حضرت شیخ عمر بن فارض الحموی المصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کنیت ابو حفص لقب شرف الدین اور اسم گرامی عمر بن فارض الحموی تھا قبیلہ بنی سعد سے تعلق رکھتے تھے یہ قبیلہ حضرت حلیمہ سعدیہ کا تھا شیخ ابن الفارض مصر میں پیدا ہوئے تھے مصر میں آپ کی روحانی شہرت نے عروج حاصل کیا ہزاروں طالبانِ حق خدا رسیدہ ہوئے آپ کا ایک دیوان عربی اشعار و قصایٔد پر مشتمل ہے یہ دیوان تقریبًا سات سو پچاس اشعار پر مشتمل ہے اس میں معارف و حقائق کے دریا بند ہیں یہ ایک ایسی نظم ہے جو شاید ہی کسی دوسرے کے قلم سے نکلی ہو۔ آپ کے احباب کہتے ہیں کہ آپ عام شاعروں کے طریقہ کار پر شعر نہیں کہا کرتے تھے بلکہ یوں ہوتا کہ آپ وجد و استغراق میں کئی کئی دن غائب ہوجاتے بے خودی کے عالم میں محو رہتے اسی حالت میں پورے کا پورا قصیدہ لکھتے۔ حضرت شیخ فارض فرماتے ہیں کہ جب میں نے یہ دیوان لکھا تو مجھے سرکار دوعالمﷺ کی زیارت ہوئی حضور نے ارشاد فرم۔۔۔
مزید
حضرت احمد بن عاصم انطاکی علیہ الرحمۃ آپ پہلے لوگوں میں ہیں آپکی کنیت ابو علی ہے بعض نے ابو عبداللہ کہا ہےاور یہ زیادہ صحیح ہے۔بشر حافی سری سقطی حارث محاسی کے ہمعصروں میں سے ہیں کہتے ہیں کہ فضیل عیاض کو دیکھا ہے ۔احمد ابی الحواری کے اساتذہ میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہر عمل کا امام علم ہے اور ہرعلم کا امام عنایت ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے"انما اموالکم واولادکم فتنۃ و نحن نسترید من الفتنۃ"بیشک تمہارا مال اور تمہاری اولاد فتنہ ہے اور ہم ہیں کہ فتنہ کو زیادہ چاہتے ہیں اور یہ بھی کہا ہے کہ "واقفنا الصالحین فی اعمال الجوارح و خالغناہم فی الھم"یعنی ہم نے نیک بختوں سے انکے اعضاء کے عملوں سے موافقت کی ہے اور انکے پختہ ارادوں اور ہمتوں سے مخالفت کی ہے اور یہ بھی کہا ہے "البصر من اول الرضاء"یعنی صبر رضا کا اول مرتبہ ہے ان سے اخلا۔۔۔
مزید
حضرت منصوربن عمار علیہ الرحمۃ آپ پہلے طبقہ والوں میں ہیں آپ کی کنیت ابو السری ہےمروکے رہنے والے ہیں۔بعضوں نے انکو باورد کا رہنے والا کہا ہے اور بعضوں نے انکو پوشنگ اور بصرہ کا رہنے والا کہا ہے۔آپ حکاماء و مشائخ میں سے ہیں اور معاملات میں انکی اچھی باتیں مذکور ہیں ان کے انتقال کے بعد لوگوں نے انکو خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ آپ کا حال کیسا ہے کہا کہ مجھ پر بڑی مہربانی کی گئی ۔ساتوں آسمان پر میرا منبر رکھا گیا اور مجھ کو کہا کہ وہا ں جاؤ دنیا میں تو میرے طرف سے جو کہتا تھا اب یہاں مجھ سے اور میرےدوستوں اور فرشتوں سے کہہ۔ ایک دفعہ ایک جوان نے انکے ہاتھ پر توبہ کی اور پھر توبہ توڑ کر برگشتہ ہو گیا ۔آپ نے کہا کہ مجھ کو اور کوئی سبب سوائے اسکے معلوم نہیں ہوتا کہ تونے اپنے ہمراہی تھوڑے دیکھے اس لیے ملول ہوا اور وحشت کھا کر بگشتہ ہوگیا۔ (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔
