حضرت ابو عبد اللہ المعروف بیابن المعروف اندلسی علیہ الرحمۃ آپ مکہ کے مجاور تھے اور رات دن ان کا وظیفہ یہ تھا کہ پچاس دفعہ ساتوں طواف کرتے۔۷۰۷ھ میں آپ کا انتقال ہوا۔مکہ کے بادشاہ نے اپنے نہایت اعتقاد و خلوص سے ان کے صندوق کو اپنے کندھوں پر اٹھایا تھا۔امام یافعی کہتے ہیں کہ شیخ ابو محمد بکری مغربیؒ کا ایک مرید کہتا ہے کہ جب شیخ عبد اللہ فوت ہوئے تو شیخ نجم الدین اصفہانی نے فرمایا۔مات الفقر من الحجاز یعنی عرب سے فقر مرگیا(جاتا رہا) مجھ سے کہا کہ شیخ ابو محمد کا ارادہ ہوا کہ نبیﷺ کی زیارت کرے۔شیخ ابو عبداللہ مطرف کے دواع کے لیے آئے۔شیخ ابو عبد اللہ نے فرمایا"میں نے یوں سنا ہےکہ فلاں منزل پر پانی نہیں ہے۔تم کو سختی تو بہت ہوگی"لیکن آخر بارش برسے گی اور پانی مل جائے گا۔ہم چار شخص تھے۔جب اس منزل میں پہنچے تو واقعی جیسے شیخ نے فرمایا تھا۔وہاں پر پانی نہ تھا۔ہم ر۔۔۔
مزیدحضرت ابو محمد عبد اللہ مرجانی مغربی علیہ الرحمۃ آپ بڑے بزرگ صوفی مشائخ میں سے ہیں۔علوم الٰہی اور ربانی معارف کےدروازے آپ پر کھلے ہوئے تھے۔آپ سے لوگوں نے کہا"فلاں شخص یوں کہتا ہے کہ ایک دفعہ شیخ باتیں کرتے تھے۔آسمان سے ان کے منہ تک میں نے ایک نور کا ستون دیکھا۔جب شیخ خاموش ہوئے تو وہ ستون بھی منقطع ہوگیا۔شیخ ہنس پڑے اور کہا"اس کو معلومنہیں۔بلکہ جب ستون منقطع ہوا تو میں چپ ہوگیا تھا۔یعنی وہ نور کا ستون آسمانی امداد الٰہی کی صورت میں تھا۔جب وہ مدد منقطع ہوگئی توزبان چپ ہوگئی۔آپ تونس میں ۶۰۹ھ میں فوت ہوئے (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔
مزیدحضرت شیخ نجم الدین عبداللہ بن محمد اصفہانی علیہ الرحمۃ آپ ابوالعباس مرسی کے شاگرد ہیں ۔برسوں مکہ کے مجاور رہے ہیں۔آپ کے مناقب بہت ہیں اور کرامات بے شمار ۔ایک عالم نے مجھ سے کہا کہ میں اپنے باپ کو بیمار چھوڑ کر حج کو گیا۔جب مکہ میں پہنچا تو حج کیا۔میرا دل باپ کی وجہ سے پریشان تھا۔شیخ نجم الدین سے میں نے کہا ،کیا مضائقہ ہو،اگر آپ بعض مکاشفات میں دل لگا کر میرے باپ کے حالات سے مطلع ہوجائیں اور مجھے بتائیں۔انہوں نے اسی وقت دیکھا اور کہا کہ ابھی وہ صحبت پاگئےہیں اور چارپائی پر بیٹھے ہوئے مسواک کرتے ہیں۔اپنی کتابیں اپنے پاس جمع کی ہوئی ہیں۔ان کا حلیہ و حالات یہ ہے۔سچے نشانات بتائے،حالانکہ انہوں نے ان کو کبھی نہ دیکھا تھا۔ایک دن ایک ولی کے جنازہ کے ساتھ باہر نکلے۔جب کلمہ تلفین کرنے والا جو کی ایک فقیہ تھا۔قبر پر بیٹھ کر ان کو ت۔۔۔
