جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

حضرت شیخ حاجی حمید

آپ شاہ قاذن کے مرید تھے جن کے پیرومرشد شیخ عبداللہ شطاری تھے آپ نے خوب سیاحت کی، اپنے ساتھ صراحی کے برابر ایک لوٹا  رکھتے تھے، ہاتھ میں عصار کندھے پر جانماز ڈال کر پھرتے تھے اور جسمانی اعتبار سے بہت کمزور تھے، شیخ محمد جن کا لقب غوث تھا اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر آپ سے بیعت ہوئے، کہتے ہیں کہ جب شیخ محمد آپ سے بیعت ہونے کے لیے آئے تو آپ اُٹھ کر ان سے بغل گیر ہوئے اور فرمایا غوث! آجاؤ حاضرین نے دریافت کیا کہ بغیر کسی کمال کے آپ نے ان کو غوث کیوں کہا، آپ نے جواب میں فرمایا اس میں کیا حرج ہے، باپ اپنے بیٹے کا نام شاہ عالم رکھتا ہے۔ آپ اگرچہ حقیقت میں شاہ قاذن کے خلیفہ تھے لیکن جب آپ نے دیکھا کہ لوگوں کا میری طرف رجحان ہے اور اس سے مرشد کے صاحبزادے شیخ ابوالفتح کو تکلیف ہوتی ہے تو آپ شیخ ابوالفتح کے پاس پہنچ گئے اور ان سے مرید ہوکر خلافت حاصل کی۔ شیخ محمد اپنے شجرۂ ارادت میں شیخ ابوالفتح ک۔۔۔

مزید

حضرت شیخ بہاءالدین مفتی آگرہ

آپ نہایت درجہ کے بزرگ، عالم، عامل معمر متبرک اور دین دار تھے سخاوت اور مسلمانوں کی امداد و اعانت خوب کرتے تھے شیخ بہاؤالدین زکریا  کی اولاد میں سے تھے، 767ھ میں آپ نے انتقال فرمایا، آپ کے صاحبزادہ شیخ جنید بھی نیک لوگوں میں سے تھے۔ اخبار الاخیار۔۔۔

مزید

حضرت سید رفیع الدین صفوی

آپ حسب و نسب میں صاحب فضیلت بزرگ تھے، آپ کے آبا ؤ اجداد سب کے سب عالم، صالح اور متقی تھے، تفسیر معینی کے مصنف میر معین الدین آپ کے اجداد میں سے تھے جو سالہا سال تک مدینہ منورہ کے مجاور رہے ہیں اور اب تک آپ کی اولاد میں سے بعض مکہ معظمہ میں قیام پذیر ہیں، یہ تفسیر معینی جامع پاکیزہ اور مفید تفسیر ہے، اس کے علاوہ چند رسائل جو جزوی مسائل کی تحقیق میں ہیں سپرد قلم کیے ہیں۔ شیخ صفی الدین کی طرف نسبت کرنے والے اپنے کو سادات صفویہ بتلاتے ہیں یہ بھی آپ کے اجداد میں سے ہیں، غالباً شیخ الحدیث قدوتہ المحققین مولانا جلال الدین محمد دوانی جن کو سادات اسلامیہ کہتے ہیں یہ بھی آپ کے اجداد میں سے تھے اور یہ وہ بزرگ ہیں جن کو روضۂ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے سلام علیک کا جواب ملا کرتا تھا، غرضیکہ میر سید رفیع الدین صفوی بڑے دانشمند محدث تھے، جودو سخاوت اخلاق اور مہربانیوں کے مجسمہ تھے آپ معقولات میں م۔۔۔

مزید

حضرت میر سید ابراہیم

سید ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ معین عبدالقادر الحسین الایرجی کے صاحبزادے تھے۔ آپ بلند مرتبہ بزرگ اور کامل فلسفی تھے علوم عقلی و نقلی رسمی و حقیقی کے فارغ التحصیل تھے تمام علوم کی بے شُمار کُتب مطالعہ کر رکھی تھیں اور ان کی تصحیح بھی فرمائی تھی آپ نے کتابوں کے مشکل ترین مسائل کو اس طرح حل فرمادیا تھا کہ کم علم شخص بھی ان مسائل کو باسانی بغیر استاد کے سمجھ لیا کرتا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ اپنے دور میں یکتائے روزگار تھے۔ آپ کے انتقال کے بعد آپ کے کُتب خانہ سے اتنی زیادہ کتابیں برآمد ہوئیں جو ضبط تحریر سے خارج ہیں اور ان میں سے اکثر آپ کے ہاتھ کی لکھی ہوئی تھیں اور واقعہ یہ ہے کہ آپ کے جس ہم عصر نے آپ سے استفادہ نہیں کیا اور آپ کی علمی قابلیت کا اقرار نہیں کیا وہ بڑا ہی بے انصاف ہے۔ میر سید ابراہیم کا دستور تھا کہ لوگوں کی جہالت، نا انصافی اوربےقدری کی وجہ سے گوشہ نشین ہوکر مطالعہ کُتب اور ان کی تص۔۔۔

