/ Tuesday, 19 November,2024

حضرت صدھو قاضی

حضرت صدھو قاضی           قاضی صد ھو ولد حماد اولیاء دشت سے تھے کچھ کرامات حدیقتہ  الاولیاء میں منقول میں ۹۰۰ھ میں وفات پائی دھیر  کے  مقام پر دفن ہیں۔           قاضی صاحب عظیم  عالم اور بلند پایہ عارف تھے، سندھ کے تمام علمی اور  روحانی  خانوادوں میں قاضی صاحب کے علم وفضل کا فیض شامل ہے، مورخ سندھ ‘‘میر علی شیر قانع’’ آپ ہی کے آسمان علم و فضل کے ایک درخشندہ ستارے تھے، شکر اللھی خاندان نے سندھ کی سرزمین کو علم و عرفان سے منور کر دیا تھا۔ (تحفۃ الکرام فارسی،ص۱۴۶۔حدیقۃالاولیاء ،ص ۲۱۵،۲۱۶) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔

مزید

حضرت صلاح الدین پیر

حضرت صلاح الدین پیر           پیر صلاح الدین، جام نظام الدین کے عہد میں  ہندوستان سے سر زمین سندھ میں تشریف لائے تھے مگر اس شان  سے کہ شیر پر سوار تھے، لیکن جام نے آپ کی طرف کوئی توجہ نہ دی، بلکہ یہ کہا کہ لوگوں بندروں کو بھی سدھا لیتے ہیں، اور ہاتھیوں تک کو اپنا مطیع بنا لیتے ہیں ، تو اگر ایک شخص  نے شیر کو مسخر کر لیا تو اس میں کیا تعجب ہے، جب حضرت کویہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ جام کا خانہ خراب ہوگا اور حکوت ہاتھ سے نکل جائے گی، جیسا حضرت نے فرمایا تھا ویسا ہی ظہور پذیر ہوا، اور تمام ملک پر مرزا شاہ بیگ ارغوان قابض ہوگیا، جام کو بھاگ کر گجرات میں پناہ لینی پڑی، آپ کا مزار ٹھٹھہ کے محلہ بھائی خانی میں ہے۔ (تحفۃ الطاہرین،ص۱۱۴۔مزید تفصیل کے لیے  تذکرہ امیر خانی از حسام الدین راشدی) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔

مزید

حضرت طالب اللہ سید

حضرت طالب اللہ سید           آپ سندھ کے مشہور صوفی عالم شاہ عنایت اللہ سے فیض یافتہ تھے، آپ اپنے مرشد  کی شہادت کے بعد کوہ مکلی پر حالت استغراق میں چلے گئے صاحب وجدو حال اور باکمال تھے، آپ کا مزار مکلی پر ہے۔ (تحفۃ الطاہرین، ص ۷۰) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔

مزید

حضرت طلحہ شیخ

حضرت طلحہ شیخ           آپ خواجہ بہاؤ الدین ذکریا ملتانی کی اولاد سے تھے، کامل ولی تھے اور مکلی ہی میں مدفون ہیں آپ کافی مالدار تھے، اتفاقاً آپ کے پڑوس میں ایک مالدار شخص فوت ہوگیا، اس کی میراث پر اولادمیں کافی اختلاف ہوا، آخر کار حضرت کو حاکم بنایا، اس واقعہ نے حضرت کے دل پر گہرا اثر چھوڑا آپ نے سوچا کہ جب آخر کار دنیا سے رخصت ہونا ہے اور مال ومتاع  چھوڑ کر جانا ہے تو اس کے بکھیڑوں میں فضول الجھنے سے کیا فائدہ؟ یہ سوچ کر آپ تارک الدنیا ہوگئے اور راہ سلوک میں قدم رکھ دیا، خوش قسمتی سے اس زمانہ میں حضرت پیر مراد قدس سرہ کا طوطی بولتا تھا، ان کی خدمت میں کسب فیض کو حاضر ہوگئے۔ (تحفۃ الکرام ،ج۳،۲۴۹۔تحفۃ الطاہرین ،ص۳۱، ۳۲) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔

مزید

حضرت طاہر شیخ اڈیرولال

حضرت طاہر شیخ اڈیرولال           شیخ طاہر اڈیرو لال حضرت  شیخ بہاؤ الدین ذکریا ملتانی کے مرید تھے، اور یہ ایک ہندو لڑکا تھا بھیک مانگ کر گزار ا کرتا تھا ، بس اچانک ایک دن دل میں خیال آیا کہ کیوں نہ اللہ کا نام سیکھا جائے اسی شوق و محبت میں حضرت شیخ بہاؤ الدین ذکریا ملتانی کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ جب شیخ کی نظر کیمیا اثر ان کے وجود پر پڑی تو دل کی دنیا بدل گئی۔ مسجد  کے ممبر پر چڑھ کر خطبہ دینا شروع کردیا۔ بعد میں  اپنے مرشد سے تلقین حاصل کی اور مرید  ہوگئے۔ بعد میں سندھ میں قریہ (جہیجا) میں سکونت اختیار کرلی اور وہیں وفات پائی۔           میر علی شیر قانع ٹھٹھوی  تحفۃ الکرام میں لکھتے ہیں کہ اس ولی کی ذات بابرکت  دنیا کے عجائبات میں سے ہے، ہندو آپ کو لال اڈیرو اور مسلمان طاہ۔۔۔

