منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

حضرت مولانا قمر الدین عطائی

  مبلغ اسلام ، استاد العلماء حضرت مولانا قمر الدین مہیسر اہل سنت و جماعت کا قابل فخر سرمایہ تھے ، ان کا دماغ روشن اور دل منور تھا وہ ہر وقت مسلک حق اہل سنت و جماعت کی ترویج و اشاعت کے لئے سوچتے رہتے تھے، وہ باشعور اور صلاحیتوں سے مالا مال تھے۔ سلسلہ نسب ہوں ہے: قمر الدین بن محمد اسماعیل بن عبدالرحمن بن محمد صدیق مہیسر ، ضلع لاڑکانہ کی تحصیل میر و خان کے گوٹھ ’’دگانو مہیسر ‘‘میں فقیر محمد اسماعیل مہیسر کے گھر تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : مولانا کا گھر انہ صالح گھرانہ تھا ، اسی صالح ماحول میں مولانا کی تربیت ہوئی ۔ مولانا نے ابتداسے آخر تک پوری تعلیم حضرت مولانا عطا محمد صاحب کلہوڑو کے پاس اپنے گوٹھ میں حاصل کی ۔ درس و تدریس : تعلیم سے فراغت کے بعد مولانا نے درس و تدریس کا مشغلہ جاری رکھا اپنے گوٹھ او ر دیگر قریبی گوٹھوں میں پڑھاتے رہے اور اسی طرح سندھ میں تقاریر۔۔۔

مزید

سراج العلماء علامہ قمر الدین اندھڑ

  سراج العلماء حضرت علامہ مولانا قمر الدین بن رازق ڈنہ بن رحیم ڈنہ اندھڑ پنو عاقل ( ضلع سکھر ، سندھ ) کے چیچڑا شریف سے ڈھائی میل پر ’’گوتھ تربت ‘‘ ( اس گوٹھ میں کسی درویش کی مزار ہے اسی لئے اس گوٹھ کو تربت ( مزار ) کہا جاتا ہے ) وہاں ولادت ہوئی ، لیکن سن ولادت ان کے بیٹوں کو بھی معلوم نہیں ہے۔ اندھڑ قوم اور چاچڑ قوم ابتدا سے شیخ الاسلام ، غوث العالمین ، حضرت بہاوٗ الدین ذکریا ملتان اور ان کے خلیفہ حضرت نواب صاحب کے حلقہ ارادت میں رہے ہیں ۔ اندھڑ قوم میں سب سے پہلے جس نے وہابیت اختیار کی وہ تاج محمود امروٹی کا خلیفہ مولوی حماد اللہ ھالیجوی (متوفی ۱۹۶۲ء ) تھا مولانا غلام رسول عباسی مرحوم ( لاڑکانہ ) اپنے دادا استاد محترم کے متعلق رقمطراز ہیں : مولانا قمر الدین صاحب ایک متبحر عالم ، متقی ، صوفی مزاج اور سہروردی طریقت رکھتے تھے۔ ( سوانح نمبر ۱۹۵۷ء ص ۱۵۹) تعلیم و تر۔۔۔

مزید

پروفیسر فیاض احمد خان ’’کاوش ‘

‘ صاحب طرز ادیب ، دوست قدیم فیاض احمد خان بن فیض محمد خان پٹھان ۱۹۳۷ء کو شہراٹا وہ ( یو پی ۔ بھارت ) میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : آپ نے ۱۹۵۲ء میں ’’اسلامیہ ہائی اسکول اٹاوہ ‘‘ سے میٹرک کیا۔ قرآن ناظرہ مدرسہ تعلیم القرآن اٹاوہ سے ختم کیا۔ اہل علم و ادب کی صحبت کے سبب آپ کا علمی ادبی ذوق خوب پروان چڑھا۔ ۱۹۵۲ء میں ہندوستان سے پاکستان تشریف لائے اور میر پور خاص ( سندھ ) کو مستقل مسلکن بنایا۔ شاہ عبداللطیف گورنمنٹ ڈگری کالج میر پور خاص سے بی اے اور سندھ یونیورسٹی جامشورو سے ایم اے ( اردو ) امتیازی نمبروں سے پاس کیا ۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ ’’حب درویشاں ‘‘اور’’ صحبت صالحین‘‘کا عمل جاری رکھا ۔ جس سے زندگی میں نکھار پیدا ہوا۔ بیعت : سلطان التارکین حضرت حافظ سید وارث علی شاہ ’’وارث ‘‘کاظمی ؒ ( م۔۔۔

