حضرت محمود سیدعلیہ الرحمۃ تحفۃ الکرام میں ہے کہ آپ کا مزار پہلے کسی کو معلوم نہ تھا اتفاقاً ایک عطار نے اپنے گھر کی تعمیر کے لیے زمین کھودی تو آپ کا جسم صحیح و سالم برآمد ہوا، بعد میں بڑی جسجتو کی گئی کہ آپ کا نام اور حال معلوم ہو، مگر معلوم نہ ہوسکا، اسی رات کسی کو خواب میں معلوم ہوا کہ آپ کا نام سید محمود ہے اور آپ اولیاء اللہ میں سےہیں، بس اسی دن سے آپ کا مزار زیارت گاہ عام خاص ہوگیا، ان کے مزار سے بہت سے حضرات نے فیض پایا، مزار ٹھٹھہ کے غلبہ بازار میں ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۱۰۶ و تحفۃ الکرام ج ۳ ص ۲۲۶) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت محمود پیرعلیہ الرحمۃ آپ صاحب صدق و صفاء مستجاب الدعوات مسیح وقت تھے، ہزاروں مریض آپ کےدست شفاء سے صحت یاف ہوئے، آپ کا مزار حل مشکلات کے لیے مجرب ہے۔ مزار شریف ٹھٹھہ کے محلہ مسگر میں ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۱۵۱) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت محمد مکائی شیخعلیہ الرحمۃ محمد مکائی مستجاب الدعوات بزرگ تھے، مشہور ہے کہ پرانے زمانے میں ایک شیر آکر اپنی دم سے حضرت کے مزار پر جھاڑو دیتا تھا، حضرت کا مزار نیرون کوٹ میں تھا، جس کو اب حیدر آباد کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۱۰۴) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت مخدرات ابدالیہ علیہ الرحمۃ یہ تین بہنیں تھیں اتنہائی درجہ عابدہ و زاہد، جو زبان سے نکلتا، ہو کے رہتا تھا ان تینوں کے مزارات برابر برابر ٹھٹھہ کے محلہ قند سر میں واقع ہیں کہتے ہیں کہ اگر کسی کو کوئی مہم درپیش ہو تو ان کے مزار پر حاضری دے سات مرتبہ سورۃ یٰسینپڑھے اور اس کا ثواب ان کی ارواح کو بخشے انشاء اللہ بامراد ہوگا۔ (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت مسعود علی قادری سید مفتی علیہ الرحمۃ و ۱۹۰۹ء ف ۱۳۲۷ھ/ ۱۳۹۳ھ/۱۹۷۳ء رشد و ہدایت اور علم و عمل کے پیکر عظیم استاذ العلماء حضرت مفتی سید مسعود علی ابن مولوی حافظ سید احمد علی بن سید قاسم علی بن سید ہاشم علی رحمہم اللہ اجمعین سر زمین ہند کے ایسے خانوادے سے متعلق ہیں، جو علم اور عمل کے دونوں میدانوں کا شہسوار تھا، مولانا قدرت اللہ جنگ آزادی ہند کے ایک عظیم ہیرو، آپ کے اسلاف میں سے تھے۔ آپ علی گڑھ (ہند) کی ایک بستی بوڑھا گاؤں میں ۱۹۰۹ء/۱۳۲۷ھ کو پیدا ہوئے آپ کی تعلیم کی ابتدا مارہر (ہند) میں ہوئی۔ ۱۹۱۹ء میں آپ جامعہ لطیفہ علی گڑھ میں داخل ہوئے یہاں مولانا عبدالرحمٰن سے شرف تلمذ ہوا، ۱۹۲۱ء میں مدرسہ عربیہ حافظیہ سعیدیہ دادوں (علی گڑھ) میں داخل ہوئے، جہاں شی۔۔۔