مزید

حضرت سید جلال الدین قریشی

ہم نے آپ کے متعلق ایسے عجیب و غریب حالات سنے ہیں جو تقریر و تحریر سے خارج ہیں صاحب حال درویش و مجذوب تھے، اکثر و بیشتر ننگے سر اور ننگے پاؤں رہتے، جنگلوں میں گھومتے تھے، صرف بمقدار ستر عورت کپڑا پہنتے تھے، علوم عقلی و نقلی و درسی میں آپ کو دستگاہ تھی، جب علمی گفتگو کرتے تو تفصیل سے خوب بیان کرتے، جواں سال تھے کسی آدمی یا کسی چیز سے کوئی تعلق نہ رکھتے، باجود غلبہ حال کے احکام شرعی کے پابند تھے، آپ کی نظر میں کسی دنیا دار کی کوئی عزت نہ تھی، آپ جس شہر یا گاؤں میں جاتے تو وہاں کے لوگ آپ کے معتقد ہوتے اور آپ سے بیعت کرنا چاہتے لیکن آپ کسی کو مرید نہ کرتے اور کہتے کہ میرا صرف ایک مرید ہے جس کا نام ہشام ہے اور وہ جنگلوں میں گشت کررہا ہے۔ آپ کو عالم نسبت سے فیض تھا جس کی وجہ سے آپ عربی، فارسی اور ہندی میں گفتگو کرتے اور بات میں بات نکالتے تھے اور خوب بیان کرتے تھے جب گفتگو کرتے کرتے جوش میں آتے ت۔۔۔

مزید

حضرت شاہ عبدالرزاق جھنجھانہ

آپ شیخ محمد حسن کے مرید و خلیفہ تھے اور سلسلہ قادریہ کے مشائخ میں سے تھے۔ صاحب حال و کمال تھے، آپ کی بہت سی کرامتیں اور خوارق عادات مشہور ہیں ابتداء جوانی میں آپ نے علم دین حاصل کیا بعد میں آپ پر عشق و محبت کا مشرب غالب آیا، اور یہ بے حد ریاض و مجاہدہ کے بعد مرتبہ مشاہدہ پر پہنچ گئے۔ آپ کو سلسلہ عالیہ قادِریہ سے بے حد نسبت تھی اور آپ بلا واسطہ کے استفادہ حاصل کرتے تھے اور یہ کتنی بڑی بات ہے کہ بغیر واسطہ کے حضرت سے مستفیض ہوں، ہمیشہ مصائب و شدائد میں ثابت قدم رہتے تھے۔ سید صاحب کی دلجوئی کا انوکھا انداز: ایک مرتبہ ایک سید کسی نواب کے ہاتھوں قید کیا گیا آپ نے جب اس کو قید خانہ میں دیکھا تو بغیر کسی شنا سائی کے اس کی ضمانت کرلی اور بعد میں اس سید سے کہا کہ اب تم اس شہر سے کہیں دور چلے جاؤ میں تمہارے بدلے جیل میں بند ہوں گا چنانچہ اس سلسلہ میں آپ پر بے حد مصائب آئے سب کو خندہ پیشانی سے برداشت۔۔۔

مزید

حضرت شیخ محمد حسن

شیخ حسن طاہر کے بڑے صاحبزادے اور اپنے زمانے کے بڑے عارف تھے، حال صحیح اور مشرب عالی رکھتے تھے، کہتے ہیں کہ جب آپ خلوت سے باہر آتے تو سب لوگ آپ کو دیکھ کر تعجب سے اللہ اکبر کہتے تھے، علم و حال اور مظاہر صوریہ سے متصف رکھتے تھے، والد کے مسلک کے لحاظ سے چشتی تھے لیکن سلسلۂ قادِریہ سے زیادہ نسبت رکھتے تھے، سالہا سال حرمِ مدینہ میں رہ کر رِسَالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی مجاوری کی، یمن کے علاقے میں جو مشائخ قادریہ موجود تھے ان سے بیعت کرکے اجازت بیعت لی، حاجی شیخ عبدالوہاب جب دوسری مرتبہ حرمین شریفین کی زیارت کے لیے گئے تو شیخ محمد حسن کو اپنے ساتھ وطن واپس لائے۔ جونپور میں آپ کی ولادت ہوئی آگرہ میں سکونت پذیر رہے اور دہلی میں 944ھ میں انتقال فرمایا، جے منڈل میں اپنے والد کے برابر ہی آپ کا مزار ہے۔ آپ نماز عصر کے بعد رات کا اس طرح انتظار کرتے تھے جیسے کوئی اپنے محبوب کا انتظار کرتا ہے، رات ہوتے۔۔۔