مزید
حضرت ابوالحسنین باروسی علیہ الرحمۃ آپکا نام اسلم بن الحسین باروسی ہے اور کنیت ابو عمر ان ۔شیخ ابو عبد الرحمن نے انکا صوفیہ کی تاریخ میں ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ نیشاپور کے پرانے مشائخ صوفیہ میں سے ہیں ۔حمدون قصار کے اساتذہ میں سے ہیں اور انکی دعا مقبول تھی۔ انہوں نے کہا ہے"لا یظہر علی احد من نور الایمان الاتباع السنۃ ومجانیۃ البدعۃ وکل موضع تری فیہ اجتہادا ظاہر ا بلا نور فاعلم ان ثمہ بدعہ خفیفہ"یعنی کسی شخص پر سوائے اتباع سنت اور بدعت سے بچنے کے کچھ بھی نور ایمان ظاہر نہیں ہوتا اور جہاں تو ظاہری کوششیں و ریاضت بلا نور دیکھے تو یقینًا سمجھ لے کہ وہاں کوئی پوشیدہ بدعت ہے۔ابو عبداللہ کہرام نے کہا ہے کہ اگر وہ رغبت جو ان کی باطنی حالت میں ہے انکی ظاہری حالت میں ہوتی اور وہ زہد کہ انکے ظاہر میں ہے ،انکے باطن میں بھی ہوتا تو ی۔۔۔
مزید
حضرت ابو عبداللہ مہدی باوردی رحمۃاللہ آپ اس گروہ کے بزرگوں میں سے ہیں ابو حفص حداد کے استاذ ہیں ابو حفص باورد میں جاتے اور انکی شاگردی کرتے۔ابو عبداللہ ابتدا میں لوہار تھے اور کام کےہاتھ اٹھانے کا سبب یہ ہوا کہ ایک دن لوہے کو آگ میں رکھا ہوا تھا کہ ایک اندھا انکی دکان پر گذرا اور یہ آیت پڑھتاتھا"الملک یومئذ ن الحق للر حمٰن"یعنی آج کے دن کارحمن سچا مالک ہے۔ابو عبداللہ نے یہ سنا اور وہ لوہا جو انکے ہاتھ میں تھا ہاتھ سے گر گیا اور بیخود ہو کر گرم لوہے پر ہاتھ مارا اور اٹھایا ۔اسکے شاگرد نے یہ حال دیکھا تو وہ بیہوش ہوکر گرگیا ۔شاگرد سے کہا کہ تجھے کیا ہوگیا تھا دیکھا تو لوہا اپنے ہاتھ میں ہے کہا کہ جب میرا بھید ظاہر ہوگیا تو اب میں چھوٹ گیا اٹھ کھڑے ہوئے اور چلّائے اور دکان کو چھوڑ دیا۔ (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔
مزید
حضرت ابومزاحم شیزازی رحمۃاللہ وہ فارس کے بزرگوں میں سے تھےجنید ؒ اور شبلی ؒ سے انکی انبن رہی تھی ۔کب یہ معرفت میں باتیں کرتے تو مشائخ بھی اس سے ڈرتے ۔صاحب حدیث اور بڑے بزرگ تھے ۔شیخ ابو عبداللہ خفیف نے انکو اپنی کتاب میں فارس کے مشائخ کے چند ناموں میں ذکر کیا ہے۔انکا ۲۴۵ ہجری میں انتقال ہوا ابوحفص کی زیارت کے لیے جاتے تھے ابو حفص اور اس کے یاروں کو چند درہم کہیں سے ملے تھے ۔لوگوں نے کہا کہ انسے بیت الخلا کو صاف کریں گے ۔ابوحفص نے کہا کہ یہ تو ہم نے گندی کیے ہیں پھر ہم ہی کو پاک کرنا چاہیے اور جو درہم ملے ہیں وہ درویشوں کے کام میں لانا چاہیے۔اس صفائے میں مشغول تھے کہ ایک شخص آیا ابو حفص کہنے لگے کہ اپنے آپ کو دھو ڈالو اور کپڑے پہن لو کہ شیخ ابو مزاحم فارس سے آئے ہیں کہا کہ اگر یہ وہ ابو مزاحم ہیں کہ جن کو میں جانتا ہوں تو چاہیے کہ وہ مج۔۔۔
