آپکے دوسرے خلیفہ حضرت شیخ بلاقی کتھیلی ہیں آپ حضرت شیخ کے اکابر خلفا میں سے تھے۔ اور ریاضت ومجاہدہ، فقیر وفنا اور کشف و کرامات میں بے نظیر تھے۔ آپکو حضرت شیخ سوندہا س سے محبت تھی۔ اور انکو اپنے احباب میں شمار کرتے تھے۔ آپکو ذکر جہری اور حبس دم میں کمال حاصل تھا۔ اور عالم لاکیف اور لا مثال کا آپ پر اس قدر غلبہ تھا کہ اس سے زیادہ تصور میں نہیں آسکتا۔ غرضیکہ حضرت شیخ دؤد کی تمام کیفیت کے آپ حامل تھے۔ حضرت شیخ داؤد اس جہان سے جب رخصت ہوگئے تو شیخ بلاقی کیلئے اپنے پیر کے جمال کے بغیر دنیا تاریک ہوگئی۔ چنانچہ آپ سفر حج پر روانہ ہوئے اور مکہ معظمہ کی زیارت کے بعد مدینہ منورہ حاضر ہوکر وہیں مقیم ہوگئےحتیٰ کہ آپکا وہیں وصال ہوا اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔ (قتباس الانوار)۔۔۔
مزید
ابن عبدالحارث۔یحییٰ بن یونس نے کہاہے کہ ان کی کنیت ابوحازم تھی۔قیس کے والد تھے جعفرنے کہاہے کہ مشہوریہ ہے کہ ان کا نام عبدعوف ہے۔ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
کنیت ان کی ابوواقد تھی لیثی ہیں۔یہ جعفرکاقول ہے اوربعض لوگوں نے بیان کیاہے کہ ان کا نام حارث بن عوف تھاان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے مختصرلکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن عبدمناف بن کنانہ بن جہمہ بن عدی بن ربعہ بن رشدان جہنی ۔بدرمیں اورتمام مشاہد میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ تھے۔ان کا تذکرہ ابن کلبی نے کیاہےمگراورلوگوں نے ان کا ذکرنہیں کیامیں نہیں کہہ سکتا کہ یہ وہی شخص ہیں جن کا ذکراس سے پہلے ہوایاکوئی اورہیں۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
جہنی۔بقول بعض یہ صحابی ہیں۔ان کا تذکرہ جعفرنے اسی طرح لکھاہے۔ابوموسیٰ نے ان کا تذکرہ لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن خنساء بن مبذول بن عمروبن غنم بن مازن بن نجار انصاری خزرجی۔کنیت ان کی ابوداؤد تھی۔بدرمیں شریک تھے۔اس کو عروہ اورابن شہاب اورابن اسحاق نے بیان کیاہے۔ہمیں عبداللہ بن احمد نے اپنی سند کے ساتھ یونس بن بکیرسے انھوں نے ابن اسحاق سے شرکائے بدرکے ناموں میں روایت کرکےخبردی کہ بنی خنسابن مبذول سے عمیر بن عامر بھی تھے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
میں حضرت عمربن خطاب کی طرف سے عامل تھےان کاتذکرہ ابوزکریانے لکھاہے اورابوموسیٰ نے لکھاہے کہ یہ عمیربن سعد ہیں۔ان کاتذکرہ سب لوگوں نے لکھاہےمگراس میں شک نہیں کہ ابوزکریانے کسی غلط نسخہ میں دیکھ کردہوکہ کھایاہے واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
حضرت صوفی عنایت اللہ شاہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہبن مخدوم فضل اللہ بغدادی شہید(متوفّٰی: ۱۱۳۰ھ) شجرۂِ نسب:سر زمین ِ سندھ کے مشہور صوفی عنایت اللہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا شجرۂ نسب اس طرح ہے:عنایت اللہ بن مخدوم فضل اللہ بن ملا یو سف بن ملّا شہاب بن ملّا آجب بن مخدوم صدھو لا نگاہ قادری۔حالات:مخدوم لانگاہ کے بزرگوں کا اصل وطن بغداد تھا، یہ لوگ اچ میں آ کر مقیم ہوگئے تھے ،صوفی عنایت شاہ کی ولادت ۱۰۶۵ھ/ ۱۶۵۶ء میں میراں پور میں ہوئی۔ جب جوان ہوئے تو تلاشِ مرشد میں ملتان پہنچے، یہاں آپ کی ملاقات شمس شاہ سے ہوئی۔ یہ صاحبِ دل بزرگ تھے، انہوں نے آپ کو مشورہ دیا کہ آپ دکن میں شاہ عبدالملک کی خدمت میں حاضر ہوں اور ان سے فیض حاصل کریں ، چناں چہ آپ وہاں پہنچے اور کسبِ فیض کیا، پھر آپ دہلی تشریف لائے اور شاہ غلام محمد سے علومِ متداولہ کو حاصل کیا، شاہ غلام محمد اگر چہ آپ کے استاد تھےمگر وہ آپ کے زہد۔۔۔
مزید
بن ازعربن زیدبن عطاف بن ضبیعہ بن زیدبن مالک بن عوف بن عمروبن عوف بن مالک ابن اوس انصاری اوسی ضبیعی۔بدرمیں شریک تھےاوربعض لوگ ان کو عمرواورعمیربھی کہتےہیں مگرپہلاہی قول زیادہ مشہورہے۔ہمیں عبیداللہ بن احمد نے اپنی سند کے ساتھ یونس بن بکیرسے انھوں نے ابن اسحاق سے شرکائے بدرکے ناموں میں روایت کرکے خبردی کہ بنی ضبیعہ بن زیدسے عمروبن معبدتھے۔ان کاتذکرہ ابوعمراورابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید