/ Thursday, 09 May,2024

 سیّدنا قفیر رضی اللہ عنہ

  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام تھے۔ابوبکربن عبیداللہ بن انس نے انس سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک غلام تھے جن کانام فقیرتھا۔ان کاتذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے مختصرلکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قعقاع رضی اللہ عنہ

  ان کا نسب نہیں بیان کیاگیا۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے اورکہاہے کہ جعفرنے ان کا تذکرہ اور لوگوں سے علیحدہ کرکے لکھاہےممکن ہے کہ یہ بھی انھیں میں سے ہوں اورانھوں نے اپنی سندکے ساتھ ابن عینیہ سے انھوں نے زہران سے انھوں نے کثیربن عباس سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کرکے بیان کیاہے کہ وہ کہتےتھے حنین میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے قعقاع کوخبر لانے کے لیے بھیجاتھاچنانچہ یہ گئےتوانھوں نے عوف بن مالک سردار قبیلۂ ہوازن کودیکھاکہ اس نے اپنے ساتھ والوں کو جمع کرکےلڑائی کے لیے مستعد کیاتھایہ حدیث طویل ہے ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قعقاع ابن  معبد رضی اللہ عنہ

   بن زرادہ بن عدس بن زید بن عبداللہ بن دار م تمیمی دارمی۔قبیلۂ تمیم کے سرداروں میں سے تھے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تمیم کے وفد کے ساتھ یہ اوراقرع بن حابس وغیرہ حاضر ہوئے۔حضرت ابوبکر نے(حضرت عمرسے)کہاکہ  تم میری محافظت کیاکرتے ہو یہاں تک کہ دونوں میں کچھ گفتگو بلندآواز سے ہوئی اس پر یہ آیت نازل ہوئییاایھاالذین آمنو لاترفعواصواتکم فوق صوت النبیان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قعقاع ابن  عمرو رضی اللہ عنہ

  تمیمی۔ان سے مروی ہے کہ یہ کہتےتھے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات میں حاضرتھا۔ یہ سیف کاقول ہے۔مقام قادسیہ وغیرہ میں اہل فارس کی لڑائی میں قعقاع سے بڑے کارنمایاں ہوئے بہت بڑے شجاع اوربڑے جفاکش تھے۔حضرت علی کے ساتھ جنگ جمل اوران کی دوسری لڑائیوں میں شریک رہےان کو حضرت علی نے طلحہ وزبیرسے گفتگوکرنے کے لیے بھیجاتھاچنانچہ انھوں نے بہت عمدہ گفتگو کی چنانچہ قریب تھاکہ صلح ہوجائے اورتمام کوفہ میں سکون ہوگیاتھا یہی ہیں جن کی بابت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایاتھاکہ قعقاع کی آواز لشکر میں ہزارمرد سے بہتر ہے ۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قطن ابن  حارثہ رضی اللہ عنہ

  ۔کلبی۔علیمی۔بنی علیم بن ہبل بن عبداللہ بن کنانہ بن بکربن عوف بن عذرہ بن زید لات بن رفیدہ بن  ثور بن کلب بن دبرہ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئےتھےاورآپ سے اپنے لیے اوراپنی قوم کے لیے دعاکی درخواست کی تھی تاکہ پانی برسے یہ ایک بہت بڑی حدیث ہے جس کے الفاظ بہت نادرہیں اس کو ابن شہاب نے عروہ سے روایت کیاہے۔ان کی ایک دوسری روایت بھی ہے جس کو ہشام بن کلبی اپنے والد سے وہ ابراہیم ابن سعدبن ابی وقاص سے روایت کرتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے قطن بن حارثہ کے ہاتھ ایک تحریر قبیلہ کلیب اوران کے خلفاکوبھیجی تھی۔ان کا تذکرہ ابوعمراورابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قطبہ ابن  مالک رضی اللہ عنہ

  ۔ثعلی۔اوربعض لوگ ثعلبی کہتے ہیں اورصحیح بھی ثعلبی ہے۔قبیلہ ٔبنی ثعلبہ بن سعد بن ذبیان سے ہیں اوربعض لوگ ان کا ذبیانی کہتے ہیں اہل کوفہ سے ہیں۔زیادبن علاقہ کے چچاہیں۔اورابن عقدہ نے کہاہے کہ صحیح یہ ہے کہ قبیلہ بن ثعل سے ہیں مگراورلوگ اس سے مخالفت کرتے ہیں۔ ہمیں  ابراہیم وغیرہ نے اپنی سند کے ساتھ ابوعیسیٰ سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھےہم سے ہناد نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے وکیع نے مسعراورسفیان سےانھوں نے زیاد بن علاقہ سے روایت کر کےخبردی وہ کہتےتھے ہم سے ہنادنے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے وکیع نے مسعراورسفیان سے انھوں نے زیاد بن علاقہ سے انھوں نے اپنے چچاقطبہ بن مالک سے روایت کرکے بیان کیاکہ وہ کہتے تھےمیں نے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کونمازفجرکی پہلی رکعت میںوالنخل باسقات لہا طلع نفیدپڑھتے ہوئے سنا تھا۔ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قطبہ ابن  قتادہ رضی اللہ عنہ

  ۔عذری۔غزوۂ موتہ میں مسلمانوں کے لشکرکے داہنی جانب کے سردارتھے۔ہمیں ابوجعفر نے اپنی سند کے ساتھ یونس بن بکیرسے انھوں نے ابن اسحاق سے روایت کرکے خبردی کہ قطبہ بن قتادہ عذری جوغزوہ ٔموتہ مسلمانوں کے میمنہ کے سردارتھےجب انھوں نے مالک بن رافلہ پر جو مستعربہ کاسردارتھاحملہ کیااوراس کو قتل کیاتویہ  اشعارکہے؂ ۱؎                     طعنت ابن رافلہ الرایشی                           برمح مضی فیہ ثم الخطم                         ضربت علی جیدہ ضربتہً&۔۔۔

مزید

سیّدنا قطبہ ابن  قتادہ رضی اللہ عنہ

   سدوسی۔اوربعض لوگ ان کو قطبہ بن جریرسدوسی کہتے ہیں۔بنی ثعلبہ بن سدوس بن ذہل بن شیبان سے ہیں اورعمران بن جدیرنے ان کا نسب اس طرح بیان کیاہے قطبہ بن قتادہ بن جریر۔ یہ ابن مندہ اورابونعیم کا قول ہے ۔یہی ہیں جن کوحالد بن ولید نے ۱۲ھ؁ ہجری میں بصرہ پر اپنی جگہ حاکم مقررکیاتھااورخودسوادکی طرف گئے تھے۔قطبہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئےتھے اورآپ سے بیعت کی تھی۔ان سے مقاتل سدوسی نے روایت کی ہے کہ یہ کہتےتھےمیں نے عرض کیاکہ یارسول اللہ اپنا ہاتھ بڑھائیے میں آپ سے اپنی طرف سے اوراپنی بیٹی حویصلہ کی طرف سے بیعت کرتاہوں۔یہ کہتےتھے کہ حضرت خالد بن ولیدکولشکردیکر ہم لوگوں کی طرف بھیجاتھاہم لوگوں نے کہاکہ ہم مسلمان ہیں بس خالد نے ہمیں چھوڑدیا۔یہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے مقام ایلہ کوفتح کیااوربعض لوگ کہتےہیں کہ سب سے پہلے جس نے مقام ایلہ کوفتح کیا وہ عتبہ بن غزوان تھے۔قطبہ سرز۔۔۔

مزید

سیّدنا قطبہ ابن  عبد رضی اللہ عنہ

  بن عمروبن مسعود بن کعب بن عبدالاشہل بن حارثہ بن دیناربن نجار۔انصاری خزرجی ثم من بنی دینار۔غزوہ بیرمعونہ میں شہید ہوئے۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قطبہ ابن  عامر رضی اللہ عنہ

  بن حدیدہ بن عمروبن سواد بن غنم بن کعب سلمہ انصاری خزرجی سلمی۔کنیت ان کی ابوزید ہے بیعت عقبہ اولی و ثانیہ میں شریک تھے اس میں کسی کااختلاف نہیں ہے بدراوراحد میں اورخندق میں اورتمام مشاہد میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھے فتح مکہ کے دن بنی سلمہ کا جھنڈاانھیں کے ہاتھ میں تھا۔غزوۂ احد میں ان کے جسم پرنوزخم لگے تھے غزوۂ بدرمیں انھوں نے ایک پتھردونوں صفوں کے درمیان ڈال دیاتھااورکہاتھاکہ اگریہ پتھر بھاگ جائے گاتومیں بھی بھاگ جاؤں گا ورنہ نہیں۔ابوصالح نے حضرت ابن عباس سے روایت کی ہے کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم ایک دن بحالت احرام ایک باغ میں تشریف لے گئے قطبہ بن عامرانصاری نے جوخاندان بنی سلمہ میں سے تھےآپ کودیکھ لیاتووہ آپ کے پیچھے ہولیےآپ نےجو ان کودیکھاتوپوچھاکہ تم تو احرام باندھے ہوئے ہوتم یہاں کیسے آئے انھوں نے عرض کیاکہ یارسول اللہ میں آپ کی روش اور دین اورطریق۔۔۔

مزید