پیر , 17 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Monday, 08 December,2025


حمد   (24)





سب کا پیدا کرنے والا مولا

سب کا  پیدا کرنے والا مولا میرا مولیٰ میرا مولیٰ سب سے افضل سے اعلیٰ میرا مولیٰ میرا مولیٰ جگ کا خالق سب کا مالک وہ ہی باقی، باقی ہالک سچا مالک سچا آقا میرا مولیٰ میرا مولیٰ سب کو وہ ہی دے روزی نعمت اس کی دولت اس کی رازق داتا پالن ہارا میرا مولیٰ میرا مولیٰ ہم سب اس کے عاجز بندے وہ ہی پالے وہ ہی مارے خوبی والا سب سے نیارا میرا مولیٰ میرا مولیٰ اول آخر غائب حاضر اس کو روشن اس پہ ظاہر عالم دانا واقف کل کا میرا مولیٰ میرا مولیٰ عزت والا، حکمت والا، نعمت والا، رحمت والا میرا پیارا میرا آقا میرا مولیٰ میرا مولیٰ طاعت سجدہ اس کا حق ہے اس کو پوجو وہ ہی رب ہے اللہ اللہ اللہ اللہ میرا مولیٰ میرا مولیٰ۔۔۔

مزید

نام رب انام ہے تیرا

نام ربّ انام ہے تیرا ہر جگہ فیض عام ہے تیرا لا مکانی ہے تیرا وصف مگر قلب مومن مقام ہے تیرا تو ہی خالق ہے تو ہی مالک ہے جو بھی کچھ ہے تمام ہے تیرا تیری مرضی کبھی نہیں ٹلتی کتنا کامل نظام ہے تیرا جو ہے مشکل کشا بہر عالم میرے مولا وہ نام ہے تیرا تجربوں نے یہی بتایا ہے مہر بانی ہی کام ہے تیرا لبِ خالدؔ کی جاگ اٹھی قسمت تذکرہ صبح و شام ہے تیرا (قدم قدم سجدے )۔۔۔

مزید

میرے مالک اے خدائے ذوالجلال

میرے مالک اے خدائے ذوالجلال لا شریک وبے نظیر و بے مثال   تیری رحمت ہے محیط ِ دو جہاں سر خرو تجھ سے ہر ایک دستِ سوال   اوَّل و آخر ترا نور ِ قدیم، ظاہر و باطن ہے تیرا ہی جمال   توُ جسے چاہے اسے بخشے دوام ہے فنا سب کے لئے تو لا زوال   فضل ہو جائے جو تیرا دستگیر ذرۂِ ناچیز ہو بدرِ کمال   بڑھتی ہیں جس وقت نا امیدیاں آسرا دیتا ہے بس تیرا خیال   ادر ہر سطوت کی قسمت ہے فنا ہے دوامی تیرا یہی جاہ و جلال   بندگی بن جائے خاؔلد کا شعار حال بن جائے مرا ہر قیل و قال۔۔۔

مزید

کیا حمد کر سکے گی میری زبان تیری

کیا حمد کر سکے گی میری زبان تیری ساری نشانیاں ہیں اے بے نشان تیری   عقل و شعور تک کی ہوتی نہیں رَسائی کیا ذات پاسکیں گے وہم و گمان تیری   کون و مکاں کی ہر شےَ لبیک کہہ رہی ہے ہر سمت گونجتی ہے پیہم اذان تیری   جو شے ہے صِرف تیری اے خالقِ دو عالم ہر ایک جسم تیرا ہر ایک جان تیری   ہے تیری کبریائی ثابت بہر قرینہ باطِن ہے شان تیری ظَاہر ہے شان تیری   تیری رَبوُبیّت کی آغوش ہے کُشادہ ہر اَمن کی امیں ہے بے شک امَان تیری   خاؔلد کو بندگی کا اِخلاص تو نے بخشا چاہی ہے استعانت اے مستعان تیری  ۔۔۔