مزید

حضرت شیخ محمد مودود لاری

آپ ماہر علم توحید، رندمشرب تنہا پسند ور اہلِ تفرید تھے، بڑے بڑے لوگوں سے مقابلے کرچکے تھے، مشرب عالی اور ہمت بلند کے مالک تھے، 900ھ میں آگرہ آئے، شیخ امان سے بڑے اچھے تعلقات ہوگئے جنہوں نے آپ سے علم توحید حاصل کیا اور فصوص الحکم کو آپ سے پڑھا، جب رات ہوجاتی تو آپ نشہ ذوق و حال میں سرگرم ہوکر شیخ امان سے کہتے دیوانے! کتاب بند کرو اور ہماری باتیں سنو، پھر اس کے بعد حقائق و اَسرار کے واقعات بیان کرتے۔ کہتے ہیں کہ آپ کو بعض نفع رساں علوم کیمیا وغیرہ معلوم تھے، اکثر اوقات آپ شیخ امان سے فرماتے کہ میں میوہ دار درخت ہوں، مجھے ہلاؤ اور پھل چن لو لیکن شیخ امان ہمیشہ ہی جواب دیتے کہ آپ کی علم توحید کی گفتگو میرے لیے ہزار کیمیا سے زیادہ اچھی اور سودمند ہے۔ شیخ امان کی بابت آپ فرمایا  کرتے تھے ہمیں ایک جوہر قابل ملا لیکن افسوس یک چشمی ہے، عام گفتگو میں بھی آپ شیخ امان کو کانا ہی کہہ کے مخاطب کیا ۔۔۔

مزید

حضرت میاں ظفر خاں آبادی

آپ شیخ حسن کے مرید اور خلیفہ تھے، راہ طریقت کے صادقین میں سے تھے، صاحب کرامت و استقامت اور اہل حرمت و تقویٰ تھے، زمانہ کے لحاظ سے اگرچہ آپ متاخرین میں سے تھے لیکن صفائی معاملہ کے پیش نظر متقدمین میں شمار ہوتے تھے۔ نفس کے مورچے: آپ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے تیس سال جان کھپائی اور ریاض کیا تب کہیں نفس کی مکاریوں کا تھوڑا ساعلم حاصل ہوا اور یہ معلوم ہوسکا کہ نفس کس طرح ڈاکے ڈالتا ہے اور اس کے مورچے کون کون سے ہیں۔ دنیوی مال نہیں چاہئے: حکایت ہے کہ شہنشاہ نصیرالدین محمد ہمایوں بادشاہ نے آپ سے نذرانہ قبول کرنے کی بارہا درخواست کی لیکن آپ نے انکار فرمادیا، ایک مرتبہ بادشاہ نے وہ تمام مہریں جو شاہی فرمان پر لگی ہوتی ہیں ایک سادہ کاغذ پر لگا کر آپ کے پاس روانہ کیا تاکہ آپ اس میں جتنے مواضع اور جتنی مقدار رقم کی چاہیں لکھ لیں، لیکن آپ نے فرمایا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں اور بغیر ضرورت مسلمان کا حق د۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ادھن جونپوری

آپ شیخ بہاؤالدین کے فرزند ہیں، آپ اپنے وقت کے مشائخ و بزرگ تھے، بڑی عمر والے بابرکت اور  عظمت ظاہری کے مالک تھے، آپ کی عمر سو برس سے زیادہ تھی لیکن ذوق و شوق تازہ تھے، ضعف کا یہ عالم تھا کہ جب تک دو آدمی پکڑ کر کھڑا نہ کرتے آپ کھڑے نہ ہوسکتے تھے لیکن جب قوالی سنتے تو دس آدمی بھی آپ کو نہ سنبھال سکتے۔ شیخ بہاؤالدین اپنے پیرومرشد شیخ محمد عیسیٰ کی خدمت کیا کرتے تھے تو اس زمانہ میں شیخ بہاؤالدین فجر کی نماز تکبیرِ اولیٰ کے ساتھ پڑھتے تھے اگرچہ آپ کے م4تعلقین میں سے کوئی انتقال کرجاتا تب بھی تکبیراولیٰ ان سے فوت نہ ہوتی تھی۔ ایک دن شیخ بہاؤالدین کا لڑکا  انتقال کرگیا تو  چونکہ دوسرے لوگ اس وقت موجود نہ تھے یہ خود اس کی تجہیز و تکفین کے سامان میں مشغول ہوگئے اس وجہ سے تکبیر اولیٰ میں شرکت کے بجائے نماز میں تشہد پڑھتے وقت آکر شریک ہوئے، شیخ عیسیٰ نے نماز پڑھنے کے بعد شیخ بہاؤالدین۔۔۔

مزید