیااور کہا کہ ترکستان کے ملک میں مولانا شمس الدین مفتی کا ایک صاحبزادہ ہے جس کا نام احمد مولانا کہتے ہیں۔یہ ہمارا خرقہ ان کو پہنچا دینااور ان سے تربیت حاصل کرنے میں دریغ نہ کرنا۔جب بابا کمال جند میں پہنچے تو بچے کھیل رہے تھے اور احمد مولانا چونکہ ابھی بچہ تھے۔ان میں موجود تھے۔لیکن کھیلتے نہ تھے۔ان کے کپڑے سنبھالتے تھے۔جب بابا کمال کو دیکھا تو اٹھ کھڑے ہوئے اور ان کے استقبال  کر کے ان کو سلام کہا"اور پھر کہا جند ہم دوسروں کے کپڑے سنبھالتے ہیں اور تم ہمارے  جامہ کو سنبھالتے ہو۔بابا کمال نے ان کو اٹھا لیا اور مفتی صاحب کے مکان  میں آئے۔مفتی صاحب نے کہا"ہمارا یہ فرزند مجذوب ہےشاید تمہاری خدمت اچھی نہ کرسکے۔اس کا چھوٹا بھائی دانشمند مولانا بڑا د۔۔۔

مزید

حضرت شیخ العالم عین الزمان جمال الدین گیلی

حضرت شیخ العالم عین الزمان جمال الدین گیلی رحمتہ اللہ تعالی           آپ بھی شیخ نجم الدین کے خلیفہ ہیں۔بڑے عالم ، فاضل ہوئے ہیں۔شروع میں جب آپ ے ارادہ کیا کہ شیخ کی خدمت میں حاضر ہوں کتب خانہ میں آئے،اور علوم عقلی و نقلی کے لطائف میں سے ایک مجموعہ انتخاب کیا جو  سفر میں ان کا غم خوار ہےجب خوارزم کے پاس پہنچا تو کیا دیکھتےہیں کہ رات کو خواب میں شیخ ان سے کہتے ہیں کہ اے گیلیک اپنی گٹھڑی کو پھینک کر آؤ۔جب جاگے تو سوچنے لگےکہ گٹھڑی کیاہے۔میرے پاس دنیا میں کچھ نہیں۔اس کے جمع کی مجھے فکر نہیں ہے۔دوسری رات اسی طرح خواب میں دیکھا ۔تیسری رات بھی آخر شیخ سے پوچھا کہ حضرت وہ گٹھڑی کیا ہے۔فرمایا وہ مجموعہ جو تم نے جمع کیا۔پھر جب جاگے تو اس کو جیحوں دریا میں پھینک دیا۔جب شیخ کے حضور میں پہنچے تو فرمایا،اگر تم اس مجموعہ کو نہ پھینکتے تو تم کو کچھ ف۔۔۔

مزید

حضرت شیخ سیف الدین باخرزی

حضرت شیخ سیف الدین باخرزی علیہ الرحمۃ           آپ شیخ نجم الدین کبرے ؒ کے خلفا میں سے ہیں۔علوم کی تحصیل و تکمیل کے بعد شیخ کی خدمت میں آئے،اور تربیت پائی۔شروع میں جب آپکی خلوت میں بٹھایا،تو دوسرے چلہ میں ان کی خلوت میں آئےاور اپنی انگشت مبارک ان کی خلوت کے دروازہ پر ماری کہ اے سیف الدین:                    منم عاشق مرا غم سار دواراست                  تومعشوقی ترابا غم چہ کا راست           اٹھو اور باہر آؤ۔اس وقت ان کے ہاتھ کو پکڑا،اور خلوت سے باہر نکلا۔بخارا کی طرف روانہ کردیا۔ایک دفعہ شیخ نجم الدین کے لیے خطا سے ایک لونڈی ۔۔۔

مزید