مزید

حضرت عباس پیر

حضرت عباس پیر           آپ بڑے صاحب قال و حال ہوئےہیں، سید علی ثانی قدس سرہ کے معاصرین میں تھے، کہتے ہیں کہ اگر کسی کو برص  کی بیماری لاحق ہوجائے تو نوچندی اتوار کو مچھلی روٹی کی نذر مانےاور خلوص  دل سے قبر کے پاس جو خاک دان ہے اس سے مٹی لیکر برص زدہ جسم پر ملے اورمسلسل  سات اتوار یہ عمل جاری رکھے، مجرب ہے، برص چلا جائے گا، تحفۃ الطاہرین  کے مصنف کا بیان ہے کہ خود ان کا  برص  اسی طرح ختم ہوا، مزار شریف ٹھٹھہ کے گدا بازار میں ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص،۱۴۷ وتحفۃ الکرام ،ج۳،ص ۲۴۵)۔۔۔

مزید

حضرت سید عبداللہ شاہ الحسنی بغدادی ٹھٹھوی

حضرت سید عبداللہ شاہ الحسنی  بغدادی ٹھٹھوی ف۔ ۱۰۶۰ھ           سندھ کے معروف مرجع خلائق بزرگ ہوئے ہیں آپ کا شجرہ نسب یہ ہے۔ سید عبداللہ بن سید محمود بن سید عبدالقادر بن سید عبدالباسط ، بن سید حسین بن سید احمد بن سید شرف الدین  قاسم بن سید شرف الدین یحیی بن سید بار الدین حسن بن سید علاؤ الدین بن سید شمس الدین بن سید شرف الدین یحیی بن سید شہاب الدین احمد بن سید ابو صالح  انصر بن سید عبدالرزاق بن غوث اعظم حضرت شیخ  عبد القادر جیلانی رحمہم اللہ اجمعین۔           چونکہ آپ حضرت  شیخ عبدالقادر الجیلانی رحمہ اللہ کی اولاد امجاد سے ہیں اس لیے آپ حسنی او حسینی دونوں نسبتوں سے مشرف ہیں،  آپ بغداد شریف سے سندھ تشریف لائے شیخ المحدثین  سید محمد غوث پشاوری تحریر فرماتے ہیں ‘&۔۔۔

مزید

حضرت عبداللہ جان المعروف بہ شاہ آغا

حضرت عبداللہ جان المعروف بہ شاہ آغا و۱۳۰۵ھ ۔۱۹۷۳ء           عبداللہ  جان ولد محمد حسن جان ولد  عبدالرحمٰن  ولد عبدالقیوم ولد شاہ فضل اللہ رحمہم اللہ ہے، ابتدائی تعلیم والد ماجد سے حاصل کی پھر دوسرے اساتذہ سے کسب فیض کیا، سلسلہ عالیہ نقشبندیہ  مجددیہ میں اپنے والد سے خرقہ خلافت حاصل کیا ، زہد و تقوی، اور علم و ادب میں یگانہ روزگار تھے، عمر کے آخری لمحات تک شب و روز مطالعہ درس وتدریس  اور تصنیف و تالیف میں منہمک  رہے آپ کی محافل علم افزوں اور معلومات خیز ہوتی تھیں،مریدین کا حلقہ بہت وسیع تھا، تصانیف میں ‘‘مونس المخلصین’’ خاص طور پر قابل ذکر ہے، آپ کی وفات ۳۱/ مارچ/۱۹۷۳ء کو ٹنڈو سائیں داد(سندھ) میں ہوئی اور وہیں مدفون ہیں۔ (تکملہ تذکرہ مشائخ نقشبندیہ از محمد صادق قصوری معصوم اکادمی لاہور،ص۶۰۷، م۔۔۔

مزید

حضرت عبداللہ قاضی

حضرت عبداللہ قاضی           صا﷜حب و قال صوفی تھے ، طالبان ہدایت کشاں کشاں آپ کی بارگاہ میں حاضری دیتے اور فیض یاب ہوکر جاتے ، آپ کی قبر شریف کی زیارت آج بھی کندذہنی کے علاج کے لیے تریاق کا حکم رکھتی ہے، کہتے ہیں اگر کند ذہن شخص متواثر سے آغاز کرے تو اس کی کند ذہنی ختم  ہوجائے گی۔ تحفۃالکرام میں ہے کہ قاضی عبداللہ بن تاجو سیوستان کے قاضیوں کے خاندان سے تھے، جام نندا کے زمانہ میں وفات پائی،آپ کا مزار شیخ حماد جمالی کی پائینتی  مکلی پر آج بھی زیارت گاہ خلائق ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص۳۲ ۔تحفۃ الکرام ج۳ص۲۶۱) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔

مزید

حضرت عبدالغفار صاحب مولانا

حضرت عبدالغفار صاحب مولانا           میر پور ماتھیلو سے جنوب کی طر بارہ میل کے فاصلہ پر خان گڑھ  نامی ایک قصبہ ہے مولانا عبدالغفار  صاحب اسی قصبہ کے باشندے تھے، آپ جید عالم تھے، آپ کا عظیم  کتب خانہ بھر چونڈی منتقل ہوگیا ہے آپ حضرت حافظ  محمد صدیق بھر چونڈوی کے خلفاء میں سے تھے، سال وفات اور مقام مزار معلوم نہ ہو سکا۔ (عبدالرحمٰن ص۲۱۲) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔

مزید