مزید

برق کو آتش غیرت سے جلاتی جاتے

برق کو آتش غیرت سے جلاتی جاتے شعلۂ طور کو آنکھوں سے لگاتے جاتے کسوت نور ہے مردے کو پہناتے جاتے دیکھتے جلوۂ دیدار کو آتے جاتے گل نظارہ کو آنکھوں سے لگاتے جاتے ہیں کبھی طالع واژوں کی شکایت کرتے ہیں کبھی جیب گریباں کو غارت کرتے شجر حشر وطن کی بھی حسرت کرتے ہر سحر روئے مبارک کی زیارت کرتے داغ جرمان دل مخروں سے مٹاتے جاتے جرات شوق کا انداز ترقے دیکھو دل مشتاق کے عنوان تمنا دیکھو دس رس ہوتی اگر ان کے قدم تک دیکھو پائے اقدس سے اٹھاتی نہ کبھی آنکھو ں کو روکنے والے اگر لاکھ ہٹاتے جاتے ہوتی صدقے کبھی ناقہ کے کبھی محمل کے ساربان کے کبھی ہاتوں کے بلائیں لیتے شوق سے وجد کے عالم میں جو پھرا کرتے دشت یثرب میں تیری ناقہ کے پیھچے پیھچے دل دیوانہ کو زنجیر پہناتے جاتے ایسی قسمت تھی کہاں ایدل غمگین اپنی ملتے آنکھوں کو جو نعلین مبارک آن کی بھی دولت تو ہمیں آہ میر ہوتی قدم پاک کی گر خاک ب۔۔۔

مزید

جو حق ثنائے خدائے جہاں ہے

جو حق ثنائے خدائے جہاں ہے زبان و دہاں میں وہ طاقت کہاں ہے   لکھوں وصف کیا اپنے منعم خدا کا کیا اُس نے انعام و احسان کیا کیا   عدم سے کیا اس نے موجود ہم کو دیا خلعتِ زندگانی عدم کو   عطا کر کے علم و خرد، فہم و بینش بشر کو کیا زیورِ آفرینش   کہاں تک کرے کوئی نعمت شماری کہاں تک کرے کوئی اوصافِ باری   کرے کوئی تشریح و تفصیل کیا کیا کہ عاجز یہاں عقل تشریح پیرا   بھلا کس کو مقدور حمدِ خدا ہے تحیر تحیر تحیر کی جا ہے ۔۔۔

مزید

سب کا اللہ سب کا آقا تو ہی مالک تو ہی مولیٰ

حمد رب تعالیٰ (سورۃ  فاتحہ کی روشنی میں)   سب کا اللہ سب کا آقا تو ہی مالک تو ہی مولیٰ سب کا حامی سب کا داتا تو ہی مالک تو ہی مولیٰ تیری شاں اَلْحَمْدْ سے آگے سارے عالم کا تو رب ہے تو ہی رحماں سب کا شاھا تو ہی مالک تو ہی مولیٰ تیری رحمت سے مایوسی مومن کو ، کب جائز ہے؟ تو ہی رحیمِ دارِ اُخْریٰ تو ہی مالک تو ہی مولیٰ تیری عطا میں مضمر ہے بدلہ ذرے ذرے کا یَوْمُ الدِّیْں کا کون ہے داتا تو ہی مالک تو ہی مولیٰ تیری عبادت کرتے ہیں ہم اور مدد کے طالب ہیں تو ہی کرم فرمانے والا تو ہی مالک تو ہی مولیٰ سیدھی رَہ پہ ہم کو چلانا قول و عمل کے لمحوں میں تجھ سے دعا ہے ہر دم داتا تو ہی مالک تو ہی مولیٰ رَسْتَہ ان کا جن پر تیری ‘ نعمت اتری‘ رحمت برسی جن کو کیا ہے تو نے اَعْلیٰ تو ہی مالک تو ہی مولیٰ تو نے ہی مختار بنایا ان کو دی ہے جنت بھی غیب بھی تو نے ان کو بخشا تو ہی مالک تو ہی مو۔۔۔

