حضرت محمد سید غوث علیہ الرحمۃ آپ صاحب کرامت بزرگ تھے، ایک کرامت آپ کی اس طرح بیان کی جاتی ہے کہ ایک شخ ص کی بیٹی بے حد حسین تھی مگر پیدائشی بہری تھی اور اتنی بہری کہ بجلی کوندنے کی آواز بھی اس کے کانوں میں نہیں جاتی تھی وہ شخص بہت غمزدہ تھا اس نے حضرت سے عرض کی آپ نے فرمایا جاؤ اس کے کانوں میں اذان دو، اس نے گھر جا کر اذان دی تو بحکم خدا اس لڑکی کی قوت سماعت بحال ہوگئی،آپ کا مزار شریف مکلی پر ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۹۷) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت سید محمد قاسم علیہ الرحمۃ آپ حضرت سید عبدالکریم علیہ الرحمہ کے فیض یافتہ تھے، ان کے خلف ارشد سید لطیف اللہ ہوئے ہیں، وہ ان سے بھی زائد بلند مدارج رکھتے تھے اور صاحب حال وکرامت بزرگ تھے، سخی اس قدر کے تھے کہ شام کی نماز کے بعد جو کچھ گھر میں کھانےکے لیے ہوتا تھا وہ سب فقراء پر تقسیم فرمادیتے تھے کہ کل کا کفیل روزی دینے والا ہے، دونوں حضرات کی قبور مکلی پرسید محمد یوسف مہدودی کے قریب ہیں۔ (تحفۃ الکرام ج۳ ص ۱۲۳۔تحفۃ الطاہرین ص ۸۹) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت محمد قادری سیدعلیہ الرحمۃ سید محمد قادری حضرت غوث الثقلین کی اولاد سے تھے واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ شاہجہاں کے وزیر نواب حفظ خان ولد سعید اللہ خان کے دور میں پیدا ہوئے ہیں، نواب حفظ اللہ ۱۱۰۳ھ میں ٹھٹھہ کے گورنر مقرر ہوئے تھے، اور ۱۱۲۱ھ میں سیوستان میں وفات پائی میر غلام آزاد بلگرامی نے یدبیضاء میں ان کا سن وفات اس آیت سے نکالا ہے۔ فلھمجنات الماوٰی نزلا بما کانو ایعملون (تحفۃ الکرام ج۳ ص ۹۸) سید صاحب بڑے صاحب کرامت تھے، ایک مرتبہ اپنی کسی خاتون مریدہ کے گھر مہمان ہوئے، شام کو اس کی گائے چراگاہ سے واپس آئی، گائے بڑی کمزور تھی اور دودھ کم دیتی تھی، بڑھیا نے عرض کی حضور آپ دودھ نکالیں حضرت نے دودن نکالنا شروع کیا تو گھر کے تمام برتن بھر گئے بالاخر بڑھیا بولی حضور اب بس ۔۔۔
مزیدحضرت قاسم مجذوب علیہ الرحمۃ آپ صاحب کرامت مجذوب تھے، آپ کے زائد احوال معلوم نہ ہو سکے، تحفۃ الطاہرین میں آپ کی ایک کرامت مذکور ہے، آپ مکلی پرآسودہ خاک ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۴۶) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت محمد ہاشم سیدعلیہ الرحمۃ آپ سید حاجی رحمہ اللہ کے پوتے تھے، زہد و تقوی اور ریاضت اور مجاہدہ میں بلند مقام رکھتے تھے اور صاحب کرامات تھے، آپ کا مزار آپ کے جدامجد کے مزار کے پاس مکلی پر واقع ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۱۰۴) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدمحمد یعقوب حاجی علیہ الرحمۃ انتہائی درجہ متبع سنت بزرگ تھے، فرائض و سنن کی ادائیگی کے بعد زبان سے ہمیشہ درود شریف کا شغل جاری رکھتے تھے، آپ فرماتے تھے کہ تمام اور اد و اشغال میں حضور قلب شرط ہے مگر درود شریف ہر طرح مقبول ہے ۔ آپ کا مزار ٹھٹھہ کے غلہ بازار میں ہے، جو مریض آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا اس پر ایک مرتبہ درود شریف پڑھ کر پھونکتے وہ شفایاب ہوجاتا ۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۵۶) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدمحمد یعقوب شیخ علیہ الرحمۃ آپ شاہ حافظ اللہ گجراتی کے مرید تھے، کرامات و خوارق کے لیے معروف تھے اپنے مرشد کے فرمان کے مطابق خلیفہ ابو البرکات کے ہمراہ گجرات سے ٹھٹھہ آئے اور سید عبداللہ حسنی کے مزار کو ظاہر کیا، جس کا زکر عبداللہ حسینی کے تذکرہ میں ہے، آپ کا مزار مکلی میں سید عبداللہ کے حجرہ میں پائنتی کے طرف کونہ میں ہیں۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۵۹) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت میر محمدیوسف رضوی بکھری علیہ الرحمۃ میر محمدیوسف رضوی بکھری، مشہورولی اور فارسی کے نامور شاعر تھے آپ بکھر سے منتقل ہو کر ٹھٹھہ آگئے تھے اس نقل مکانی کی وجہ یہ تھی کہ سمہ عہد کے اختتام کے قریب ہندوستان کے مقتدر ولی سید محمد مہدی جونپوری ۹۰۶ھ/ ۱۵۰۰ء سندھ میں تشریف لائے اور کوہ مکلی پر اقامت پذیر ہوئے، متعدد حضرات ان کے حلقہ ارادت میں داخل ہوئے۔ میر صاحب کا سلسلہ طریقت بھی سید صاحب موصوف سے ملتا تھااس روحانی ناطے سے وہ بھی بعد میں آکر کوہ مکلی پر ریاضت و مجاہدے میں مشغول ہوگئے اور یہیں وفات پائی آپ کا مزار کوہ مکلی پر مرجع خلائق ہے۔ (دائرہ معارف اسلامیہ س ۴۷۴، مادہ ک) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت محمد یوسف مہدوی علیہ الرحمۃ سید محمد یوسف مہدوی نے شیخ مبارک شاہ سے فیض حاصل کیا اور وہ میران محمد مہدی جونپوری کے مرید تھے، آپ بکھر سے ٹھٹھہ تشریف لائے اور کوہ مکلی پر زیارت وقت گذارتے تھے، مظہر تجلیات اور صاحب کرامات تھے۔ آپ کا مزار مکلی پر ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۸۷) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت محمود سیدعلیہ الرحمۃ آپ کا قیام ایک مسجد میں تھا جہاں آپ ہمہ وقت مصروف عبادت رہتے تھے، ایک مرتبہ کوئی نابینا شخص اس مسجد میں آگیا اور قرائن سے سمجھ گیا کہ یہاں کوئی مرد کامل مقیم ہے وہ خود بھی یہیں معتکف ہوگیا، آخر ایک دن باکمال عجزو نیاز حضرت سے اپنے نابینا ہونے کا دکھڑا بیان کیا، اور شفا طلب کی، ایک دن حضرت کو رحم آگیا اپنی زبان کی نوک اس کی دونوں آنکھوں پر پھیر دی وہ شخص باذن اللہ فوراً بینا ہوگیا۔ کار نہ ایں گنبد گردان کند ہر چہ کند ہمت مردان کند آپ کا مزار ٹھٹھہ کے غلہ بازار میں ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۱۰۱) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزید