/ Saturday, 27 April,2024

سیّدنا قیس ابن  زید رضی اللہ عنہ

   مجہول شخص ہیں۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ بصرہ کے رہنے والے تھے۔ان سے ابوعمران جونی نے روایت کی ہے مگران کا صحابی ہونا صحیح نہیں بعض لوگوں کا بیان ہے کہ ان کی حدیث مرسل ہے ان کی حدیث یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ بنت عمررضی اللہ عنہ کوطلاق دی تھی اورجنت میں بھی وہ آپ کی بی بی  ہیں۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  زید رضی اللہ عنہ

   جہنی۔اوربعض لوگ کہتے ہیں ابن زید۔ان کاشمار اہل کوفہ میں ہے۔ان سے شعبی نے روایت کی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجو شخص ایک روزہ نفل رکھتاہے اس کے لیے جنت میں ایک درخت لگایاجاتاہے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  رقاعہ رضی اللہ عنہ

   بن مہیربن عامر بن عائشہ بن نمیر بن سالم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  ربیع رضی اللہ عنہ

  ۔ابوموسیٰ نے کہاہے کہ ابوالعباس یعنی احمد بن منصورزاہد اصفہانی نے اپنی کتاب الروضہ میں جس کی نقل ان سے ابومنصوریعنی معمر بن احمد بن زیاد نے کی تھی  بیا ن کیاہے کہ میں نے ابوعبداللہ بن علان سے سناوہ اپنی سندکے ساتھ علی ابن موسیٰ رضاسے وہ اپنے والد موسیٰ بن جعفر سے وہ اپنے والد جعفر سے وہ اپنے والد محمد باقر سے وہ اپنے والد علی یعنی زین العابدین سے وہ اپنے والد حسین سے وہ اپنے والد علی بن ابی طالب سے روایت کرتےتھے کہ انھوں نے بیان کیارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی چیزعرب کے کسی قبیلہ میں جس کو ذوی الاضغان کہتےتھے بھیجی تاکہ فقیروں پر تقسیم کردی جائے اس قبیلہ میں ایک بوڑھابڑازبان آورتھااس کانام قیس بن ربیع تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو تھوڑی چیزدینے کاحکم دیاتھااس پراس کو غصہ آگیااور اس نے آپ کی ہجو کہی رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کوجب یہ معلوم ہواکہ قیس نے آپ کی ہج۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  رافع رضی اللہ عنہ

۔عبدان نے ان کوصحابہ میں ذکرکیاہے۔قتیبہ نے لیث سے انھوں نے حسن بن ثوبان سے انھوں نے قیس ابن رافع سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں چیزوں میں کس قدر شفاہے ہرمیں اورفتنہ سے علیحدہ رہتی ہیں۔عبدان نے کہاہے کہ میں خیال کرتاہوں اس حدیث کی پوری سند نہیں بیان ہوئی صحابی کانا م چھوٹ گیاہے مگرچونکہ بعض اہل حدیث کو میں نے دیکھاکہ انھوں نے اس کو مستندحدیثوں میں داخل کیاہے اس لیے میں نے بھی ذکرکردیا۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  دینار رضی اللہ عنہ

  عدی بن ثابت کے داداہیں ان کے نام میں اختلاف ہے ۔ان کا تذکرہ قیس انصاری کے نام میں گذرچکاہے۔ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  خشخاش رضی اللہ عنہ

   بن خباب بن حارث۔تمیمی عنبری۔ان کا نسب اوپربیان ہوچکاہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں اپنے والد اوربھائی عبیدبن خشخاش کے ہمراہ حاضرہوئے تھے حضرت نے ان کوایک فرمان امان کالکھ دیاتھا یہ سب لوگ مسلمان ہوکراپنی قوم کے پاس لوٹ گئے تھے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  خرشہ رضی اللہ عنہ

   قیسی۔بنی قیس بن ثعلبہ سے ہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں حاضرہوئے تھے اورآپ سے اس بات پر بیعت کی تھی کہ حق کہیں گے۔حرملہ بن عمران نے یزید بن ابی حبیب سے روایت کی ہےکہ ان کو محمد بن یزید بن ابی زیاد ثقفی نے یہ کہتے ہوئے سناکہ قیس بن خرشہ اورکعب احبار دونوں ساتھ ساتھ سفرکررہے تھے یہاں تک کہ صفین میں پہنچےکعب تھوڑی دیر وہاں ٹھہر گئے اورکہنے لگےلاالہ الااللہ اس مقام پر مسلمانوں کا خون اس قدر بہایاجائے گاکہ کسی  زمین پر اس قدر نہ بہایاگیاہوگاقیس کو اس بات پرغصہ آیااورانھوں نے کہ اے ابواسحاق یہ تم کو کیونکر معلوم ہوا یہ تو غیب کی باتیں ہیں جن کا علم اللہ کے سوا کسی کونہیں کعب نے کہازمین کے چپہ چپہ کاحال تورات میں لکھاہواہےجواللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی تھی قیامت تک ہونے والی باتیں اس میں درج ہیں۔محمدبن یزید نے پوچھاکہ قیس بن خرشہ کون یزید بن ابی حبیب ن۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  خارجہ رضی اللہ عنہ

  ۔حضرمی اوربغوی نے ان کوصحابہ میں ذکرکیاہے۔اوزاعی نے عبادہ بن نسی سے انھوں نے قیس بن خارجہ سے روایت کی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فریب کی بات کرنے سے منع فرمایاہے۔ان کا تذکرہ ابونعیم اورابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  حصین رضی اللہ عنہ

   ذی الغصہ بن یزید بن شداد بن نعمان بن سلمہ بن وہب بن عبداللہ بن ربیعہ بن حارث بن کعب مذحجی حارثی ان کولوگ ابن ذی الغصہ کہتےتھےبخاری نے ان کو ذکرنہیں کیااوردارقطنی نے ان کو صحابہ میں ذکرکیاہےاورابن اسحاق نے بھی ذکرکیاہے۔ہمیں عبیداللہ بن احمد نے اپنی سند کے ساتھ یونس بن بکیر سے انھوں نے ابن اسحاق سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے کہ خالد بن ولید رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اوران کے ہمراہ بلحارث بن کعب کے لوگ تھے جن میں قیس بن حصین اوریزید بن عبدالمدان اوریزید بن محجل اورعبداللہ بن قریط اورشداد بن عبداللہ قنانی اورعمرو بن عبداللہ ضباب تھے جب یہ لوگ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں حاضر ہوئے تواسلام لائے اورکہنے لگے ہم شہادت دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اورآپ اللہ کے رسول ہیں رسول خدا صلی  اللہ علیہ وسلم نے فرمایامیں بھی اس بات کی شہادت دیتاہوں کہ اللہ کے س۔۔۔

مزید