مزید

ہم جہاں بھی آئیں جائیں رب ہمارے ساتھ ہے

ہمیں حمد و  ہمیں نعت   ہم جہاں بھی آئیں جائیں رب ہمارے ساتھ ہے خوف کیوں دل میں بٹھائیں رب ہمارے ساتھ ہے مومنو مژدہ ملا ہے اَنْتُمُ اْلَاعْلَوْنْ کا دل کو نہ غمگیں بنائیں رب ہمارے ساتھ ہے یہ نبیﷺ فرما رہے ہیں غار میں صدیق﷜ سے غم کو نہ دل میں بسائیں رب ہمارے ساتھ ہے جو نبی کا ہوگیا ‘ اللہ اس کا ہوگیا بخش دیں ساری خطائیں رب ہمارے ساتھ ہے جن کو آقا مل گئے ‘ اللہ ان کو مل گیا پھر نہ وہ کیوں گنگنائیں رب ہمارے ساتھ ہے ہو رخ زیبا نظر میں اور زباں پر یَارَسُوْل نزع میں ہم مسکرائیں رب ہمارے ساتھ ہے جان دیں گے عشق احمد میں جو حاؔفظ دیکھنا مرکے بھی دیں گے صدائیں رب ہمارے ساتھ ہے ۔۔۔

مزید

ذرے ذرے سے نمایاں ہے مگر پنہاں ہے

حمد ذرے ذرے سے نمایاں ہے مگر پنہاں ہے میرے معبود! تیری پردہ نشینی ہے عجیب دور اتنا کہ تخیل کی رسائی ہے محال اور قربت کا یہ عالم کہ رگِ جاں سے قریب ۔۔۔

مزید

جو ہو ممدوح خود اپنے خدا کا

جو ہو ممدوح خود اپنے خدا کا بھلا کوئی کرے اُس کی ثنا کیا؟ اُنھیں میری حقیقت کا پتہ ہے مجھے ان کی حقیقت کا پتہ کیا؟ ۔۔۔

مزید

تو ہی ذو اقتدار ہے یارب

بسمہ اللہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ و نصلی علیٰ رسولہ الکریم یَارَبْ تو ہی ذو اقتدار ہے یارب صاحب اقتدار ہے یارب تو ہے سب کائنات کا مولیٰ مالک و کردگار ہے یارب بخشتا ہے گناہگاروں کو تو ہی آمرزگار ہے یارب ہے خلیؔل حزیں بھی بندہ ترا گرچہ بدنام و خوار ہے یارب ہے سزاوار ہر سزا کا مگر ترا امیدوار ہے یارب ہے سراپا گناہوں میں غرقاب ہاں مگر شرمسار ہے یارب اب تو ہو لطف اپنے بندے پر مشکلوں سے دوچار ہے یارب تو نہ پوچھے تو وہ کدھر جائے ہر طرف خارزار ہے یارب نام کی بھی نہیں کوئی نیکی ہاں گناہوں کا بار ہے یارب اب سکوں ہے، نہ دل کو اطمینان زندگی گویا بار ہے یارب معترف دل سے ہے خطاؤں کا آنکھ بھی اشکبار ہے یارب تیری رحمت کا اور تیرے فضل کا خواستگار ہے یارب اک سہارا ترے حبیبﷺ کا ہے اک وہی غم گسار ہے یارب اُن کے صدقے میں سن مری فریاد تو بڑا ذی وقار ہے یارب تو ہی سنتا ہے نیک و بد کی پکار تیری ہر سُو پکار ہے یار۔۔۔

مزید

کیا بیاں ہو حسن مطلب کے فروغِ نور کا

کیا   بیاں ہو حسن  مطلب کے فروغِ نور کاذرّے ذرّے سے نمایاں  ہے تجلی طور کا  واہ اے برقِ  جمالِ یار تیری  تابشیںسار ے عالم  آئنہ  خانہ  ہے تر ے نور کا قطرے  قطرے  میں  نہاں تھی شورش ِ طوفانِ عشقضبط  کرتا  کس طرح  دل حضرت منصور کا  خود نمائی  کے لیے  بزم ِ خدائی  تھی ضرور بن گئی  بے پردگی دامن  حجاب  نور کا  تجھ سے تیری  ہی طلب ہے ہر طلب تیرے لئے خلد کا طالب نہ خواہش  مند  ہوں  میں  حور کا  اک  ترا جلوہ  ہوا آکر  دو  عالم  آشنا نام  بس  فرقِ مراتب  میں  ہے نار و نور کا  کیف افزا اس قدر ہونا نہ تھا اے چشمِ مست کھل نہ جائے راز  تیرے  بیخود  و مخمور کا   ۔۔۔

مزید