مزیدحضرت احمد بن الجعدو شیخ سعید ابوعیسیٰ کنیت علیہ الرحمۃ امام یافعیؒ کہتے ہیں کہ بلادیمن میں دو شیخ تھے۔ایک شیخ کبیر عارف باللہ،شیخ احمد بن الجعداور دوسراشیخ کبیر عارف شیخ سعید ہر ایک کے صاحب اور شاگرد تھے۔ایک دن شیخ احمد نے اپنے اصحاب سے بعض گزشتہ بزرگوں کی زیارت کا ارادہ ظاہر کیا اور شیخ سعید تک پہنچے ۔شیخ سعید نے بھی موافقت کی ۔جب کچھ اور چلے تو شیخ سعید ان کو موافقت سے پشیمان ہوکر واپس چلے گئے۔شیخ احمد اپنے ارادہ سے چلے گئےاور زیارت کی۔چند دن کے بعد شیخ سعید اصحاب کو لے کر باہر نکلے اور اسی زیارت کا ارادہ کیا۔شیخ احمد ان کو راستہ میں ملےاور باہم ملاقات ہوئی۔شیخ احمد نے شیخ سعد سے کہا کہ فقراء کا تم پر حق ثابت ہوچکا ہے۔کیونکہ اسی روز موافقت سے واپس آگئے تھے۔شیخ سعد نے کہا،مجھ پر کوئی حق واجب نہیں ہوا۔شیخ نے احمد کہا کہ ،جو ہم کو بٹھا۔۔۔
مزیدحضرت شیخ سعد حداد(لوہار)اور ان کےمرید جوہر علیہ الرحمۃ شیخ جوہر شروع میں کسی شخص کے غلام تھے۔پھر آزاد ہوگئے۔عدن کے بازار میں خرید و فروخت کیا کرتے تھےاور فقرا کی مجالس میں حاضر ہوتے تھےاور ان سے بڑا اعتقاد ،اخلاص رکھتے تھے۔وہ امی تھے۔جب شیخ کبیر حداد کی وفات کا وقت آیا۔جو کہ عدن میں دفن ہیں تو فقراء نے ان سے کہا کہ آپ کے بعد شیخ کون ہوگا؟فرمایا،میرے مرنے کے بعد تیسرے دن اس مقام پر کہ فقراء جمع ہوتے ہیں۔ایک سبز مرغ آئے گا۔جس کے سر پر وہ بیٹھ جائے گا۔وہی شیخ ہوگا۔جب تیسرا دن ہوا فقراء قرآن اور ذکر سے فار غ ہوئے اور شیخ کے وعدے کے منتظر تھے۔اتنے میں دیکھا کہ ایک سبز مرغ اترا اور فقراء کے پاس بیٹھ گیا۔بڑے فقراء میں سے ہر ایک یہ چاہتا تھا کہ وہ مرغ میرے ہی سر پر بیٹھے۔تھوڑی دیرکے بعد وہ مرغ اڑا جوہر کے سر پر جا بیٹھا۔یہ مطلب اس کے دل م۔۔۔
مزیدحضرت شیخ ابوالعباس المرسی علیہ الرحمۃ آپ شیخ ابو الحسن شاذلیؒ کے شاگرد ہیں۔مقامات عالیہ اور کرامات ظاہرہ والے تھے۔ایک دن ایک شخص آپ کو ضیافت میں لے گیا۔ان کے امتحان کے لیے ایسا کھانا پکایا۔جس میں شبہ تھا۔شیخ کے سامنے وہ کھانا رکھا۔شیخ نے اس سے کہا کہ اگر حارث مجاسبی کی ایک رگ انگلی میں تھی کہ جب شبہ والے کھانے پر ہاتھ ڈالتے تو وہ حرکت کرنے لگتی تھی۔یاد رہے کہ میرے ہاتھ میں ساٹھ رگیں ایسی ہیں کہ اسی طرح حرکت کرتی ہیں۔کھانے والے نے توبہ کی اور عذر کیا۔امام یافعی کہتے ہیں کہ ایک بادشاہ نے ایک شیخ کا امتحان کیااور کھانے منگوائے کہ جس میں بعض گوشت تو حلال ذبیحہ تھا اور بعض مردہ کا تھا۔شیخ نے کمر باندھ لی اور کہا،اے درویشوں!آج میں تمہارا خادم بنتا ہوں۔کھڑے ہوگئے اور جس کھانے میں گوشت ذبیحہ تھا۔وہ تو درویشوں کے سامنے رکھ دیتےاور جس میں مرد۔۔۔
مزیدحضرت یاسین مغربی حجام اسود علیہ الرحمۃٰ آپ ولی اور صاحب کرامت ہیں،لیکن حجامی کی صورت میں اس کو چھپا رکھا تھا۔امام نودی رحمتہ اللہ علیہ ان کےمرید و معتقد تھے۔ان کو زیارت کو گئے تھے۔ان کی صحبت و خدمت سے تبرک حاصل کرتے تھےاور ان کی نسبت ارادت کے مقام میں تھی۔جس امر کا وہ اشارہ کرتے،اسی پر چلتے تھے۔ایک دن ان سے کہا کہ جوکتابیں تمہار ےپاس مستعار ہیں۔وہ ان کو مالکوں کو دے دواور اپنے گھر جاؤ۔ان کو بات امام نے قبول کی۔جب اپنے وطن کو گئے تو دیکھا کہ بیوی بیمار ہےاور فوت ہوگئی۔شیخ یاسین ماہ ربیع الاول۶۸۷ھ میں فوت ہوئے۔ان کی عمر اسی سال کی تھی۔امام محی الدین نودی رحمتہ اللہ ۲۴رجب ۷۷۷ھ میں فوت ہوئے ہیں۔ (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔
مزیدحضرت شیخ عفیف الدین تلسانی علیہ الرحمۃٰ آپ کا نام سلیمان بن علی ہے۔بعض متعقب فقہاء نے ان کی طرف زندقہ الحاد کی نسبت کی ہے۔وجہ اس کی یہ لکھی ہے کہ لوگوں نے ان کو ایک بار کہا" انت نصیر بعض منی یعنی نصیر تو میرا ہی جزو ہے اور صوفیہ کی اصطلا حات کے عالم پر یہ بات پوشیدہ نہیں کہ ان کے مقامات میں سے ایک مقام جمع ہے کہ اس مقام کا صاحب وجود کے تمام اجزا کو اپنے اجزاء و تفصیل دیکھتاہے اور سب کو اپنے اندر مشاہدہ کرتا ہے۔جیسا کہ کہتے ہیں۔ خبردرویش است جملہ نیک وبد ومن اشعارہ المشعرۃ بذلک۔ فی طور کل حقیقۃ لی مسلک ولکل مرتبۃ وذوق اسلک ان دارت افلاک من حولی فبیوعلی دور محیطھا یتحرک یعنی ان کے اشعار میں سے جو اس کی طرف خبر دیتے ہیں"یہ ہیں۔ہر حقیقت کے طور پر میرا مسلک ہے اور ہر مرتبہ وذوق میں چلتا ہوں"اگر۔۔۔
مزیدحضرت شیخ ابو المغیث جمیل یمنی علیہ الرحمۃ آپ بڑے عالی مقامات،عمدہ حالات اور کرامات والے تھے۔شروع میں ڈاکو تھے۔ایک قافلہ کے گھاٹ میں بیٹھے ہوئے تھے۔دفعتہً سنا کہ کوئی غیب سے کہتا ہے۔یاصاحب العین علیک عینی یعنی اے شخص جس کی آنکھ قافلہ پر ہے۔تجھ پر میری آنکھ لگی ہوئی ہے۔ان میں اس ابت نے پورا اثر کیا ۔جو کچھ ان کے پاس مال و اسباب تھا۔سب سے علیحدہ ہوگئےاور خدائے تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوگئےاور توبہ رجوع خدا کی طرف کرلیا۔شیخ ابن الد قلح کی صحبت میں پہنچے۔ان کا نفس پاکیزہ اور دل روشن ہوگیا۔ان سے خوارق عادات ظہور پانے لگے۔کہتے ہیں کہ ایک دن اس ارادہ سے جنگل کو نکلے کہ لکڑیاں لائیں۔دراز گوش کو اپنے ساتھ لیا۔اس درمیان میں کہ ایک جنگل میں لکڑیاں جمع کرتے تھے۔ان کے دراز گوش کو شیر نے پھاڑ دیا۔جب لکڑیاں لائے کہ اس کو لادیں۔د۔۔۔
مزیدحضرت شیخ عیسیٰ بن ہتار علیہ الرحمۃ امام یافعی رحمت اللہ کہتے ہیں۔آپ کا ایک دن فاحشہ عورت کے پاس گئےاور اس سے کہا،عشاء کے بعد میں تمہارے پاس آؤں گا۔وہ خوش ہوگئی اور اپنا بناؤ سنگار کیا۔عشاء کے بعد آپ اس کے پاس آئے اور اس کے گھر میں دو رکعت نماز پڑھی اور باہر نکل آئے۔اس عورت کا حال بدل گیا اور توبہ کی۔جو کچھ اس کے پا س مال اسباب تھا۔سب سے علیحدہ ہوگئی ہے۔شیخ مئ اس عقد ایک درویش کے ساتھ کردیااور کہا کہ ولیمہ کے کھانے کے لیے عصیدہ (اس قسم کا حلوا)بناؤ اور روغن نہ خریدو۔وہ فاحشہ جس امیر کی دوست تھی۔اس کو لوگوں نے خبر کی۔اس نے تعجب کیا۔لوگوں نے کہا کہ اس کا ایک درویش سے نکاح کردیا ہےاور ولیمہ کا کھانا حلوا بنایا ہے،مگر بھی ان کے پاس نہیں۔امیر نے ہنسی سے شراب کے دو شیشہ بھیجے کہ ان کو شیخ کے پاس لے جاؤاور کہو کہ ہم اس کام سے ۔۔۔
مزید