مزید
حضرت ظالم بن محمد رحمۃ اللہ علیہ آپ بڑے مشائخ میں سے ہیں آپکا نام ابو عبد اللہ تھا لیکن اپنے آپ کو ظالم کہتے تھے کہ مجھ سے ہر گز بندگی کا حق ادانہیں ہوتا تھا اس لیے میں ظالم ہوں اور وہ ابو جعفر حداد کے یاروں میں سے ہیں وہ کہتے ہیں کہ جو شخص چاہتا ہے کہ یہ راہ اس پر کھل جائے اسکو چاہیے کہ تین کام ضروری کرے۔خدا کے ذکر سے آرام پانا ،لوگوں سے بھاگنااور کم کھانا۔ (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔
مزید
حضرت ابو محمد حداد رحمۃ اللہ علیہ آپ ابو حفص کے مریدوں میں سے ہیں کوپان سے ابو حفص کے پاس نیشاپور میں آئے آپ نے انسے کہا کہ لوہارا کام کر اور درویشوں کو دے اور اس سے خود نہ کھا اور آپ مانگ کر کھا ۔کچھ مدت ایسا کیا تو لوگوں طعن کرنا شروع کیا کہ دیکھو کماتا بھی ہے اور پھر مانگ کر بھی کھاتا ہے لیکن جب آخر انکو اعلیٰ درجہ پہنچایا گیا کہ انکا حال کس قسم کا ہے تو مقبولیت عامہ ظاہر ہوئی اس لیے لوگوں نے احسان کا ہاتھ کھولا اور بہت کچھ دینے لگے۔ابوحفص فرمانے لگے کہ جب تمہارا حال یہاں تک کردیا گیا تو اب سوال مت کر ،اب تم پر سوال کرنا حرام ہو گیا جو کام کرتا ہے اس میں سے کھا اور اس میں سے دے کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک مرید انکے پاس آیا آپ نے اس سے کہا کہ اگر اس راہ کا تجھے قصد ہے تو جا پہلے جا کر حجامی سیکھ یہاں تک کہ لوگ تجھ کو حجام کہیں پہلے سے ت۔۔۔
مزید
حضرت ابو سندی علیہ الرحمۃ شرح شطیحات شیخ روز بہان بقلی میں مذکور ہے کہ آپ با یزید کے اساتذہ میں سے ہیں ۔ بایزید کہتے ہیں کہ میں ابو علی سے توحید میں فنا ہونےکا علم سیکھتا تھا اور ابو علی مجھ سے الحمد اور قل ھو اللہ سیکھا کرتے تھے۔ (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔
مزید
حضرت خلف بن علی رحمۃ اللہ علیہ آپ بصرہ کے رہنے والے ہیں اور یحیٰ بن معاذ کے ہمصحبت تھے ۔آپ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ یحی بن معاذ کی مجلس میں تھا ایک شخص کو وجد ہو گیا دوسرے نے شیخ سے پوچھا کہ اسکو کیا ہوا ہے ۔آپنے جواب دیا کہ اسنے خدا کی بات سنی وحدانیت کا راز اسکے دل میں کھل گیا ۔انسانیت کی صفت محو گئی۔ (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔
مزید