مزید

مولانا حکیم فضل محمد میمن

  مولانا فضل محمد بن محمد اسماعیل میمن ۱۲۶۸ھ کو محلہ صابو گرن نوشہرو فیروز سندھ میں تولد ہوئے۔ زمانہ قدیم سے آپ کا خاندان فن خطابت کی وجہ سے ’’خطیب ‘‘ کے لقب سے مشہور تھا۔ تعلیم و تربیت : ابتدائی تعلیم نوشہرو فیروز کے محلہ قاضی کے مدرسہ میں حاصل کی۔ اس کے بعد گوٹھ فیض محمد آگرو تحصیل میہڑ میں مشہور مدرس مولانا محمد آگرو سے اکثر نصابی کتب پڑھ کر فارغ التحصیل ہوئے۔ علاوہ ازیں بعد واپسی پر قاضی صاحب سے علم طب حاصل کیا۔ درس و تدریس : نو شہرو کی قدیم مسجد جو کہ بعد میں ’’مولوی فضل محمد کی مسجد ‘‘ کے نام سے مشہور ہوئی ۔ اس مسجد میں آپ نے امامت و خطابت کے ساتھ متصل پلاٹ پر مدرسہ قائم فرمایا اور تاحیات درس و تدریس سے وابستہ رہے اور علم کے چراغ روشن کئے جن کی روشنی دور دور تک پھیلتی چلی گئی ۔ حکمت : آپ لاثانی حکیم تھے، رب کریم نے آپ کے ہاتھ۔۔۔

مزید

حضرت مولانا قاضی فتح محمد نظامانی

  حضرت مولانا قاضی فتح محمد نظامانی بن حاجی عبداللہ خان نظامانی قیصر انی بلوچ ۱۲۷۰ھ کو ٹنڈو قیصر خان نظامانی ( تحصیل حیدرآباد) میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : قاضی فتح محمد نے ابتدائی تعلیم حضرت خلیفہ میاں خان محمد ( میاں صاحب ،حضرت پیر سید صبغتہ اللہ شاہ راشدی اول المعروف پیر صاحب پگارہ تحبر دہنی ؒ کے خلیفہ تھے ۔ اصل گوٹھ چھراوٗ ( نزد اڈیر و لعل تحصیل ہالا ) کے باسی تھے۔ مکران کے بلوچ بڑی تعداد میں خلیفہ صاحب کے مرید تھے ۔ اسی لئے آپ کی مزار شریف مریدین کے ہاں مکران میں مرجع خلائق ہے۔ آپ کی اولاد چھراوٗ میں ہے ۔ آپ نے قاضی فتح محمد کو علم و فضل کی دعادی تھی جو کہ حرف بحرف پوری ہوئی ) کے پاس حاصل کی۔ اس کے بعد میاں پیر محمد تھیبو کے پاس عربی و فارسی کی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ آخر میں مولانا قاضی عبدالغنی کھڈھر ( تحصیل سکرنڈ ) کے پاس فقہ ، اصول فقہ ، حدیث ، اصول حدیث ، ہدایہ شریف ،۔۔۔

مزید

بحر العلوم علامہ فتح علی جتوئی اصغر

  حضرت علامہ فتح علی جتوئی بن مصری خان جتوئی گوٹھ کھڈیوں نزد اپنے آبائی گوٹھ ( نزد درگاہ حضرت شاہ یقیق ؒ وایا چوہڑ جمالی ضلع ٹھٹھہ ) میں ۱۲۸۶ھ میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : ابتدائی تعلیم علامہ مفتی حاجی عبداللہ جتوئی سے حاصل کی۔ اس کے بعد حضرت علامہ محمد ہاشم دھوبی سے گوٹھ غلام اللہ میں زیر تعلیم رہے اور اعلیٰ تعلیم کے لئے امام المناطقہ علامہ مفتی خادم حسین جتوئی ( رتود یر و ضلع لاڑ کانہ ) کی خدمات حاصل کی ۔ جہاں سے نصاب و دیگر کتب کی تکمیل کے بعد فارغ التحصیل ہوئے ۔ بیعت : آپ ، قاطع نجدیت علامہ خواجہ محمد حسن جان سر ہندی قدس سرہ سے سلسلہ نقشبندیہ میں مرید و خلیفہ تھے۔ ( بروایت مولانا عبدالحئی جتوئی ، جاتی ) درس و تدریس : علامہ جتوئی ایک جید عالم دین ، بہترین فیلسوف ، قابل فخر مدرس ، پر جوش مقرر ، اور علم منطق و فلسفہ میں اپنے دور میں ثانی نہیں رکھتے تھے ۔ یہی وجہ تھی کہ علمائے اہ۔۔۔

مزید

مولانا مفتی فتح علی جتوئی اکبر

  حضرت علامہ مفتی فتھ علی بن میاں خیر محمد جتوئی ۱۲۸۵ھ میں ( تحصیل شاہ بندر ضلع ٹھٹھہ ) لاڈیوں کے قریب جتوئی قوم کے گوٹھ میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : ابتداء تعلیم اپنے نانا جان حضرت مولانا حاجی عبداللہ جتوئی سے حاصل کی۔ اس کے بعد حضرت مولانا عبدالرحیم ٹھٹوی کے مدرسہ میں داخلہ لیا اور وہیں نصاب کی تکمیل کے بعد فارغ التحصیل ہوئے ۔ بیعت : آپ ، قاطع نجدیت حضرت خواجہ محمد حسن جان سر ہندی قدس سرہ سے سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ میں مرید و خلیفہ خاص تھے۔ ( بروایت مولانا عبدالحئی جتوئی ، جاتی ) درس و تدریس : بعد فراغت اپنے نانا جان کے مدرسہ سے درس و تدریس کا آغاز کیا۔ پوری زندگی درس و تدریس سے منسلک رہے۔ ذکاوت ، ذہانت ، قوت فیصلہ اور علوم شریعت میں مہارت تامہ کے سبب پورے لاڑ سے استفتاء آنے لگے جس کے آپ مدلل جواب تحریر فرماتے تھے۔ تلامذہ : آپ کے تلامذہ کثیرہ میں سے بعض نام معلوم ہو سکے جو کہ ۔۔۔