مزیدحضرت مسکین شاہعلیہ الرحمۃ حضرت سید شاہ مسکین قدس سرہ بڑےپائے کے بزرگ ہیں، میرزا عیسیٰ ترخان کے دور میں ہوئے ہیں، کہا جاتا ہے کہ ٹھٹھہ میں سوائے ابوالقاسم نقشبندی کے آپ کا ہم پلہ کوئی اور نہیں ہوا، آپ نے لاتعداد گم گشتہ راہ لوگوں کو منزل مراد تک پہنچایا ہے، غلہ بازار ٹھٹھہ میں آپ کا مزار ہے۔ (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت معروف شیخعلیہ الرحمۃ صاحب علم و عرفان تھے، شیخ الفتوح کے چچا اور شیخ طاہر یوسف کے چچا زاد بھائی تھے پاتر کے مقام پر پیدا ہوئے، صیت پور، جو بکھر اور ملتان کی سرحد پر ایک جگہ ہے، تشریف لائے یہاں کے باشندوں نے ان کی قدر کی، آتے ہی خلق خدا کی رہبری اور ہدایت کا فریضہ سنبھال لیا، عوام و خواص سب ہی مستفید ہوئے، آپ قاضی قاضن کے مصاحبوں میں سے تھے، آپ کا مزار پر انوار صیت پور میں مرجع خلائق ہے۔ (اذکار ابرار ،ص ۳۴۰) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت موسیٰ پاک شہیدعلیہ الرحمۃ و۔۹۵۲۔ف۔۱۰۰۰ھ ملتان میں سادات حسنی قادری کی بنیاد حضرت موسیٰ پاک شہید نے رکھی، آپ غوث پاک کی اولاد میں سے تھے۔ آپ کے مورث اعلیٰ مخدوم محمد غوث بندگی حلب سے ہندوستان میں تشریف لائے تھے، آپ کا ارشاد ہے کہ درویش پر حصول علم لازم ہے مگر اس سے بڑھ کر اس پر عمل کرنا لازم ہے۔ سید موسیٰ پاک شہید کی عظمت کے لیے اگر صرف اتنا ہی کہہ دیا جائے کہ آپ ہندوستان کے جلیل القدر محدث شاہ عبدالحق دہلوی کے مرشد تھے، توکافی ہوگا، شاہ صاحب نے جس عقیدت و ادب کا اظہار اپنے مرشد سے کیا ہے وہ اصحاب بصیرت اور طالبان حقیقت کے لیے مشغل ہدایت ہے، ایک ایسا شخص جو شریعت کے علم میں یکتائے روزگار ہوا اور جس کا فرمایا ہوا لائق استفادہ اور قابل اعتماد ہو، وہ اپنے پ۔۔۔
مزیدحضرت موسیٰ درویش علیہ الرحمۃ موسیٰ درویش بڑے صاحب کرامت بزرگ تھے، انتہائی خوش اخلاق تھے، جو حاجت مندآپ کے پاس آتا تھا اور اپنا مقصود بیان کرتا آپ اس سے عجزو نیاز کے ساتھ پیش آتے اور حصول مقصود کی امید دلاتے، اس وصف کی بناء پر آپ کو مہربان کے نام سے شہرت حاصل ہوئی، آپ مستجاب الدعوات تھے، آپ کا مزار پر انوار مکلی پر میاں شیخ عالی کے مزار کے قریب ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۹۴) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزیدحضرت موسیٰ لانگاہ علیہ الرحمۃ موسیٰ لانگاہ، مرزا عیسیٰ ترخان کے عہد میں قلندرانہ وضع کے ساتھ ٹھٹھہ میں وارد ہوئے، قوالی برے شوق سے سنتے تھے ، جس کو کوئی حاجت لاحق ہوتی تو قوالوں کو آپ نے پاس لے آتا جب محفل سماع گرم ہوتی تو آپ سے دعا کی درخواست کی جاتی اور آپ کی دعا مستجاب ہوجاتی تھے، آپ کا مزار فیض آثار ٹھٹھہ میں محلہ بھائی خان میں ہے۔ (تحفۃ الطاہرین ص ۱۱۱) (تذکرہ اولیاءِ سندھ )۔۔۔
مزید