حضرت سردار شاہد صاحب سید ف۔۱۳۵۱ھ عالم فاضل جامع کمالات صوری و معنوی حضرت سید سردار شاہ صاحب حضرت حافظ عبداللہ بھر چونڈوی کے خلفاء میں سے تھے،آپ کی ولادت گڑھی اختیار خان میں ہوئی اپ خاندان سادات میں بخاری قطبی کہلاتے تھے، درس نظامی کی تکمیل اپنے شہر میں کی دورہ حدیث شریف اور فصوص الحکم مدینہ منورہ میں مولانامحمد عبدالباقی لکھنؤی ثم المدنی سے پڑھا آپ کی مجلس میں جو بیٹھ جاتا اٹھنا بھول جاتا تھا، قرآن مجید کے دس پارے پڑھنا روزانہ کا معمول تھا۔ جو مرض الموت تک جاری رہا۔ مدینہ شریف میں مدتوں قیام رہا، دوران قیام کا واقعہ سنایاکہ مولوی خلیل احمد انبیٹھوی نے روضہ مبارکہ کے بارے میں کوئی نازیبا کلمہ روضہ کے سامنے ہی کہہ دیا اس پر ایک عرب نے ان کو مارنے کے لیے دنڈا اٹھا لیا ۔مگر شاہد ۔۔۔
مزیدحضرت سلیمان حاجی حاجی سلیمان، بلند پایہ بزرگ نیز علم فقہ و حدیث کے ماہر تھے، ایک مرتبہ سخت بیمار ہوگئے یہاں تک کہ جانبر ہونے کی کئی امید نہ رہی گھر والوں نے کفن دفن کے انتظامات شروع کر دیئے آپ نے فرمایا یہ کیا بیہودگی ہے میں نے ابھی تک زیارت حرمین نہیں کی ہے، جب تک زیارت نہیں کرلوں مروں گا نہیں ، چند ہی دن بعد شفاء یاب ہوگئے حرمین شریفین میں حاضری دی جب واپس ہوئے تو ٹھٹھہ سے تین دن کی مسافت پر چاں بحق ہوگئے ، آپ کا مزار ٹھٹھہ کے محلہ قندسر کی ایک مسجد میں ہے۔ (تحفۃ الطاہرین،۱۴۰) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت سید سمن شاہ بخاری (سرکار مجذوب) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت سید سمن بخاری سرکار مجذوب علیہ الرحمتہ کے آباء واجداد بخارا سے سندھ میں تشریف لائے آپ جدا مجد حضرت سید گل شاہ بخاری علیہ الرحمتہ تقریباً ۱۲ صدی ہجری میں سندھ میں تشریف فرما ہوئے تھے۔ آپ کا سلسلہ اوپر جاکر حضرت سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ملتا ہے، آپ کا سلسلہ نسب اس طرح ہے۔ سید سمن شاہ سرکار بن سید گل شاہ ذثانی سید قربان علی شاہ بن سید علی بخش شاہ بن سید گل شاہ غازی۔ حضرت سید سمن سرکار کا ابتدائی جو دور تھا وہ یہ کہ آپ حسن و جمال، خوبصورت لباس کے شائق ، میلوں ملاکھڑوں پر جانے والے، ساز سرور کی محفلوں میں شریک ہونے والے انسان تھے ، پرانے جھڈو گودام (جو آ پ ہی کی بددعاء سے ویران ہوا) کے ایک محلہ میں سکونت پذیر تھے آپ کے محلہ میں ایک کنبھار بھی رہا کرتا تھا جس کی بیٹی از حد حسین تھی جس پر آپ کی اچانک نظر پڑی گئی، ا۔۔۔
مزیدحضرت شاہ درویش آپ ہند سے سر زمین سندھ تشریف لائے تھے، جہاں آپ مدفون ہیں وہیں عبادت میں مصروف رہا کرتےتھے، آپ کی بے شمار کرامات منقول ہیں ۔ (تحفۃ الطاہرین،۴۳) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت شاہی پیر آپ مرزا محمد عیسیٰ ترخان کے زمانہ میں ٹھٹھہ تشریف لائے ۹۶۳ھ میں انگریزوں کی قتل و غارت گر ی میں شہید ہوئے، ظاہر و باطن کے کمال سے مزین تھے ثقہ راوی سے منقول ہے کہ دس دن بعد جو کی ایک روتی بلا سالن کے تناول فرماتے تھے۔ (تحفۃ الکرام ج۳ ص۲۴۵۔تحفۃ الطاہرین،ص۱۱۲) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت شمس الدین احمد پوری عالم فاضل صوفی شمس الدین حضرت حافظ محمد صدیق بھر چونڈوی کے اجلہ خلفاء میں سے تھے، آپ کا کتب خانہ انتہائی نادر کتب پر مشتمل تھا، نرینہ اولاد نہ ہونے کے باعث بھر چونڈوی منتقل ہوگیاہے، صرف ایک صاحبزادی تھیں جو شیخ ثالث پیر عبدالرحمٰن بھر چونڈوی کے حبالہ عقد میں آئیں، اپ کے بارے میں شیخ ثانی فرماتےتھے، اگر مولانا صاحب کچھ وقت اورزندہ رہتے تو احمد پور کےخذف ریزے بھی اللہ اللہ کرتے احمد کی جامع مسجد کے شمالی دروازہ کے نیچے آپ کا مزار ہے۔ (عبد الرحمٰن ص ۲۱۵) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت شمس شاہ آپ صاحب کرامت بزرگ تھے، ستاہ گر گنج علیہ الرحمتہ کی صحبت اٹھائی تھی وہ فرمایا کرتےتھے، ‘‘ایں شمس از شمس تبریزی یک قدم بلند است ’’ کبھی کبھی عجیب وغریب احوال آپ پر طاری ہوتے تھے، اس وقت بہت سی کرامات ظہور پذیر ہوتی تھیں، آپ کا مزار ٹھٹھہ کے محلہ مغل وارہ میں شاگر گنج کے قریب ہے۔ (تحفۃ الطاہرین،ص۱۲۶) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت شکر اللہ سید قاضی سید شکر اللہ، بن سید وجیہہ الدین، بن سید نعمت اللہ، بن سید عرب شاہ بن امیر نسیم الدین محمد المعروف میرک شاہ، بن امیر جمال الدین عطاء اللہ محدث، بن فضل اللہ الحسینی الدشتکی ، الشیرازی میرزاستاہ بیگ ارغون کے ہمراہ تاجروں کے قافلہ میں شیراز سے سر زمین سندھ میں وارد ہوئے، بڑے عالم و عارف اور متقی بزرگ تھے ،مرزا شاہ حسن ارغون نے آپ کی بے حد تعظیم و تکریم کی اور آپ کے علم و فضل کے باعث آپ کو منصب قضاء پر فائز کردیا۔ یہ تاریخ سندھ میں نفاذ شریعت اسلامیہ کا اہم واقعہ ہے جس سے دور فارقی کی یاد تازہ ہوتی ہے کہ ایک شخص نے حاکم وقت مرزا حسن ارغون پر دعویٰ دائر کردیا چوں کہ آپ قاضی تھے آپ نے امیر کو حاضر عدالت ہونے کا حکم دیا، مرزا شریعت کی بالا دستی کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت می۔۔۔
مزیدحضرت شجاعت علی قادری سید مفتی اہل سنت ف۔۲۹ جنوری ۱۹۹۳ء حضرت مفتی سید شجاعت علی قادری رحمتہ اللہ علیہ بدایوں (یو۔پی) میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم مدرسہ عربیہ حافظیہ سعدیہ دادوں ضلع علی گڑھ سے حاصل کی، دس سال کی عمر میں اپنے خاندا ن کے ہمراہ ملتان تشریف لائے اور مدرسہ عربیہ انورالعلوم میں تعلیم کا آغاز کیا۔ درجہ اولیٰ سے دورہ حدیث شریف تک تمام کتب آپ نے اسی مدرسہ میں پڑھیں ۔ ۱۹۵۹ء میں آپ کراچی تشریف لائے اورمدرسہ مظہر العلوم جامع مسجد آرام باغ میں تدریس کا آغاز کیا، لیکن چند سال بعد علمائے اہل سنت کے اصرار پر آپ دارالعلوم امجدیہ میں بہ حیثیت مفتی اور صدر مدرس خدمات انجام دینے لگے، تدریس کے ساتھ ساتھ آپ نے مروجہ تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رکھا، چناں چہ آپ نے کراچی ۔۔۔
مزیدحضرت صدر شاہ قادری شاہ صدر قادری سندھ کے قدیم اولیاء میں سے ہیں، سند ھ میں اشاعت اسلام کے سلسلہ میں آپ کی گراں قدرخدمات ہیں۔آپ کا نام ونسب یہ ہے شاہ صدر الدین بن سید محمد بن سید علی مکی ، سلسلہ نسب تیرھویں پشت میں حضرت امام موسیٰ کاظم سے ملتا ہے۔ چوتھی صدی ہجری میں آپ کے جدامجد حضرت سید علی مکی اپنے ایک سو ساتھیوں کے ساتھ سامرہ سے ہجرت کر کے سالام کی تبلیغ و اشاعت کے لیے سندھ میں تشریف لائے اور ضلع دادو کے پرگنہ سیوستان میں ایک پہاڑ کے دامن میں دریاکے کنارے ایک پر فضا بستی میں رہائش پذیر ہوئے، یہ گاؤں آگے چل کر سید علی کے نام پر لک علوی سے مشہور ہوا، اور ان کی اولاد لکیاری سادات کہلائی، سندھ میں تشریف لانے والا سادات کا یہ پہلا خانوادہ تھا ۔ اس خاندان کی شرافت ونج۔۔۔
مزید