مزید

مولانا سید غوث محمد شاہ جیلانی

  پر عزم ، بیدار مغز ، بہادر ، دلکش چہرہ ، صاحب و جمال ، ولولہ انگیز خطیب ، جمعیت و جماعت کے رہنما ، ان کے تمام اوصاف کو مجتمع کریں تو سید غوث محمد شاہ بن سید محمد شاہ جیلانی کا نام سامنے آتا ہے ۔ آپ گوٹھ پر ھیار نزد دوڑ اسٹیشن ضلع نواب شاہ میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : آپ نے ملک کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ راشدیہ ( درگاہ شریف پیر جو گوٹھ ) میں عظیم اساتذہ شیخ الجامعہ مفتی اعظم پاکستان علامہ محمد صاحبداد خان جمالی ، شیخ الحدیث علامہ مفتی تقدس علی خان قادری اور استاد العلماء حضرت مولانا فقیر محمد صالح قادری وغیرہ سے تعلیم و تربیت حاصل کر کے درگاہ سریف پر ۲۷، رجب المرجب کو روح پر ورسالانہ جلسہ معراج النبی ﷺ اور عرس اما م العارفین قدس سرہ کے موقعہ پر دستار فضیلت سے مشرف ہوئے ۔ بیعت : سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ میں موجودہ پیر صاحب پگارہ سید شاہ مردان شاہ راشدی سجادہ نشین درگاہ شریف راشد۔۔۔

مزید

مولانا حافظ غلام حبیب صدیقی

  الحاج مولانا حافظ غلام حبیب صدیقی بن مولانا رعا الدین صفر المظفر ۱۹۱۶ء کو ضلع ہزارہ کے قصبہ کوٹ نجیب اللہ ( صوبہ سرحد) میں تولد ہوئے ۔ آپ کے والد ماجد ایک خود دار عالم دین اور مسجد پھلاہ کے خطیب اور امام تھے۔  آپ کے خاندان کو ایک علمی گھرانہ ہونے کے ساتھ یہ شرف بھی حاصل ہے کہ آپ کا سلسلہ نسب کئی واسطوں سے خلیفہ اول امیر المومنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے چھوٹے صاحبزادے حضرت محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔ آپ کے۷ جداعلیٰ مصر سے ہندوستان ہوتے ہوئے وزیر آباد تشریف لائے، نواب نجیب اللہ کے عہد میں کوٹ نجیب اللہ ہزارہ میں قاضی القضاۃ ( چیف جسٹس) کے منصب پر فائز ہو کر یہاں مقیم ہو گئے ۔ اس اعزاز کے ساتھ کافی زمین بھی بطور جاگیر دی گئی تھی۔ تعلیم و تربیت : آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد مولانا رعاالدین اور ماموں محمد غوث سے حاصل کی ۔ ساتھ ہی مڈل کا امتحان ۔۔۔

مزید

مولانا غلام محمد نعیمی

  مولانا غلام محمد بن حضرت مفتی محمد عبداللہ نعیمی ۱۹، ستمبر ۱۹۵۷ء کو داوٗ د گوٹھ ملیر سٹی میں پیدا ہوئے۔ تعلیم و تربیت : مکتب سے قرآن شریف کی تعلیم حاصل کی اور ۱۹۷۰ء میں غازی بروہی پرائمری اسکول داوٗ د گوٹھ سے پانچویں جماعت پاس کی ۔ اس کے بعد درس نظامی کی تعلیم اپنے والد ماجد مفتی محمد عبداللہ نعیمی سے شروع کی، تفسیر جلالین مشکوۃ شریف اور شرح جامی تک کتب بالمشافہ اپنے والد صاحب سے ہی پڑھیں ۔ ابھی تعلیم جاری تھی کہ ۱۹۸۲ء میں مفتی صاحب کا ایک حادثہ میں انتقال ہو گیا، بقیہ کتب حضرت مفتی محمد نعیمی صاحب سے پڑھ کر ۱۹۸۶ء میں سند الفراغ حاصل کی۔ ۱۹۸۷ء میں ایم اے سیکنڈ ڈویژن سے پاس کیا۔ سفر حج : ۱۹۸۶ء میں اپنے استاد محترم مفتی محمد احمد نعیمی کی رفاقت میں حج اور زیارت حرمین شریفین کی سعادت حاصل کی۔ پہلے مسقط و عمان تبلیغ کے لئے گئے وہیں سے سفر حج پرروانہ ہو گئے ۔ تصنیف و تالیف : زمانہ طالب ۔۔۔

مزید