حضرت عبداللہ سید بلند پایہ بزرگ تھے، تمام تجرد گذار دی اپ کی کرامات مشہور ہیں، ٹھٹھہ کے محلہ غلہ بازار میں آپ کا مزار ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۱۰۶) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت عبداللہ سید سید عبداللہ صاحب کشف بزرگ تھے، آپ کے مزار پر انوار کے دائیں بائیں پیلو کے درخت ہیں، کہتے ہیں کہ جس شخص کو بخار ہو وہ مچھلی اورروٹی کی نذر مان لے اور اس درخت کی تھوڑی سی لکڑی مریض کے بازو پر باندھ دیں بخار اتر جاتا ہے ، آپ کا مزار پیر بابو علیہ الرحمہ کے پڑوس میں ہے، یہ جگہ ٹھٹھہ کے شہر میں واقع ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۱۷۱) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت دل مراد خان بلوچ قوم سے تعلق رکھتے تھے، بستی تنگوانی اسٹیشن ہیبت شہید (کشمور لائن) کے رہنے والے تھے، منکسر المزاج سادہ زندگی بسر کرنے والے تھے، موٹا کھانا ااور موٹا پہننا آپ کا معمول تھا، حضرت حافظ محمد صدیق بھر چونڈوی کے مرید اور خلیفہ تھے، حضرت شیخ ثانی بھر چونڈوی فرمایا کرتے تھے، خلیفہ دل مراد صاحب وہ چشمہ ہے جو ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں اگر چہ ایک عالم اس سے سیراب ہو، مخصوص مقام کے مالک تھے، سن وفات معلوم نہ ہوسکا۔ (عبادالرحمٰن، ص۲۱۵) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت رب دنہ ھکڑہ عارف باللہ درویش رب دنہ حافظ محمد صدیق بھر چونڈوی کے خلفاء میں سے تھے، دتہ ڈیرہ کے مضافات میں آپ بستی میں آرام فرماہیں، تاریخ وصال معلوم نہ ہوسکی۔ (عباد الرحمٰن ص ۲۱۵) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت رکن الدین درویش رکن الدین ولد وسیو، ولی کامل تھے، اکثر اوقات ویرانوں میں جاکر مصروف عبادت ہوتے تھے،آپ کی کرامات حد تواتر تک پہنچی ہوئی ہیں۔صاحب حقیتہ الاولیاء نے آپ کا زمانہ پایا اور آپ کی کرامتیں دیکھی تھیں، ۸۸۹ھ،میں وفات پائی آپ کا مزار شریف اباڑہ دیک میں ہے۔ (حدیقۃ الاولیاءص۱۶۳، و تحفۃ الکرام ج۳ ص۱۴۷) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت رکن الدین مٹھو ف۔ ۹۴۹ھ/ ۱۵۴۲ء مخدوم رکن الدین عرف مٹھو کا مزار مکلی پر ہے۔ (دائرہ معارف اسلامیہ،ص ۴۷۴، مادہ ک) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت زاہد شاہ آپ قلند رانہ وضع رکھتے تھے، ہندوستان سے سرزمین سندھ میں وارد ہوئے، صاحب کرامت تھے آپ کا مزار ٹھٹھہ کے محلہ بھائی خان میں واقع ہے۔ (تحفۃ الطاہرین، ص۱۷۴) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت ساھر مخدوم لنجار انڑ پوری ف۔۹۸۰ھ مخدوم ساھر بن مخدوم معزالدین حد درجہ عبادت گذار تھے، شب و روز کی کوئی ساعت ذکر الہٰی سے خالی نہ ہوتی تھی۔ ؎ خوش عمر کہ شد صرف بدین گونہ باذکار آپ کی مجلس کی یہ خصوصیت تھی کہ اس میں دنیاوی بات نہیں ہوتی تھی،آپ مستجاب الدعواتت تھے، سادات کرام کا بے حد ادب کرتے تھے، سندھ میں متعلوی مرکز سادات کی حیثیت سے مشہور ہے آپ وہاں تشریف لے گئے تو جب تک رہے چار پائی پر پیر نہ پھیلائے اورآرام کی نیند نہ سوئے، ۱۴ رجب المرجب ۹۸۰ھ میں وصال ہوا، انڑ پور میں آپ کا مزار ہے۔ آپ کو خلافت بلال قدس سرہ(۹۳۱ھ) سے ملی تھی، مخدوم بلال کی شہادت کے بعد مخدوم نوح۔۔۔
مزیدحضرت سبع حفاظ رحمہم اللہ کوہ مکلی پر شیخ حمادجمالی قدس سرہ العزیز کے مزار کے قریب سات حفاظ کرام کی قبریں ہیں، ۶ یکجاہیں، ساتویں کچھ علیحدہ ہے، خلیفہ محمد دسعید سے منقول ہے کہ وہ بچپن میں ایک مرتبہ آخوند محمد باقر کے ہمراہ سبع حفاظ کی قبور کی زیارت کے لیے آیا،آپ تو تلاوت کلام اللہ میں مصروف ہوئے میں چند قدم کے فاصلے پر با ادب بیٹھ گیا ، میں نے یہ عجیب منظر دیکھا کہ حضرت جب خاموش ہوتے تو قبروں سے قرآن شریف پڑھنے کی آواز آتی یہ سلسلہ کافی دیر جاری رہا، اخوند محمدباقر صوفی درویش اور عظیم عالم تھے، بے نظیر حافظہ پایا تھا بے شمار علماء نے ان سے فیض پایا تھا۔ (تحفۃ الطاہرین،ص۳۳۔ و تحفۃ الکرام،ج۳،ص۲۳۱) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت ستیہ دل راجہ ف۔ ۹۷۹ھ یہ مجذوب صفت درویش تھے برہنہ پاویرانوں میں ذکر الہٰی میں مشغول نظر آتے تھے کسی ایک جگہ نہیں ٹھہرتے تھے، زبان گویاسیف قاطع تھی اچھابرا جو نکل جاتا تھا ہوکے رہتا تھا، آپ کی عادت تھی کہ جب کوئی شخص کسی کام کے لیے درخواست کرتا تو سندھی زبان کا کوئی شعر پڑھ دیتے تھے جس سے اس کام کے ہونے نہ ہونے کا علم ہوجاتا تھا، ۹۷۹ھ میں وفات پائی، مزار پرانور زاہدان میں خلیج کے قریب واقع ہے۔ (حدیقۃ الاولیاء،۱۶۵، ۱۷۴۔ و تحفۃ الکرام،ج۳،ص۱۷۹) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزید