حضرت عبداللہ واعظ میاں موریہ ف۔ ۱۱۳۷ آپ ولی کام اور بے نظیر واعظ تھے، آپ کا زائد وقت ذکر الہٰی اور وعظ و نصیحت میں گزرتا تھا آپ ولی کامل میاں ابو لحسن کے بھانجے اور انہی کے مسند نشین تھے، آپ کے صاحبزادے عبدالقادر بھی ایک اچھے واعظ تھے ، ان کے ایک لائق شاگرد شیح محمد تھے، آپ کا وصال ۱۱۳۷ھ میں ہوا۔ (تحفۃ الکرام ج۳،ص ۲۲۸) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت عبدالرحمٰن صاحب بھر چونڈوی حضرت پیر عبدالرحمٰن بھر چونڈوی اس خانقاہ کے تیسرے شیخ تھے، عالم باعمل ولی کامل مجاہد اعظم تھے، آپ کی ولادت ۱۳۱۰ھ میں ہوئی مکتب کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد استاذ العماء سراج الفقہاء مفتی سراج احمد خانپوری کور آپ کی تعلیم کے لیے مقرر کیا گیا، نحو اور فقہ حنفی کی تعلیم انہی سے حاصل کی، جب مفتی صاحب واپس تشریف لے گئے تواتفا قاً حضرت مولانا عبدالکریم ساکن میانوالی (پنجاب) ضلع ہزارہ کے ایک مدرسہ سے اپنی تعلیم مکمل کر کے سیاحت کرتے ہوئے بھر چونڈی آئے، حضرت کے والد شیخ ثانی سفر پر تھے مگر صاحبزادہ صاحب کے ذوق علمی کا یہ عالم تھا کہ آپ نے عالم مذکور کو بھر چونڈی میں قیام پر راضی کرلیا اور اس سے بیضاوی شریف اور منطق کی بعض کتب شروع کردیں، جب شیخ ثانی واپس تش۔۔۔
مزیدحضرت عثمان خلیفہ آپ صاحب حال و دل بزرگ تھے آپ کی کرامات اور تصرفات مشہور و معروف ہیں آپ کا مزار مکلی پر ہے۔ (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت عثمان شیخ شیخ عثمان کو شیخ محمد یعقب گجراتی قدس سرہ کی نظر فیض اثر نے مرتبہ ولایت پر فائز کردیا تھا، ان کی کرامات بے شمار ہیں ، آپ کو وصیت کے مطابق محمد یعقوب کےمرقد کی پائنتی دفن کیا گیا ہے، مکلی میں آپ کا مدفن ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۷۴) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت عثمان شیخ قاضی قاضن سندھی کے مصاحبوں میں سے تھے ، پاتر کے مقام پر پیدا ہوئے، پھر وصیت پور تشریف لائے ، اور خلق خدا کی رہبری اور ہدایت میں مصروف ہوگئے، عوام اور خواص آپ سے مستفید ہوئے، اس علاقہ کے لوگوں نے آپ کی پذیرائی بہت اچھی طرح کی، وحدۃ الوجود کے قائل تھے، آپ کا مزار اقدس صیت پور ہی میں ہے۔ (صیت پور بکھر اور ملتان کی سرحد پر ایک مقام ہے۔ مولف) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت عربی دیانہ مخدوم موضع ہالہ کندی کے یہ نامور بزرگ قرآن کریم سے بے حد شغف رکھتے تھے، اس خوش الحانی سے قرآن کریم کی تلاوت کرتے تھے کہ وحوش و طیور دم بخود رہ جاتے تھے، ۹۸۰ھ میں وفات پائی، ہالہ کندی میں مدفون ہوئے۔ (مزید احوال کے یلے ملاحظہ ہو حدیقۃ الاولیاء ص از ۱۲۷ تا ۱۳۰) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت علاؤ الدین علاؤ الدین بیگھو صحرانورد اولیاء میں سے ایک تھے،مستجاب الدعوات تھے،جو زبان سے نکل جاتا ہو کے رہتا تھا ، ۹۰۰ھ میں وفات ہوئی برھمن آباد میں دشت کے قریب مدفون ہیں۔ (بیگہیو سندھ کی ایک قوم ہے۔ مولف۔‘‘حدیقۃ الاولیاء ص ۲۱۱’’) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت عمر بودلہ درویش عمر بودلہ ایک مجذوب تھے، شروع میں ویرانہ نور دی مشغلہ تھا، بعد میں اگھم کوٹ کو مسکن بنالیا تھا مادر زاد ننگے رہتے تھے، اکثر حاجت مند بامراد لوٹتے تھے، ایک مرتبہ ایک درویش دھیو نے آپ سے ملاقات کا ارادہ کیا ادھر انہوں نے ارادہ کیا اور ادھر مجذوب کو خبر ہوگئی، اپنے ایک معتقد سے فرمایا کہ فلاں ولی ہم سے ملنے آرہے ہیں چادر دو تاکہ پہن لوں چناں چہ چادر پہن کر بیٹھ گئے جب وہ بزرگ آگئے تو فور اً ان کے سامنے چادر اتار کر پھینک دی اور حسب معمول پرہنہ ہوکر بیٹھ گئے، آپ نے آنے سے پہلے تو چادر پہن لی اور جب آپ آگئے تو چادر اتار دی اس کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا کہ میں نے تو ان کو چادر ہی میں آپ ملبوس دیکھا، برہنہ ہر گز نہیں دیکھا،آپ کا مزار گھم کوٹ میں واقع ہے۔ (حدیقۃ ۔۔۔
مزیدحضرت عیسیٰ لنگوٹی ف۹۳۱ھ/ ۱۵۲۴ء شیخ عیسیٰ دراصل برہان پور (ہند) کے رہنے والے تھے ، ترک وطن کر کے سندھ کےعلاقہ ساموئی میں رہائش پذیر ہوئے یہاں ایک عالی شان مدرسہ قائم کیا جس سے لاتعداد علماء اور مبلغین فارغ التحصیل ہوکر نکلے اس درس گاہ گے نامور علماء میں علامہ نعمت اللہ عباسی ہوئےہیں، آپ قلندر انہ واضع مطابق لنگوٹی باندھے رہتے تھے، تمام عمر مجرد رہے، آپ کے معاصرین میں مشہور زمانہ ولی شیخ حماد جمالی تھے، دونوں ایک دوسرے کی حد درجہ تو قیر و تعظیم کرتے تھے، آپ کبھی کبھی شعر بھی تھے، آپ نے ۹۳۱ھ میں وفات پائی آپ کا مزار مکلی میں حضرت پیر مراد اورحضرت سید علی کے قبرستان کے عقب میں ہے۔ (دائرہ معارف اسلامیہ ص ۴۷۴م مادہ ک و تحفۃ الکرام ج ۳) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت علی ثانی شیرازی سید علیہ الرحمۃ ف۔ ۹۸۱ھ سید علی شیرازی بن سید جلال سید جلال بن میاں سید علی کلاں، خاندانی بزرگ تھے، آپ کے آباؤ اجداد سب کے ساتھ بزرگ تھے، ابتداء میں آپ نے ایک درویش راجر کی صحبت اختیار کی پھر مشہور بزرگ حضرت مخدوم نوح ہالائی سے بعیت کی۔ (حدیقۃ الاولیاء ص ۶۵) آپ کا دستر خوان وسیع تھا، جو دو سخا کا یہ عالم تھا کہ کوئی سائل محروم نہیں جاتا تھا، آپ شب زندہ دار عابد اور اسلام کے سر گرم مبلغ تھے، آپ سندھی فارسی، اور عربی کے جید عالم تھے، آپ کےسندھی دوھوں کو ادب کی تاریخ میں بلند مقام حاصل ہے، آپ کی تصانیف میں آداب المریدین کو قبول عام حاصل ہوا۔ (دائرہ معارف اسلامیہ ص ۴۷۴ مادہ ک) جب ہمایوں عمر کوٹ پہنچا تو ٹھٹھہ کے لوگوں۔۔۔
مزید