حضرت مغل چاچک شیخعلیہ الرحمۃ صاحب دل اور عارف کامل تھے، ایک لحظ کے لیے بھی بستراستراحت پر نہیں لیٹے، وجد و حال کے مالک اور صاحب کشف و کرامت تھے، آپ میرزا شاہ حسن ارغون کے دور میں تھے آپ کے بعد آپ کے صاحبزادے شیخ موسیٰ خلیفہ ہوئے، شیخ مغل کا مزار مکلی اور شیخ موسیٰ کا چاچک میں ہے۔ (حدیقۃ الاولیاءص۲۲۹) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت نور علی سیدغازی علیہ الرحمۃ ف ۹۳ھ۔۷۱۳ء حضرت سید نور علی شاہ غازی المعروف نور نشاہ ابن سید عبداللہ علیھما الرحمۃ آپ بڑے پائے کے ولی کامل اور صاحب تصرف ہیں۔ آپ کے متعلق کوئی دستاویزی ثبوت تو میسر نہیں آسکا ہے لیکن آپ کے مزار پر جو کتبہ آویزاں ہے اس سے یہ معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ آپ بحکم خلیفہ ولید بن مروان، حضرت محمد بن قاسم فاتح سندھ کے لشکر کے ساتھ مشق سے ۹۲ھ /۷۱۲ء میں سندھ تشریف لائے۔ اور راجہ داہر سے جنگ کی اور ایک سال جنگ دیبل کے بعد ۹۲ھ/ ۷۱۳ء میں بہت سے کفار کو فی النار کر کے ۵ محرم الحرام بروز جمعہ شہید ہوئے۔ آپ کے مزار پر صدہا آسیب زدہ آدمی آتے ہیں اور اللہ انہیں شفاء فرمایا ہے۔ آپ کا مزار تین ہٹی کرچی میں مرجع خلائق ہے۔ (راقم نے زیارت دربار کے وقت یہ معلومات حاصل کیں) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت محمد معین مخدوم نقشبندی ٹھٹھوی علیہ الرحمۃ ف ۱۱۶۱ھ مخدوم محمد معین بن محمد امین بن شیخ طالب ٹھٹھہ میں پیدا ہوئے، آپ کے زمانہ میں ٹھٹھہ علوم و فنون کا گہوراہ اور جلیل قدر علماء کا مرکز تھا، آپ نے ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے والد ماجد سے حاصل کی جو اپنے عہد کے اکابر علماء میں سے تھے، پھر شاہ عنایت سے دینی علوم کی مزید کتب پڑھی، شیخ محی الدین ابن العربی کی مشہور زمانہ کتاب فصوص الحکم آپ نے علم رضا درویش سے پڑھی، حدیث کی تعلیم مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی سے حاصل کی، علاوہ ازیں حضرت شاہ ولی اللہ، شیخ جلال محمد اور علامہ میر سعد اللہ پوربی سے بھی آپ نے استفادہ کیا۔ علوم دینیہ کی تکمیل کے بعد آپ نے حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے پوتے شیخ سیف الدین س۔۔۔
مزیدحضرت محمد سید بقا علیہ الرحمۃ و ۱۱۳۵ھ ف ۱۱۹۸ھ سید محمدبقا کی ولادت ۱۱۳۵ کو رسول پور سائدی خیر پور میں ہوئی۔ چونتیسویں پشت میں آپ کا سلسلہ نسب حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے جاملتا ہے۔ علوم ظاہری کی تکمیل کےبعد سید محمد بقا نے مختلف سلاسل کے بزرگوں سے روحانی فیوض حاصل کیےسلاسل قادریہ میں سیدعبدالقادرحسینی سے اکتساب فیض کیا جو شیخ سد صالح شاہ قادری کے مرید تھے۔ سلاسل چشتیہ اور نقشبندیہ میں آپ کی رہبری مخدوم اسمٰعیل روہڑی نے کی۔ آپ کے مرشد ان سلاسل میں خواجہ اسمٰعیل ، خواجہ جمال اللہ، شیخ حاجی ایوب ، شیخ سعدی لاہوری، شیخ سید آدم بنوری، شیخ رکن الدین پانی پتی کی توسط سے خواجہ معین الدین چشتی خواجہ باقی باللہ، خواجہ امکنگی ، درویش محمد، خواجہ محمد زاہد، خواجہ عبید اللہ احرار، خواجہ یعقوب چرخی، خواجہ بہاوالدین نقشبندی معروف تھے۔ سید علی گوہر حسینی  ۔۔۔
مزیدحضرت فخر المشائخ ابو المکرّم ڈاکٹر سیّد محمد اشرف اشرفی الجیلانی مدظلہ العالیٰ تحریر: ڈاکٹر ریاض احمد اطہر اشرفی ولادت: حضرت اشرف المشائخ ابو محمد شاہ سید احمد اشرف الاشرفی الجیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میرے ہاں پانچ بیٹیاں تھیں کوئی نرینہ اولاد نہیں تھی لیکن بیٹیوں کی پیدائش پر کبھی مغموم نہیں ہوا، اللہ کا شکر ادا کیا اور بڑی دھوم دھام سے بچیوں کی تقریبات (عقیقہ ، بسم اللہ)منعقد کیں۔ نرینہ اولاد کی خواہش تھی کہ میرا بھی کوئی جانشین ہو ۔۱۳۸۳ء ماہِ ذوالحج جب چوتھے حج سے فارغ ہو کر مدینہ طیبہ میں بارگاہِ رسالت ﷺمیں حاضر ہوا تو مواجہ شرف میں دورانِ حاضری میری کیفیت متغیر ہوگئی اور رقت طاری ہوگئی۔ اسی دورانِ مجھے زیارتِ سرکارِ &nb۔۔۔
مزیدحضرت ابو محدم سید احمد اشرف اشفری جیلانی بن حضرت سید محمد طاہر اشرف اشرفی جیلانی علیہ الرحمۃ محلہ چوڑی والاں دہلی (انڈیا) میں۱۷ محرم الحرام ۱۳۵۰ھ/۵ جون ۱۹۳۱ء بروز جمعہ تولد ہوئے۔ ستائیسویں پشت میں سرکار غوث اعظم جیلانی بغدادی قدس سرہ العزیز کی اولاد سے ہیں۔ تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم والد محترم و والدہ محترمہ سے حاصل کی۔ حضرت حافظ بھورے سے قرآن مجید حفظ کیا۔ مدرسہ عالیہ فتحپوری دہلی سے درس نظامی سے فراغت حاصل کی۔ بیعت و خلافت: اپنے والد محترم حضرت سید محمد طاہر اشرف اشرفی جیلانی علیہ الرحمۃ سے سلسلہ عالیہ چشتیہ اشرفیہ میں دست بیعت ہوئے۔ حضرت نے اپنے لختِ جگر کو خلافتِ اشرفیہ اور تمام سلاسل طریقت کی خلافت سے نوازا اور خرقہ کلاہ اشرفی پہنایا۔ ان کے علاوہ حضرت مخدوم المشائخ سید محمد مختار اشرف اشرفی علیہ الرحمۃ نے بھی خلافت اشرفیہ سے نوازا۔ تحریک پاکستان: خاندان اشرفی نے تحریک پاکست۔۔۔
مزید